وجود

... loading ...

وجود

جنرل اسمبلی میں اسلام مخالف تقریر‘ٹرمپ دنیا میں فسادبرپاکرناچاہتے ہیں

اتوار 24 ستمبر 2017 جنرل اسمبلی میں اسلام مخالف تقریر‘ٹرمپ دنیا میں فسادبرپاکرناچاہتے ہیں

شہلاحیات نقوی
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میںمریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسلام مخالف تقریراورایران سمیت دیگر ممالک کو ان کی د ھمکیاں کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے ،تاہم اس سے ان کے مائنڈ سیٹ کا پتہ ضرور چلتاہے ۔ڈونلڈ ٹرمپ کی اقوام متحدہ میں کی گئی تقریر کاسنجیدگی سے جائزہ لیاجائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ٹرمپ دنیا میں فسادات برپا کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ایک طرف شمالی کوریا کو نیست ونابود کرنے کی دھمکی دیتے ہیں دوسری طرف پاکستان کو سرنہ جھکانے کی صورت میں سبق سکھانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا کی قیادت کے دعویدار ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر پہنچ جانے کے بعد وہ اپنے ہوش وحواس کھوبیٹھے ہیں ، اس موقع پر امریکا کے حلیف ممالک کے سربراہوں اور خود امریکی فوج اور امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کو ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ سمجھانے کی کوشش کرنا چاہئے کہ سپر پاور کی حیثیت سے پوری دنیا میں امریکی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے ملکوں پر قبضے کرنے کی سوچ کو بدلنا ہوگااور ایک دوسرے کی خود مختاری کا احترام کرنے کی پالیسی اپنا نا ضروری ہے ۔ امریکی پالیسی ساز اداروں کو سوچنا ہوگاکہ ساری دنیا میں آگ اور خون کا کھیل کھیلنے سے خودامریکا کیسے محفوظ رہ سکتاہے۔گزشتہ دو دہائیوں میں نائن الیوان کو بہانہ بناکر امریکا نے عراق اور افغانستان میںلاکھوں افراد کا قتل عام کیا لیکن اس سے امریکا کو رسوائی اور مالی وجانی نقصان کے سوا کیاملا، ایک عراق کو کچلنے کی کوشش میں انھوں نے داعش کی شکل میں پوری دنیا کے لیے ایک عفریت کو جنم دیدیا۔
برطانیہ کے اخبار فنانشل ٹائمز نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ تقریروں خاص طورپر پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں در آنے والی کشیدگی کو اس کے مستقبل پر اثرات کے حوالے سے ایک چونکا دینے والی رپورٹ شائع کی ہے۔ مضمون نگار نے یہ رپورٹ واشنگٹن سے بھیجی ہے اور اس کی تیاری میں امریکا کے سرکاری اداروں کے مائنڈ سیٹ کو با آسانی پڑھا اور محسوس کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ میں پاک امریکا تعلقات کے بگاڑ کی کہانی کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور کہا گیا کہ ٹرمپ کی تقریر کے بعد امریکا پاکستان کے خلاف کئی سخت اقدامات اْٹھا سکتا ہے۔ جن میں سب سے اہم بات یہ کہ امریکا پاکستان کا اتحادی اور نان ناٹو اتحادی کا اسٹیٹس ختم کر سکتا ہے۔ فوجی امداد کی مکمل بندش، سویلین امداد میں مزید کمی، یک طرفہ ڈرون حملے، پاکستان کو دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والا ملک قرار دینا اور عالمی مالیاتی اداروں تک پاکستان کی رسائی محدود کرنے جیسے اقدامات اْٹھائے جا سکتے ہیں لیکن اس کے جواب میںپاکستان نے بھی کچھ سخت اقدامات اْٹھانے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ جن میں پروٹول ضوابط کو تبدیل کرنا بھی شامل ہے۔ سینٹ کام کے جنرل کی طرف سے وزیر دفاع سے ملاقات کی بار بار درخواستوں کو پزیرائی نہ ملنا انہی اقدامات کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی یہ رپورٹ پاکستان اور امریکا کے درمیان پالیسی اور سوچ میں آنے والی تبدیلیوں اور تضادات کے باقاعدہ اختلافات میں ڈھلنے کا پتہ دے رہی ہے۔بالفرض محال اگربرطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی اس رپورٹ کوآنے والے حالات کی حقیقی تصویر تسلیم کرلیاجائے تو پھر یہ واضح ہوتاہے کہ اب ان دونوں ملکوں کا تعلق باقاعدہ دشمنی میں ڈھلتاجارہاہے۔اس سے یہ پہلو بھی سامنے آتا ہے کہ امریکا اپنی مردانگی کے اظہار اور شمالی کوریا اور دیگر ایسے چھوٹے ممالک کو جن کی پشت پر روس اور چین جیسی طاقتیں کھڑی ہیں دھمکانے کے لیے پاکستان کوقربانی کا بکرا بنانا چاہتاہے ،اور امریکا کی جانب سے حقانی نیٹ ورک، جیش محمد اور لشکر طیبہ وغیرہ کے خلاف کارروائی کے مطالبات محض بہانہ ہے اور امریکا دراصل پاکستان کی ایٹمی قوت کوختم کرنے کے لیے کسی نہ کسی بہانے کہوٹاکو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔ یہ مطالبات کی پہلی پرت ہے۔ اگر بالفرض محال پاکستان امریکا کے اصرار پر حقانی نیٹ ورک یا اس جیسی کسی اور تنظیم کے خلاف کارروائی کربھی دے،اور پاکستان کے وزیر خارجہ اوروزیر اعظم امریکا کو کسی طرح یہ یقین دلانے میں کامیاب بھی ہوجائیں کہ وہ اپنے گھر کی صفائی کررہے ہیں تو بھی یہ سفر رکے گا نہیں بلکہ بتدریج آگے بڑھتا جائے گا ۔ اس تصور کو فلسفہ سازش اور سازشی تھیوری کہنے والوں کی کمی نہیں مگر عراق اور لیبیا کی صورتحال ہمارے سامنے ہے ان ملکوں کی پریشاں حالی ہمیں ایک اور ہی کہانی سنارہی ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ امریکا نے ان دونوں ملکوں کونیست ونابود کرنے اوران کی دفاعی قوت کو زمین بوس کرکے خانہ جنگی کے دہانے پر پہنچانے کافیصلہ کیوں کیا؟ اس کاجواب بہت واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ دونوں ملک اسرائیل کو چیلنج کرنے کی پوزیشن میں تھے اور ماضی میں اسرائیل کو چیلنج کرتے بھی رہے تھے، اس لیے عراق کی جانب سے ایٹمی پروگرام شروع ہوتے جاتے ہی تباہ کردیاگیا۔ اسرائیلی جنگی جہاز آناً فاناً فضا میں نمودار ہوئے اور عراق کی ایٹمی تنصیبات کو ملبے کا ڈھیر بنا گئے۔ ایک آزاد اورخود مختار ملک پر اس طرح کے حملے کا دنیا کے کسی ملک نے کوئی نوٹس نہیں لیا اور رسمی طورپر ہی صحیح اسرائیل کی اس کارروائی کی مذمت کرنے کی بھی ضرورت محسوس نہیں کی گئی ، نہ کوئی عالمی سطح پر کوئی موثر صدائے احتجاج بلند ہوئی۔ عراق کی سالمیت اور خود مختاری کا ماتم گسار بھی کوئی نہیں تھا۔ عقوبت اور عتاب کا یہ سلسلہ آنے والے ماہ وسال میں بھی ختم نہ ہو سکا۔ ایٹمی پروگرام پر خود سپردگی کے باجود لیبیا اور قذافی کا جو انجام ہوا وہ عبرت کی داستان ہے۔ مصر میں امریکا کے اشارے پر عوام کی منتخب حکومت کاجوحشر کیاگیا وہ بھی کسی سے ڈھکاچھپا نہیں ہے،اب عالم اسلام میں لے دے کر پاکستان ہی ایک ایسا ملک بچاہے جو امریکا کے یکطرفہ اقداما ت اور مسلم ممالک کے خلاف کارروائیوں کے خلاف تن کر کھڑا ہوسکتاہے ،اس لیے امریکا نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے الزامات عاید کرکے افغانستان میں اپنی ناکامیوں کاتمام ملبہ پاکستان پر ڈال کر پاکستان کوقربانی کابکرا بنانے کافیصلہ کیا ہے،اور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کوایک آسان ہدف تصور کررہے ہیں۔امریکا پاکستان کو ’’سینڈ بیگ‘‘ سمجھ کرمکے بازی کے کئی مظاہرے پہلے ہی کرچکا ہے اور یہ پاکستانی حکمرانوں کی جی جناب کی پالیسیوں کے سبب یہ سلسلہ ا ب بھی جاری ہے ۔
پاکستان کو دیوار سے لگانے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ نے بیک وقت کئی محاذ کھول دئے ،سوئٹزر لینڈ میں آزاد بلوچستان کی مہم بھی پاکستان کے خلاف گھیرا تنگ کرنے اور پاکستانی حکمرانوں کو امریکی اشاروں پر چلنے سے انکار کی صورت میں سنگین مسائل کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنے کا ایک انتباہ ہے ،اس طرح امریکا پاکستان پر یہ واضح کرناچاہتاہے کہ امریکا عالمی سطح پر پاکستان کے لیے گوناگوں مسائل پیدا کرسکتاہے ،آزاد بلوچستان کے اشتہار جنیوا میں الیکٹرونک اشتہاری بورڈز اور بسوں پر لگائے گئے اور سوئس اشتہاری ایجنسی اے جی بی ایس اے ان اشتہاروں کی نمائش میں ملوث بتائی جاتی ہے۔ اس دوران انڈین ایکسپریس نے بہت اہتمام سے یہ خبر شائع کی ہے کہ واشنگٹن میں ورلڈ مہاجر کانگریس نے وہائٹ ہاؤس کے سامنے امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی کی حمایت میں مظاہرہ کیا اور ان مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو دہشت گردوں کا سرپرست ملک قرار دیا جائے۔ اس مظاہرے میں بلوچ، مہاجر، افغانی اور بھارتی باشندوں نے شرکت کی۔ سوئٹزر لینڈ اور واشنگٹن میں ہونے والی ان سرگرمیوں میں گہری مماثلت ہے۔ ان سرگرمیوں کا ریموٹ کسی ایک ہاتھ میں دکھائی دے رہا ہے۔ ظاہر ہے وہ ہاتھ ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھ میں ہے جو انتہائی مہارت کے ساتھ بھارت کو بھی اپنے مقاصد کے لیے استعمال کررہا ہے۔ بھارت اور پاکستان اس وقت مخاصمت اور مخالفت کی کیفیت ہیں مگر حیرت ان مغربی ملکوں پر ہورہی ہے جو دہشت گردی کے نام پر حد درجہ حساسیت کا شکار ہیں۔ انہیں کسی فرد اور ملک پر تشدد میں ملوث ہونے کا شائبہ ہو تو اسے اپنے قریب پھٹکنے نہیں دیتے۔ اپنے ملکوں سے ایسے عناصر کو ڈی پورٹ کرنے میں لمحوں کی تاخیر نہیں کرتے اگر کوئی اس ریکارڈ کے ساتھ ان ملکوں میں داخل ہونے کی کوشش کرے تو یہ اسے مار بھگاتے ہیں۔ پاکستان کے معاملے میں مغربی ممالک دہری پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔ کئی ایسے لوگوں کواپنے ہاں پناہ دیے ہوئے ہیں جوپاکستان میں دہشت گردی کرارہے ہیں۔ بلوچ شدت پسندوں براہمداغ بگٹی، حیربیار مری اور میر داؤد سلیمان کا ہے جن کی مسلح تنظیمیں بلوچستان میں بدترین قتل عام اور حکومتی تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہیں مگر بھارت کے یہ ’’اچھے طالبان‘‘ دہشت گردی کے خلاف سراپا جنگ اور انسانی حقوق کے عظیم علم بردار یورپ اور امریکا کے پنگھوڑوں میں جھول رہے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کو اندر سے کمزور کرنے کی کوششیں زوروں پر ہیں۔ پاکستان پر اچھے اور بْرے طالبان کی تفریق کا الزام لگانے والے اپنے پروں کے نیچے براہمداغ بگٹی اور ’’اچھے طالبان‘‘ کی ایک پوری فوج کو چھپائے ہی نہیں بلکہ سجائے ہوئے ہیں۔ اس دہرے میعار کو کیا نام دیا جا سکتا ہے؟۔
ہمارے حکمرانوںکو اس صورت حال کوسمجھنے کی سنجیدگی سے کوشش کرنی چاہئے اوراس وقت جبکہ چین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اورپاکستان کے حوالے سے روس کارویہ بھی کسی حد تک نرم پڑچکاہے پاکستا نی حکمرانوں کو امریکی غلامی کاطوق گلے سے اتار پھینکنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے، پاک فوج کے سربراہ نے امریکا کو یہ دوٹوک جواب دے کر پاکستانی حکمرانوں کے کام کو بہت آسان کردیاہے کہ پاکستان کو امریکا کی امداد کی ضرورت نہیں ہے وہ صرف یہ چاہتاہے کہ پاکستان نے دہشت گرد وں کے خلاف کارروائیوں کے دوران جو بیش بہا قربانیاں دی ہیں ان کااعتراف کیاجائے ۔
ہمارے حکمرانوں کوچاہئے کہ وہ امریکی حکام کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان پر یہ واضح کردیں کہ جب تک ٹرمپ انتظامیہ جارحانہ اور منفی سوچ کو پروان چڑھاتی رہے گی،دنیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کو عالمی برادری کو یہ باور کرانے کی کوشش کرنی چاہئے کہ وہ اس بات کاواضح فیصلہ کرلے کہ وہ دنیا میں امن چاہتی ہے یاخون خرابہ چاہتی ہے۔ پاکستان ایک آزاد، خودمختار ایٹمی ریاست ہے۔ اپنی اس حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے ضرورت اس بات کی ہے ہماری سیاسی وعسکری قیادت ایسی پالیسیاں بنائے جن سے عوامی توقیر میں اضافہ ہو اور ملک وقوم کو تحفظ فراہم کیاجاسکے۔ہمارے حکمرانوں کو اب یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ برابری کی سطح پر تعلقات قائم کرکے ہی ایک دوسرے کے مفادات کو ملحوظ خاطر رکھا جاسکتا ہے۔ پاکستان کے مقتدر حلقوں کو اس حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ دنیا میں پاکستان کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاسکے۔ اب وقت آگیا ہے کہ امریکی ’’ڈومور‘‘ کے مطالبے کے جواب میں ’’نومور‘‘ کہا جائے۔ پاکستان کے عوام مختلف مواقع پر یہ واضح کرچکے ہیں کہ وہ امریکی غلامی سے نجات چاہتے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برسر اقتدار آنے کے بعد بیانات اور اقدامات کے ذریعے اپنی اسلام دشمن پالیسی کا کھلم کھلا اظہار کررہا ہے اور بھارت اور اسرائیل کی پشت پناہی کرکے عالمی امن کو تباہ وبرباد کرنا چاہتا ہے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

سیکیورٹی کے سخت انتظامات، پی ٹی آئی کا احتجاج وجود - منگل 05 اگست 2025

غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی،صحافیوں اور ارکان اسمبلی کے مہمانوں کے پاسز منسوخ پی ٹی آئی اراکین کا سیاسی قتل کیا گیا( عامر ڈوگر) مخصوص نشستوں پر ارم حامد نے حلف اٹھا لیا قومی اسمبلی اجلاس میں مخصوص نشستوں پر منتخب رکن قومی اسمبلی ارم حامد نے حلف اٹھا لیا، پی ٹی آئی ن...

سیکیورٹی کے سخت انتظامات، پی ٹی آئی کا احتجاج

گلگت بلتستان ، انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے 4 ارب کے فنڈز کا اعلان وجود - منگل 05 اگست 2025

وفاق اور گلگت بلتستان حکومت قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ بارشوں،سیلاب سے متاثرہ افراد میں امدادی چیک تقسیم کیے،خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے 4 ارب روپے کے فنڈز کا اعلان کر دیا۔وزیراع...

گلگت بلتستان ، انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے 4 ارب کے فنڈز کا اعلان

ہمارا مقابلہ سپرپاورز کو ہرانے والے دہشت گردوں سے ہے،علی امین گنڈاپور وجود - منگل 05 اگست 2025

پاک فوج اور پولیس دہشت گردوں کا مقابلہ کررہی ہیں، شہدا کیلئے 50 ہزار فی فیملی دینے کا اعلان پختونخوا پولیس نے امن و امان کیلئے قربانیاں دی ہیں،وزیراعلیٰ خیبرپختونخو اکاتقریب سے خطاب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پاک فوج اور پولیس دہشت گردوں کا مقابلہ کر...

ہمارا مقابلہ سپرپاورز کو ہرانے والے دہشت گردوں سے ہے،علی امین گنڈاپور

پاکستان، ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے شہباز شریف وجود - پیر 04 اگست 2025

وزیراعظم اور ایرانی صدر کے درمیان بارٹر ٹریڈ کی سہولت، چاول، پھلوں اور گوشت کی برآمد کے لیے کوٹہ میں اضافہ، سرحدی بازاروں کی فعالی اور تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے پر گفتگو دونوں رہنماؤں کی حالیہ پاک ایران تجارتی مذاکرات کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار،دوطرفہ تجارت کے موجودہ 3 ار...

پاکستان، ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے شہباز شریف

عمران خان کی گرفتاری پر 5؍ اگست کویومِ سیاہ وجود - پیر 04 اگست 2025

تحریک انصاف کا اسلام آباد نہ جانے کا فیصلہ خیبر پختونخواہ کے تمام اضلاع میں ریلیاںنکالی جائیںگی احتجاجی دائرہ ضلعی سطح پر پھیلانے کا منصوبہ،اسلا م آباد پر چڑھائی یا جلسہ مؤخر ،وزیر اعلیٰ امین گنڈا پور کی قیادت میںایک روزہ احتجاج پر اتفاق، افغانستان سے تجارتی راستے کھولنے کا...

عمران خان کی گرفتاری پر 5؍ اگست کویومِ سیاہ

غزہ میں مسلمان بچوں کے سر اور سینے پر گولیوں کا نشانہ وجود - پیر 04 اگست 2025

12 سال سے کم عمر مسلم بچے دوران کھیل اسرائیلی فوج کی درندگی کا شکار میڈیکل رپورٹس کے مطابق95 فیصد بچوں کا براہ راست قتل،رپورٹ اسرائیلی فوج کی جانب سے بچوں کو نشانہ بنانے کا انکشاف، 95 فیصد بچوں کو سر یا سینے میں گولی ماری گئی،غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں سے متعلق ایک چو...

غزہ میں مسلمان بچوں کے سر اور سینے پر گولیوں کا نشانہ

وزیر ایتمار بن گویرکی اشتعال انگیزی، سعودی وزارت خارجہ برہم وجود - پیر 04 اگست 2025

بین الاقوامی برادری سے مسلسل مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اسرائیلی قابض اہلکاروں کے اقدامات روکے اسرائیل کو مسجد اقصی اور الحرم الشریف پر خودمختاری حاصل نہیں ، خلاف ورزیوں کے نتائج ہوں گے سعودی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن...

وزیر ایتمار بن گویرکی اشتعال انگیزی، سعودی وزارت خارجہ برہم

مضامین
بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں چھ سالہ فوجی محاصرہ وجود بدھ 06 اگست 2025
بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں چھ سالہ فوجی محاصرہ

جسم جل گئے ذہن زندہ رہے! وجود بدھ 06 اگست 2025
جسم جل گئے ذہن زندہ رہے!

بی جے پی رہنما باعزت بری وجود بدھ 06 اگست 2025
بی جے پی رہنما باعزت بری

ایک اور اسرائیل بسانے کی سازش وجود منگل 05 اگست 2025
ایک اور اسرائیل بسانے کی سازش

واہ کیا بات ہے! وجود منگل 05 اگست 2025
واہ کیا بات ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر