وجود

... loading ...

وجود

افغانستان قیام امن کی امیدیں دم توڑنے لگیں

هفته 06 مئی 2017 افغانستان قیام امن کی امیدیں دم توڑنے لگیں

٭ افغان اور اتحادی فوجیوں کو سنبھلنے کاموقع نہیں دیاجائے گا،افغان طالبان نے آپریشن منصوری کا آغازکردیا ٭کٹھ پتلی افغان فورسزاور انکے اتحادی پے درپے حملوں کی وجہ سے پہلے ہی پریشان ہیں، تازہ دھمکی سے ان کی تشویش میں اضافہ

طالبان کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ وہ افغانستان میں افغان حکومت وامریکی واتحادی فوج کے خلاف دوبارہ بھر پور کارروائیاں شروع کریں گے، مستقبل قریب میں امن کی امیدیں دم توڑتی محسوس ہورہی ہیں۔طالبان کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین بیان میں جنگ زدہ افغانستان میں مضبوط سیاسی بنیاد قائم کرنے اور اسلام کا انتہائی سخت گیر عدالتی نظام قائم کرنے کے عزم کابھی اظہار کیا گیا ہے۔ افغان طالبان نے دعویٰ کیاہے کہ نصف سے زیادہ افغانستان پر اب بھی ان کا قبضہ ہے اور اگلے حملوں میں وہ مزید علاقوں پر قبضہ کرلیں گے ، بیان میں دعویٰ کیاگیاہے کہ ان کے حملوں کی شدت میں کمی نہیں آئی اور ان حملوں میں وقفوں کا سبب افغانستان میں افغان فوج اور امریکا اور اتحادی افواج کے زیر قبضہ علاقوں پر حملے کرنے اور ان پر قبضہ کرنے کی حکمت عملی تیار کرنے اور حملوں کی منصوبہ بندی میں لگنے والا وقت ہے۔
اس وقت جبکہ افغان فوج اور امریکا اور اتحادی ممالک کی افواج طالبان کے پے درپے دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے پریشان ہیں، افغان طالبان کے حالیہ بیان نے ان کی پریشانیوں میں اضافہ کردیا ،طالبان نے اپنے اس بیان میں افغان فوج پر نئے حملوں کے پروگرام کواپنے کمانڈر ملا اخترمنصور کے نام پرآپریشن منصوری کانام دیاہے۔ طالبان نے دعویٰ کیاہے کہ آپریشن منصوری کے تحت اب بڑے پیمانے پر حملے کئے جائیں گے اور افغان اور اتحادی فوجیوں کو سنبھلنے کاموقع نہیں دیاجائے گا یہاں تک کہ انھیں اقتدار سے بے دخل کرکے پورے افغانستان پر کنٹرول حاصل کرلیاجائے گا،جس کے بعد اس ملک پر اسلام کے اصولوں پر سختی سے عمل کیاجائے گااور اسلام کا سخت گیر عدالتی نظام قائم کردیاجائے گا۔
جہاں تک اس وقت تک کی صورت حال کا تعلق ہے تو اس وقت تک صورت حال یہ ہے کہ افغانستان میں قیام امن کیلئے ماسکو کے زیر انتظام ہونے والی کانفرنسیں اب تک نشستند، گفتندو برخواستند تک محدود ثابت ہوئی ہیں ، جبکہ افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کیلئے افغان طالبان کو سیاسی دھارے میں شامل کرنے کیلئے انھیں مذاکرات کی میز پر لانے کی تمام کوششیں ناکام اور بے سود ثابت ہوئی ہیں۔ان کوششوں کی ناکامی کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ ابھی تک یہ بھی پتہ نہیں چلا یاجاسکاہے کہ طالبان کا کون ساگروپ حکومت کے ساتھ مذاکرات کرکے سیاسی دھارے میں شامل ہونے پر تیار ہے یا تیار ہوسکتاہے۔
یہاں یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ افغانستان اور پاکستان دونوں ممالک میں موجود طالبان کے اندرونی اختلافات اس قدر شدید قسم کے ہیں اور ان پر انتہاپسندوں کا اتنا زیادہ غلبہ ہے کہ ان انتہا پسند عناصر کومذاکرات کی میز پر لانا دونوں ہی ملکوں کیلئے تقریبا ً ناممکن ہوگیاہے۔اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اگر طالبان کا کوئی گروہ پاکستان یا افغانستان کی حکومت کے ساتھ مذاکرات پر تیار ہوکر اس حوالے سے کسی معاہدے میں شریک ہوبھی جاتاہے تو دوسرے دھڑے کیلئے اس معاہدے کو سبوتاژ کرنا بہت آسان ہے اور وہ معاہدہ ہونے سے قبل ہی ایسی صورت حال پیدا کرنے کی پوزیشن میں ہیں کہ معاہدہ طے پانے سے پہلے ہی ٹوٹ جائے یاختم ہوجائے۔
افغانستان کی موجودہ صورت حال کاجائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ افغانستان کی حکومت اپنے انتظامی اور خاص طورپر اپنے سیکورٹی سے متعلق اداروں کو امریکا اور برطانیہ جیسے ممالک کی بھرپور مدد کے باوجود منظم اور مضبوط نہیں کرسکی ہے، افغان انتظامیہ اور سیکورٹی ادارے انتہائی بودے نظام پر قائم ہیں جن پر حکومت کا کنٹرول نہ ہونے کے برابر ہے،اور یہ ملک مختلف علاقائی قوتوں کی جانب سے مفادات کے حصول کی جنگ کامرکز بن کر رہ گیاہے۔علاقائی ممالک اور قوتوں کی جانب سے مفادات کی یہ جنگ اتنی گہری اور تیز ہوچکی ہے کہ اب اس کی تپش خود افغان حکومت اور انتظامیہ میں بھی محسوس ہونے لگی ہے اور بعض اوقات حکومت کو اپنے زیر قبضہ علاقے پر بھی اپنی مرضی کے احکام پر عملدرآمد کرانا مشکل بلکہ ناممکن ہوجاتاہے۔اس صورتحال کی بنیادی وجہ خود افغان حکومت کی اندرونی چپقلش اور ایک دوسرے کو نیچا دکھا کر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی وہ کوشش ہے جو موجودہ مخلوط حکومت کے قیام کے فوری بعد شروع ہوگئی تھی اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تیزی پیدا ہوتی جارہی ہے ۔
یہ صورت حال اس وقت تک تبدیل نہیں ہوسکتی جب تک کہ اس خطے کے بنیادی اسٹیک ہولڈر ز جن میں چین ، روس،امریکا ، بھارت اور پاکستان شامل ہیں افغانستان میں بامعنی اتحاد اور امن واستحکام کے کسی ایسے فارمولے پر متفق نہ ہوجائیں جس کے تحت ان کے مفادات کا بھی تحفظ ہوسکے اور افغان حکومت کو بھی مستحکم اور منظم ہونے کا موقع مل سکے۔موجودہ صورت حال میں اگر یہ تمام اسٹیک ہولڈر کسی ایک فارمولے یا مسئلے کے کسی ایک حل پر فوری تیار نہیں ہوتے تو طالبان کو حکومت کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کاموقع مل سکتاہے اور اگر طالبان نے اپنے دعووں کے مطابق پے درپے بڑے حملے کرکے بڑی کامیابیاں حاصل کرلیں تو پھر کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا اور انتشار و افتراق پھیلانے کے درپے قوتوں کے ایجنٹ کامیاب ہوجائیں گے اور یہ ملک ایک دفعہ پھر خونریزی اور انتشار کا شکار ہوجائے گا۔
اس حوالے سے جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو پاکستان نے ہمیشہ افغان حکومت کو مذاکرات کے ذریعے تمام غلط فہمیاںدور کرنے اورایک مستحکم افغانستان کی تعمیر میں ہر طرح کی مدد دینے کی پیشکش کی ہے لیکن موجودہ افغان حکومت بھارت کے اتنے زیادہ اثر میں ہے کہ اس نے اب اس حوالے سے پاکستان کی مخلصانہ پیشکشوں کا مثبت جواب دینے کے بجائے لایعنی پیشگی شرائط عاید کرنا شروع کردی ہیں جس کا اندازہ قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی قیادت میں افغانستان جانے والے وفد کی جانب سے افغان صدر کو دی جانے والی پاکستان کے دورے کی دعوت پر افغان صدرکی جانب سے انکار اور ان کے اس جواب سے لگایا جاسکتاہے جس میں انھوںنے کہا کہ میں اس وقت تک پاکستان کادورہ نہیں کروں گا جب تک پاکستان افغانستان میں حملہ کرنے والے مطلوب دہشت گردوں کو پکڑ کر افغانستان کے حوالے نہیں کردیتا گویاانھوںنے یہ کہہ کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ افغانستان میں حملہ کرنے والے دہشت گرد حکومت پاکستان کی تحویل میں ہیں اور پاکستان کے اشارے پر ہی یہ حملے کررہے ہیں۔جبکہ افغانستان میں موجود طالبان کی جانب سے پاکستان پر پے درپے حملوں کے بعد جب پاکستان نے اسی طرح کامطالبہ افغان حکومت سے کیاتھا تو افغان حکومت اس کا کوئی مثبت جواب دینے سے قاصر رہی تھی یہاں تک کہ خود پاک فوج کو افغانستان میں طالبان کے ان ٹھکانوں کے خلاف کارروائی پر مجبور ہونا پڑا جہاں سے نکل کر افغان طالبان پاکستان کی سرزمین کو دہشت گرد حملوں کانشانہ بنایاکرتے تھے۔
موجودہ صورت حال میں دانشمندی کا تقاضہ یہی ہے کہ افغان حکمراں نوشتہ دیوار پڑھنے کی کوشش کریں اور کسی دوسرے ملک خاص طورپر بھارت کے اشاروں پر چلنے کے بجائے اپنے ملک کی سلامتی اور استحکام کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر متحارب افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کریں اور افغان طالبان کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جائے کہ عقلمندی یہی ہے کہ وہ افغانستان کے اقتدار میں شریک ہونے کے لئے پرامن مذاکرات کی راہ اختیار کریں اور پھر سب مل کر اپنے وطن افغانستان کی ترقی اور افغان عوام کی خوشحالی کیلئے کوششیں کریں۔یہ درست ہے کہ یہ کام بظاہر بہت ہی مشکل اور ناممکن نظر آتاہے لیکن مصمم عزم کے ساتھ مخلصانہ کوششیں کی جائیں تو شاید افغان عوام کو ا س طویل اور صبر آزما دور سے نجات دلانا ممکن ہوجائے اور افغان عوام کو بھی سکون کاسانس لینے کا موقع مل سکے۔

طالبان کے آگے بھیگی بلی افغان فورسز کی نہتے پاکستانی شہریوں پر گولہ باری

افغانستان سے متصل بلوچستان کے شہر چمن کے قریب گولہ باری سے 9افرادجاں بحق اور کم از کم 42 زخمی ہو گئے ہیں جس کے بعد چمن سرحد کو بند کر دیا گیا ہے۔ایک طرف افغان فورسز اپنے ملک میں عسکریت پسندوں کو قابوکرنے میں ناکام ہیں اور انکے آگے بھیگی بلی بنے پھرتے ہیں اور اطلاعات یہ بھی ہیں کہ بعض اوقات اپنی چوکیاں اور قلعے تک فروخت کردیتے ہیں ،دوسری جانب سرحد پار نہتے شہریوں پر بلاجواز فائرنگ کرکے شرانگیزی پھیلا رہے ہیں۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی ایک پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن کے درمیان رابطہ ہوا اور پاکستان کے ڈی جی ایم او میجر جنرل شیر شمشاد مرزا نے پاکستانی دیہات اور سکیورٹی فورسز پر بلا اشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے۔بیان کے مطابق’ ’افغان حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ افغانستان کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کے اس سلسلے کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔‘‘
چمن کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر اختر نے میڈیا کو کو بتایا تھا کہ جمعہ کوہسپتال میں کئی لاشیں لائی گئیں ہیں۔
آئی ایس پی آرکے مطابق افغان سرحدی فورس نے چمن سرحد کے قریب ایک گاؤں میں مردم شماری کی سکیورٹی پر تعینات ایف سی کے اہلکاروں اور شہریوںپر فائرنگ کی۔حالانکہ افغان حکام کو سرحد پر منقسم دیہات کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں مردم شماری کے بارے میں پیشگی طور پر آگاہ کر دیا گیا تھا تاہم افغان سرحدی فورس 30 اپریل سے مردم شماری کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔
واضح رہے کہ کلی لقمان اور کلی جہانگیر منقسم دیہات ہیں جو کہ سرحد کے دونوں جانب واقع ہیں۔ دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل ریٹائرڈ طاہر مسعود نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں مردم شماری جیسا عمل شروع کرنے سے پہلے چار مختلف سطحوں پر رابطے کیے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مقامی سطح پر یقیناً رابطہ کیا گیا ہو گا اور انھیں اس بارے میں عمل ہو گا۔انھوں نے کہا کہ فائرنگ کرنا تو انتہائی قدم ہے اور ایسا اقدام کرنے سے گریز کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن پاکستان کے نکتہ نگاہ سے بین الاقوامی سرحد ہے اور اس کے پار افغانستان کی کوئی عملداری نہیں جس افغانستان کو سمجھنا چاہیے۔یہ پاکستان اور افغانستان کے دوسرے بڑے شہر قندہار اور دیگر جنوبی علاقوں کے درمیان اہم گزرگاہ ہے۔
مقامی صحافی نے بتایا کہ انتظامیہ کے افسر کے بقول افغانستان کی جانبے سے فائر کیے گئے گولے جمعہ کو علی پاکستانی سرحد کے حدود میں واقع دیہاتوں میں گرے جس سے شہادتیں ہوئیں اور درجنوں شہری زخمی ہوئے جن میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں


عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر