وجود

... loading ...

وجود

متحدہ عرب امارات کی اسرائیل کے ساتھ فضائی مشقیں ،دفاعی مبصرین حیران

بدھ 12 اپریل 2017 متحدہ عرب امارات کی اسرائیل کے ساتھ فضائی مشقیں ،دفاعی مبصرین حیران

یونان میں اسرائیل ،امریکا اور اٹلی کی مشترکہ فوجی مشقوں میںمتحدہ عرب امارات بھی شامل ہوگیا،اسرائیل یونان میں قربتیں بڑھ گئیں یو اے ای سفارتی طور پر اسرائیل کو قبول نہیں کرتا،دفاعی مبصرین نے اسرائیلی و متحدہ عرب امارات کی فضائیہ کی مشترکہ مشقیںمعنی خیز قرار دے دیں

یونان کی فضائیہ کے اڈے پر گزشتہ روز اسرائیل، متحدہ عرب امارات ،امریکا اور اٹلی کی مشترکہ فوجی مشقیں شروع ہوگئیں، یہ 4 ملکی فوجی مشقیں ایک ایسے وقت ہورہی ہیں جب امریکا نے حال ہی میں شام پر زبردست فضائی حملہ کرکے اور سیکڑوں میزائل برسا کر اپنی برتری ثابت کرنے کی کوشش کی تھی اور پوری امن پسند دنیا امریکا کے اس عمل کی مذمت کررہی ہے، جبکہ اسرائیل مشرق وسطیٰ میں ایران کی مستقل موجودگی کے خوف میں مبتلا ہے۔ان فوجی مشقوں کی اہم اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان فوجی مشقوں میں متحدہ عرب امارات کو بھی شامل کیاگیاہے جس کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں یہ غالباً پہلا موقع ہے کہ مشترکہ فوجی مشقوں میں کسی ایسے ملک کو شامل کیاگیاہو جس کے مشقوں میں شامل کسی ایک فریق کے ساتھ سفارتی تعلقات ہی نہ ہوں یعنی بالفاظ دیگر بول چال ہی بند ہو۔
یونان میں شروع ہونے والی ان فوجی مشقوں کو’’ انیوہوس‘‘2017 کا نام دیاگیا اور اس کامقصد مشقوں میں شامل تمام ممالک کی فضائی قوت کو مضبوط بنانے اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کے علاوہ اپنی اپنی فضائیہ کی خامیوں کو دور کرنا بتایاگیاہے۔
ان مشقوں کے حوالے سے یونان سے ملنے والی رپورٹس کے مطابق ان میں اسرائیل کے درجنوں طیارے حصہ لے رہے ہیں، مشقوں کے لیے منتخب کیے جانے والے ایئر بیس پر اسرائیل، یونان، امریکا اورمتحدہ عرب امارات کے پرچم لہرارہے ہیں اور مشقوں کے لیے منتخب کردہ نعرہ ’’آگہی کے ساتھ کارروائی‘‘ جگہ جگہ جلی حروف میں درج کیے گئے ہیں۔رپورٹس کے مطابق مشقوں میں شریک اسرائیلی اور امریکی پائلٹ متحدہ عرب امارات کے پائلٹس کے ساتھ دوستانہ ماحول میں گھلے ملے نظر آتے ہیں اور یہ اندازہ ہی نہیں ہوتاکہ یہ دو ایسے ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں جن کے درمیان سفارتی تعلقات بھی قائم نہیں ہیں یعنی وہ ایک دوسرے کے وجود کو ہی تسلیم نہیں کرتے۔
توقع ہے کہ یہ مشقیں چند روز میں اختتام پذیر ہوجائیں گی، ان مشقوں کے حوالے سے جو تصاویر سامنے آئی ہیں ان میں متحدہ عرب امارات کے ایف 16 طیارے امریکی فضائیہ کے ٹرانسپورٹ طیاروں کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں ۔امریکی فوجی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی محکمہ دفاع پنٹاگن نے ان مشقوں میں شرکت کرنے کے لیے12 ایف16C طیارے اور220 پائلٹ اور معاون عملے کے ارکان کو یونان بھیجا ہے۔
امریکی فوجی ذرائع کاکہناہے کہ ان مشترکہ فوجی مشقوں سے حصہ لینے والے ملکوں کے درمیان تعلقات مستحکم ہوں گے اور ان ملکوں کی فضائیہ کو کسی بھی ہنگامی صورت حال میں فوری کارروائی کے لیے چوکس اور تیار رہنے کی مشق ہوجائے گی۔دفاعی مبصرین نے ان مشقوں میں اسرائیلی فضائیہ کے ساتھ متحدہ عرب امارات کی فضائیہ کی شرکت کو اپنی نوعیت کامنفرد واقعہ قرار دیاہے اور کہاہے کہ اسرائیلی فضائیہ کے ساتھ فوجی مشقوں میں متحدہ عرب امارات کی شرکت معنی خیز ہے۔
کسی ایسے ملک کے ساتھ جس کے ساتھ اسرائیل کے سفارتی تعلقات قائم نہیں فوجی مشقوں میں اسرائیل کی شرکت کا یہ اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے ، کیونکہ گزشتہ سال متحدہ عرب امارات میں ہونے والی فوجی مشقوں میں بھی جسے ’’ریڈ فلیگ ٹریننگ ‘‘ یعنی سرخ پرچم تربیت کا نام دیاگیاتھا،اسپین، پاکستان اور امریکا کے ساتھ اسرائیلی فضائیہ نے حصہ لیاتھا ،گزشتہ سال ہونے والی ان مشقوں میں اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کی شرکت کو اپنی نوعیت کامنفرد واقعہ قرار دیاگیاتھا اور ان مشقوں کو اسرائیل سے پاکستان اورمتحدہ عرب امارات کی دوری ختم کرنے کاایک ذریعہ قرار دیاگیاتھا اوریہ خیال ظاہرکیاگیاتھا کہ امریکا نے متحدہ عرب امارات اور پاکستان کو اسرائیل کے قریب لانے کے لیے ان مشقوں میں ان دونوں ملکوں کی شرکت کااہتمام کیاتھا۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اگرچہ سفارتی تعلقات قائم نہیں ہیں اور متحدہ عرب امارات اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا لیکن گزشتہ کچھ عرصے کے دوران غیرملکی میڈیا میں آنے والی خبروں سے یہ اندازہ ہوتاہے کہ ان دونوں ملکوں کے درمیان اندرون خانہ خفیہ رابطے موجود ہیں۔جبکہ حالیہ برسوں کے دوران اسرائیل نے اپنی فوجی قوت خاص طورپر فضائیہ کو متحرک کرنے پر خصوصی توجہ دی ہے اور ایک ہفتہ قبل بھی اسرائیلی فضائیہ نے ایف 16 طیاروں کے ساتھ قبرص میں ہونے والی فضائی مشقوں میں حصہ لیاتھا ان مشقوں کا مقصد بھی فضائیہ کومتحرک رکھنا اور کسی بھی ہنگامی صورت حال میں فوری جوابی کارروائی کے لیے تیار کرنا بتایاگیاتھا۔
اطلاعات کے مطابق اب نومبر میں اسرائیل میں بڑے پیمانے پر فوجی مشقوں کاپروگرام بنایاگیاہے جس میں دیگر ممالک کے علاوہ بھارت ، امریکا ،پولینڈ اور اٹلی شریک ہوں گے۔اسرائیلی روزنامے ہیرٹز کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت نے ان مشقوں کاانتظام سرکاری طورپر کرنے کے بجائے اس کے انتظام کاٹھیکہ دینے اور اس مقصد کے لیے نجی کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کافیصلہ کیاہے۔
اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ عامر ایشل نے چند ماہ قبل کہاتھا کہ اسرائیل اور غیر ممالک کے درمیان فوجی تعاون کے اعتبار سے یہ سال بہت اہم ہے کیونکہ اس سال مختلف ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کے بعد اب نومبر میں اسرائیل میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی فوجی مشقیں شروع ہوں گی جس میں 9 ممالک کی فوجیں شریک ہوں گی۔
اسرائیل نے فوجی تعاون کے حوالے سے یونان کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کررکھے ہیں اور اسرائیل حالیہ فوجی مشقوں کے علاوہ اس سے قبل بھی گزشتہ دو برسوں کے دوران یونان کے ساتھ فوجی مشقوںمیںشرکت کرتارہاہے اورمشترکہ فوجی اور فضائی مشقوں کے لیے اپنے طیارے یونان بھیجتا رہا ہے۔ ابھی گزشتہ ہفتہ ہی اسرائیل کے منصوبہ بندی ڈویژن میں غیر ملکی تعلقات سے متعلق شعبے کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل ایرز میسیل نے یونان کے ساتھ فوجی تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اس سے قبل اسرائیل کے ایک سینئر افسر نے اسرائیل اور یونان کے درمیان تعاون فوجی اعتبار سے انتہائی اہمیت کاقرار دیتے ہوئے کہاتھا کہ یونان اور اسرائیل کے فوجی اور اقتصادی مفادات ایک ہیں۔کم وبیش 6 ماہ قبل اسرائیلی ہیلی کاپٹروںکے یانشف اوریاسرنامی اسکواڈرنز نے یونان میں مشترکہ مشقوں میں حصہ لیاتھا اور ان مشقوں کے دوران مائونٹ اولمپس پر اترنے کی مشقیں بھی کی تھیں۔ان مشقوںکامقصد مشکل مقامات پر ہیلی کاپٹر اورفوجیں اتارنے کی صلاحیت حاصل کرنا تھا۔ان مشقوں میں حصہ لینے والے کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل جیلاڈ نے ہیرٹز سے باتیں کرتے ہوئے کہاتھا کہ ہمارے پاس صرف مائونٹ ہرمن ہے جبکہ یہاں اس جیسے بہت سے پہاڑ ہیں جہاں ہم ایک دن اترسکتے ہیں۔
ابن عماد بن عزیز


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر