... loading ...
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)بھی اب واپڈا کے الیکٹرک کی طرح بن چکاہے۔ جواپنی زبان سے جوکہہ دے وہ حرف آخر ہے اوردوسرے کی بات نہیں سننی۔اوریہ بات سندھ کے لیے مکمل فٹ نظر آتی ہے۔ ایف بی آر کا رویہ تھانیدار والا ہوگیاہے۔ کوئی اس کوکہنے والا نہیں ہے۔ ایف بی آر کسی کی بھی نہیں سن رہا ہے اورکوئی حکم نہیں مان رہا ہے۔ پھرکیا کیاجائے؟ حکومت سندھ کس کے پاس جائے مئی 2016ء میں ایک انگریزی اخبار نے ٹائپنگ کی غلطی سے خبردے دی کہ حکومت سندھ نے ایک سال میں 34لاکھ گاڑیاں رجسٹرڈ کی ہیں۔ یہ ناممکن بات ہے امریکا جیسے ملک میں بھی ایک سال میں34لاکھ گاڑیاں رجسٹرڈ نہیں ہوتیں۔ بس اس خبر پرایف بی آر نے محکمہ ایکسائز کے اکائونٹ سے 6ارب 25کروڑروپے کی کٹوری کردی۔ حکومت سندھ نے شور شرابہ کیاتوایف بی آر نے غیر متوقع طورپر جواب دیا کہ اگرخبرغلط ہے توپھرحکومت سندھ نے تردید کیوں نہ کی بھلا یہ کوئی منطق ہے ؟ اخبار کی خبرپر قانون اپنا راستہ نہیں بناتا سرکاری ادارے قانون کی کتاب سے چلتے ہیں ‘تمام ثبوت ایف بی آر کودے دینے کے باوجودبھی معاملہ ٹھیک نہیں ہواتومجبورہوکر حکومت سندھ نے انکم ٹیکس ٹریبونل میں کیس دائر کیا ٹریبونل نے بھی دونوں فریقین کا موقف سنا اورحکومت سندھ کے حق میں فیصلہ دے دیا کہ ایف بی آر 6ارب 25کرور روپے کی رقم حکومت سندھ کوواپس کرے۔ مگرایف بی آر پھربھی نہ مانا اورحکومت سندھ نے بالآخر آخری راستے کے طورپر وفاقی ٹیکس محتسب کے پاس اپنا کیس پیش کیا جہاں پر تاحال کیس چل رہا ہے۔ اس دوران میں حکومت سندھ نے اسٹیٹ بینک سے رابطہ کیا اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اسٹیٹ بینک کوبات سمجھ میں آگئی اورفوری طورپر اسٹیٹ بینک نے ایک سرکلر جاری کیا اورایف بی آر کوسختی سے حکم دیا کہ وہ آئندہ کوئی بھی خط ایسا جاری نہ کرے جس میں کہا جائے کہ فوری طورپر براہ راست کٹوتی کی جائے کیونکہ براہ راست کٹوتی کا اختیار صرف اعلیٰ عدالتوں ،سپریم کورٹ ،ہائی کورٹس یا ٹریبونل کوہے۔
ایف بی آر کا کوئی افسرجج کی حیثیت نہیں رکھتا اس لئے وہ ایسا خطآئندہ نہ لکھیں جس میں کہا جائے کہ ایڈوانس میں رقم کی کٹوتی کرکے ایف بی آر کودی جائے۔ اسٹیٹ بینک کے اس واضح ہدایت پر ایف بی آر وقتی طورپر خاموش ہوگیا لیکن اب گزشتہ ہفتے پھرایف بی آر نے وہی حرکت دوبارہ کردی اورمحکمہ ایکسائز کے انفراسٹرکچر سیس کی مد میں29کروڑروپے کی پھرنیشنل بینک سے کٹوتی کرادی۔ جس پر حکومت سندھ نے زبردست احتجاج کیا۔ سب سے پہلے سیکریٹری ایکسائز عبدالحلیم شیخ نے گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ اورصدرنیشنل بینک احمد سعید کوخطوط لکھے ۔ جس میں اس بات پراحتجاج کیا کہ جب اسٹیٹ بینک نے پہلے حکم دیاتھا کہ کسی بھی طورپرایک خط پرکوئی کٹوتی نہیں کی جائے گی پھر نیشنل بینک نے یہ کٹوتی کیوں کی؟ یہ دیکھا گیا ہے کہ صرف حکومت سندھ کے ساتھ کیوں سوتیلی ماں جیسا سلوک کیاجاتاہے؟ باقی صوبوں کے ساتھ یہی رویہ کیوں نہیں اپنایا جاتا؟ خط میں کہا گیاہے کہ حکومت سندھ کے ساتھ تعصب والا رویہ اختیار کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ خط میں کہا گیاہے کہ کنسالیڈیٹ فنڈ کوتوآئین پاکستان نے تحفظ دیا ہواہے پھرباربار ایف بی آر کیوں براہ راست کٹوتی کرکے آئین کی خلاف ورزی کررہا ہے خط میں کہا گیا ہے کہ جب اسٹیٹ بینک نے چھ ماہ قبل سرکلر جاری کیاتھا کہ سپریم کورٹ ،ہائی کورٹس اورٹریبونلز کے علاوہ براہ راست کوئی کٹوتی نہیں کی جائے گی توپھر یہ کٹوتی کیوں کی گئی؟ معاملہ یہاں ختم نہیں ہوتا، ایف بی آر نے29کروڑروپے کی کٹوتی کے بعد اب حکومت سندھ کو3 ارب روپے کے دوسرے نوٹس بھی بھیج دیے ہیں۔
جس کے بعد حکومت سندھ بھی اب سرگرم ہوگئی ہے محکمہ ایکسائز نے وزیر اعلیٰ سندھ سے رابطہ کیا ہے اور صلاح مشورے شروع کیے ہیں کہ کسی بھی طورپراس ناانصافی پرخاموش نہیں رہا جائے گا۔حکومت سندھ نے معاملہ سندھ ہائی کورٹ یا پھرسپریم کورٹ میں لے جانے کے لیے صلاح مشورے شروع کردیے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل کے علاوہ کئی قانونی ماہرین سے صلاح مشورے شروع کیے جارہے ہیں کیونکہ اس طرح توایف بی آر حکومت سندھ سے اربوں روپے لوٹ لے گا۔اور حکومت سندھ ہاتھ پرہاتھ رکھ کربیٹھی رہے گی۔ ایف بی آر نے قانون کومذاق بنادیا ہے ایک اخباری خبرپر 34لاکھ گاڑیاں ایک سال میں رجسٹرڈ کرنے کی بات سچ سمجھ لی اورسندھ کے6ارب 25کروڑروپے کاٹ کراپنے پاس رکھ لیے نہ صرف اتنا بلکہ جس افسر نے یہ کارنامہ سرانجام دیا اس کوپروموشن دے کرانعام بھی دے دیا۔یہ کتنی جگ ہنسائی کی بات ہے کہ انکم ٹیکس ٹریبونل نے بھی اس کومذاق قرار دے دیا لیکن ایف بی آر پھر بھی ڈھٹائی کررہا ہے جس کے بعد اب حکومت سندھ خواب خرگوش سے بیدار ہوئی ہے اورفوری طورپر گورنراسٹیٹ بینک اورصدرنیشنل بینک کوخطوط ارسال کیے ہیں تاکہ معاملہ ہمیشہ کے لیے حل کردیاجائے اس معاملہ میں مزید شدت آنے کی توقع کی جارہی ہے۔
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...