وجود

... loading ...

وجود

این اے 120 کے نتائج نے نواز شریف کی گرتی ساکھ کی تصدیق کردی

منگل 26 ستمبر 2017 این اے 120 کے نتائج نے نواز شریف کی گرتی ساکھ کی تصدیق کردی

این اے 120 کے ضمنی انتخابات میں اگرچہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی پوری مشینری نے زور لگا کر بیگم کلثوم کو کامیاب کرادیاہے لیکن ان نتائج کا بغور جائزہ لیاجائے تو یہ ظاہرہوتاہے کہ اس حلقے کے نتائج سے بھی اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ نواز شریف کی ساکھ گر چکی ہے اور عوام کی اکثریت انھیں صادق وامین تو کجا ایک باصلاحیت رہنما بھی تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں،این اے 120 کے نتائج کا جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس حلقے کے صرف 39 فیصد ووٹرز نے ضمنی انتخابات میں نواز شریف کے نام پر ان کی بیگم کوووٹ دئے جبکہ 2013 میں اس حلقے کے 51 فیصد عوام نے نواز شریف پر اعتماد کااظہار کیاتھا جبکہ نواز شریف کو 2013 میں وہ سرکاری وسائل بھی حاصل نہیں تھے جو ضمنی انتخابات میں انھیں حاصل تھے اور جس کا انھوں نے دل کھول کر استعمال کیا۔انتخابی نتائج سے ظاہر ہوتاہے کہ ان کی پارٹی بڑی مشکل سے اس حلقے کے 75 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی اگرچہ ان میں سے بہت سے پولنگ اسٹیشنز پر پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے حق میں پڑنے والے ووٹوں کی تعداد میں کوئی بہت بڑا اور نمایاں فرق نہیں تھا اور یہ بات بلا شک وشبہ کہی جاسکتی ہے کہ اگر پاکستان مسلم لیگ ن کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مکمل تائید وحمایت اور تمام تر وسائل استعمال کرنے کی آزادی نہ ہوتی تو ان میں سے بہت سے پولنگ اسٹیشنز کے نتائج بالکل ہی برعکس ہوسکتے تھے۔
الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نتائج سے ظاہرہوتاہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے220 پولنگ اسٹیشنز میں سے صرف 106 پولنگ اسٹیشنز پر 50 فیصد یا اس سے زیادہ ووٹ حاصل کئے،اس طرح یہ کہاجاسکتاہے کہ اگلے سال کے انتخابات میں مسلم لیگ ن ان پولنگ اسٹیشنز پر اپنی کامیابی کی امید لگا سکتی ہے۔لیکن اس کا انحصار اگلے سال تک رونماہونے والے حالات وواقعات پر ہوگا اور پاکستان مسلم لیگ ن کے کسی بھی رہنما کی معمولی سی غلطی بھی ان حلقوں سے بھی مسلم لیگ ن کی مقبولیت میں کمی کاسبب بن سکتی ہے۔
دوسری جانب اس حلقے میں پاکستان تحریک انصاف کی کارکردگی یا مقبولیت بھی اچھی نہیں رہی جس کااندازہ اس طرح لگایا جاسکتاہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے جن پولنگ اسٹیشنز پر مسلم لیگ ن پر اپنی برتری ثابت کی ان میں سے بھی صرف 20 فیصد ایسے تھے جہاں سے پاکستان تحریک انصاف کو 50 فیصد یا اس سے زیادہ ووٹ ملے جبکہ ان میں سے51 فیصد پر اسے سادہ یا معمولی اکثریت ہی حاصل ہوسکی ۔
این اے120 کے ضمنی انتخابات میں جن حلقوں سے پاکستان مسلم لیگ ن کو واضح برتری حاصل ہوئی ہے یعنی جن علاقوں کو مسلم لیگ ن کاووٹ بینک کہاجاسکتاہے ان میں بند روڈ،راوی روڈ ، کچا راوی روڈ،ریٹی گن روڈ،موہنی روڈ، لوور مال، کریم پارک،مومن پورہ اور بلال گنج شامل ہیںان میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جو صوبائی اسمبلی کے حلقہ 139 میں آتے ہیں اور جہاں سے کلثوم نواز کے بھانجے بلال یٰسین نے کامیابی حاصل کی تھی۔ان علاقوں میں25 ایسے پولنگ اسٹیشنز بھی شامل ہیں جہاں سے کلثوم نواز کو60-70 فیصد تک ووٹ حاصل ہوئے جبکہ ان میں سے ایک پولنگ اسٹیشن ایسا بھی تھا جہاں سے کلثوم نواز کو 70 فیصد سے بھی زیادہ ووٹ حاصل ہوئے۔یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ بیگم کلثوم نواز کو جن 25 پولنگ اسٹیشنز پر سب سے زیادہ ووٹ ملے ان میں ایک کے سواتمام پولنگ اسٹیشنز صرف خواتین کے لیے مخصوص تھے۔ان پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ کی شرح 33.1 فیصد ریکارڈ کی گئی ،اس طرح یہ ثابت ہوا کہ مردوں کی نسبت خواتین نے کلثوم نواز کو زیادہ کھل کر سپورٹ کیا اور ان کے حق میں ووٹ کاسٹ کئے اس سے یہ بھی ظاہرہوتاہے کہ اگر خواتین بڑی تعداد میں نکل کر ووٹ کاسٹ نہ کرتیں توشاید کلثوم نواز کو اس حلقے سے کامیابی نہ مل پاتی اس طرح اس حلقے میں خواتین کو مسلم لیگ ن کی حمایت پر آمادہ کرنے کاسہرا بلا شبہ مریم نواز کے سر ہے جنھوں نے اپنی خواتین ورکرز کو فعال اور متحرک کیا اورگھر گھر جاکر اپنی والدہ کی بیماری اور والد کی نااہلی پر خواتین کی ہمدردیاں سمیٹنے کی ہرممکن کوشش کی اور وہ بڑی حد تک اپنی اس کوشش میں کامیاب رہیں جبکہ مردوں نے عمومی طورپر مریم نواز کی باتوں پر کم دھیان دیا ۔
اس حلقے میں جن پولنگ اسٹیشنز پر کانٹے کامقابلہ دیکھنے میں آیا ان کی تعداد 94 تھی جن میں سے 62 میں پاکستان مسلم لیگ ن نے اور 31 میں پاکستان تحریک انصاف نے سبقت حاصل کی لیکن ان میں سے کسی بھی پولنگ اسٹیشنز پر پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف میں سے کوئی بھی پارٹی 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ان پولنگ اسٹیشنز پر انتہائی بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی پارٹی جماعت الدعوۃ کے شیخ یعقوب اور لبیک یارسول اللہ کے سربراہ اظہر رضوی نے بھی اپنی موجودگی کااحساس دلایا اور اس طرح ان حلقوں میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔اس حلقے میں اگرچہ پولنگ اسٹیشنز کافی دور دور تک پھیلے ہوئے تھے لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے نتائج کے مطابق جن پولنگ اسٹیشنز پر سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا ان میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج، ہل روڈ، نیپیئر روڈ، مزنگ روڈ، لیک روڈ ،دیو سماج روڈ، چوہان روڈاور کرشن نگر اورساندہ خورد کے پولنگ اسٹیشنز کانام لیاجاسکتاہے۔جن پولنگ اسٹیشنز پر سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا ان میں ووٹرز کی شرح عام پولنگ اسٹیشنز کے مقابلے میں زیادہ تھی،جبکہ جن پولنگ اسٹیشنز پر مسلم لیگ ن کو واضح اکثریت حاصل ہوئی ان پر ووٹرز کی شرح دیگر پولنگ اسٹیشنز سے کچھ کم ریکارڈ کی گئی۔
صنفی اعتبار سے ووٹنگ کاجائزہ لیاجائے تویہ ظاہرہوتاہے کہ این اے 120 میں مجموعی طورپر خواتین کے 45 ہزار 903 ووٹس میں سے 40 ہزار920 یعنی خواتین کے89.1 فیصد ووٹ صرف خواتین کے لیے مخصوص پولنگ اسٹیشنز پر تھے۔ان میں سے مسلم لیگ ن کو مجموعی طورپر 21ہزر650 ووٹ ملے جبکہ پاکستان تحریک انصاف صرف 15 ہزار30 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکی ۔اس سے ظاہرہوا کہ صرف خواتین کے لیے مخصوص پولنگ اسٹیشنز پر ڈالے جانے والے 52.9 فیصد ووٹ پاکستان مسلم لیگ ن حاصل کئے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کو ان پولنگ اسٹیشنز سے صرف 36 فیصد ووٹ مل سکے ،اس سے ظاہرہوتاہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی خواتین ورکرز اس حلقے کی خواتین کو عمران خان اوریاسمین راشد کی قائدانہ صلاحیتوں کے حوالے سے قائل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔دوسری جانب مردوں کے پولنگ اسٹیشنز پر ڈالے جانے والے صرف 46.6 فیصد ووٹ پاکستان مسلم لیگ ن کو مل سکے جو کہ عام انتخابا ت میں نواز شریف کے حاصل کردہ ووٹ سے بہت کم تھے، اس سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ نواز شریف کا مضبوط گڑھ تصور کئے جانے والے اس حلقے کے مرد اب نواز شریف پر اعتبار کرنے کوتیار نہیں ہیں۔انتخابی نتائج سے ظاہرہوتاہے کہ حلقہ این اے 120 کے پولنگ اسٹیشن 35 سے 123 تک کا علاقہ اب بھی مسلم لیگ ن کا مضبوط گڑھ ہے کیونکہ ان تمام پولنگ اسٹیشنز سے مسلم لیگ ن نے کامیابی حاصل کی ہے۔


متعلقہ خبریں


بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق ) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق )

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

مضامین
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

دسمبر تُو نہ آیا کر وجود منگل 16 دسمبر 2025
دسمبر تُو نہ آیا کر

مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر