وجود

... loading ...

وجود

سندھ میں اعلیٰ افسران کا قحط گریڈ 21 کے افسران ناپید، سینئر افسران سندھ میں آنے کے لیے تیار نہیں

بدھ 02 اگست 2017 سندھ میں اعلیٰ افسران کا قحط  گریڈ 21 کے افسران ناپید، سینئر افسران سندھ میں آنے کے لیے تیار نہیں

حکومت کی وصف کیا ہے؟ یہ تو سادہ سی بات ہے لیکن پر کسی کو علم نہیں کہ حکومت کس چیز کا نام ہے؟ اصل میں حکومت کی معنی کا بینہ ہوتی ہے لیکن حکومت کو چلانے کے لیے بیورو کریسی ہی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ گریڈ 20 سے لے کر گریڈ 22 تک کے افسران ایسے ہوتے ہیں جو بادشاہ گر ہوتے ہیں۔ سیکریٹری ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور چیف سیکریٹری وہ عہدے ہوتے ہیں جو آئیڈیل تصور کیے جاتے ہیں۔ سندھ میں کرپشن کی کہانیاں زبان زد عام ہیں لیکن پچھلے دس سالوں میں جو کچھ بے رحمی سے کیا گیا اس سے سیاسی رہنما تو نہیں تھکے لیکن بیورو کریسی تھک گئی ہے اور وہ اب اس گھنائونے کھیل سے بدظن ہوگئی ہے۔ سندھ میں گریڈ 21 کی 14 پوسٹیں ہیں جس پر اب تک 8 افسران کام کر رہے ہیں۔ اور 6پوسٹیں خالی پڑی ہیں مگر کوئی افسر سندھ میں آنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ دلچسپ اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دو اہم پوسٹیں خالی پڑی ہیں اور تین افسران گھر بیٹھے ہیں اس وقت علم الدین بلو، فاروق اعظم، ڈاکٹر نور عالم، ضمیر احمد خان، ناہید شاہ درانی، صالح فاروقی، خان محمد مہر اور محمد حسین سید سندھ میں موجود ہیں ان میں خان محمد مہر، محمد حسین سید اور ضمیر احمد خان گھر بیٹھے ہیں کہ کب ان کو پوسٹنگ ملے گی؟ اور ساتھ ساتھ دواہم ترین عہدے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور چیئرمین وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم خالی پڑے ہوئے ہیں مگر کسی افسر کو وہاں تعینات نہیں کیا جا رہا۔
سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کی صاحبزادی ناہید شاہ درانی ذہانت کے لحاظ سے قابل ترین افسر ہیں اور ان کی شہرت بھی اچھی ہے مگر وہ اپنے والد کے دور سے لے کر اب تک اچھی پوسٹنگ سے محروم رہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کو غیر قانونی کام چاہیے جبکہ ناہید شاہ درانی غیر قانونی کام کرنے کے بجائے قانون پر عمل کرنے کی حامی ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کی ناپسندیدہ افسر ہیں یہ بھی عجیب بات ہے کہ پارٹی میں قائم علی شاہ جی حضوری کی وجہ سے پارٹی کو سب سے زیادہ پسند ہیں جبکہ ان کی بیٹی چاپلوسی کے بجائے قانون کی حکمرانی کے لیے ڈٹ جاتی ہیں تو وہ اسی لئے تووہ اپنے والد کی پارٹی کے لیے ناقابل قبول ہیں۔ ناہید شاہ درانی کے شوہر اقبال درانی کو بھی پوسٹنگ نہیں دی جا رہی ہے۔ یہ کیسی صورتحال ہے کہ سندھ میں سب سے زیادہ غیر قانونی کام کئے جاتے ہیں۔ کرپشن کے قصے ایسے ہیں کہ زبان دنگ رہ جائے لیکن کئی افسران ایسے ہیں جو اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ مگر اب ایسی صورت حال پیدا ہوگئی ہے کہ حکومت سندھ بھی حیران ہے کہ سرکاری افسران سندھ میں پوسٹنگ لینے کے لیے تیار نہیں۔ آغا جان اختر، رابھا جویری آغا، سہیل اکبر شاہ، محمد یونس ڈھاگا، محمد صدیق میمن، اقبال احسن زیدی، شعیب صدیقی سمیت کئی ایسے اچھی شہرت کے حامل افسر ہیں جو سندھ سے تعلق ضرور رکھتے ہیں مگر اب وہ سندھ میں آکر خدمات دینے کے لیے قطعی تیار نہیں ہیں۔ اس سب کے باوجود حکومت سندھ ٹس سے مس نہیں ہوتی ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت سندھ اپنی پالیسی تبدیل کرتی اور اچھی شہرت کے حامل افسران کی ہمت افزائی کرتی۔
ایسا اس لئے ہواکہ حکومت سندھ نے آئی جی سندھ پولیس جیسے اچھی شہرت کے حامل افسر سے جب لڑائی لڑی تو اچھی شہرت رکھنے والے افسران میں بے چینی پھیل گئی مگرحیرت انگیز بات یہ ہے کہ حکومت سندھ کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اہم عہدہ ہوتا ہے جو ریلیف کمشنر بھی ہوتے ہیں ان کو اہم ذمہ داری تفویض کی جاتی ہیں لیکن پچھلے چھ ماہ سے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور ریلیف کمشنر کا عہدہ خالی پڑا ہے اور چیف سیکریٹری رضوان میمن کو اس کی اضافی ذمے داری دی ہوئی ہے اور وہ بیک وقت تین عہدوں پر کام کر رہے ہیں یہ بھی عجیب وغریب بات ہے کہ اونچے گریڈ کے افسر نچلے گریڈ کا چارج بھی سنبھالے ہوئے ہیں اس طرح سندھ میں اہم سرکاری عہدوں پر کام کرنے کے لیے افسران قطعی طور پر تیار نہیں ہے۔ بیورو کریسی اس وجہ سے بھی خوفزدہ ہے کیونکہ شاہ ‘ شمعون، ثاقب سومرو، لئیق احمد میمن جیسے افسران ملک چھوڑ کر بھاگ گئے ان پر درجنوں مقدمات بنے اس کی ایک اہم وجہ یہ تھی کہ ان افسران کے سرپرست سیاسی رہنما کنارہ کش ہوگئے تھے۔ اب افسران پیچھے ہٹ گئے ہیں اور وہ حکومت سندھ میں نوکری کرنے کے بجائے وفاقی حکومت میں نوکری کو ترجیح دے رہے ہیں حکومت سندھ بدنامی کے باوجود ڈھٹائی سے حکومت چلا رہی ہے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر