... loading ...
نومنتخب امریکی صدر نے سب سے پہلے امریکا کا نعرہ لگاتے ہوئے اعلان کیا کہ ’’ہم واشنگٹن ڈی سی سے اقتدارعوام کو منتقل کر رہے ہیں،اقتدار آپ کو لوٹا رہے ہیں، آپ لوگوں کو۔۔۔‘‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم اسلامی شدت پسندانہ دہشت گردی کے خلاف مہذب دنیا کو متحد کریں گے، جو ارض زمین سے اس کا مکمل خاتمہ کر دیں گے۔ ٹرمپ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ان کی انتظامیہ ملازمت اور تعلیم کو فروغ دے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیانے طبقے سے ان کے گھر چھینے گئے اور دنیا بھر میں تقسیم کیے گئے لیکن آج کے بعد سے ’’سب سے پہلے صرف امریکا ہوگا، صرف امریکا‘‘۔
ٹرمپ کا کہنا تھا وہ اپنے لوگوں کو کام فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف دو اصولوں پر چلیں گے۔’امریکی مصنوعات خریدیں اور امریکیوں کو ملازمت دیں۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ آپ کا دن ہے، آپ کا جشن ہے، اور یہ ریاست ہائے متحدہ امریکا آپ کا ملک ہے۔ ہمارے ملک کے فراموش کیے گئے مردوں اور خواتین کو اب مزید فراموش نہیں کیا جائے گا۔ اب ہر کوئی آپ کو سن رہا ہے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ ’ہم واشنگٹن ڈی سی سے اقتدار منتقل کر رہے ہیں اور آپ کو لوٹا رہے ہیں، آپ لوگوں کو۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’واشنگٹن نے ترقی کی لیکن عوام کو اس کا حصہ نہیں ملا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے تقریر کا اختتام ان الفاظ میں کیا: ’یہ الفاظ سنیں۔ آپ کو دوبارہ کبھی نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔‘ اور اس کے ساتھ ہی انھوں نے اپنا نعرہ دہرایا ’امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں۔‘ اس دوران اوباما کو ’بہت اچھا، بہت اچھا‘ کہتے دیکھا گیا۔
حلف اٹھانے کے ساتھ ہی امریکی صدر کا آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو منتقل کر دیا گیا ہے۔
’’تحریک جاری ہے ،کام کا آغاز ہوا ہی چاہتا ہے ‘‘
تقریب حلف برداری سے چند لمحے قبل نومنتخب پینتالیسویں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ’’تحریک جاری ہے، اور کام کا آغاز ہوا ہی چاہتا ہے‘‘۔
حلف بردار ی کی باضابطہ اور باوقار تقریب جمعے کی دوپہر کانگریس کی عمارت کے سامنے منعقد ہو ئی جب کہ واشنگٹن ڈی سی میں کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے جاری رہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے 45 ویں صدر کی حیثیت سے بائبل پر ہاتھ رکھ کر اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ نو منتخب صدر نے یومِ حلف برداری کا آغاز روایتی عبادات سے کیا جو وائٹ ہاؤس کے قریب واقع ایک چرچ میں منعقد ہوئی ۔
وہ جمعے کو علی الصبح اپنی بیگم کے ہمراہ دعائیہ رسم کے لیے ایک مقامی گرجا گھر گئے، جس کے بعد وہ صدر براک اوباما اور مشیل اوباما کے ساتھ کافی پینے کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچے۔
وائٹ ہاؤس آمد پر صدر اوباما اور مشیل اوباما نے منتخب صدر اور ملانیا ٹرمپ کو گرم جوشی سے خوش آمدید کہا۔ ٹرمپ اور اوباما نے ہاتھ ملایا، جب کہ نئی اور سبک دوش ہونے والی خاتون اول آپس میں ملیں۔
تقریب میں شرکت کے لیے سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش اور اْن کی بیگم لورا کی بھی وائٹ ہاؤس میں آمد ہوئی۔ سابق صدر جِمی کارٹراور بل کلنٹن اور انکے ہمراہ انکی اہلیہ و ٹرمپ کی حریف امیدوار ہلیری کلنٹن بھی تقریب میں شریک ہوئیں۔
وائٹ ہاؤس سے منتخب صدر اور سبک دوش ہونے والے صدراپنی بیگمات کے ہمراہ موٹرکیڈ میںاور اِسی طرح، منتخب نائب صدر اور سبک دوش ہونے والے نائب صدر اپنی بیگمات کے ساتھ حلف برداری کی تقریب کے لیے روانہ ہوئے۔منتخب صدر کی مشیر، کیلانے کونوے نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا حلف برداری کا خطاب ’’باوقار، شاندار، مؤثر اور مختصر ‘‘ نوعیت کا ہوگا۔ترجمان کا کہنا ہے کہ نومنتخب صدر کی تقریر 20منٹ پر مشتمل ہوگی جبکہ ان کے رفقا اسٹیفن ملر، کونوے، رائنس پریبس اور سٹیون بینن نے اس تقریر میں ان کی مدد کی ہے۔ لیکن ٹرمپ کی ٹیم کا اصرار ہے کہ زیادہ تر تقریر ٹرمپ نے خود لکھی ہے۔
تقریب حلف برداری کے وقت واشنگٹن کا موسم ابر آلود جب کہ درجہ حرارت سرد تر تھا، جب کہ ہلکی بارش کی پیش گوئی بھی کی گئی تھی۔ انہوں نے ماضی کے صدور کی طرح ’’ امریکاکے آئین کو برقرار رکھنے، تحفظ دینے اور دفاع‘‘ کا حلف اٹھایا۔کانگریس کی عمارت کے سائے میں منعقدہ تقریب کی جھلک دیکھنے کے لیے اور واشنگٹن کے نیشنل مال پر لاکھوں لوگ موجودتھے۔
ہفتے بھر جاری تقریبات پر لگ بھگ 20 کروڑ ڈالر خرچ ہوں گے
امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری کوئی سستا کام نہیں بلکہ اس پر کروڑوں ڈالر خرچ آتا ہے۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری کی تیاریوں اور آئندہ پورا ہفتہ جاری رہنے والی تقریبات پر لگ بھگ 20 کروڑ ڈالر خرچ ہوں گے۔ اس میں سے آدھی رقم ڈونالڈ ٹرمپ کے حامیوں سے جمع کیے جانے والے عطیات اور باقی آدھی سرکاری خزانے سے ادا کی جائے گی۔
اخبار کے مطابق سب سے زیادہ خرچ تقریبات کی سکیورٹی پر آئے گا جس پر ایک اندازے کے مطابق 10 کروڑ ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔ نومنتخب امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری کی سکیورٹی کے لیے لگ بھگ تین درجن ریاستی، مقامی اور فیڈرل اداروں کے 28 ہزار سے زائد اہلکار وں نے ڈیوٹی انجام دی۔
امریکا کو متحد رکھنے کا وعدہ
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو متحد اور ایک عظیم ملک بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔تقریب حلف برداری سے ایک روز قبل جمعرات کو واشنگٹن ڈی سی میں لنکن میموریل میں ایک کنسرٹ منعقد ہوا جس کے دوران اپنے مداحوں سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اس بات کی کوئی پروا نہیں ہے کہ موسم “اچھا سہانا ہو گا، یا بہت زیادہ بارش ہو گی، لیکن جو کچھ امریکا میں ہو رہا ہو گا اسے ساری دنیا دیکھے گی۔”واضح رہے کہ حلف برداری کے دن کے لیے ہلکی بارش اور شدید سردی کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
ترجمان نے کہا کہ جمعہ کے دوپہر سے آئندہ چند دنوں کے دوران ٹرمپ “حقیقی تبدیلی کے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے کئی احکامات پر دستخط کریں گے۔ اسپائسر نے کہا کہ نو منتخب صدر اس بار ے میں غور کر رہے ہیں کہ کون سے معاملے کو پہلے دیکھیں گے اور ان کی ترتیب کیا ہو گی۔”ان اقدامات کے تحت ٹرمپ سبکدوش ہونے والے صدر اوباما کی طرف سے کیے گئے کئی انتظامی اقدمات کو ختم کر سکتے ہیں۔
نو منتخب نائب صدر مائیک پینس نے کہا کہ وہ اور ٹرمپ “پہلے دن سے ہی امریکا عوام کے لیے کام کرنے پر تیار ہیں”
ٹرمپ صدارت کے آغاز پر غیر مقبول ترین امریکی صدر
اس وقت کہ مسٹر ٹرمپ کی مقبولیت کی شرح 40 فی صد ہے جو 2009 میں، جب اوباما صدر بنے تھے، کے مقابلے میں نصف ہے۔ اور اب جب کہ اوبامااپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں، ان کی مقبولیت 61 فی صد ہے۔امریکا میں کرائے گئے ایک اہم سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ وہائٹ ہاؤس میں اپنے عہدے کی چار سالہ مدت گزارنے کے لیے 20 جنوری کو داخل ہونے والے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ کئی عشروں کے سب سے غیر مقبول سربراہ مملکت ہیں۔تاہم ٹرمپ نے اس سروے کو فوری طور پر مسترد کر دیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ اوراے بی سی نیوز کے تحت کرائے گئے رائے عامہ کے اس جائزے میں ، جو ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب سے صرف تین روز پہلے جاری ہوا، بتایا گیا کہ وہ گزشتہ قریب ترین مدت کے دوران نئے منتخب ہونے والے کم از کم سات امریکی صدرو کے مقابلے میں سب سے زیادہ غیر مقبول ہیں۔
رائے عامہ کے جائزے اور نیوز چینل سی این این پر چند روز پہلے دکھائی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ نومبر میں صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد اقتدار کی منتقلی کے امور جس انداز میں طے کر رہے ہیں ، اس سے ان کی غیر مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے گزشتہ کچھ عرصے کے صدرو کے مقابلے میں وہ مقبولیت کی بہت نچلی سطح پر چلے گئے ہیں۔
ٹرمپ نے اس سروے کے رد عمل میں اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا ہے کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے انتخابات کے بارے میں ٹیلی فون پر سروے کیا تھا اور وہ بہت غلط ثابت ہوئے تھے۔ اب وہ پہلے کی طرح نتائج کو اپنی منشا کے مطابق پیش کر رہے ہیں۔منتخب صدر نے کہا کہ ان کی حلف برادری کی تقریب میں شرکت کے لیے لوگ ریکارڈ تعداد میں واشنگٹن میں جمع ہوئے اور انوگرل بال میں جمعرات، جمعے اور ہفتے کے روز لوگوں کا ایک بڑا ہجوم ہوگا۔لیکن سی این این اور اے بی سی دونوں کے انتخابات کے بعد کے سروے میں بتایا گیا تھا کہ ٹرمپ کی مقبولیت کی شرح 40 فی صد ہے جو 2009 میں، جب اوباما صدر بنے تھے، کے مقابلے میں نصف ہے۔ اور اب جب کہ وہ 20 جنوری کو اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں، ان کی مقبولیت ٹرمپ کے 40 فی صد کے مقابلے میں 61 فی صد ہے۔ 1976 سے اب تک سات صدور نے جب اپنے عہدے کا حلف لیا تو ان کی مقبولیت کی سطح 56 سے 79 فی صد کے درمیان تھی۔ اور اس تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ اپنی صدارت کے آغاز کے وقت مسٹر ٹرمپ کی غیر مقبولیت 54 فی صد ہے۔
مخالفین کی جانب سے رنگ میں بھنگ ڈالنے کا انتظام
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری سے قبل واشنگٹن میں جمع ہونے والے افراد میں محض ٹرمپ کے حمایتی ہی نہیں بلکہ مخالفین بھی شامل تھیجنہوں نے رنگ میں بھنگ ڈالنے کی پوری کوشش کی اور اس دوران پولیس اور مظاہرین میں آنکھ مچولی جاری رہی جبکہ کئی مظاہرین کو پولیس نے حراست میں بھی لیا۔
ٹرمپ کے مخالفین کے ایک اتحاد نے ٹرمپ کی بطور صدر حلف برداری کے موقع پر مظاہرے کرنے اور افتتاحی تقریب میں شرکت کی غرض سے جانے والوں کو سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر روکنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا تاکہ تقریب میں تاخیر ممکن ہو سکے۔ ان افراد کا ارادہ چوکیوں کو بلاک کرنے کا تھاتاہم سخت سیکورٹی کے باعث ایسا کوئی بڑ ا مسئلہ پیش نہیں آیا۔ ایسا ہی ایک مظاہرہ احتجاجی مارچ کی صورت میں یونین اسٹیشن کے باہر کولمبس سرکل کے مقام پرہوا۔۔ اس احتجاجی مارچ کو اس کے منتظمین نے’ فیسٹیول آف ریزسٹینس‘ یا مزاحمت کاروں کے میلے کا نام دیا تھا۔ حلف برادری کے موقع پر سرکاری پریڈ کے راستے میں بھی مظاہرے ہوئے اور میڈیا کے نمائندوں کو بھی روکا گیا۔
علاوہ ازیں آج ہفتے کو واشنگٹن میں بڑے پیمانے پر خواتین مارچ پر نکلیں گی۔ خواتین کے اس احتجاجی مارچ کے منتظمین کا اندازہ ہے کہ 2لاکھ کے قریب خواتین حصہ لیںگی۔
اسی طرح مخنثوں اور ہم جنس پرستوں نے بھی ایک مظاہرہحلف برداری سے ایک رات قبل ٹرمپ کے ساتھ حلف اٹھانے والے نائب صدر مائیک پینس کی رہائش گاہ کے باہر کیا۔ پولیس نے مختلف مظاہروں میں بے قابو ہونے والی صورتِ حال کو کنٹرول میں لانے کے لیے مظاہرین پر کیمیکل اسپرے کا استعمال بھی کیا تھا۔
ٹرمپ کو ہر ممکن مناسب مشورہ دیا،اوباما کا الوداعی پیغام
امریکا کے سبکدوش ہونے والے سیاہ فام صدر براک اوباما نے وائیٹ ہاؤس میں اپنی الوداعی پریس کانفرنس کے دوران ہلکے پھلکے انداز میں اپنے جانشین کو کئی اہم مشورے دینے کے ساتھ اپنے آٹھ سالہ دور حکومت کے اہم اقدامات کا بھی تذکرہ کیا۔ انہوں نے اپنے ساتھ کام کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے امور کی انجام دہی میں میری مدد کی اور کام آسان کیے۔ مجھے بہت سے کاموں کے بارے میں سوچنے اور انہیں صائب طریقے سے کرنے کا موقع فراہم کیا‘۔انہوں نے صحافیوں کے کردار کو سراہا اور کہا کہ وہ حقیقت کے اظہار اور جمہوریت کے فروغ کے لیے صحافیوں سے اپنے پیشہ وارانہ امور کی انجام دہی کے تسلسل کی توقع رکھتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں صدر اوباما نے کہا کہ میں نے اپنے جانشین ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرصائب مشورہ دیا ہے۔ مجھے توقع ہے کہ جن اقدار پرعمل درآمد کی اپیل کی گئی ہے ڈونلڈ ٹرمپ ان پرعمل کریں گے۔ اگرچہ مجھے ٹرمپ کے بعض بیانات سے خوف بھی ہے۔ توقع ہے کہ ٹرمپ معیشت کی بہتری اور نئی ملازمتیں تخلیق کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔
امریکا میں مہاجرین اور غیرقانونی تارکین وطن کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی پر بات کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ تارکین وطن کے بچوں کو کسی صورت میں سزا نہیں دی جاسکتی۔ اس ضمن میں ٹرمپ کو بھی کچھ وقت ضرور دیا جانا چاہیے۔
صدارت کے بعد وہ کیا کریں گے؟ کے سوال پر صدر اوباما نے کہا کہ وہ اپنی اہلیہ اور دونوں بیٹیوں کے ہمراہ وقت گزاریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں تصنیف وتالیف کی طرف آؤں گا۔ میں بعض چیزوں پر خاموشی اختیار کروں گا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ رواں سال اپنی شادی کی 25 ویں سالگرہ منائیں گے۔
ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ قریبی تعلقات کے خواہاں ہیں،پاکستان
ترجمان دفتر خارجہ پاکستان نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا قریبی اتحادی ہیں اور دونوں ہی ملک مسلسل ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں اور باہمی مفاد کے علاوہ ایسے اْمور پر جن پر موقف الگ الگ ہے اْن پر بات چیت کرتے ہیں۔پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ پاکستان امریکا کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ قریبی تعلقات اور مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا کہ جہاں تک امریکا میں نئی انتظامیہ کا تعلق ہے ہم اس کے ساتھ مل کر قریبی تعاون کے خواہاں ہیں۔
نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا قریبی اتحادی ہیں اور دونوں ہی ملک مسلسل ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں اور باہمی مفاد کے علاوہ ایسے اْمور پر بھی بات چیت کرتے ہیں جن پر موقف الگ الگ ہے۔ترجمان نے کہا کہ خطے کی سلامتی، خوشحالی اور دہشت گردی کے خاتمے کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے پاکستان اور امریکا کے درمیان قریبی تعاون انتہائی اہم ہے۔
پاکستان کی طرف سے کہا جاتا رہا ہے کہ وہ امریکا سے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان چھ دہائیوں پر محیط دوطرفہ تعلقات کا تسلسل باہمی مفادات کی بنیاد پر جاری رہنا چاہیے۔
واضح رہے کہ انتخابات میں کامیابی کے بعد پاکستان کی سیاسی قیادت نے نا صرف منتخب امریکی صدر کو مبارکباد کے پیغامات بھیجے بلکہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم نواز شریف کے درمیان ٹیلی فون پر بھی رابطہ ہو چکا ہے۔پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کا دہشت گردی کے خلاف قریبی تعاون رہا ہے اور بعض معاملات پر پاکستان اور امریکا کے درمیان اختلاف رائے بھی ہے لیکن حکام کے بقول اس بارے میں بات چیت اور روابط کا طریقہ کار موجود ہے۔یاد رہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں گزشتہ کچھ عرصے سے سرد مہری کا مظاہرہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...
طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...
پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...
دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...
افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...
افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...