وجود

... loading ...

وجود

امریکی صدوروائٹ ہائوس کے بعد زندگی کیسے گزارتے ہیں؟

پیر 23 جنوری 2017 امریکی صدوروائٹ ہائوس کے بعد زندگی کیسے گزارتے ہیں؟

امریکا کے صدر کے دفتر میں آٹھ برس گزارنے کے بعد بارک اوباما نے صدارت کا عہدہ اپنے جانشین ڈونلڈ ٹرمپ کے سپرد کر دیا ہے۔اگرچہ بارک اوباما مذاقاً کہہ چکے ہیں کہ اب وہ آن لائن میوزک کمپنی ’سپوٹیفائی‘ کے لیے کام کرنا شروع کر دیں گے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ سیاسی طور پر فعال رہنے کا عزم کر چکے ہیں۔اکثر لوگوں کو توقع ہے کہ وہ جلد ہی کوئی کتاب لکھیں گے، ٹی وی پر انٹریوز وغیرہ دیں گے۔ تاہم خود براک اوباما نے ہلکا سا اشارہ دے دیا ہے کہ وہ اصل میں کیا کرنے جا رہے ہیں۔کیا وہ ان 42 حضرات کی ریٹائرمنٹ کی زندگی سے کچھ سیکھ سکتے ہیں جو ان سے پہلے امریکا کے صدر رہ چکے ہیں؟
بارک اوباما نے انھیںدور صدارت میں ملنے والے تحائف کی تفصیلات شائع کی ہیں جن میں جواہرات سے بھرے ہوئے ایک گھوڑے کا مجسمہ اور سونے سے بنے دو مشینی پرندے شامل ہیں۔ بارک اوباما کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات ان تحائف کی ہے جو انھیں گزشتہ سال پیش کیے گئے تھے۔ ان میں انھیں کیوبن سگار کے سات ڈبے بھی شامل ہیں۔امریکی صدر اور خاتونِ اول مشیل اوباما کو اس دوران میں دو ایک جیسی ولندیزی سائیکلیں بھی تحفے میں دی گئی ہیں۔
تقریباً یہ تمام تحائف حکومت کو واپس کر دیے گئے ہیں کیونکہ کسی بھی سرکاری ملازم کو ایسے تحائف رکھنے کی اجازت نہیں ہوتی۔صدر اوباما کو گھوڑے کا مجسمہ سعودی بادشاہ نے ستمبر 2015 میں دیا تھا۔ چاندی سے بنے اس مجسمے پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے اور یہ ہیرے، یاقوت، نیلم اور روبی کے پتھروں سے ڈھکا ہوا ہے۔اندازے کے مطابق اس مجسمے کی قیمت پانچ لاکھ 23 ہزار امریکی ڈالر کے قریب ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق 2014 میں صدر اوباما کو ملنے والے دیگر تحائف کے مقابلے میں اس مجسمے کی قیمت کہیں زیادہ ہے۔اسی طرح قطر کے امیر نے صدر اوباما کو ایک ایسی گھڑی دی ہے جس پر پرندہ بنا ہوا ہے جس پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے۔ اس گھڑی کی قیمت ایک لاکھ دس ہزار امریکی ڈالر کے قریب بتائی جاتی ہے۔سعودی عرب نے ہی امریکی صدر کو ایک تلوار بھی تحفے میں دی تھی جس کا دستہ سونے اور روبی سے بنا تھا اور اس کی قیمت کا اندازہ 87 ہزار نو سو ڈالر لگایا گیا ہے۔برطانوی وزیراعظم نے امریکی صدر کو ایک تانبے کی پلیٹ پر بنا فریم تحفے میں دیا تھا جس کی قیمت اندازاً دو ہزار 90 ڈالر ہے۔پرنس ہیری کی تصویر کی قیمت اندازاً ساڑھے چار سو ڈالر کے قریب ہے۔شہزادہ ہیری نے صدر اوباما کو اپنی دستخط شدہ ایک تصویر تحفے میں دی ہے۔ اس تصویر کی قیمت 450 ڈالر کے قریب ہے اور اسے امریکا کے قومی آرکائیو کے انتظامی ریکارڈ میں بھجوا دیا گیا ہے۔اگرچہ حکام کی جانب سے زیادہ تر تحفے حکومت کے حوالے کر دیے جاتے ہیں تاہم اگر حکومتی عہدیدار وں میں سے کوئی چیز رکھنا چاہیں تو انھیں اس کی موجودہ قیمت کے برابر رقم حکومت کو ادا کرنا ہوتی ہے۔وینڈے شرمن جو کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں امریکا کی مذاکرات کار تھیں کو ایرانی حکام نے 1100 ڈالر مالیت کے دو قالین بطور تحفہ دیے تھے جن کی کل مالیت انھوں نے ادا کر کے ان قالینوں کو اپنے پاس رکھ لیا۔کیوبن سگار جن کی مالیت کا اندازہ 4100 ڈالر ہے کو تلف کرنے کے لیے امریکی سیکرٹ سروس کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
امریکا کے سابق صدر جان ایڈمز
(1797 تا 1801)
چار سال تک امریکا کے دوسرے صدر کے طور پر کام کرنے کے بعد، جان ایڈمز سیاسی اور سماجی منظر سے دور ہٹ گئے تھے اور انھوں نے زندگی اپنی اہلیہ کے ساتھ خاموشی سے گزاری۔وہ مزید 25 برس تک زندہ رہے اور اس دوران اپنے خاندان کے ساتھ رہے۔ تاہم انھوں نے اس عرصے میں بہت سا وقت لکھنے لکھانے میں گزارا۔جان ایڈمز کا انتقال 4 جولائی 1826کو اسی دن ہوا جب امریکا کے تیسرے صدر تھامس جیفرسن نے دنیا سے کوچ کیا۔
جیمز میڈیسن (1809 تا 1817)
جیمز میڈیسن کئی باغات کے مالک تھے اور عہدہ صدارت سے مستعفی ہونے کے بعد وہ اپنی زمینوں پر چلے گئے تھے جہاں انھوں نے باغات میں کام کے لیے غلام رکھے ہوئے تھے۔اس کے علاوہ وہ ’امیریکن کالونائزیشن سوسائٹی‘ نامی ایک متنازع تنظیم میں بھی خاصے سرگرم رہے۔ اس تنظیم کی کوشش تھی کہ سیاہ فام غلاموں کو واپس افریقہ بھیج دیا جائے۔
ولیم ہینری ہیریسن (1841)
امریکا کے نویں صدر ولیم ہینری ہیریسن کی ایک وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ وہ امریکا کے سب سے کم عرصے تک رہنے والے صدر تھے اور پہلے صدر تھے جن کا انتقال دور صدارت میں ہوا۔ابھی انھیں دفتر سنبھالے صرف 32 دن ہوئے تھے کہ وہ دنیا سے چل بسے۔ کہا جاتا ہے کہ انھیں نمونیا ہو گیا تھا۔لوگوں میں مشہور ہے کہ انھیں نمونیا ہونے کی وجہ یہ تھی کہ وہ بہت دیر تک شدید سردی میں کھڑے رہے اور انھوں نے بطور صدر اپنی افتتاحی تقریر بہت طویل کر دی تھی۔ لیکن اس مفروضے کے حق میں دلائل کم ہی ہیں۔
گروور کلیولینڈ (1885 تا 1889 اور
1893 تا 1897)
گروور کلیولینڈ امریکی تاریخ کے وہ واحد صدر ہیں جو صدارت کی ایک مدت پوری کرنے کے کچھ سال بعد دوبارہ صدر بن گئے تھے۔اپنی دوسری مدتِ صدارت ختم ہونے کے بعد انھوں نے خاندان کی کفالت کے لیے بازار حصص کا رخ کیا جہاں وہ بہت کامیاب رہے اور انھوں نے خاصی دولت بنائی۔(چونکہ گروور کلیولینڈ کچھ عرصے بعد دوبارہ صدر بن گئے تھے اسی لیے براک اوباما کو امریکا کا 43واں کی بجائے 44واں صدر کہا جاتا ہے)
تھیوڈر روزویلٹ (1901 تا 1909)
تھیوڈر روزویلٹ نے دو مرتبہ صدر رہنے کے بعد سنہ 1912 میں تیسری مرتبہ بھی صدارتی انتخاب لڑا تھا لیکن انھیں وْڈرو وِلسن کے ہاتھوں شکست ہو گئی تھی۔ یاد رہے کہ سنہ 1951 سے پہلے اس پر کوئی پابندی نہیں تھے کہ کوئی شخص کتنی مرتبہ صدر بن سکتا ہے۔عہدہ صدارت کی دوسری مدت ختم ہونے کے بعد تھیوڈر روزویلٹ اپنے بیٹے کو ساتھ لے کر برازیل کے مشہور دریا ’ریور اآف ڈاوآٹ‘ کے سیر کو نکل گئے تھے۔اس مہم کے دوران نہ صرف ان کی ٹانگ زخمی ہو گئی تھی بلکہ انھیں اتنا شدید ملیریا ہو گیا تھا کہ وہ مرتے مرتے بچے۔کچھ امریکی یہ بات نہیں مانتے کہ اتنا زیادہ بیمار ہو جانے کے بعد انھوں نے اصل میں یہ مشکل مہم مکمل کی بھی تھی یا نہیں۔
رچرڈ نکسن (1969 تا 1974)
صدر نکسن کو جس چیز نے صدارت سے استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا تھا وہ مشہور زمانہ ’واٹر گیٹ اسکینڈل‘ تھا۔ان کی انتظامیہ پر الزام تھا کہ صدر کے کارندوں نے حزب مخالف کی ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کی گفتگو خفیہ طور پر ریکارڈ کی تھی اور اسے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا تھا۔اس تنازع کے بعد رچرڈ نکسن کو مالی مسائل کا سامنا بھی رہا، جس دوران انھوں نے اپنی یاد داشتیں فروخت کر دیں اور معاوضہ لے کر انٹرویوز دیے اور ایک مرتبہ پھر عالمی سیاسی منظر پر نمایاں ہو گئے۔
جمی کارٹر (1977 تا 1981)
جمی کارٹر کو اکثر بہترین مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے کہ امریکا کے صدر کو عہدہ صدارت ختم ہو جانے کے بعد کیا کرنا چاہیے۔خارجہ پالیسی کے لحاظ سے جمی کارٹر کے دورِ صدارت کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا، لیکن صدارت کے بعد کے برسوں میں وہ نہ صرف انسانی فلاح کے کاموں میں مصروف رہے ہیں بلکہ بین الاقوامی سفارتکاری کے لیے بھی کام کرتے رہے اور کئی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ 2002 میں جمی کارٹر کو امن کا نوبیل انعام بھی دیا گیا اور آج 92 برس کی عمر میں بھی وہ کئی خیراتی منصوبوں کے ساتھ منسلک ہیں جن کا مقصد پسماندہ لوگوں کے لیے گھر تعمیر کرنا ہے۔
ہمیں پتہ ہے کہ اوباما اور مشیل کیا کریں گے۔براک اور مشیل نے اعلان کر دیا ہے کہ کچھ عرصہ چھٹیاں گزارنے کے بعد وہ شکاگو کے جنوب میں ’سینٹر فار سٹیزنز‘ کے نام سے شہریوں کے لیے ایک مرکز قائم کریں گے۔یاد رہے کہ امریکا کے ریٹائرڈ صدور کی مراعات میں شامل ہے کہ وہ سرکاری خرچ پر اپنی آبائی ریاست میں ایک صدارتی لائبریری قائم کر سکتے ہیں۔لیکن بارک اوباما کا کہنا ہے کہ جو لائبریری وہ بنانے جا رہے ہیں وہ ایک ایسا شہری مرکز ہوگا جہاں لوگوں سے پوچھا جائے گا ان کے خیال میں ایسے نوجوان لیڈر اور تنظیمیں کون سی ہیں جن کی انھیں مدد کرنا چاہیے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت وجود - هفته 09 اگست 2025

خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان وجود - هفته 09 اگست 2025

21 سے 23 نومبر کواجتماع میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دیں گے گلے سڑے نظام سے جان چھڑوانے کیلئے طویل جدوجہد کرکے بڑی ٹیم تیار کی ہے،حافظ نعیم الرحمٰن جماعت اسلامی پاکستان نے 21 سے 23 نومبر کو لاہور میں اجتماع عام کا اعلان کر دیا۔منصورہ لاہور میں پریس...

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

مضامین
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت وجود هفته 09 اگست 2025
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت

ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور وجود هفته 09 اگست 2025
ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور

جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال وجود هفته 09 اگست 2025
جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال

بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں وجود جمعه 08 اگست 2025
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات وجود جمعه 08 اگست 2025
امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر