... loading ...
سیاسی حلقوں میں یہ بات عام ہے کہ آصف علی زرداری یاروں کا یار ہے لیکن واقفان حال کا کہنا ہے کہ وہ دشمنوں کے لیے خطرناک دشمن ہیں۔ آصف علی زرداری کے دوستوں کی طویل فہرست ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اب دو یا تین دوست ایسے رہ گئے ہیں جو دوستی نبھاپا رہے ہیں باقی تو ایسے انتقام کا نشانہ بنے کہ اپنی اصل جگہ سے بھی پیچھے ہٹ گئے لیکن ان میں صرف ڈاکٹر ذوالفقار مرزا ایسے سخت جان دشمن ثابت ہوئے کہ آصف زرداری کو ان سے روایتی طورپر انتقام لینا مشکل امر بن گیا ہے۔ آصف زرداری کے دوستوں میں انجم شاہ، ستار کیریو، ریاض لال جی، حاجی غلام رسول انڑ، فوزی علی کاظمی، ایم بی عباسی، حسین لوائی، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا، آغا سراج درانی، ڈاکٹر ظفر بخاری اور نجانے کتنے دوست تھے جو آج قصہ پارینہ بن گئے۔ صرف آغا سراج درانی ایسے دوست رہ گئے ہیں جو ابھی تک دور ہی سہی مگر ساتھ ضرور چل رہے ہیں، لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ آغا سراج درانی کو بھی چلتا کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے ۔2008ء سے 2013ء تک جو حکومت بنی تھی اس میں آغا سراج درانی وزیر بلدیات بنے تھے اور پھر دل کھول کر 14 ہزار نوکریاں فروخت کیں۔ ابھی تک ایسے ہزاروں نوجوان تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے مارے پھرتے ہیں ،کبھی عدالتوں میں تو کبھی محکمہ بلدیات میں، وہ چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ آغا سراج درانی نے ان ہی دنوں شکارپور میں نیا گھر بھی تعمیر کرایا تھا جو شاید نئی رشتہ داری کی خوشی میں بنایا جارہا تھا لیکن اس گھر کی تعمیر مکمل ہوئی تو اسی رات کو ان کے نئے گھر میں آگ لگ گئی اور بھاری رقم یعنی تقریباً 25 کروڑ روپے جل کر خاک بن گئی۔ اس کے اگلے دن آغا سراج درانی نے یونین کونسلوں کے لیے 2 ارب کی منظوری کرائی اور اپنے جلے ہوئے پیسے وصول کیے۔ اس طرح رقم تو شاید ان کو مل گئی لیکن پھر نئی رشتہ داری نہ ہوسکی۔ محکمہ بلدیات میں آغا سراج درانی نے جو مالی بے قاعدگیاں کیں، وہ سلسلہ انہوں نے سندھ اسمبلی میں اسپیکر بن کر بھی برقرار رکھا۔ نئی سندھ اسمبلی بلڈنگ کی تعمیر، پرانی سندھ اسمبلی بلڈنگ کی تزئین وآرائش اور نئے ایم پی اے ہاسٹل کی تعمیر میں مجوزہ طورپر انہیں بھاری کمیشن ملا اور وہ کمیشن انہوںنے اپنے جیب میں ڈالا لیکن بڑے صاحب کوکوئی حصہ نہیں دیا ،جس کی وجہ سے بڑے صاحب ان پر 2013ء کے عام انتخابات میں ہی ناراض ہوگئے تھے، لیکن چونکہ اس وقت ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کا ایشو نیا نیا تھا، اس لیے آغا سراج درانی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوسکی، ان کو وزارت دینے کے بجائے اسپیکر شپ دی گئی۔ تاہم 2013ء سے لے کر اب تک نیب، اینٹی کرپشن اور وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم نے جو بھی تحقیقات کی اس میں محکمہ بلدیات نے نہ صرف مکمل تعاون کیا بلکہ محکمہ بلدیات نے اہم ریکارڈ بھی فراہم کیا اور ہر حکم کی تعمیل بھی کی۔ پہلے وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم نے، پھر نیب نے اور آخر میں محکمہ اینٹی کرپشن نے محکمہ بلدیات میں کی گئی بھرتیوں کو غیر قانونی قرار دیا اور اب محکمہ بلدیات نے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ 30 جون 2012ء سے لے کر اب تک جتنی بھی بھرتیاں کی گئی ہیں وہ غیر قانونی ہیں، ایسی بھرتیوں کی محکمہ بلدیات سے اجازت بھی نہیں لی گئی تھی۔ اس لیے یونین کونسل سے لے کر میٹرو پولیٹن تک تمام بلدیاتی اداروں کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ 30 جون 2012ء کے بعد کی گئی بھرتیوں کو خلاف ضابطہ قرار دے کر انہیں ملازمت سے فارغ کردیں کیونکہ اب خزانے میں ایسے ملازمین کے لیے تنخواہیں نہیں ہیں۔ اس حکم نامے میں دوسرا حکم یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اب تمام
بلدیاتی اداروں میں نئی بھرتیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے، صرف خاکروب بھرتی کرنے کی مشروط اجازت دی گئی کہ خاکروب کی بھرتی کے لیے پہلے محکمہ بلدیات سے اجازت لینا ہوگی اور ان کی بھرتی خالصتاً ڈیلی ویجز پر ہوںگی اور ان کی تنخواہیں بلدیاتی ادارے اپنے وسائل سے ادا کریں گے۔ اس فیصلے کے بعد آغا سراج درانی سخت پریشان ہوگئے ہیں ،کیونکہ اب تو نیب ریفرنس بھی بن گیا ہے جس میں محکمہ بلدیات نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 30 جون 2012ء سے لے کر 2013ء تک بھرتیاں غیر قانونی کی گئی تھیں ۔2013ء کے عام انتخابات کے بعد سے لے کر اب تک محکمہ بلدیات میں نئی بھرتیاں نہیں کی گئی ہیں اور نیب ریفرنس میں آغا سراج درانی سزا سے بچ نہیں سکتے اس طرح 2018ء کے عام انتظابات میں آغا سراج درانی کا حصہ لینا بھی مشکوک بن گیا ہے، اور اب بڑے صاحب نے بھی ان سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور پارٹی کے اندر بھی آغا سراج درانی کو اہمیت کم دینا شروع کی گئی ہے۔ بلدیاتی انتخابات یا پارٹی انتخابات میں آغا سراج درانی کو پیچھے رکھا گیا ہے جس سے واضح ہوگیا ہے کہ آغا سراج درانی سے اب آصف علی زرداری جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ آغا سراج درانی اب قانون کے شکنجے میں آنے والے ہیں جس کے بعد وہ چند برس تک پیر مظہر الحق کی طرح عدالتوں کے چکر کاٹیں گے، مقدمات کا سامنا کریں گے اور پھر وہ ان سے آزاد ہوں گے تو پارٹی قیادت دیکھے گی کہ ان سے اب مزید کیا کام لینا ہے۔ اندرونی ذرائع کے مطابق کہانی یہ ہے کہ جب محکمہ بلدیات آغا سراج درانی دور کے رکھے گئے 14 ہزار نئے ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کرنے جارہا تھا تو اس وقت وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے اجازت لی گئی۔ وزیراعلیٰ نے فوری اجازت دینے کے بجائے پارٹی قیادت آصف علی زرداری اور فریال تالپور سے اجازت لی جنہوں نے فوری طورپر اجازت دیدی اور پھر وزیراعلیٰ نے محکمہ بلدیات کو حکم دیا کہ ان ملازمین کو غیر قانونی قرار دے کر برطرف کیا جائے اور پھر سیکریٹری بلدیات نے اجلاس منعقد کرکے ان ملازمین کو برطرف کردیا اور فوری طورپر صوبہ بھر کے بلدیاتی اداروں کو یہ حکم سنادیا گیا کہ وہ فوری طورپر 2012ء کے رکھے گئے ملازمین کو برطرف کردیں۔ یوں آغا سراج درانی کو یہ پیغام دے دیا گیا کہ ان کے برے دن آنے والے ہیں اور حکومت سندھ ان کی کوئی مدد تو درکنار بلکہ مخالفت کرے گی۔ عدالتوں کو پہلے ہی تحریری طورپر بتادیا گیا ہے کہ آغا سراج درانی کے دور میں جتنی بھرتیاں کی گئی تھیں وہ سب غیر قانونی ہیں ۔اس طرح آغا سراج درانی کو اس طرح الگ کیا گیا ہے کہ آصف علی زرداری پر براہ راست کوئی الزام بھی نہ لگے اور آغا سراج درانی تکلیف بھی اٹھالیں۔ آغا سراج درانی کو بھی اس صورتحال کا علم ہے، اس لیے وہ اس صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور خاموش رہ کر حالات کا مقابلہ کرنے کی تیاریاں کررہے ہیں ۔یوں آصف علی زرداری اپنے دوستوں سے جان چھڑانے کی منصوبہ بندی پر کامیابی سے عمل پیرا ہیں اور آغا سراج درانی ان کے پرانے دوستوں میں سے آخری دوست بچے ہیں جن کو کھڈے لائن لگانے کی تیاری کرلی گئی ہے لیکن علی الاعلان ان سے اس لیے علیحدگی نہیں کی جارہی کیونکہ ذوالفقار مرزا کا تجربہ سامنے ہے۔
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...