وجود

... loading ...

وجود
وجود

گرمی کی شدت میں اضافہ سندھ میں انسانی وجود ختم ہونے کاخدشہ

پیر 07 اگست 2017 گرمی کی شدت میں اضافہ سندھ میں انسانی وجود ختم ہونے کاخدشہ

ماحولیات کے ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ اگر عالمی سطح پر حدت میں ہونے والے اضافے کو موثر طوررپر کنٹرول نہ کیا گیا تو اس کرہ ارض کے بعض حصے جنھیں انسانی تہذیب وتمدن کا مخزن تصور کیاجاتاہے، شعلہ صفت بن جائیں گے اور ان علاقوں میں انسانوں کو اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہوجائے گا ۔ گرمی میں اس اضافے کی وجہ سے بیشتر وہ علاقے جن علاقوں سے انسان نے جنوبی ایشیا میں آبادیوں اور تہذیب و تمدن کی شروعات کیں، وہی علاقے انسان کے اپنے اعمال کی وجہ سے تباہی اور
ہلاکت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔نئی صدی شروع ہونے میں گو ابھی کئی عشرے باقی ہیں لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نئی صدی سے نئی امیدیں اور توقعات نہ باندھی جائیں۔ نئی صدی انسان کے لیے نئے مسائل اور نئی پریشانیاں لا رہی ہے۔ نئی صدی کا سب سے بڑا مسئلہ زمین کے درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ ہے۔ ماحولیات کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کے ایک گنجان آباد خطے، جسے ہم اور آپ جنوبی ایشیا کے نام سے جانتے ہیں، کے کئی حصے اس قدر گرم ہوجائیں گے کہ وہاں انسانی زندگی کا وجود برقرار رکھنا ممکن نہیں رہے گا۔
جنوبی ایشیا میں واقع جن علاقوں کو آب و ہوا کی تبدیلی کے منفی اثرات سے شدید خطرات لاحق ہیں، ان میں پاکستان کی وادی سندھ، بھارت کی وادی گنگااور شمالی علاقہ جبکہ بنگلہ دیش کا زیادہ تر حصہ شامل ہیں۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو نمایاں طور پر کم نہ کیا گیا تو ان علاقوں میں درجہ حرارت اور رطوبت کی بہت بلند سطح اور کئی دوسرے عوامل انسانی زندگی کے وجود کو مشکل تر بنا دیں گے اورعین ممکن ہے کہ ان علاقوں سے انسان کاوجود ہی ختم ہوجائے۔
ماہرین نے جن دوسرے عوامل کی نشان دہی کی ہے ان میں آبادی میں بے تحاشا اضافہ، غربت اور زراعت پر مسلسل انحصار شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زمین کے درجہ حرارت میں بتدریج اضافے سے زرعی پیداوار میں کمی ہوگی جس کی وجہ سے آبادی کی ضروریات پوری نہیںہو سکے گی،پانی کی شدید قلت پیداہوگی اورانسان کی بقا کے لیے ضروری دیگر عوامل کے بھی نایاب ہونے کاخدشہ ہے۔
سائنسی جریدے’ سائنس ایڈوانسز‘میںگزشتہ روز شائع ہونے والی رپورٹ میں جنوبی ایشیا کے جن علاقوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ تاریخی اور ثقافتی ورثے سے مالامال ہیں۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں پانچ ہزار سال سے زیادہ عرصہ پہلے انسان نے پکی انیٹوں کے شہر بسائے، جو اپنے عہد کے ترقی یافتہ شہر تھے اور علوم و فنون اور تجارت کو فروغ دیا جن کی کچھ باقیات اور نشانیاں آج بھی موجود ہے۔جن علاقوں سے انسان نے جنوبی ایشیا میں آبادیوں اور تہذیب و تمدن کی شروعات کیں، اب وہی علاقے انسان کے اپنے اعمال کی وجہ سے تباہی اور ہلاکت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
رپورٹ کے شریک مصنف اورمیسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سائنس دان الفتح الطاہر کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنی تحقیق میں جن عوامل کو پیش نظر رکھا، ان میں آب و ہوا کی تبدیلی کے منفی اثرات سب سے نمایاں تھے۔ ان علاقوں میں آبادی بہت گنجان ہے جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ لوگوں کی اکثریت انتہائی خراب اور ناگفتہ بہ حالات میں زندگی گزار رہی ہے۔ ان کے لیے گرم اور مرطوب ہوتے ہوئے موسم کی سختیاں برداشت کے قابل نہیں رہیں گی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے تجزیے میں گرمی اور ہوا میں نمی کے تناسب کو پیش نظر رکھا ہے کیونکہ یہ دونوں انسانی صحت پر اثر ڈالتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں نم آلود ٹیسٹ ٹیوب کے درجہ حرارت کے ماڈل کا مطالعہ کیا گیا جس میں نمی کاتناسب 100 فی صد ہوتا ہے۔ تجربے سے یہ ظاہر ہوا کہ اگردرجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ جائے تو کوئی بھی انسان اس حرارت کو برداشت نہیں کر سکے گا چاہے وہ کتنا ہی صحت مند کیوں نہ ہو اور پانی کی کتنی ہی مقدار کیوں نہ پی لے، وہ محض چند گھنٹوں کے اندر ہلاک ہو جائے گا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ100 فی صد مرطوب ماحول میں 35 درجے سینٹی گریڈ درجہ حرارت کے اثرات 72 ڈگری سینٹی گریڈ جتنا اثر رکھتے ہیں۔پاکستان میں آب و ہوا کی تبدیلی کے ہلاکت خیز اثرات کا مظاہرہ کچھ عرصہ کراچی میں ہو چکا ہے جہاں گرمی کی لہر سے بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔الطاہر کا کہنا ہے کہ اس تجربے میں جس سطح پر حرارت کے اثرات ظاہر ہوئے ان کا اس سے پہلے کبھی تصور نہیں کیا گیا اور یہ اثرات وہاں کی آبادیوں کے نمایاں طور پر ہلاکت خیز بن سکتے ہیں۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ درجہ حرارت مسلسل خطرناک حدود سے تجاوز کرتا رہے گا، لیکن وہ جب بھی ایک خاص حد سے بڑھے گا تو ان لوگوں کے لیے ہلاکت خیز بن جائے گا جن کے پاس ایئر کنڈیشننگ نہیں ہو گی۔امریکا کی پرڈیو یونیورسٹی کے آب وہوا سے متعلق سائنس دان میتھیو ہوبر کہتے ہیں کہ اس رپورٹ میں کاربن گیسوں کے اخراج کی سطح کا ذکر نہیں کیا گیا۔ ان کے مطابق گیس کے اخراج کے پیمانے آر سی پی 8.5 پر 35 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت دنیا کی ایک بڑی آبادی کے لیے موت کا پروانہ بن سکتا ہے۔سائنس دانوں نے یہ انتباہ ایک ایسے وقت جاری کیا ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکاکو آب و ہوا کی تبدیلی کے پیرس معاہدے سے الگ کر لیا ہے۔ وہ کئی موقعوں پر یہ کہہ چکے ہیں کہ آب و ہوا کی تبدیلی اور زمین کا درجہ حرارت بڑھنے کی باتوں کی حقیقت فسانے سے زیادہ نہیں ہے۔
17برس پہلے ہم نے اکیسویں صدی کا آغاز بڑے جوش و خروش اور اس عزم اور ولولے سے کیا تھا کہ اس کرہ ارض کو جنت نظیر بنائیں گے اور نئی ایجادات کے ساتھ انسانی زندگی میں مزید آسانیاں پیدا کریں گے۔ لیکن سائنس دان خبردار کر رہے ہیں کہ اگر ہم نے اپنے طور اطوار تبدیل نہ کیے تو بائیسویں صدی میں دنیا کے کئی حصے کسی دوزخ سے کم نہیں ہوں گے۔


متعلقہ خبریں


فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا وجود - اتوار 05 مئی 2024

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر