... loading ...
نرسوں کو اپنی تمام زندگی بیمار ماحول میں گزارنا پڑتی ہے، بیشترطبی اداروں کی جانب سے مفت حفاظتی ویکسینیشن جیسی بنیادی سہولت بھی حاصل نہیں ہوتی معیاری طبی نظام میں ایک ڈاکٹر کے ساتھ تین یا چار نرسزہوتی ہیں، ہمارے ہاں تین یا چار ڈاکٹروں کی معاونت میںایک نرس ہوتی ہے
شعبہ طب کی تاریخ کے کیلنڈر کے مطابق 12 مئی نرسوں کا عالمی یوم ہے۔ ماں خاندان یا گھرانے میں مرکزی حیثیت کی حامل ہوتی ہے۔ ماں کے حوالے سے تربیت یافتہ نرسوں کا وجودشعبہ طب کی بنیاد کے استحکام کی علامت ہے۔ لڑائی اچھی بات نہیں لیکن تاریخ جنگوں سے بھری ہوئی ہے۔ جنگ میں ہار ہو یا جیت لیکن زخموں سے چور شکستہ ونڈھال بدن جنگ کے ہر فریق کے حصے میں آتے ہیں۔ زخمیوں کی مرہم پٹی مرد بھی کرسکتے ہیں لیکن جدید تاریخ کے مطابق پہلی بار فلورنس نائٹ اینجل نے جنگ کریمیہ میں اپنی ہی صنف سے تعلق رکھنے والی چالیس نرسوں کی مدد سے زخمی اور بیمار فوجیوں کی تیمار داری کی ذمہ داری سنبھالی تو صرف چار ماہ کی مختصر مدت میں شرح اموات 42% سے گھٹ کر دو فیصد ہوگئی تھی۔ یہ تقریباً 164 برس پہلے کا ذکر ہے۔ اس وقت سے سے اب تک دنیا میں بہت سی تبدیلیاں آچکی ہیں۔ جنگوں کے انداز بدل چکے ہیں لیکن آج بھی ’’نرس‘‘ بدستور حالت جنگ میں ہے۔ گزرے دنوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی نے شاندار ترقی کی ہے۔ مگر نرسوں کے لیے صورتحال ماضی سے زیادہ سخت اور خطرناک ہے۔ سماجی اعتبار سے بھی اور پیشہ ورانہ لحاظ سے بھی سماج اسے واجب الاحترام اور حق دینے پر آمادہ نہیںجبکہ شعبہ طب بھی اس کی حیثیت کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہے اور یہ بھی درست ہے کہ طبی ماحول بھی انتہائی پر خطر بن چکا ہے، جہاں انتہائی لرزہ خیز امکانات رکھنے والی بیماریاں ایک عام سی بات بن گئی ہے۔ آج ایک نرس کو تقریباً اپنی تمام پیشہ ورانہ زندگی بیمار ماحول میں گزارنا پڑتی ہے۔ جہاں انسانی چہرے تو بدلتے ہیں مگر بیماروں کی آمد کا سلسلہ بدستور جاری رہتا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ نرسوں کو طبی اداروں کی جانب سے مفت حفاظتی ویکسینیشن جیسی بنیادی سہولت بھی حاصل نہیں ہوتی ہے جو اس جدید طبی دور میں ہر صحت کارکن کا بنیادی حق ہے ۔ کیا یہ عجیب سی بات نہیں ہے کہ عام حالات میں نازک کمزور، نرم دل اور معاشرتی اعتبار سے ثانوی حیثیت کی حقدار سمجھی جانے والی عورت کو بیماروں کی دیکھ بھال اور علاج کی بنیادی اور اہم ذمہ داری کے لیے موزوں ترین قرار دیا جاتا ہے۔ ان بیماروں میں وہ بھی شامل ہیں جن کی تکلیف’’اپنوں‘‘ سے برداشت نہیں ہوتی ہے، لہٰذا وہ تیمار داری سے دستبردار ہو جاتے ہیں۔ درد سے تڑپتے، زخموں سے سسکتے اور لمحہ لمحہ زندگی اور موت کی جنگ لڑنے والوں کا کرب برداشت کرنا ہر کسی کے لیے آسان نہیں ہے۔ مریض زندگی کی راہ پر لوٹ آئے تو ’’نرس‘‘ کے لیے لمحاتی ممنویت کے بعد اسے بھلا دیا جاتا ہے اور مریض موت کے منہ میں چلا جائے تو اس خدمت گار نرس کے کرب اور دکھ کو کوئی بھی تسلیم نہیں کرتا ۔ نہ ہی حکومت اور نہ ہی معاشرہ ۔ سینئرعملے کا جونیئرز کے ساتھ نا روارویہ اس کا ثبوت ہے ۔ نرس پی ایچ ڈی کرے یا کسی اعلیٰ منصب پر فائز ہو جائے۔ خود اپنے شعبہ کا ذکر کرتے ہوئے معذرت خواہانہ انداز اپناتی ہیں۔ کبھی اپنے پس منظر کی بنا پر تو کبھی تعلیمی اہلیت کے حوالے سے حالانکہ شعبہ طب میں نرسنگ وہ شعبہ ہے جہاں ناتجربہ کاری یادو نمبری کی قطعی کوئی گنجائش نہیں ۔چونکہ اب نرسنگ کے شعبے میں مردوں کا بھی اس شعبے میں آنے کا رجحان بڑھا ہے لہٰذا نرسنگ سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی مہارت اور عملی تجربے کے باعث ’’دوسروں‘‘ کی بیساکھی تو بن سکتے ہیں مگر ان کی بقا ’’اہلیت‘‘ کے بغیر ممکن نہیں حالانکہ یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ آپ ایک مکینک سے انجینئرنگ کی سند تو طلب نہیں کرتے ، الیکٹریشن سے اس کا پس منظر نہیں پوچھتے ، اس کی ’’مہارت‘‘ کو سراہتے ہیں۔
آبادی میں اضافے کے ساتھ امراض کی اقسام اور شدتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے لہذا صحت کے شعبے میں ڈاکٹروں ، نرسوں اور صحت کارکنوں کی تعداد میں اضافہ بھی ناگزیر ہے۔ لیکن ہمارے ملک میں آبادی کے تناسب اور مخصوص امراض کی شرح کے حوالے سے نہ تو معالجین کی تعداد اطمینان بخش ہے اور نہ ہی صحت کے ایک مثالی نظام کے اعتبار سے نرسوں کی تعداد قابل اطمینان ہے۔
پاکستان میں نرسنگ اور مڈوائفری کی تعلیم و تربیت اور فروغ کے لیے جہاں علمیہ مغل، مس امتیاز کمال ، نگہت درانی سمیت اور جہاں بہت سے نام ہیں وہیں اس شعبے میں نمایاں اور کلیدی کردارادا کرنے والے ڈاکٹر شیر شاہ سید کی شخصیت قابل احترام اور مثالی ہے۔ ڈاکٹر شیر شاہ سید کے مطابق ایک مثالی اور معیاری طبی نظام میں ایک ڈاکٹر کے ساتھ کم از کم سات لوگوں پر مشتمل سپورٹنگ اسٹاف ہونا چاہیے۔ جس میں تین یا چار اسٹاف نرسز کا ہونا ضروری ہے۔ جبکہ ہمارے ملک میں یہ حال ہے کہ تین یا چار ڈاکٹروں کے ساتھ کام کرنے والی ایک ہی اسٹاف نرس ہوتی ہے۔ اس پس منظر میں ہم معیاری ہیلتھ کیئر کو کیسے یقینی بنا سکتے ہیں؟ ڈاکٹر شیر شاہ سید نے کہا کہ اس وقت دنیا میں ایک کروڑ 97 لاکھ کوالفائڈ نرسز ہیں، جن میں سے صرف امریکا میں کام کرنے والی نرسوں کی تعداد ایک کروڑ سے کچھ زائد ہے جبکہ 80 یا 85 لاکھ نرسز دنیا بھر کے لیے ہیں۔ اس کے باوجود امریکا کے محکمہ صحت کے مطابق امریکا میں نرسز کی کمی ہے۔
ڈاکٹر شیر شاہ سید نے بتایا کہ پاکستان نرسنگ کونسل کے ریکارڈ کے مطابق پاکستان میں صرف 32 ہزار رجسٹرڈ نرسز ہیں اور 28 ہزار رجسٹرڈ مڈوائفز ہیں۔ پاکستان میں ایک معیاری مثالی صحت نظام کے لیے ہمیں چار لاکھ نرسوں اور 2 لاکھ مڈوائفز کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر شیر شاہ سید نے کہا کہ صحت کے نظام میں صنفی امتیاز کی کوئی گنجائش نہیں ۔ جس طرح ایم بی بی ایس کی تعلیم کے لیے اوپن میرٹ ہے۔ اسی طرح نرسنگ کی تعلیم و تربیت کے لیے اوپن میرٹ کا نظام ہی درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں میل نرسنگ کی نہیں فی میل نرسنگ کی مخالفت ہو رہی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ نجی شعبے کے نرسنگ اسکولوں میں میل نرسوں کی تعلیم و تربیت فراہم کرنے کے بجائے ان سے لاکھوں روپے وصول کرکے ڈگریاں تقسیم ہو رہی ہیں، یہ رجحان ملک کے نرسنگ کے مستقبل کے لیے خطرناک ہے، اس عمل کی مخالفت کو میل نرسنگ کے کوٹے سے منسوب کرنے کی بات درست نہیں ہے۔ دیگر پروفیشنل ایجوکیشن کی طرح اب نرسنگ ایجوکیشن میں بھی ایک پیسہ بنانے والی مافیا آگئی ہے جس کی کسی بھی صورت میں تائید نہیں کی جاسکتی ہے۔ نجی شعبے کے جو نرسنگ اسکولز درست طریقے پر کام کر رہے ہیں وہ یقیناً ملک اور قوم کی خدمت کررہے ہیں۔ ڈاکٹر شیر شاہ سید نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ سماج کے قابل ذکر لوگ نرسنگ کے پیشے کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے ہیں ،وہ سمجھتے ہیں کہ نرسنگ کے پیشے سے منسلک لڑکیوں کا کردار باوقار نہیں ہوتا ہے اور یہ کہ وہ مردوں کے ساتھ اسپتالوں میں کام کرتی ہیں، لیکن یہ بھی خوش آئند بات ہے کہ اب مسلم لڑکیاں بھی نرسنگ ایجوکیشن میں آرہی ہیں ورنہ پہلے یہ شعبہ ملک میں غیر مسلم خواتین تک ہی محدود تھا۔ مسلم لڑکیوں کے والدین کا کمال ہے جنہوں نے موجودہ روش کو توڑ کر فیصلہ کیا ہے کہ ان کی بچیاں نرسنگ اور مڈوائفری کے شعبوں میں کام کریں، مریضوں کی خدمت عبادت بھی تو ہے۔ یہ بھی المیہ ہے کہ ڈاکٹروں کی طرح نرسز محکمہ صحت اور حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک چھوڑ کر بیرون ممالک جارہی ہیں جو پاکستان میں نرسنگ کے فروغ کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔
میری اپنی فیملی فوج میں ، فوج سے میری کوئی دشمنی نہیں بلکہ فوج کو پسند کرتا ہوں، فوج میری ، ملک بھی میرا ہے اور شہدا ہمارے ہیں،جس چیز سے مُلک کو نقصان ہو رہا ہو اُس پر تنقید کرنا فرض ہے ، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے، افغانستان سے کشیدگی میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے...
ماضی میں کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا اب بھی کرسکتا ہوں، معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں،معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے افغان وزیر خارجہ کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو دیکھنا چاہئے،کیا پاک...
انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے بانی پی ٹی آئی کی بہن عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی 26 نومبر احتجاج کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔انسداد دہشت گ...
چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، گرفتاری ہر صورت ہو گی خود کو قانون کے حوالے کریں، زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، پولیس ذرائع پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ ل...
میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے اس حوالے سے گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا گورنر فیصل کریم نے حلف نہ لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی حلف لیں گے، چیف جسٹس نے فیصلہ سنا دیا ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کوآج شام چار بجے تک نومنتخب وزی...
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...