وجود

... loading ...

وجود
وجود

جنرل اسمبلی میں اسلام مخالف تقریر‘ٹرمپ دنیا میں فسادبرپاکرناچاہتے ہیں

اتوار 24 ستمبر 2017 جنرل اسمبلی میں اسلام مخالف تقریر‘ٹرمپ دنیا میں فسادبرپاکرناچاہتے ہیں

شہلاحیات نقوی
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میںمریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسلام مخالف تقریراورایران سمیت دیگر ممالک کو ان کی د ھمکیاں کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے ،تاہم اس سے ان کے مائنڈ سیٹ کا پتہ ضرور چلتاہے ۔ڈونلڈ ٹرمپ کی اقوام متحدہ میں کی گئی تقریر کاسنجیدگی سے جائزہ لیاجائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ٹرمپ دنیا میں فسادات برپا کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ایک طرف شمالی کوریا کو نیست ونابود کرنے کی دھمکی دیتے ہیں دوسری طرف پاکستان کو سرنہ جھکانے کی صورت میں سبق سکھانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا کی قیادت کے دعویدار ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر پہنچ جانے کے بعد وہ اپنے ہوش وحواس کھوبیٹھے ہیں ، اس موقع پر امریکا کے حلیف ممالک کے سربراہوں اور خود امریکی فوج اور امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کو ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ سمجھانے کی کوشش کرنا چاہئے کہ سپر پاور کی حیثیت سے پوری دنیا میں امریکی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے ملکوں پر قبضے کرنے کی سوچ کو بدلنا ہوگااور ایک دوسرے کی خود مختاری کا احترام کرنے کی پالیسی اپنا نا ضروری ہے ۔ امریکی پالیسی ساز اداروں کو سوچنا ہوگاکہ ساری دنیا میں آگ اور خون کا کھیل کھیلنے سے خودامریکا کیسے محفوظ رہ سکتاہے۔گزشتہ دو دہائیوں میں نائن الیوان کو بہانہ بناکر امریکا نے عراق اور افغانستان میںلاکھوں افراد کا قتل عام کیا لیکن اس سے امریکا کو رسوائی اور مالی وجانی نقصان کے سوا کیاملا، ایک عراق کو کچلنے کی کوشش میں انھوں نے داعش کی شکل میں پوری دنیا کے لیے ایک عفریت کو جنم دیدیا۔
برطانیہ کے اخبار فنانشل ٹائمز نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ تقریروں خاص طورپر پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں در آنے والی کشیدگی کو اس کے مستقبل پر اثرات کے حوالے سے ایک چونکا دینے والی رپورٹ شائع کی ہے۔ مضمون نگار نے یہ رپورٹ واشنگٹن سے بھیجی ہے اور اس کی تیاری میں امریکا کے سرکاری اداروں کے مائنڈ سیٹ کو با آسانی پڑھا اور محسوس کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ میں پاک امریکا تعلقات کے بگاڑ کی کہانی کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور کہا گیا کہ ٹرمپ کی تقریر کے بعد امریکا پاکستان کے خلاف کئی سخت اقدامات اْٹھا سکتا ہے۔ جن میں سب سے اہم بات یہ کہ امریکا پاکستان کا اتحادی اور نان ناٹو اتحادی کا اسٹیٹس ختم کر سکتا ہے۔ فوجی امداد کی مکمل بندش، سویلین امداد میں مزید کمی، یک طرفہ ڈرون حملے، پاکستان کو دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والا ملک قرار دینا اور عالمی مالیاتی اداروں تک پاکستان کی رسائی محدود کرنے جیسے اقدامات اْٹھائے جا سکتے ہیں لیکن اس کے جواب میںپاکستان نے بھی کچھ سخت اقدامات اْٹھانے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ جن میں پروٹول ضوابط کو تبدیل کرنا بھی شامل ہے۔ سینٹ کام کے جنرل کی طرف سے وزیر دفاع سے ملاقات کی بار بار درخواستوں کو پزیرائی نہ ملنا انہی اقدامات کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی یہ رپورٹ پاکستان اور امریکا کے درمیان پالیسی اور سوچ میں آنے والی تبدیلیوں اور تضادات کے باقاعدہ اختلافات میں ڈھلنے کا پتہ دے رہی ہے۔بالفرض محال اگربرطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی اس رپورٹ کوآنے والے حالات کی حقیقی تصویر تسلیم کرلیاجائے تو پھر یہ واضح ہوتاہے کہ اب ان دونوں ملکوں کا تعلق باقاعدہ دشمنی میں ڈھلتاجارہاہے۔اس سے یہ پہلو بھی سامنے آتا ہے کہ امریکا اپنی مردانگی کے اظہار اور شمالی کوریا اور دیگر ایسے چھوٹے ممالک کو جن کی پشت پر روس اور چین جیسی طاقتیں کھڑی ہیں دھمکانے کے لیے پاکستان کوقربانی کا بکرا بنانا چاہتاہے ،اور امریکا کی جانب سے حقانی نیٹ ورک، جیش محمد اور لشکر طیبہ وغیرہ کے خلاف کارروائی کے مطالبات محض بہانہ ہے اور امریکا دراصل پاکستان کی ایٹمی قوت کوختم کرنے کے لیے کسی نہ کسی بہانے کہوٹاکو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔ یہ مطالبات کی پہلی پرت ہے۔ اگر بالفرض محال پاکستان امریکا کے اصرار پر حقانی نیٹ ورک یا اس جیسی کسی اور تنظیم کے خلاف کارروائی کربھی دے،اور پاکستان کے وزیر خارجہ اوروزیر اعظم امریکا کو کسی طرح یہ یقین دلانے میں کامیاب بھی ہوجائیں کہ وہ اپنے گھر کی صفائی کررہے ہیں تو بھی یہ سفر رکے گا نہیں بلکہ بتدریج آگے بڑھتا جائے گا ۔ اس تصور کو فلسفہ سازش اور سازشی تھیوری کہنے والوں کی کمی نہیں مگر عراق اور لیبیا کی صورتحال ہمارے سامنے ہے ان ملکوں کی پریشاں حالی ہمیں ایک اور ہی کہانی سنارہی ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ امریکا نے ان دونوں ملکوں کونیست ونابود کرنے اوران کی دفاعی قوت کو زمین بوس کرکے خانہ جنگی کے دہانے پر پہنچانے کافیصلہ کیوں کیا؟ اس کاجواب بہت واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ دونوں ملک اسرائیل کو چیلنج کرنے کی پوزیشن میں تھے اور ماضی میں اسرائیل کو چیلنج کرتے بھی رہے تھے، اس لیے عراق کی جانب سے ایٹمی پروگرام شروع ہوتے جاتے ہی تباہ کردیاگیا۔ اسرائیلی جنگی جہاز آناً فاناً فضا میں نمودار ہوئے اور عراق کی ایٹمی تنصیبات کو ملبے کا ڈھیر بنا گئے۔ ایک آزاد اورخود مختار ملک پر اس طرح کے حملے کا دنیا کے کسی ملک نے کوئی نوٹس نہیں لیا اور رسمی طورپر ہی صحیح اسرائیل کی اس کارروائی کی مذمت کرنے کی بھی ضرورت محسوس نہیں کی گئی ، نہ کوئی عالمی سطح پر کوئی موثر صدائے احتجاج بلند ہوئی۔ عراق کی سالمیت اور خود مختاری کا ماتم گسار بھی کوئی نہیں تھا۔ عقوبت اور عتاب کا یہ سلسلہ آنے والے ماہ وسال میں بھی ختم نہ ہو سکا۔ ایٹمی پروگرام پر خود سپردگی کے باجود لیبیا اور قذافی کا جو انجام ہوا وہ عبرت کی داستان ہے۔ مصر میں امریکا کے اشارے پر عوام کی منتخب حکومت کاجوحشر کیاگیا وہ بھی کسی سے ڈھکاچھپا نہیں ہے،اب عالم اسلام میں لے دے کر پاکستان ہی ایک ایسا ملک بچاہے جو امریکا کے یکطرفہ اقداما ت اور مسلم ممالک کے خلاف کارروائیوں کے خلاف تن کر کھڑا ہوسکتاہے ،اس لیے امریکا نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے الزامات عاید کرکے افغانستان میں اپنی ناکامیوں کاتمام ملبہ پاکستان پر ڈال کر پاکستان کوقربانی کابکرا بنانے کافیصلہ کیا ہے،اور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کوایک آسان ہدف تصور کررہے ہیں۔امریکا پاکستان کو ’’سینڈ بیگ‘‘ سمجھ کرمکے بازی کے کئی مظاہرے پہلے ہی کرچکا ہے اور یہ پاکستانی حکمرانوں کی جی جناب کی پالیسیوں کے سبب یہ سلسلہ ا ب بھی جاری ہے ۔
پاکستان کو دیوار سے لگانے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ نے بیک وقت کئی محاذ کھول دئے ،سوئٹزر لینڈ میں آزاد بلوچستان کی مہم بھی پاکستان کے خلاف گھیرا تنگ کرنے اور پاکستانی حکمرانوں کو امریکی اشاروں پر چلنے سے انکار کی صورت میں سنگین مسائل کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنے کا ایک انتباہ ہے ،اس طرح امریکا پاکستان پر یہ واضح کرناچاہتاہے کہ امریکا عالمی سطح پر پاکستان کے لیے گوناگوں مسائل پیدا کرسکتاہے ،آزاد بلوچستان کے اشتہار جنیوا میں الیکٹرونک اشتہاری بورڈز اور بسوں پر لگائے گئے اور سوئس اشتہاری ایجنسی اے جی بی ایس اے ان اشتہاروں کی نمائش میں ملوث بتائی جاتی ہے۔ اس دوران انڈین ایکسپریس نے بہت اہتمام سے یہ خبر شائع کی ہے کہ واشنگٹن میں ورلڈ مہاجر کانگریس نے وہائٹ ہاؤس کے سامنے امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی کی حمایت میں مظاہرہ کیا اور ان مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو دہشت گردوں کا سرپرست ملک قرار دیا جائے۔ اس مظاہرے میں بلوچ، مہاجر، افغانی اور بھارتی باشندوں نے شرکت کی۔ سوئٹزر لینڈ اور واشنگٹن میں ہونے والی ان سرگرمیوں میں گہری مماثلت ہے۔ ان سرگرمیوں کا ریموٹ کسی ایک ہاتھ میں دکھائی دے رہا ہے۔ ظاہر ہے وہ ہاتھ ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھ میں ہے جو انتہائی مہارت کے ساتھ بھارت کو بھی اپنے مقاصد کے لیے استعمال کررہا ہے۔ بھارت اور پاکستان اس وقت مخاصمت اور مخالفت کی کیفیت ہیں مگر حیرت ان مغربی ملکوں پر ہورہی ہے جو دہشت گردی کے نام پر حد درجہ حساسیت کا شکار ہیں۔ انہیں کسی فرد اور ملک پر تشدد میں ملوث ہونے کا شائبہ ہو تو اسے اپنے قریب پھٹکنے نہیں دیتے۔ اپنے ملکوں سے ایسے عناصر کو ڈی پورٹ کرنے میں لمحوں کی تاخیر نہیں کرتے اگر کوئی اس ریکارڈ کے ساتھ ان ملکوں میں داخل ہونے کی کوشش کرے تو یہ اسے مار بھگاتے ہیں۔ پاکستان کے معاملے میں مغربی ممالک دہری پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔ کئی ایسے لوگوں کواپنے ہاں پناہ دیے ہوئے ہیں جوپاکستان میں دہشت گردی کرارہے ہیں۔ بلوچ شدت پسندوں براہمداغ بگٹی، حیربیار مری اور میر داؤد سلیمان کا ہے جن کی مسلح تنظیمیں بلوچستان میں بدترین قتل عام اور حکومتی تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہیں مگر بھارت کے یہ ’’اچھے طالبان‘‘ دہشت گردی کے خلاف سراپا جنگ اور انسانی حقوق کے عظیم علم بردار یورپ اور امریکا کے پنگھوڑوں میں جھول رہے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کو اندر سے کمزور کرنے کی کوششیں زوروں پر ہیں۔ پاکستان پر اچھے اور بْرے طالبان کی تفریق کا الزام لگانے والے اپنے پروں کے نیچے براہمداغ بگٹی اور ’’اچھے طالبان‘‘ کی ایک پوری فوج کو چھپائے ہی نہیں بلکہ سجائے ہوئے ہیں۔ اس دہرے میعار کو کیا نام دیا جا سکتا ہے؟۔
ہمارے حکمرانوںکو اس صورت حال کوسمجھنے کی سنجیدگی سے کوشش کرنی چاہئے اوراس وقت جبکہ چین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اورپاکستان کے حوالے سے روس کارویہ بھی کسی حد تک نرم پڑچکاہے پاکستا نی حکمرانوں کو امریکی غلامی کاطوق گلے سے اتار پھینکنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے، پاک فوج کے سربراہ نے امریکا کو یہ دوٹوک جواب دے کر پاکستانی حکمرانوں کے کام کو بہت آسان کردیاہے کہ پاکستان کو امریکا کی امداد کی ضرورت نہیں ہے وہ صرف یہ چاہتاہے کہ پاکستان نے دہشت گرد وں کے خلاف کارروائیوں کے دوران جو بیش بہا قربانیاں دی ہیں ان کااعتراف کیاجائے ۔
ہمارے حکمرانوں کوچاہئے کہ وہ امریکی حکام کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان پر یہ واضح کردیں کہ جب تک ٹرمپ انتظامیہ جارحانہ اور منفی سوچ کو پروان چڑھاتی رہے گی،دنیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کو عالمی برادری کو یہ باور کرانے کی کوشش کرنی چاہئے کہ وہ اس بات کاواضح فیصلہ کرلے کہ وہ دنیا میں امن چاہتی ہے یاخون خرابہ چاہتی ہے۔ پاکستان ایک آزاد، خودمختار ایٹمی ریاست ہے۔ اپنی اس حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے ضرورت اس بات کی ہے ہماری سیاسی وعسکری قیادت ایسی پالیسیاں بنائے جن سے عوامی توقیر میں اضافہ ہو اور ملک وقوم کو تحفظ فراہم کیاجاسکے۔ہمارے حکمرانوں کو اب یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ برابری کی سطح پر تعلقات قائم کرکے ہی ایک دوسرے کے مفادات کو ملحوظ خاطر رکھا جاسکتا ہے۔ پاکستان کے مقتدر حلقوں کو اس حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ دنیا میں پاکستان کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاسکے۔ اب وقت آگیا ہے کہ امریکی ’’ڈومور‘‘ کے مطالبے کے جواب میں ’’نومور‘‘ کہا جائے۔ پاکستان کے عوام مختلف مواقع پر یہ واضح کرچکے ہیں کہ وہ امریکی غلامی سے نجات چاہتے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برسر اقتدار آنے کے بعد بیانات اور اقدامات کے ذریعے اپنی اسلام دشمن پالیسی کا کھلم کھلا اظہار کررہا ہے اور بھارت اور اسرائیل کی پشت پناہی کرکے عالمی امن کو تباہ وبرباد کرنا چاہتا ہے۔


متعلقہ خبریں


اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا وجود - پیر 29 اپریل 2024

غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار وجود - پیر 29 اپریل 2024

حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان وجود - پیر 29 اپریل 2024

درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس وجود - پیر 29 اپریل 2024

سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر