وجود

... loading ...

وجود

نوازشریف پر استعفیٰ کے لیے شدید دباؤ، سیاسی اقتدار ڈانواڈول

جمعه 14 جولائی 2017 نوازشریف پر استعفیٰ کے لیے شدید دباؤ، سیاسی اقتدار ڈانواڈول

پاناما کیس پر عدالت عظمیٰ کے حکم پر قائم جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ نے حکمران خاندان کے سیاسی اقتدار کو ڈانواڈول کردیا ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے مختلف پہلوؤں نے وزیراعظم نوازشریف ہی نہیں اُن کے پورے خاندان کے لیے نہ ختم ہونے والے سوالات پیدا کردیے ہیں۔ جس کے باعث حکمران اتحادی جماعتوں کی طرف سے خاموشی اختیار کر لی گئی ہے تو دوسری طرف حزب اختلاف کی باہم متحارب جماعتیں بھی نواز شریف کے استعفیٰ کے واحد نقطہ پر اتفاق قائم کرتی نظر آتی ہیں۔اس صورتِ حال نے حکمران خاندان کو اندرونی طور پر خاصا پریشان کردیا ہے۔ تاہم شریف خاندان تاحال یہ تاثر برقرار رکھنے میں کامیاب ہے کہ مسلم لیگ نون کے اندر کوئی دراڑ قائم نہیں ہوسکی۔ مگر کیا حقیقی صورتِ حال بھی یہی ہے؟ اس حوالے سے انتہائی اہم خبریں مسلسل زیر گردش ہیں۔
نوازشریف اور اُن کے خاندانی سطح پر پہلے مرحلے میں غوروفکر کا ایک سلسلہ دکھائی دیتا ہے۔ جہاں نوازشریف اپنے ہاتھوں سے کچھ بھی پھسلنے دینا نہیں چاہتے۔ کیونکہ وہ سیاسی دنیا کے اِن بے رحم حقائق کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ پاکستان کے سیاسی افق پر ڈولنے والی چیزیں بآلاخر ڈوب جاتی ہیں۔ چنانچہ وزیراعظم نوازشریف کسی بھی طرح استعفیٰ دینے کے آپشن پر نہیں سوچ رہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے جے آئی ٹی پر اپنے ابتدائی ردِ عمل میں ہی اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے یہ واضح کردیا تھا کہ نوازشریف استعفیٰ نہیں دیں گے۔ وزیرا عظم اور ان کا خاندان جے آئی ٹی کی تحقیقات کے بعد رونما ہونے والی صورتِ حال پر جس بنیادی حکمت عملی پر عمل پیرا دکھائی دیتے ہیں وہ یہ ہے کہ اسے ایک سیاسی جنگ میں تبدیل کردیا جائے۔ اور اس حوالے سے اُٹھنے والے مالیاتی بدعنوانیوں کے سوالات کو اس سیاسی جنگ میں اوجھل کردیا جائے۔ اس ضمن میں بھی مریم نواز کا ایک پیغام نہایت اہم ہے۔نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے گزشتہ دنوں اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھاکہ’ ’اگر آپ نے اسے ایک سیاسی جنگ بنا دیا ہے، تو مسلم لیگ (ن) سے بہتر اسے کوئی نہیں لڑسکتا ہے۔‘‘پاکستان کی بحران زدہ تاریخ میں یہ حیرت انگیز نہیں کہ یہ معاملہ ملک کا سب سے بڑا سیاسی مقدمہ بنا دیا جائے۔ ظاہر ہے کہ ایسا ہوا تو اس کا سب سے بڑا فائدہ نوازشریف ہی اُٹھا سکیں گے۔ کیونکہ وزیراعظم اور اُن کے خاندان کے لیے یہ مقدمہ قانونی اور ثبوتوں کی بنیاد پر عدالت کے اندر لڑے جانے کے بجائے اسے سیاسی نعروں اور بیانات کی بنیاد پر عوامی سطح پر لڑنا زیادہ آسان ہے۔ اگر یہ مقدمہ کسی بھی طرح سے ثبوتوں اور شہادتوں کے ساتھ قانونی سطح پر لڑا جاسکتا ہوتا تو شریف خاندان جے آئی ٹی کی سطح پر اِ سے بآسانی بہتر طور پر برت سکتے تھے۔ مگر ایسا نہیں ہوسکا۔ اگر چہ وزیراعظم اور اُن کا مقدمہ لڑنے والے وزراء یہی تاثر دے رہے ہیں کہ وہ اس مقدمے کا عدالتی سطح پر سامنا کریں گے اور جے آئی ٹی کی رپورٹ کو عدالت میں غلط ثابت کریں گے۔ مگر درحقیقت یہ تاثر بھی سیاسی نوعیت کا ہی ہے۔ کیونکہ تمام قانونی ماہرین کا یہ خیال ہے کہ اس مرحلے پر نوازشریف خاندان کے لیے عدالتِ عظمیٰ میں کوئی بہتر قانونی دفاع ممکن نہ ہوسکے گا۔
ان حالات میں حکمراں جماعت کے اندر مسلسل مشاورتوں کا ایک بظاہر نہ ختم ہونے والا سلسلہ کئی سطحوں پر جاری ہے۔ ہر قسم کے میڈیا پر کڑی نظر بھی رکھی جا رہی ہے۔ جماعت کے اندر مختلف رہنما اور دھڑے مختلف مشورے اور تجاویز دے رہے ہیں لیکن اطلاعات کے مطابق کلیدی فیصلے پارٹی قائد نواز شریف چند قریبی ساتھیوں کی مدد سے ہی کر رہے ہیں۔اس ضمن میں دو اہم نکات پر طویل مشاورت جاری ہے ۔ مسلم لیگ نون کے اندر ایک دھڑا کسی اچھی ساکھ کے وکیل کے ذریعے جے آئی ٹی کے اب تک کے قابل اعتراض اور بقول ان کے قابل گرفت اقدامات کو چیلنج کرنے کی تجویز دے رہا ہے۔اس پر جماعت کے اندر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔ تاہم مسلم لیگ نون کا کوئی ایک رہنما بھی ایسا نہیں جس کے ذہن میں یہ سوال نہ ہو کہ اگر عدالت عظمیٰ سے شریف خاندان کچھ حاصل نہیں کرسکا تو پھر کیا ہوگا؟مثلا ایک دور کا سوال مسلم لیگ نون کے اندرونی حلقوں میں یہ بھی زیربحث ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی صورت میں عام انتخابات کے بارے میں کیا حکمت عملی ہوگی؟ جماعت کے اندر ابھی بعض حلقے اسے قبل از وقت بحث قرار دے رہے ہیں لیکن عدالتی فیصلہ جو بھی سامنے آئے مسلم لیگ کو ایک بڑا فیصلہ کرنا ہوگا جس پر اس کے انتخابی مستقبل کا دارومدار ہوگا۔اس ضمن میں یہ سوال اہم ہے کہ عدالتی فیصلہ نواز شریف کے حق میں یا مخالفت میں ہونے کی صورت میں کیا فوری عام انتخابات جماعت کے حق میں ہوں گے یا نہیں۔ بعض لوگوں کے خیال میں یہ مسلم لیگ نون کے فائدے میں ہوگا کہ اگر وہ دونوں صورتوں میں جلد انتخابات کا بندوبست کرلیں۔مگر ایسا شاید ہی ہو سکے کیونکہ نوازشریف ہر صورت میں اسی اسمبلی کومارچ تک لے جانا چاہیں گے۔ کیونکہ مارچ میں سینیٹ کے انتخابات میں وہ اپنی سینیٹ کی اکثریت کو ہر صوررت میں محفوظ بنانا چاہیں گے۔ مگر مسلم لیگ نون کے ایک پارٹی رہنما کا خیال تھا کہ اس طرح چلنے سے بہتر ہے عوام سے نیا مینڈیٹ لے لیا جائے۔ ’ایک سال بعد کیا حالات ہوں گے کسے معلوم۔ موجودہ حالات میں تو ہم ترقیاتی کاموں پر توجہ ہی نہیں دے رہے ہیں۔‘مذکورہ رہنما کے بقول آئندہ برس مارچ میں سینیٹ کے انتخابات کا انتظار بھی بہتر نہیں ہوگا۔ ’اگر عام انتخابات میں اچھے نتائج سامنے آتے ہیں تو سینیٹ کے الیکشن زیادہ اچھے انداز میں اور زیادہ اعتماد کے ساتھ کرواسکیں گے۔‘مسلم لیگ نون کے کچھ رہنماؤں کا خیال ہے کہ پارٹی ورکر اس وقت شریف خاندان کے ساتھ ہونے والے ’کڑے احتساب پر نالاں اور غصے میں‘ ہے۔اور اس کا فائدہ فوری انتخابات میں ہی اُٹھایا جاسکتا ہے۔
اس کے بالکل برعکس یہ رائے بھی موجود ہے کہ مسلم لیگ نون کے لیے ایسی مہم جوئی شاید فائدہ مند ثابت نہ ہو۔ یہ اداروں کے خلاف ایک برہنہ لڑائی میں تبدیل ہو سکتی ہے ا ور حکمران شریف خاندان اس وقت اخلاقی طور پر نہایت کمزور پوزیشن پر ہے جس میں اُن کے لیے اپنا دفاع ممکن نہ ہو۔ یہ بھی سمجھا جارہا ہے کہ عوامی مہم جوئی کا دوسرا مطلب وہی لیا جاسکتا ہے جو اس سے قبل سپریم کورٹ پر حملے کی صورت میں لیا گیا تھا۔ لہذا حکمران شریف خاندان خود کو اس نئے امتحان میں شاید نہ ڈالے۔ جس میںایک خطرہ یہ بھی بہرحال موجود ہے کہ مسلم لیگ نون عوامی سطح پر اگر کوئی بڑی حرکت یا ہلچل پیدا نہ کرسکی تو یہ اُس کی عوامی حمایت میںکمی پر محمول کیا جائے گا۔ دوسری طرف یہ اندیشہ بھی ہے کہ متحدہ حزب اختلاف اپنی پوری عوامی قوت کے ساتھ میدان میں آجائے۔ یہ ایک خطرناک صورتِ حال ہوگی جس کا سامنا نوازشریف موجودہ حالات میں کرنے کے قابل نہیں۔
وزیر اعظم نوازشریف کو اس وقت جس شدید دباؤ کا سامنا ہے وہ دو طرح کے ہیں۔ قانونی طور پر سپریم کورٹ میںجے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد کے حالات کا مقابلہ کرنا اور سیاسی طور پر اپنے استعفیٰ کے مطالبے سے نمٹنا۔وزیرا عظم دونوں طرح کے دباؤ سے نبرد آزما ہونے کے لیے طویل مشاورت کے ایک سلسلے میں بندھے ہوئے ہیں۔ جہاں تک قانونی سطح پر مقدمے کے دباؤ کا سامنا ہے تو یہ شریف خاندان کی اب تک کی تاریخ میں مکمل طور پر ایک بند مٹھی کا کھیل رہا ہے مگر جے آئی ٹی نے اِسے بیچ چوراہے پر لاکھڑا کیا ہے۔ چنانچہ عدالتی معاملات میں شریف خاندان کے لیے اب پہلے جیسی کامیابی کے امکانات بہت محدود ہو چکے ہیں۔ جہاں تک استعفیٰ کا تعلق ہے تو یہ اب براہِ راست نوازشریف کی جانشینی کے مسئلے سے جڑا ہوا ہے۔ جس میں نوازشریف ایک اندرونی خاندانی دباؤ کا بھی سامنا کررہے ہیں۔ اُنہوں نے اب تک مریم نواز کو سیاسی جانشین کے طور پر آگے بڑھانے کا فیصلہ کررکھا تھا۔ مگر جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں نوازشریف کی اس اُمید کو بھی شدید دھچکا پہنچا دیا ہے۔
وزیراعظم کے لیے استعفیٰ کی صورت میں یہ فیصلہ کرنا انتہائی اہم ہو گا کہ وہ اس منصب کے لیے کس کا نام آگے بڑھاتے ہیں۔اگر وزیراعظم کے طور پر شہباز شریف کا نام سامنے آتا ہے تو بڑی حد تک پارٹی محفوظ رہے گی مگر نوازشریف کے اپنے خاندان میں ا س کا کیا اثر پڑے گا، اس بارے میں فی الحال کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا۔ لیکن اگر نوازشریف اس سلسلے میں پارٹی کے اندر سے کوئی بھی دوسرا نام آگے بڑھاتے ہیں تو پھر پارٹی کے اندر رھڑے بندی کا واضح طور پر خطرہ ہے۔ انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق نوازشریف کو پارٹی کے اندر سے سینئر رہنماؤں کے ایک حلقے کی طرف سے یہ رائے دی گئی ہے کہ استعفیٰ کی صورت میں وہ بہت سے نئے مسائل سے بچ سکتے ہیں۔ مگر وزیراعظم نوازشریف تاحال ایک ایسے راستے کی تلاش میں ہے جس میں استعفیٰ دیے بغیر وہ معاملات کو آگے دھکیل سکیں۔ تاہم اس پورے معاملے میں ایک پہلو ایسا بھی ہے جسے یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف استعفیٰ کے بعد خاندانی اور اپنی جماعت کی اندرونی صورتِ حال کے ممکنہ خطرات سے بچنے کے لیے عارضی طور پر اپنی کسی سیاسی اتحادی جماعت کے رہنما کابھی نام وزیراعظم کے طور پر آگے بڑھا سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی)

افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...

افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے، حافظ نعیم

پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...

پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم

افغان فورسز کی 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...

افغان فورسز کی 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ

افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے، بلاول بھٹو وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...

افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے، بلاول بھٹو

پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ وجود - اتوار 12 اکتوبر 2025

افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...

پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ

مضامین
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ! وجود منگل 14 اکتوبر 2025
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر وجود منگل 14 اکتوبر 2025
بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر

ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور وجود منگل 14 اکتوبر 2025
ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور

پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات وجود پیر 13 اکتوبر 2025
پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات

اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ وجود پیر 13 اکتوبر 2025
اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر