وجود

... loading ...

وجود

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟

هفته 17 جون 2017 کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟

دنیا کے جن ممالک نے جوہری ہتھیار بنائے، اْن کا جواز یہی رہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی موجودگی سے جوہری ہتھیاروں کے حامل مخالف ممالک کے ساتھ جنگ کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ عرف عام میں اسے نیوکلیئر ڈیٹرنس کہا جاتا ہے۔ یہ بات بڑی حد تک درست بھی ہے۔ مثلاً جوہری ہتھیاروں کے حامل ملک برطانیہ اور فرانس میں جنگ کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ان دونوں ممالک میں کوئی سرحدی تنازع بھی موجود نہیں ہے لہذا ان ممالک میں جوہری ہتھیاروں کی موجودگی مؤثر طور پر جنگ کے کسی خطرے کو ٹالنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ ان حالات میں یہ بات کوئی اہمیت نہیں رکھتی کہ ان دونوں ممالک کے پاس کتنی زیادہ یا کتنی کم تعداد میں جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
لیکن جنوبی ایشیا میں صورت حال یکسر مختلف ہے۔ بھارت اور پاکستان دونوں کے پاس 100 سے زائد جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ تاہم ان دونوں ممالک کے درمیان کشمیر کا سرحدی تنازعہ موجود ہے جس کی وجہ سے کئی مرتبہ بھارت اور پاکستان مکمل جنگ کے دہانے تک پہنچ چکے ہیں۔پھر جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے بعد اس خطے میں ان ہتھیاروں کی حفاظت اور سلامتی سے متعلق امریکااور دیگر ملک پوری طرح مطمئن دکھائی نہیں دیتے۔ خاص طور پر امریکا کو یہ خدشہ ہے کہ پاکستان یا بھارت سے جوہری ہتھیاروں کے کچھ حصے یا مکمل ہتھیار غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ لگ سکتے ہیں جن سے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ قریبی علاقوں میں ایسی تباہی کا امکان پیدا ہوتا ہے جس کے اثرات کئی دہائیوں تک رہ سکتے ہیں۔ جنوبی ایشامیں جوہری ہتھیاروں کے بارے میں امریکا کی یہ تشویش بیجا نہیں ہے کیونکہ امریکی حکام یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ بھارت اس خطے میں اپنی بالادستی ثابت کرنے کیلئے کسی حد تک بھی جاسکتاہے۔
یہی وجہ ہے کہ بیرونی دنیا بھارت اور پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے معاملے میں شدید دلچسپی رکھتی ہے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے غلط استعمال کا خطرہ محض جنوبی ایشیا تک ہی محدود نہیں رہا۔ جزیرہ نما کوریا میں بھی شدید نوعیت کے خطرات موجود ہیں کیونکہ شمالی کوریا کے بارے میں بھی یہ تاثر ہے کہ وہ جارحانہ انداز میں جوہری ہتھیاروں اور اْن کے استعمال کیلئے جدید میزائلوں کی تیاری میں مصروف ہے۔ تاہم جس بات کا خوف شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ اگر نیوکلیئر ڈیٹرنس کسی وجہ سے بے اثر ہو جاتا ہے اور جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک میں روایتی ہتھیاروں کی جنگ ہوتی ہے جس میں ایک فریق دوسرے پر حاوی ہوتا ہے تو دوسرا فریق جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا آپشن استعمال کر سکتا ہے۔ یہ بعض حلقوں کیلئے انتہائی خوفناک صورت حال ہے اور امریکا میں بہت سے حلقے محسوس کرتے ہیں کہ اس صورت حال کے امکانات جنوبی ایشیا میں بھرپور انداز میں موجود ہیں۔
امریکا کے معروف تھنک ٹینک یونائیٹڈ اسٹیٹس انسٹی ٹیوٹ فار پیس (USIP) کے جنوبی ایشیا سے متعلق پروگرام کے ڈائریکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا یا کسی دیگر خطے میں کسی بھی قسم کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے ہونے والی تباہی ساری دنیا کیلئے اس قدر زیادہ ہو گی جس کا تصور کرنا بھی محال ہے۔ اس بارے میں امریکا کو لاحق ہونے والی تشویش کے بارے میں بات کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ سب سے پہلے امریکا کو اپنے اْن شہریوں کے بارے میں تشویش ہے جو خاصی تعداد میں بھارت یا پاکستان میں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے دنیا بھر میں ہونے والی ماحولیاتی تبدیلی بھی امریکا کیلئے باعث تشویش ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی ممکنہ ایٹمی جنگ کی صورت میں دنیا مکمل طور پر بدل کر رہ جائے۔ یہ پہلے جیسی قطعاً نہیں رہے گی۔
اْدھر کارنیگی اینڈاؤمنٹ فار انٹرنیشنل پیس سے وابستہ محقق ٹوبی ڈالٹن کو تشویش ہے کہ بھارت اور پاکستان میں کسی بحرانی کیفیت کے دوران جوہری ہتھیاروں کے بارے میں غیر دانشمدانہ یا غلط فہمی پر مبنی فیصلے سے نیوکلیئر ڈیٹرنس کے زائل ہو جانے کا شدید خطرہ بھی موجود ہے۔ یوں جنوبی ایشیا میں نیوکلیئر ڈیٹرنس کے ناکام ہوجانے کے خطرے سے امریکی حلقوں میں خاصی پریشانی پائی جاتی ہے۔ ٹوبی ڈالٹن کاکہنا ہے کہ ایسی کیفیت کسی تیکنکی غلطی، جوہری ہتھیاروں کے حفاظتی نظام میں کسی خرابی یا کمزوری، انسانی خطا یا کسی چین آف کمانڈ میں پیدا ہونے والی غلط فہمی سے جنم لے سکتی ہے اور امریکا میں اس بارے میں شدید خدشات پائے جاتے ہیں۔
قائد اعظم یونیورسٹی کی پروفیسر ثانیہ عبداللہ کہتی ہیں کہ اگرچہ بھارت نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی پالیسی کا اعلان کر رکھا ہے لیکن درحقیقت ایسا نہیں رہے گا کیونکہ اگر نوبت جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر پہنچ گئی تو ان کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی پالیسی برقرار نہیں رہے گی۔ امریکا میں بہت سے حلقے بھی یہ تشویش محسوس کرتے ہیں۔
امریکا کی سابق معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا روبن رافل کہتی ہیں کہ جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کی موجودگی سے امریکا کو ہونے والی تشویش کی کئی وجوہات ہیں جن میں ایک بڑی وجہ یہ سوال ہے کہ کیا بھارت اور پاکستان کی طرف سے تیار کئے جانے والے جوہری ہتھیار فی الواقع بھارت اور پاکستان میں موجود رہیں گے اور انہیں دیگر ممالک کو فراہم نہیں کیا جائے گا؟ پھر ’’اسلامی بم‘‘ کا تصور بھی امریکا میں پریشانی کا باعث ہے۔ روبن رافل کے مطابق اس بات کا امکان موجود ہے کہ اگر پاکستانی میں اسلامی ریاست قائم ہو جاتی ہے تو وہ اپنے جوہری ہتھیار سعودی عرب سمیت دیگر اسلامی ممالک کو بھی فراہم کر سکتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ بھارت اور پاکستان دونوں بڑی حد تک غریب اور ترقی پزیر ممالک ہیں جہاں کروڑوں افراد اب بھی خط غربت کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ یوں امریکا کو تشویش ہے کہ اگر ترقی یافتہ اور امیر ملک ان دونوں کو مالی مدد فراہم کر رہے ہیں تو بھارت اور پاکستان کو مالی وسائل جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر صرف نہیں کرنے چاہئیں جن کی نہ تو ان دونوں ملکوں کو ضرورت ہے اور نہ ہی ان کی موجودگی خطے میں استحکام پیدا کر سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر