وجود

... loading ...

وجود

’سب سے پہلے امریکا‘تقریب حلف بردارسے ڈونلڈ ٹرمپ کا خطاب

هفته 21 جنوری 2017 ’سب سے پہلے امریکا‘تقریب حلف بردارسے ڈونلڈ ٹرمپ کا خطاب

نومنتخب امریکی صدر نے سب سے پہلے امریکا کا نعرہ لگاتے ہوئے اعلان کیا کہ ’’ہم واشنگٹن ڈی سی سے اقتدارعوام کو منتقل کر رہے ہیں،اقتدار آپ کو لوٹا رہے ہیں، آپ لوگوں کو۔۔۔‘‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم اسلامی شدت پسندانہ دہشت گردی کے خلاف مہذب دنیا کو متحد کریں گے، جو ارض زمین سے اس کا مکمل خاتمہ کر دیں گے۔ ٹرمپ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ان کی انتظامیہ ملازمت اور تعلیم کو فروغ دے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیانے طبقے سے ان کے گھر چھینے گئے اور دنیا بھر میں تقسیم کیے گئے لیکن آج کے بعد سے ’’سب سے پہلے صرف امریکا ہوگا، صرف امریکا‘‘۔
ٹرمپ کا کہنا تھا وہ اپنے لوگوں کو کام فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف دو اصولوں پر چلیں گے۔’امریکی مصنوعات خریدیں اور امریکیوں کو ملازمت دیں۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ آپ کا دن ہے، آپ کا جشن ہے، اور یہ ریاست ہائے متحدہ امریکا آپ کا ملک ہے۔ ہمارے ملک کے فراموش کیے گئے مردوں اور خواتین کو اب مزید فراموش نہیں کیا جائے گا۔ اب ہر کوئی آپ کو سن رہا ہے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ ’ہم واشنگٹن ڈی سی سے اقتدار منتقل کر رہے ہیں اور آپ کو لوٹا رہے ہیں، آپ لوگوں کو۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’واشنگٹن نے ترقی کی لیکن عوام کو اس کا حصہ نہیں ملا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے تقریر کا اختتام ان الفاظ میں کیا: ’یہ الفاظ سنیں۔ آپ کو دوبارہ کبھی نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔‘ اور اس کے ساتھ ہی انھوں نے اپنا نعرہ دہرایا ’امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں۔‘ اس دوران اوباما کو ’بہت اچھا، بہت اچھا‘ کہتے دیکھا گیا۔
حلف اٹھانے کے ساتھ ہی امریکی صدر کا آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو منتقل کر دیا گیا ہے۔
’’تحریک جاری ہے ،کام کا آغاز ہوا ہی چاہتا ہے ‘‘
تقریب حلف برداری سے چند لمحے قبل نومنتخب پینتالیسویں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ’’تحریک جاری ہے، اور کام کا آغاز ہوا ہی چاہتا ہے‘‘۔
حلف بردار ی کی باضابطہ اور باوقار تقریب جمعے کی دوپہر کانگریس کی عمارت کے سامنے منعقد ہو ئی جب کہ واشنگٹن ڈی سی میں کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے جاری رہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے 45 ویں صدر کی حیثیت سے بائبل پر ہاتھ رکھ کر اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ نو منتخب صدر نے یومِ حلف برداری کا آغاز روایتی عبادات سے کیا جو وائٹ ہاؤس کے قریب واقع ایک چرچ میں منعقد ہوئی ۔
وہ جمعے کو علی الصبح اپنی بیگم کے ہمراہ دعائیہ رسم کے لیے ایک مقامی گرجا گھر گئے، جس کے بعد وہ صدر براک اوباما اور مشیل اوباما کے ساتھ کافی پینے کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچے۔
وائٹ ہاؤس آمد پر صدر اوباما اور مشیل اوباما نے منتخب صدر اور ملانیا ٹرمپ کو گرم جوشی سے خوش آمدید کہا۔ ٹرمپ اور اوباما نے ہاتھ ملایا، جب کہ نئی اور سبک دوش ہونے والی خاتون اول آپس میں ملیں۔
تقریب میں شرکت کے لیے سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش اور اْن کی بیگم لورا کی بھی وائٹ ہاؤس میں آمد ہوئی۔ سابق صدر جِمی کارٹراور بل کلنٹن اور انکے ہمراہ انکی اہلیہ و ٹرمپ کی حریف امیدوار ہلیری کلنٹن بھی تقریب میں شریک ہوئیں۔
وائٹ ہاؤس سے منتخب صدر اور سبک دوش ہونے والے صدراپنی بیگمات کے ہمراہ موٹرکیڈ میںاور اِسی طرح، منتخب نائب صدر اور سبک دوش ہونے والے نائب صدر اپنی بیگمات کے ساتھ حلف برداری کی تقریب کے لیے روانہ ہوئے۔منتخب صدر کی مشیر، کیلانے کونوے نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا حلف برداری کا خطاب ’’باوقار، شاندار، مؤثر اور مختصر ‘‘ نوعیت کا ہوگا۔ترجمان کا کہنا ہے کہ نومنتخب صدر کی تقریر 20منٹ پر مشتمل ہوگی جبکہ ان کے رفقا اسٹیفن ملر، کونوے، رائنس پریبس اور سٹیون بینن نے اس تقریر میں ان کی مدد کی ہے۔ لیکن ٹرمپ کی ٹیم کا اصرار ہے کہ زیادہ تر تقریر ٹرمپ نے خود لکھی ہے۔
تقریب حلف برداری کے وقت واشنگٹن کا موسم ابر آلود جب کہ درجہ حرارت سرد تر تھا، جب کہ ہلکی بارش کی پیش گوئی بھی کی گئی تھی۔ انہوں نے ماضی کے صدور کی طرح ’’ امریکاکے آئین کو برقرار رکھنے، تحفظ دینے اور دفاع‘‘ کا حلف اٹھایا۔کانگریس کی عمارت کے سائے میں منعقدہ تقریب کی جھلک دیکھنے کے لیے اور واشنگٹن کے نیشنل مال پر لاکھوں لوگ موجودتھے۔
ہفتے بھر جاری تقریبات پر لگ بھگ 20 کروڑ ڈالر خرچ ہوں گے
امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری کوئی سستا کام نہیں بلکہ اس پر کروڑوں ڈالر خرچ آتا ہے۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری کی تیاریوں اور آئندہ پورا ہفتہ جاری رہنے والی تقریبات پر لگ بھگ 20 کروڑ ڈالر خرچ ہوں گے۔ اس میں سے آدھی رقم ڈونالڈ ٹرمپ کے حامیوں سے جمع کیے جانے والے عطیات اور باقی آدھی سرکاری خزانے سے ادا کی جائے گی۔
اخبار کے مطابق سب سے زیادہ خرچ تقریبات کی سکیورٹی پر آئے گا جس پر ایک اندازے کے مطابق 10 کروڑ ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔ نومنتخب امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری کی سکیورٹی کے لیے لگ بھگ تین درجن ریاستی، مقامی اور فیڈرل اداروں کے 28 ہزار سے زائد اہلکار وں نے ڈیوٹی انجام دی۔
امریکا کو متحد رکھنے کا وعدہ
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو متحد اور ایک عظیم ملک بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔تقریب حلف برداری سے ایک روز قبل جمعرات کو واشنگٹن ڈی سی میں لنکن میموریل میں ایک کنسرٹ منعقد ہوا جس کے دوران اپنے مداحوں سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اس بات کی کوئی پروا نہیں ہے کہ موسم “اچھا سہانا ہو گا، یا بہت زیادہ بارش ہو گی، لیکن جو کچھ امریکا میں ہو رہا ہو گا اسے ساری دنیا دیکھے گی۔”واضح رہے کہ حلف برداری کے دن کے لیے ہلکی بارش اور شدید سردی کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
ترجمان نے کہا کہ جمعہ کے دوپہر سے آئندہ چند دنوں کے دوران ٹرمپ “حقیقی تبدیلی کے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے کئی احکامات پر دستخط کریں گے۔ اسپائسر نے کہا کہ نو منتخب صدر اس بار ے میں غور کر رہے ہیں کہ کون سے معاملے کو پہلے دیکھیں گے اور ان کی ترتیب کیا ہو گی۔”ان اقدامات کے تحت ٹرمپ سبکدوش ہونے والے صدر اوباما کی طرف سے کیے گئے کئی انتظامی اقدمات کو ختم کر سکتے ہیں۔
نو منتخب نائب صدر مائیک پینس نے کہا کہ وہ اور ٹرمپ “پہلے دن سے ہی امریکا عوام کے لیے کام کرنے پر تیار ہیں”
ٹرمپ صدارت کے آغاز پر غیر مقبول ترین امریکی صدر
اس وقت کہ مسٹر ٹرمپ کی مقبولیت کی شرح 40 فی صد ہے جو 2009 میں، جب اوباما صدر بنے تھے، کے مقابلے میں نصف ہے۔ اور اب جب کہ اوبامااپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں، ان کی مقبولیت 61 فی صد ہے۔امریکا میں کرائے گئے ایک اہم سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ وہائٹ ہاؤس میں اپنے عہدے کی چار سالہ مدت گزارنے کے لیے 20 جنوری کو داخل ہونے والے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ کئی عشروں کے سب سے غیر مقبول سربراہ مملکت ہیں۔تاہم ٹرمپ نے اس سروے کو فوری طور پر مسترد کر دیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ اوراے بی سی نیوز کے تحت کرائے گئے رائے عامہ کے اس جائزے میں ، جو ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب سے صرف تین روز پہلے جاری ہوا، بتایا گیا کہ وہ گزشتہ قریب ترین مدت کے دوران نئے منتخب ہونے والے کم از کم سات امریکی صدرو کے مقابلے میں سب سے زیادہ غیر مقبول ہیں۔
رائے عامہ کے جائزے اور نیوز چینل سی این این پر چند روز پہلے دکھائی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ نومبر میں صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد اقتدار کی منتقلی کے امور جس انداز میں طے کر رہے ہیں ، اس سے ان کی غیر مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے گزشتہ کچھ عرصے کے صدرو کے مقابلے میں وہ مقبولیت کی بہت نچلی سطح پر چلے گئے ہیں۔
ٹرمپ نے اس سروے کے رد عمل میں اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا ہے کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے انتخابات کے بارے میں ٹیلی فون پر سروے کیا تھا اور وہ بہت غلط ثابت ہوئے تھے۔ اب وہ پہلے کی طرح نتائج کو اپنی منشا کے مطابق پیش کر رہے ہیں۔منتخب صدر نے کہا کہ ان کی حلف برادری کی تقریب میں شرکت کے لیے لوگ ریکارڈ تعداد میں واشنگٹن میں جمع ہوئے اور انوگرل بال میں جمعرات، جمعے اور ہفتے کے روز لوگوں کا ایک بڑا ہجوم ہوگا۔لیکن سی این این اور اے بی سی دونوں کے انتخابات کے بعد کے سروے میں بتایا گیا تھا کہ ٹرمپ کی مقبولیت کی شرح 40 فی صد ہے جو 2009 میں، جب اوباما صدر بنے تھے، کے مقابلے میں نصف ہے۔ اور اب جب کہ وہ 20 جنوری کو اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں، ان کی مقبولیت ٹرمپ کے 40 فی صد کے مقابلے میں 61 فی صد ہے۔ 1976 سے اب تک سات صدور نے جب اپنے عہدے کا حلف لیا تو ان کی مقبولیت کی سطح 56 سے 79 فی صد کے درمیان تھی۔ اور اس تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ اپنی صدارت کے آغاز کے وقت مسٹر ٹرمپ کی غیر مقبولیت 54 فی صد ہے۔
مخالفین کی جانب سے رنگ میں بھنگ ڈالنے کا انتظام
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری سے قبل واشنگٹن میں جمع ہونے والے افراد میں محض ٹرمپ کے حمایتی ہی نہیں بلکہ مخالفین بھی شامل تھیجنہوں نے رنگ میں بھنگ ڈالنے کی پوری کوشش کی اور اس دوران پولیس اور مظاہرین میں آنکھ مچولی جاری رہی جبکہ کئی مظاہرین کو پولیس نے حراست میں بھی لیا۔
ٹرمپ کے مخالفین کے ایک اتحاد نے ٹرمپ کی بطور صدر حلف برداری کے موقع پر مظاہرے کرنے اور افتتاحی تقریب میں شرکت کی غرض سے جانے والوں کو سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر روکنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا تاکہ تقریب میں تاخیر ممکن ہو سکے۔ ان افراد کا ارادہ چوکیوں کو بلاک کرنے کا تھاتاہم سخت سیکورٹی کے باعث ایسا کوئی بڑ ا مسئلہ پیش نہیں آیا۔ ایسا ہی ایک مظاہرہ احتجاجی مارچ کی صورت میں یونین اسٹیشن کے باہر کولمبس سرکل کے مقام پرہوا۔۔ اس احتجاجی مارچ کو اس کے منتظمین نے’ فیسٹیول آف ریزسٹینس‘ یا مزاحمت کاروں کے میلے کا نام دیا تھا۔ حلف برادری کے موقع پر سرکاری پریڈ کے راستے میں بھی مظاہرے ہوئے اور میڈیا کے نمائندوں کو بھی روکا گیا۔
علاوہ ازیں آج ہفتے کو واشنگٹن میں بڑے پیمانے پر خواتین مارچ پر نکلیں گی۔ خواتین کے اس احتجاجی مارچ کے منتظمین کا اندازہ ہے کہ 2لاکھ کے قریب خواتین حصہ لیںگی۔
اسی طرح مخنثوں اور ہم جنس پرستوں نے بھی ایک مظاہرہحلف برداری سے ایک رات قبل ٹرمپ کے ساتھ حلف اٹھانے والے نائب صدر مائیک پینس کی رہائش گاہ کے باہر کیا۔ پولیس نے مختلف مظاہروں میں بے قابو ہونے والی صورتِ حال کو کنٹرول میں لانے کے لیے مظاہرین پر کیمیکل اسپرے کا استعمال بھی کیا تھا۔
ٹرمپ کو ہر ممکن مناسب مشورہ دیا،اوباما کا الوداعی پیغام
امریکا کے سبکدوش ہونے والے سیاہ فام صدر براک اوباما نے وائیٹ ہاؤس میں اپنی الوداعی پریس کانفرنس کے دوران ہلکے پھلکے انداز میں اپنے جانشین کو کئی اہم مشورے دینے کے ساتھ اپنے آٹھ سالہ دور حکومت کے اہم اقدامات کا بھی تذکرہ کیا۔ انہوں نے اپنے ساتھ کام کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے امور کی انجام دہی میں میری مدد کی اور کام آسان کیے۔ مجھے بہت سے کاموں کے بارے میں سوچنے اور انہیں صائب طریقے سے کرنے کا موقع فراہم کیا‘۔انہوں نے صحافیوں کے کردار کو سراہا اور کہا کہ وہ حقیقت کے اظہار اور جمہوریت کے فروغ کے لیے صحافیوں سے اپنے پیشہ وارانہ امور کی انجام دہی کے تسلسل کی توقع رکھتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں صدر اوباما نے کہا کہ میں نے اپنے جانشین ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرصائب مشورہ دیا ہے۔ مجھے توقع ہے کہ جن اقدار پرعمل درآمد کی اپیل کی گئی ہے ڈونلڈ ٹرمپ ان پرعمل کریں گے۔ اگرچہ مجھے ٹرمپ کے بعض بیانات سے خوف بھی ہے۔ توقع ہے کہ ٹرمپ معیشت کی بہتری اور نئی ملازمتیں تخلیق کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔
امریکا میں مہاجرین اور غیرقانونی تارکین وطن کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی پر بات کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ تارکین وطن کے بچوں کو کسی صورت میں سزا نہیں دی جاسکتی۔ اس ضمن میں ٹرمپ کو بھی کچھ وقت ضرور دیا جانا چاہیے۔
صدارت کے بعد وہ کیا کریں گے؟ کے سوال پر صدر اوباما نے کہا کہ وہ اپنی اہلیہ اور دونوں بیٹیوں کے ہمراہ وقت گزاریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں تصنیف وتالیف کی طرف آؤں گا۔ میں بعض چیزوں پر خاموشی اختیار کروں گا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ رواں سال اپنی شادی کی 25 ویں سالگرہ منائیں گے۔

ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ قریبی تعلقات کے خواہاں ہیں،پاکستان
ترجمان دفتر خارجہ پاکستان نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا قریبی اتحادی ہیں اور دونوں ہی ملک مسلسل ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں اور باہمی مفاد کے علاوہ ایسے اْمور پر جن پر موقف الگ الگ ہے اْن پر بات چیت کرتے ہیں۔پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ پاکستان امریکا کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ قریبی تعلقات اور مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا کہ جہاں تک امریکا میں نئی انتظامیہ کا تعلق ہے ہم اس کے ساتھ مل کر قریبی تعاون کے خواہاں ہیں۔
نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا قریبی اتحادی ہیں اور دونوں ہی ملک مسلسل ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں اور باہمی مفاد کے علاوہ ایسے اْمور پر بھی بات چیت کرتے ہیں جن پر موقف الگ الگ ہے۔ترجمان نے کہا کہ خطے کی سلامتی، خوشحالی اور دہشت گردی کے خاتمے کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے پاکستان اور امریکا کے درمیان قریبی تعاون انتہائی اہم ہے۔
پاکستان کی طرف سے کہا جاتا رہا ہے کہ وہ امریکا سے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان چھ دہائیوں پر محیط دوطرفہ تعلقات کا تسلسل باہمی مفادات کی بنیاد پر جاری رہنا چاہیے۔
واضح رہے کہ انتخابات میں کامیابی کے بعد پاکستان کی سیاسی قیادت نے نا صرف منتخب امریکی صدر کو مبارکباد کے پیغامات بھیجے بلکہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم نواز شریف کے درمیان ٹیلی فون پر بھی رابطہ ہو چکا ہے۔پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کا دہشت گردی کے خلاف قریبی تعاون رہا ہے اور بعض معاملات پر پاکستان اور امریکا کے درمیان اختلاف رائے بھی ہے لیکن حکام کے بقول اس بارے میں بات چیت اور روابط کا طریقہ کار موجود ہے۔یاد رہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں گزشتہ کچھ عرصے سے سرد مہری کا مظاہرہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔


متعلقہ خبریں


باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت وجود - هفته 09 اگست 2025

خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان وجود - هفته 09 اگست 2025

21 سے 23 نومبر کواجتماع میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دیں گے گلے سڑے نظام سے جان چھڑوانے کیلئے طویل جدوجہد کرکے بڑی ٹیم تیار کی ہے،حافظ نعیم الرحمٰن جماعت اسلامی پاکستان نے 21 سے 23 نومبر کو لاہور میں اجتماع عام کا اعلان کر دیا۔منصورہ لاہور میں پریس...

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

مضامین
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت وجود هفته 09 اگست 2025
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت

ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور وجود هفته 09 اگست 2025
ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور

جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال وجود هفته 09 اگست 2025
جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال

بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں وجود جمعه 08 اگست 2025
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات وجود جمعه 08 اگست 2025
امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر