... loading ...
امریکا نے پاکستان اور افغانستان کی جاسوسی کیلئے ایک نیا حربہ اختیار کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ،اس منصوبے کے تحت پاکستان ،افغانستان اور بعض دوسرے ممالک میں دہشت گردوں کی نگرانی اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی روک تھام کے نام پر آپریشن سینٹر قائم کیے جائیں گے ،امریکی وزیر خا رجہ جان کیری نے گزشتہ دنوںاس منصوبے کابرملا اعلان کرتے ہوئے کہاتھاکہ پاکستان اور افغانستان ان ممالک میں شامل ہیں جہاں امریکا ‘اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکٹیکل سیکورٹی آپریشن سینٹرز تعمیر کرے گا۔
21 صفات پر مشتمل ایک دستاویز کے مطابق امریکا کے اعلیٰ عہدیدار نے افغانستان اور عراق کا نام بھی ان ممالک میں شامل کیا ہے جہاں بارک اوباما کی انتظامیہ اس طرح کے سینٹرز قائم کررہی ہے۔اس دستاویز میںپراسرار بات یہ ہے کہ اس میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ سینٹرز کہاں قائم کیے جائیں گے، انھیں کون چلائے گا اور انھیں کیسے چلایا جائے گا؟اس میں کہا گیا ہے کہ ‘ہم اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکٹیکل سیکورٹی آپریشن سینٹرز اہم ممالک میں تعمیر کررہے ہیں، جن میں افغانستان، عراق اور پاکستان شامل ہیں۔خیال رہے کہ بارک اوباما کی انتظامیہ اپنی دوسری اور حتمی مدت 20 جنوری کو مکمل کررہی ہے جس کے بعد بارک اوباما صدارت کا منصب نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے کردیں گے۔وزیر خارجہ جان کیری نے دستاویز میں کہا ہے کہ جس وقت بارک اوباما نے امریکا کے صدر کا عہدہ سنبھالا تھا اس وقت القاعدہ پاکستان اور افغانستان میں مضبوط تھی تاہم گزشتہ 8 سال کے دوران گروپ کی اہم اور اعلیٰ قیادت کو تہس نہس کردیا گیا اور اس کے چیف اُساما بن لادن کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی خبردار بھی کیا کہ افغانستان بہتر نہیں ہوا ہے اور اس کی بہتری کیلئے ہماری جاری پیش رفت کا تحفظ ضروری ہے جس کے لیے کئی سال کی مسلسل مصروفیت اور کوششیں درکار ہوں گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں افغان عوام کی حمایت جاری رکھنی چاہیے جیسا کہ وہ کچھ ماہ یا سال میں اپنا محفوظ اور پرامن مستقبل قائم کرنا چاہتے ہیں۔مذکورہ دستاویز، جس میں بارک اوباما کی انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کی حاصل ہونے والی کامیابیوں کو شامل کیا گیا ہے، آنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کیلئے کچھ تجاویز بھی شامل کی گئی ہیں جن میں ایران کے جوہری پروگرام، مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل اور داعش کے خلاف جاری جنگ میں مصروف رہنے کی تجاویز شامل ہیں۔
ادھر امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی ان کے نامزدسیاسی امور کے معاون وزیر خارجہ نامس شینن نے مختلف ممالک کے ساتھ امریکا کے مستقبل کے تعلقات کو حتمی شکل دینے کیلئے ابتدائی تیاریاں شروع کردی ہیں ۔اس حوالے سے گزشتہ روز وہ اچانک کابل کے دورے پر پہنچے اورافغان صدر اشرف غنی ، چیف ایگزیکٹیو عبد اللہ عبداللہ اور دوسرے سرکاری عہدے داروں سے ملاقات کی۔
نئے امریکی وزیر دفاع، ایشٹن کارٹر نے بھی عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی اپنی مجوزہ پالیسیوں کابرملا اظہار شروع کردیاہے گزشتہ روزوہ بھی افغانستان کے دورے پر پہنچے جہاں ایک بیان میں انھوںنے کہا ہے کہ’’ امریکا افغانستان میں انسداد دہشت گردی کے مشن کی تفصیل ‘‘پر از سر نو غور کر رہا ہے، جس میں یہ معاملہ بھی شامل ہوگاکہ آیا امریکی فوج کے انخلامیں تیزی نہ دکھائی جائے؛ ایسے میں جب مشن کا کردار لڑاکا سے تبدیل ہوکر تربیت فراہم کرنے میں تبدیل ہو رہا ہے، اور طالبان کے خلاف لڑائی کی ذمہ داری افغان فوج کے ذمے کی جارہی ہے۔عہدے پر نامزدگی کے بعد، پینٹاگون کے سربراہ کا بیرون ملک یہ پہلا دورہ ہے۔ ایشٹن نے ہفتے کو افغانستان کا غیر اعلانیہ دورہ کیا، جہاں اُنھوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکا انسدادِ دہشت گردی سے متعلق افغانستان کی ضروریات کا از سرِ نو جائزہ لے رہا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ آئندہ ماہ جب افغان صدر اشرف غنی امریکا کے دورے پر آئیں گے، تو یہ معاملہ ایجنڈے پر سرِ فہرست ہوگا۔ایشٹن کارٹر نے کہا کہ وہ اپنے موجودہ دورہ افغانستان میں امریکی مشن کی طویل مدتی کامیابی کو یقینی بنانے کے سلسلے میں درکار ضروریات کا جائزہ لیں گے۔اْنھوں نے کہا ہے کہ امریکی صدر بارک اوباما اس بات کے خواہاں ہیں کہ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کے بارے میں تجزیہ وزیر دفاع خود کریں، جب کہ بقول اْن کے، ضروری سمجھا گیا تو امریکی فوج کے متوقع انخلا میں تاخیر کے معاملے کو مسترد نہیں کیا جاتا۔ایشٹن کارٹر نے صدر اشرف غنی سے ملاقات کی جس میںدونوں کے درمیان فوجی انخلا اور طالبان سے نبردآزما ہونے کے سلسلے میں افغان کوششوں پر گفتگو ہوئی۔صدر غنی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ3 عشروں کے مقابلے میںاب طالبان کے ساتھ امن کے امکانات پہلے سے زیادہ ہیں۔ حالانکہ اْنھوں نے اس بات کی کچھ ہی تفصیل بیان کیں۔اْن کے بقول ’’سمت مثبت ہے‘‘۔ تاہم، اْنھوں نے مزید کہا کہ وہ ’قبل از وقت اعلانات نہیں کریں گے‘۔اپنے دورہ افغانستان کے دوران، کارٹر امریکی فوج سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں۔اس وقت افغانسان میں تقریبا ً 10ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔عہدہ سنبھالنے سے پہلے، کارٹر نے امریکی سینیٹ کو بتایا کہ وہ سال کے آخر تک افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کے پروگرام پر دوبارہ غور کر سکتے ہیں۔تاہم، اْنھوں نے کہا کہ اس بات کا انحصار سلامتی کی صورت حال پر ہوگا۔اْنھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکا اپنے اتحادیوں سے مل کر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ داعش کا شدت پسند گروہ مشرق وسطیٰ سے افغانستان کی جانب نہ پھیل جائے۔امریکا کے ایک سینئرسفارت کار نے افغان رہنمائوں کو یقین دلایا ہے کہ اس جنگ زدہ ملک کے امن ، خوشحالی اور سلامتی سے واشنگٹن کی وابستگی آنے والی ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دور میں گہری ہی ہو گی۔ سیاسی امور سے متعلق معاون امریکی وزیر خارجہ ٹامس شینن نے ہفتے کے روز کابل کا دورہ کیا جہاں انہوں نے صدر اشرف غنی ، چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبداللہ اور دوسرے سرکاری عہدے داروں سے ملاقات کی۔مسٹر شینن نے بعد میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان کے دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان اس مضبوط شراکت داری کو اجاگر کرنا تھا جو سبکدوش ہونیوالے امریکی صدر بارک اوباما کے آٹھ سالہ دور صدارت میں قائم ہو سکی ہے۔انہوں نے کہا کہ’ افغانستان کے ساتھ ہماری وابستگی 20 جنوری کو ختم نہیں ہو جائے گی جب مسٹر ٹرمپ اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے ، بلکہ اس کے بالکل برعکس اس میں مزید گہرائی آئے گی اور دونوں ملکوں کے اس تعلق کی اسٹریٹیجک اہمیت سب پر عیاں ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ میں آپ کو یقین دلا سکتا ہوں کہ یہاں ہمارا مقصد اورارادہ دیر پا اور طویل المیعاد ہے۔‘یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ منتخب صدر ٹرمپ افغانستان میں ہونے والی کارروائیوں سے نمٹنے کے کیا منصوبے رکھتے ہیں جو امریکا کی طویل ترین جنگ بن چکی ہیں۔امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے جمعہ کو کہا ہے کہ امریکا افغانستان کے اقتداراعلیٰ اور اس کے استحکام کے عہد سے وابستہ ہے اور رہے گا۔کارٹر نے ان خیالات کا اظہار کابل میں صدر اشرف غنی کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میںکیا۔ ان سے پوچھا گیا تھا کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس پندرہ سالہ جنگ کے مسئلے سے کس طرح نمٹیں گے۔مسڑ ٹرمپ اپنی خارجہ پالیسی کے منصوبوں کی جانب تھوڑے بہت اشارے کرتے رہے ہیں لیکن ان کی انتخابی مہم کے دوران افغان جنگ پر کوئی زیادہ بات نہیں ہوئی۔مسٹرٹرمپ اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان پچھلے ہفتے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی تھی اور ٹرمپ کی ٹیم کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں ملک دہشت گردی کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔امریکا کے وزیر دفاع ایش کارٹر جمعہ کو افغانستان کے دورے پر پہنچے تھے جس کا پہلے سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ اس دورے کا مقصد اس ملک میں تعینات امریکی فوجیوں کی اس ملک کے لیے خدمات کا شکریہ ادا کرنا تھا۔افغانستان میں اس وقت تقریباً 10 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔ وہ القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں اور معاونت سے متعلق نیٹو کے ایک بڑے پروگرام کے تحت افغان فورسز کو تربیت اور مشاورت فراہم کر رہے ہیں۔
تازہ ترین سرکاری اندازوںکے مطابق گزشتہ ایک سال کے دورا ن میں بڑی تعداد میں امریکی فوجوں کی افغانستان میں کارروائیوں کے نتیجے میں تقریباً 30،ہزار افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تعداد باغیوں کی ہے۔ دفاع اور وزارت داخلہ کے اہل کاروں کے مطابق، اتوار تک، ملک بھر میں افغان پولیس اور دفاعی افواج کی جانب سے انسداد بغاوت کی جاری کارروائیوں میں 18500 سے زائد دشمن جنگجو ہلاک جب کہ 12000 سے زیادہ زخمی ہوئے۔محمد ردمانیش وزارتِ دفاع کے معاون ترجمان ہیں۔ اْنھوں نے وائس آف امریکا کو بتایا کہ حکام نے سیکڑوں باغیوں کو پکڑ لیا ہے۔اْنھوں نے افغان قومی سلامتی اور دفاعی افواج کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں تفصیلات بیان کرنے سے احتراز کیا۔ تاہم، اِس بات کو تسلیم کیا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں اِن کی تعداد میں 10 فی صد سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔امریکی فوج کے مطابق 2015 میں، افغان قومی سلامتی اور دفاعی افواج کے تقریباً 20000 اہل کار زخمی ہوئے، جن میں سے 5ہزار ہلاک ہوگئے۔ افغانستان کی تعمیر ِنو سے متعلق خصوصی انسپکٹر جنرل نے، جو حکومتِ امریکا کا ایک نگران ادارہ ہے، اکتوبر میں رپورٹ دی تھی کہ 2016ء کے پہلے8 ماہ کے دوران 5500 سے زائد افغان فوجی ہلاک ہوئے، جب کہ تقریباً 10 ہزارزخمی ہوئے۔
خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...
21 سے 23 نومبر کواجتماع میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دیں گے گلے سڑے نظام سے جان چھڑوانے کیلئے طویل جدوجہد کرکے بڑی ٹیم تیار کی ہے،حافظ نعیم الرحمٰن جماعت اسلامی پاکستان نے 21 سے 23 نومبر کو لاہور میں اجتماع عام کا اعلان کر دیا۔منصورہ لاہور میں پریس...
ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...
ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...
سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...
بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...
یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...
دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...
بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...
ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...
سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...
قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...