... loading ...
کراچی کے صوبائی حلقے پی ایس 114 کے ضمنی انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سے متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار کی شکست کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے اس پر تبصروں کاسلسلہ جاری ہے ، اس انتخاب کے فوری بعد پی ایس پی کے سربراہ اور بانی مصطفی کمال نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب دوستی کاہاتھ بڑھاتے ہوئے انہیں کہا کہ مل جل کر اپنا سفر شروع کریںلیکن ڈاکٹر فاروق ستار نے نہ صرف یہ کہ ان کی اس پیشکش کو مسترد کردیا بلکہ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فیصل سبز واری نے اس پیشکش کو مصطفی کمال کی جانب سے سیاسی سہارا ڈھونڈنے کے مترادف قرار دے کر ان کی توہین بھی کی ۔
کراچی کے صوبائی حلقے پی ایس 114 کے ضمنی انتخابات کے حوالے سے بعض لوگ یہ کہتے نظر آرہے ہیں کہ اگرچہ ان انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کانمائندہ کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہا لیکن ان انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو اس اعتبار سے فتح نصیب ہوئی ہے کہ اس نے ایم کیو ایم لندن کے قائد کی جانب سے اس حلقے کے عوام سے ووٹ نہ ڈالنے کی اپیل کوناکام بنایا اور الطاف حسین کی جانب سے الیکشن کے بائیکاٹ کی اپیل کے باوجود بڑی تعداد میں لوگوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے حق میں ووٹ ڈالے جس کااندازہ اس حلقے سے ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار کو ملنے والے کم وبیش 18ہزار ووٹ سے لگایاجاسکتاہے اس طرح یہ کہاجاسکتاہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے ایم کیو ایم لندن کو شکست دیکر اپنی سیاسی حیثیت برقرار رکھی ہے۔
اس حلقے کے انتخابات میںپاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سعید غنی نے ساڑھے 23 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے کامران ٹیسوری 18 ہزار کے قریب ووٹ لے سکے۔ تیسرے نمبر پر مسلم لیگ ن اور چوتھے نمبر پر تحریک انصاف کے امیدوار رہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے لیے لندن سے علیحدگی کے بعد یہ ضمنی انتخابات دوسری آزمائش تھے۔ اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان نے صوبائی حلقے پی ایس 127 ملیر پر شکست کھائی تھی اور وہاں بھی پیپلز پارٹی کا امیدوار کامیاب رہا لیکن اس بار صورت حال اس وجہ سے بھی دلچسپ تھی کہ الطاف حسین کی زیر قیادت ایم کیو ایم لندن نے اس ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔
تجزیہ نگار وں کا کہنا ہے کہ یہ نتائج ایم کیو ایم پاکستان کے لیے حوصلہ افزا ہیں کیونکہ وہ دو محاذوں پر لڑ رہے تھے ایک پیپلز پارٹی اور دوسرا ایم کیوایم لندن۔لیکن الطاف حسین کا بائیکاٹ کوئی زیادہ پراثر نہیں رہا۔ جن پولنگ ا سٹیشنوں میں ایم کیو ایم پاکستان کو اچھے ووٹ ملے یہ وہی علاقے ہیں جہاں اردو آبادی موجود ہے اور انھیں غیر اردو اسپیکنگ ووٹ نہ ہونے کے برابر ملا ہے۔
1988 سے لیکر 2013 کے عام انتخابات تک پاکستان پیپلز پارٹی اس حلقے سے کبھی کامیاب نہیں رہی جبکہ یہ نشست تین بار ایم کیو ایم اور تین بار عرفان مروت کے پاس رہی جن کو مسلم لیگ کے کسی نہ کسی دھڑے کی حمایت حاصل تھی۔عرفان اللہ مروت نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کی کوشش کی تھی لیکن سابق صدر آصف علی زرداری کی بیٹیوں بختاور اور آصفہ بھٹو زرداری کی مخالفت کے بعد ان کی پارٹی میں شمولیت رک گئی اور انھوں نے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدوار نجیب ہارون کی حمایت کی لیکن ووٹروں میں یہ فیصلہ مقبول نظر نہیں آیا۔
ایک تجزیہ کار کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کی یہ کوشش تھی کہ کسی طرح مہاجر ووٹر کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ یہ پیغام دیا جا سکے کہ لوگ الطاف حسین کے خلاف ووٹ ڈالنے کے لیے آئے ہیں اور اس شہر میں مائنس الطاف حسین سیاست ہو رہی اور بڑی کامیابی کے ساتھ ہو رہی ہے۔
تحریک انصاف کے امیدوار نجیب ہارون پانچ ہزار 98 ووٹوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے بعد تحریک انصاف نے مسلسل ہر ضمنی انتخابات میں شکست کھائی ہے۔
سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر جعفر احمد کا کہنا ہے کہ کراچی میں 2013 کے انتخابات میں جس طرح تحریک انصاف ابھری تھی اس سے یہ توقع کی جارہی تھی کہ وہ کراچی میں جڑیں پختہ کر لے گی لیکن وہ بلبلے کی طرح بیٹھ گئی۔ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ ان کا زیادہ تر فوکس پنجاب اور خیبر پختون خواہ کی طرف ہے۔ کراچی میں انھوں نے زیادہ تگ ودو نہیں کی۔تینوں اہم جماعتوں کے امیدواروں میں سے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سعید غنی کا تعلق اسی حلقے سے تھا جہاں سے وہ دو بار یونین کونسل چیئرمین منتخب ہوئے تھے جبکہ ایم کیو ایم کے کامران ٹیسوری اور تحریک انصاف کے نجیب ہارون شہر کے دیگر علاقوں میں رہائش رکھتے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سعید غنی کو مقامی ہونے کا فائدہ پہنچا۔ اس کے ساتھ حلقے کی جو علاقائی صورت حال ہے اس کو مد نظر رکھتے ہوئے پیپلز پارٹی نے ان جماعتوں سے اتحاد کیا جن کا اثر رسوخ موجود تھا جبکہ عرفان اللہ مروت فیکٹر بالکل بھی کام نہیں آیا۔
کراچی کا صوبائی حلقہ 114 کثیرالسانی علاقہ ہے اور ووٹنگ کے رجحان میں بھی یہ اثر دیکھا گیا۔مثلاً مہاجر ووٹ ایم کیو ایم کو ملا جبکہ پنجابی ووٹ اکبر گجر کے پاس چلا گیا۔ جبکہ امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ تحریک انصاف کے پاس سنی، پشتون، پنجابی اور عیسائی ووٹ آئے گا، ایسا نہیں ہو سکا۔اس وقت تک پیپلز پارٹی ان حلقوں سے ضمنی انتخابات میں کامیاب رہی ہے جہاں اس کا ووٹ رہا ہے۔ عام انتخابات میں وہ ان علاقوں میں جہاں ایم کیو ایم کا اثر ورسوخ رہا، وہاں سے کوئی سیٹ حاصل کرتی ہے تو وہ بڑی کامیابی ہو گی۔کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت عوامی نیشنل پارٹی نے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کی حمایت،ایم کیو ایم سے الطاف حسین دور میں ہی علیحدہ ہونے والے آفاق احمد کے علاوہ جمعیت علما ء اسلام فضل الرحمان کی جماعت نے کی تھی لیکن مولانا فضل الرحمان کی حمایت ایم کیوایم پاکستان کے کام نہیں آئی اور شکست ان کامقدر بنی ۔
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...