وجود

... loading ...

وجود

کرپشن کے سنگین الزامات وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے لگے!

جمعرات 27 جولائی 2017 کرپشن کے سنگین الزامات وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے لگے!

وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے بعد اب ان کے ذاتی عملے کے ارکان پر بھی کرپشن کے سنگین الزامات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ، اور عوامی حلقوں کی جانب سے اب برملا یہ الزامات عاید کیے جاتے رہے ہیں کہ وزیر اعظم کے ذاتی عملے کے ارکان وزیر اعظم سے قربت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اربوں روپے کی کرپشن اور ہیر پھیر میں ملوث ہیں اور وزیر اعظم کے ذاتی عملے میں شمار ہونے کی وجہ سے اینٹی کرپشن، ایف آئی اے اور قومی احتساب بیورو کے موقع پرست حکام نے ان کی کرپشن کی جانب سے آنکھیں بند کرکے انھیں دونوں ہاتھوں سے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم رکھنے کی چھوٹ دی ہوئی ہے۔
وزیراعظم کے ذاتی عملے کی کرپشن کی تازہ ترین مثال ان کے پرنسپل سیکریٹری کی جانب سے راولپنڈی میں تعمیر کرائی جانے والی اس کثیرالمنزلہ عمارت کی شکل میں سامنے آئی ہے جس کی مالیت کم وبیش 12 ارب روپے بتائی جاتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کی مبینہ کرپشن کاانکشاف راولپنڈی کی وکلابرادری نے کیاہے اور 3 وکلا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ قومی احتساب بیورو یعنی نیب کو وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد کے خلاف مقدمہ درج کرکے اس بات کی تحقیقات کا حکم دیاجائے کہ فواد حسن فواد نے جو گریڈ 21 کے ایک سرکاری افسر ہیں، یہ عمارت کس طرح تعمیر کرائی اس کے لیے رقم کہاں سے اور کن ذرائع سے حاصل کی گئی؟کیونکہ حکومت کے مروجہ پے اسکیل کے تحت گریڈ 21 کے افسر کو اتنی تنخواہ نہیں ملتی کہ وہ 12 ارب روپے مالیت کی عمارت تعمیر کراسکے۔راولپنڈی کے 3 وکلا خرم محمود ، صابر احمد اورطفیل شہزاد نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی اپنی درخواست میں وزیر اعظم کے داماد کیپٹن(ر) محمد صفدر، فواد حسن ان کے بھائی وقار حسن اور2 دیگر افراد گل زریں خان اور چوہدری قمر کو مدعاعلیہان نامزد کیاہے۔درخواست میں کہاگیاہے کہ راولپنڈی میں یہ خبریں تیزی سے گشت کررہی ہیں کہ وزیرا عظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد نے اپنے بھائی وقار حسن اور 2 دیگر افراد گل زریں خان اور چوہدری قمر کے ساتھ مل کر راولپنڈی کے کمرشل علاقے میں ایک کثیرالمنزلہ عمارت تعمیر کرائی ہے جس کی مالیت 12ارب روپے سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔درخواست میں بتایاگیاہے کہ اس 10 منزلہ عمارت کی 9 منزلیں مبینہ طورپر فواد حسن فواد اور ان کے بھائی کی ملکیت ہیں ۔درخواست میں یہ بھی کہاگیاہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد نے اپنے سیاسی منصب اور وزیر اعظم اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ اپنے قریبی تعلق کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایک بینک کو اس عمارت کی تعمیر کے لیے سرمایہ فراہم کرنے پر مجبور کیا۔ راولپنڈی کے وکلاء نے اپنی درخواست میں اس حوالے سے اسٹیٹ بینک پاکستان کے قواعد وضوابط کا بھی حوالے دیاہے جس کے تحت کمرشل بینکوں پرعمارتوں اور پراجیکٹس کی تعمیر کے لیے سرمائے کی فراہمی کے حوالے سے سخت شرائط عاید کی گئی ہیں۔
وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی اس درخواست میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ راولپنڈی اسلام آباد میں ایسی کسی دوسری عمارت یا پراجیکٹ نے اس طرح سے سرمایہ فراہم نہیں کیاہے جس سے واضح ہوتاہے کہ بینک کو سرمایہ فراہم کرنے پر مجبور کرنے کے لیے مبینہ طورپر اختیارات اورسرکاری عہدے کاغلط استعمال کیاگیاجو کہ کرپشن کاایک بین ثبوت ہے۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیاہے کہ وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فوادحسن نے راولپنڈی جی پی او کی عمارت کے بالمقابل اس عمارت کے لیے یہ کمرشل پلاٹ حیدر روڈ راولپنڈی پر واقع ایک رہائشی پلاٹ کے بدلے میں حاصل کیاہے جبکہ ان دونوںپلاٹوں کی قیمتوں میں زمین وآسمان کافرق بتایاجاتاہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد کے خلاف دائر کردہ رپورٹ میں استدعا کی گئی ہے کہ نیب کو ہدایت کی جائے کہ وہ اس پورے معاملے کی شفاف طریقے سے تحقیقات کرے اور عمارت کی تعمیر کے لیے حاصل کیے گئے وسائل کاپتہ چلانے کے ساتھ ہی اس بات کابھی سراغ لگائے کہ ایک معمولی رہائشی پلاٹ کے بدلے یہ قیمتی کمرشل پلاٹ کس طرح حاصل کیاگیا اور اس کے پس پشت کیا عوامل کارفرما ہیں؟درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ نیب سے یہ کہاجائے کہ وہ اس بات کابھی پتہ لگائے کہ پلاٹ کی اس منتقلی یا تبدیلی کے عمل میں متعلقہ افراد نے بذات خود یا اپنی اہلیہ یا خاندان کے کسی اور فرد کے نام سے سرکاری خزانے کوکوئی نقصان تو نہیں پہنچایا۔
وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد کے خلاف درخواست میں یہ بھی کہاگیاہے کہ فواد حسن فواد کو اوکاڑہ میں مبینہ طورپر تحفے میں ملنے والی زمین، سٹی پراجیکٹ میں ان کے شیئرز ،لاہور موٹر وے سٹی پراجیکٹ میں ان کے شیئرز اورسی این جی اسٹیشن کے حوالے سے اسپرنٹ انرجی اسکینڈل میں ان کے کردار کی بھی تحقیقات کرائی جائے تاکہ اختیارات اور سرکاری عہدے کے ناجائز استعمال کے حوالے سے شکایات کی حقیقت واضح ہوسکے۔
درخواست میں یہ موقف اختیار کیاگیاہے کہ ایک گریڈ 21 کے افسر کی جانب سے راولپنڈی کے مہنگے ترین کمرشل علاقے میں 12 ارب روپے سے زیادہ مالیت کی عمارت کی تعمیر پر نیب کی خاموشی اور اس معاملے سے چشم پوشی معنی خیز ہے اگر اس حوالے سے کوئی کارروائی نہ کی گئی تو تمام سرکاری افسران کو کھل کھیلنے کی ترغیب ملے گی اور اس معاملے میں نیب کی خاموشی سے تمام دیگر سرکاری افسران کو یہ پیغام جائے گاکہ پاکستان میں کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی ہر ایک کوکھلی چھوٹ حاصل ہے اوراس پر کسی طرح کی روک ٹوک کاکوئی امکان نہیں ہے۔
درخواست گزار کے وکلا نے یہ موقف اختیار کیاہے کہ اس معاملے میں نیب کی جانب سے مجرمانہ خاموشی سے یہ ثابت ہوتاہے کہ نیب صرف جونیئر اور چھوٹے درجے کے افسران اور حکومت کے معتوب افراداور اداروں کے خلاف ہی حرکت میں آتی ہے اور بااثر سرکاری افسران کو اس کی جانب سے کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی کھلی چھوٹ ہے ،نیب کا یہ طرز عمل کسی طور بھی ملک اور عوام کے مفاد میں نہیں ہے اورضرورت اس بات کی ہے کہ سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے اور سرکاری حیثیت کا غلط استعمال کرتے ہوئے دولت کے انبار جمع کرنے والوں کاسختی سے احتساب کیاجائے اور ان کی ناجائز ذرائع اور طریقہ کار کے تحت جمع کردہ تمام دولت ان سے واپس لے کر سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے ساتھ ہی اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں ملکی قانون کے تحت انھیں سخت سے سخت سزائیں دی جائیںاور ان کی تمام ناجائز دولت اور اثاثے بحق سرکار ضبط کرلیے جائیںاور انھیں فوری طورپر سرکاری عہدوں سے برطرف کرکے آئندہ انھیں کسی بھی سرکاری ملازمت کے لیے نااہل قرار دیاجائے تاکہ عہدوں کے ناجائز استعمال کایہ تسلسل اور سرکاری خزانے کی لوٹ مار کاسلسلہ ختم ہوسکے۔


متعلقہ خبریں


حکومت کی چیف جسٹس کو کمک،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

 وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 منظور کر لیا۔آرڈیننس کے مطابق کسی کمیٹی رکن کی عدم دستیابی پر چیف جسٹس کسی جج کو کمیٹی کا رکن نامزد کر سکیں گے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت تین رکنی کمیٹی بینچز تشکیل دے گی۔ سپریم کورٹ ترمیمی آرڈیننس 2024 کے...

حکومت کی چیف جسٹس کو کمک،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری

صنم جاوید کے والد کی بازیابی کیلئے درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید کے والد جاوید اقبال کی بازیابی کیلئے درخواست دائر کردی گئی۔درخواست صنم جاوید کی والدہ روبینہ جاوید نے بیرسٹر خدیجہ کی وساطت سے دائر کی۔درخواست میں انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ، وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخو...

صنم جاوید کے والد کی بازیابی کیلئے درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر

اسپیکر کا خط، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں نئی پارٹی پوزیشن ، تحریک انصاف کا وجود ختم وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کے بعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن تبدیل ہو گئی۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نئی پارٹی پوزیشن جاری کر دی ہے جس کے مطابق پی ٹی آئی کے 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کیا گیا اس سے پہلے 39 اراکین تحریک انصاف ا...

اسپیکر کا خط، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں نئی پارٹی پوزیشن ، تحریک انصاف کا وجود ختم

آئینی ترامیم ، فوج کے کردار میں اضافہ ، بنیادی حقوق محدود،مولانا فضل الرحمان نے آئینی عدالت کی حمایت کر دی وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

  جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عدلیہ میں آئینی ترامیم کا حکومتی مسودہ مل گیا مسودے میں بنیادی حقوق کا دائرہ کار محدود کرکے ملٹری کے کردار میں اضافہ کردیا گیا ہے اسی لیے حمایت سے انکار کیا۔ مفادات کا لین دین ملک کی سیاست بن چکا ہے لیکن ہم نے اصولوں...

آئینی ترامیم ، فوج کے کردار میں اضافہ ، بنیادی حقوق محدود،مولانا فضل الرحمان نے آئینی عدالت کی حمایت کر دی

اسپیکر کا خط،تحریک انصاف کا قومی اسمبلی سے وجود ختم،پی ٹی آئی اراکین سنی اتحاد کونسل کا حصہ بنا دیے گئے وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

  اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے الیکشن کمیشن کو خط کے بعد پارٹی پوزیشن میں تبدیلی ہو گئی،نئے الیکشن ایکٹ کے بعد پارٹی پوزیشن بھی تبدیل ہوگئی ،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے نئی پارٹی پوزیشن جاری کردی،نئی پارٹی پوزیشن میں قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کا وجود ختم ہو گیا،تمام...

اسپیکر کا خط،تحریک انصاف کا قومی اسمبلی سے وجود ختم،پی ٹی آئی اراکین سنی اتحاد کونسل کا حصہ بنا دیے گئے

شمالی، جنوبی وزیرستان میں جھڑپیں، 6 جوان شہید،12 خوارج ہلاک وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

  شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں سے جھڑپوں کے دوران 12 خوارج ہلاک جبکہ 6 جوان شہید ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپوں کے 2 واقعات ہوئے، 19 ستمبر کو پاک افغان سرحد پر 7 دہشت گردوں کی نقل و حرک...

شمالی، جنوبی وزیرستان میں جھڑپیں، 6 جوان شہید،12 خوارج ہلاک

اسرائیل کے جنوبی لبنان میں 70مقامات پر 100سے زائد حملے وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

مواصلاتی آلات سے دھماکوں کے بعد اسرائیل نے جنوبی لبنان میں 70 مقامات پر 100 حملے سے زائد حملے کردیے۔خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہناتھا کہ اسرائیلی ہوائی جہازوں نے دو گھنٹوں تک جنوبی لبنان میں مس الجبل، طیبہ، بلیدہ اور وادی بقا سمیت کئی علاقوں میں اہداف کو نشانہ...

اسرائیل کے جنوبی لبنان میں 70مقامات پر 100سے زائد حملے

لیلاہور جلسہ آر یا پار، روکا تو جیلیں بھر دیں گے،عمران خان وجود - جمعرات 19 ستمبر 2024

  بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ لاہور کا جلسہ آر یا پار ہوگا روکا گیا تو جیلیں بھر دیں گے، انہوں نے افغان ایشو پر بھی کہا کہ ملک کا مستقبل داؤ پر لگا ہے اور ہم افغان قونصلر کے پیچھے پڑے ہیں۔بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ک...

لیلاہور جلسہ آر یا پار، روکا تو جیلیں بھر دیں گے،عمران خان

مخصوص نشستیں،الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعدسپریم کورٹ فیصلے پر عمل نہیں ہوسکتا،اسپیکر قومی اسمبلی کا الیکشن کمیشن کو خط وجود - جمعرات 19 ستمبر 2024

  اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد مخصوص نشستیں تبدیل نہیں کی جاسکتیں نہ ہی سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہوسکتا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردا...

مخصوص نشستیں،الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعدسپریم کورٹ فیصلے پر عمل نہیں ہوسکتا،اسپیکر قومی اسمبلی کا الیکشن کمیشن کو خط

حزب اللہ، اسرائیل کے درمیان بڑی جنگ کا خطرہ وجود - جمعرات 19 ستمبر 2024

  اسرائیلی جارحیت کے بعد حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان بڑی جنگ کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے جس کے بعد اسرائیل نے ہزاروں فوجی غزہ کی پٹی سے لبنان سرحد پر منتقل کرنا شروع کردیے ہیں۔ غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل اور لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ وقتاً فوقتاً ایک دوسرے کو نش...

حزب اللہ، اسرائیل کے درمیان بڑی جنگ کا خطرہ

چکن گونیا ، ڈینگی، ملیریاکے ریکارڈتوڑ مریض،اسپتال بھرگئے وجود - جمعرات 19 ستمبر 2024

  کراچی میں مون سون بارشوں کے بعد چکن گونیا۔ ڈینگی اور ملیریا کے کیسزمیں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق زیادہ تر پچاس سے ساٹھ فیصد کیسز نجی اورسرکاری اسپتالوں کی ایمرجنسی میں تیز بخار کے ساتھ چکن گونیا کے مریض رپورٹ ہورہے ہیں۔مون سون بارشوں کے بعد ...

چکن گونیا ، ڈینگی، ملیریاکے ریکارڈتوڑ مریض،اسپتال بھرگئے

اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا ریکارڈ،100 انڈکس 1500 پوائنٹس بڑھ گیا وجود - جمعرات 19 ستمبر 2024

  پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں جمعرات کو تیزی دیکھنے میں آئی۔ہنڈریڈ انڈیکس 997پوائنٹس اضافیکیساتھ 81 ہزار459 پوائنٹس پربند ہوا۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کیآغاز سے ہی تیزی دیکھنے میں آئی۔ہنڈریڈانڈیکس میں 900پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس اکیاسی ہزار چار سو ...

اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا ریکارڈ،100 انڈکس 1500 پوائنٹس بڑھ گیا

مضامین
بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث وجود هفته 21 ستمبر 2024
بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث

بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک وجود هفته 21 ستمبر 2024
بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک

بھارت میں مساجد غیر محفوظ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
بھارت میں مساجد غیر محفوظ

نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ

کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا ! وجود جمعه 20 ستمبر 2024
کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر