وجود

... loading ...

وجود

نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے افغانستان میں انخلاء کے منصوبے کو موخر کرنے پر غور

منگل 10 جنوری 2017 نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے افغانستان میں انخلاء کے منصوبے کو موخر کرنے پر غور

امریکا نے پاکستان اور افغانستان کی جاسوسی کیلئے ایک نیا حربہ اختیار کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ،اس منصوبے کے تحت پاکستان ،افغانستان اور بعض دوسرے ممالک میں دہشت گردوں کی نگرانی اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی روک تھام کے نام پر آپریشن سینٹر قائم کیے جائیں گے ،امریکی وزیر خا رجہ جان کیری نے گزشتہ دنوںاس منصوبے کابرملا اعلان کرتے ہوئے کہاتھاکہ پاکستان اور افغانستان ان ممالک میں شامل ہیں جہاں امریکا ‘اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکٹیکل سیکورٹی آپریشن سینٹرز تعمیر کرے گا۔
21 صفات پر مشتمل ایک دستاویز کے مطابق امریکا کے اعلیٰ عہدیدار نے افغانستان اور عراق کا نام بھی ان ممالک میں شامل کیا ہے جہاں بارک اوباما کی انتظامیہ اس طرح کے سینٹرز قائم کررہی ہے۔اس دستاویز میںپراسرار بات یہ ہے کہ اس میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ سینٹرز کہاں قائم کیے جائیں گے، انھیں کون چلائے گا اور انھیں کیسے چلایا جائے گا؟اس میں کہا گیا ہے کہ ‘ہم اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکٹیکل سیکورٹی آپریشن سینٹرز اہم ممالک میں تعمیر کررہے ہیں، جن میں افغانستان، عراق اور پاکستان شامل ہیں۔خیال رہے کہ بارک اوباما کی انتظامیہ اپنی دوسری اور حتمی مدت 20 جنوری کو مکمل کررہی ہے جس کے بعد بارک اوباما صدارت کا منصب نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے کردیں گے۔وزیر خارجہ جان کیری نے دستاویز میں کہا ہے کہ جس وقت بارک اوباما نے امریکا کے صدر کا عہدہ سنبھالا تھا اس وقت القاعدہ پاکستان اور افغانستان میں مضبوط تھی تاہم گزشتہ 8 سال کے دوران گروپ کی اہم اور اعلیٰ قیادت کو تہس نہس کردیا گیا اور اس کے چیف اُساما بن لادن کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی خبردار بھی کیا کہ افغانستان بہتر نہیں ہوا ہے اور اس کی بہتری کیلئے ہماری جاری پیش رفت کا تحفظ ضروری ہے جس کے لیے کئی سال کی مسلسل مصروفیت اور کوششیں درکار ہوں گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں افغان عوام کی حمایت جاری رکھنی چاہیے جیسا کہ وہ کچھ ماہ یا سال میں اپنا محفوظ اور پرامن مستقبل قائم کرنا چاہتے ہیں۔مذکورہ دستاویز، جس میں بارک اوباما کی انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کی حاصل ہونے والی کامیابیوں کو شامل کیا گیا ہے، آنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کیلئے کچھ تجاویز بھی شامل کی گئی ہیں جن میں ایران کے جوہری پروگرام، مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل اور داعش کے خلاف جاری جنگ میں مصروف رہنے کی تجاویز شامل ہیں۔
ادھر امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی ان کے نامزدسیاسی امور کے معاون وزیر خارجہ نامس شینن نے مختلف ممالک کے ساتھ امریکا کے مستقبل کے تعلقات کو حتمی شکل دینے کیلئے ابتدائی تیاریاں شروع کردی ہیں ۔اس حوالے سے گزشتہ روز وہ اچانک کابل کے دورے پر پہنچے اورافغان صدر اشرف غنی ، چیف ایگزیکٹیو عبد اللہ عبداللہ اور دوسرے سرکاری عہدے داروں سے ملاقات کی۔
نئے امریکی وزیر دفاع، ایشٹن کارٹر نے بھی عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی اپنی مجوزہ پالیسیوں کابرملا اظہار شروع کردیاہے گزشتہ روزوہ بھی افغانستان کے دورے پر پہنچے جہاں ایک بیان میں انھوںنے کہا ہے کہ’’ امریکا افغانستان میں انسداد دہشت گردی کے مشن کی تفصیل ‘‘پر از سر نو غور کر رہا ہے، جس میں یہ معاملہ بھی شامل ہوگاکہ آیا امریکی فوج کے انخلامیں تیزی نہ دکھائی جائے؛ ایسے میں جب مشن کا کردار لڑاکا سے تبدیل ہوکر تربیت فراہم کرنے میں تبدیل ہو رہا ہے، اور طالبان کے خلاف لڑائی کی ذمہ داری افغان فوج کے ذمے کی جارہی ہے۔عہدے پر نامزدگی کے بعد، پینٹاگون کے سربراہ کا بیرون ملک یہ پہلا دورہ ہے۔ ایشٹن نے ہفتے کو افغانستان کا غیر اعلانیہ دورہ کیا، جہاں اُنھوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکا انسدادِ دہشت گردی سے متعلق افغانستان کی ضروریات کا از سرِ نو جائزہ لے رہا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ آئندہ ماہ جب افغان صدر اشرف غنی امریکا کے دورے پر آئیں گے، تو یہ معاملہ ایجنڈے پر سرِ فہرست ہوگا۔ایشٹن کارٹر نے کہا کہ وہ اپنے موجودہ دورہ افغانستان میں امریکی مشن کی طویل مدتی کامیابی کو یقینی بنانے کے سلسلے میں درکار ضروریات کا جائزہ لیں گے۔اْنھوں نے کہا ہے کہ امریکی صدر بارک اوباما اس بات کے خواہاں ہیں کہ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کے بارے میں تجزیہ وزیر دفاع خود کریں، جب کہ بقول اْن کے، ضروری سمجھا گیا تو امریکی فوج کے متوقع انخلا میں تاخیر کے معاملے کو مسترد نہیں کیا جاتا۔ایشٹن کارٹر نے صدر اشرف غنی سے ملاقات کی جس میںدونوں کے درمیان فوجی انخلا اور طالبان سے نبردآزما ہونے کے سلسلے میں افغان کوششوں پر گفتگو ہوئی۔صدر غنی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ3 عشروں کے مقابلے میںاب طالبان کے ساتھ امن کے امکانات پہلے سے زیادہ ہیں۔ حالانکہ اْنھوں نے اس بات کی کچھ ہی تفصیل بیان کیں۔اْن کے بقول ’’سمت مثبت ہے‘‘۔ تاہم، اْنھوں نے مزید کہا کہ وہ ’قبل از وقت اعلانات نہیں کریں گے‘۔اپنے دورہ افغانستان کے دوران، کارٹر امریکی فوج سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں۔اس وقت افغانسان میں تقریبا ً 10ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔عہدہ سنبھالنے سے پہلے، کارٹر نے امریکی سینیٹ کو بتایا کہ وہ سال کے آخر تک افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کے پروگرام پر دوبارہ غور کر سکتے ہیں۔تاہم، اْنھوں نے کہا کہ اس بات کا انحصار سلامتی کی صورت حال پر ہوگا۔اْنھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکا اپنے اتحادیوں سے مل کر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ داعش کا شدت پسند گروہ مشرق وسطیٰ سے افغانستان کی جانب نہ پھیل جائے۔امریکا کے ایک سینئرسفارت کار نے افغان رہنمائوں کو یقین دلایا ہے کہ اس جنگ زدہ ملک کے امن ، خوشحالی اور سلامتی سے واشنگٹن کی وابستگی آنے والی ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دور میں گہری ہی ہو گی۔ سیاسی امور سے متعلق معاون امریکی وزیر خارجہ ٹامس شینن نے ہفتے کے روز کابل کا دورہ کیا جہاں انہوں نے صدر اشرف غنی ، چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبداللہ اور دوسرے سرکاری عہدے داروں سے ملاقات کی۔مسٹر شینن نے بعد میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان کے دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان اس مضبوط شراکت داری کو اجاگر کرنا تھا جو سبکدوش ہونیوالے امریکی صدر بارک اوباما کے آٹھ سالہ دور صدارت میں قائم ہو سکی ہے۔انہوں نے کہا کہ’ افغانستان کے ساتھ ہماری وابستگی 20 جنوری کو ختم نہیں ہو جائے گی جب مسٹر ٹرمپ اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے ، بلکہ اس کے بالکل برعکس اس میں مزید گہرائی آئے گی اور دونوں ملکوں کے اس تعلق کی اسٹریٹیجک اہمیت سب پر عیاں ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ میں آپ کو یقین دلا سکتا ہوں کہ یہاں ہمارا مقصد اورارادہ دیر پا اور طویل المیعاد ہے۔‘یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ منتخب صدر ٹرمپ افغانستان میں ہونے والی کارروائیوں سے نمٹنے کے کیا منصوبے رکھتے ہیں جو امریکا کی طویل ترین جنگ بن چکی ہیں۔امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے جمعہ کو کہا ہے کہ امریکا افغانستان کے اقتداراعلیٰ اور اس کے استحکام کے عہد سے وابستہ ہے اور رہے گا۔کارٹر نے ان خیالات کا اظہار کابل میں صدر اشرف غنی کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میںکیا۔ ان سے پوچھا گیا تھا کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس پندرہ سالہ جنگ کے مسئلے سے کس طرح نمٹیں گے۔مسڑ ٹرمپ اپنی خارجہ پالیسی کے منصوبوں کی جانب تھوڑے بہت اشارے کرتے رہے ہیں لیکن ان کی انتخابی مہم کے دوران افغان جنگ پر کوئی زیادہ بات نہیں ہوئی۔مسٹرٹرمپ اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان پچھلے ہفتے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی تھی اور ٹرمپ کی ٹیم کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں ملک دہشت گردی کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔امریکا کے وزیر دفاع ایش کارٹر جمعہ کو افغانستان کے دورے پر پہنچے تھے جس کا پہلے سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ اس دورے کا مقصد اس ملک میں تعینات امریکی فوجیوں کی اس ملک کے لیے خدمات کا شکریہ ادا کرنا تھا۔افغانستان میں اس وقت تقریباً 10 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔ وہ القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں اور معاونت سے متعلق نیٹو کے ایک بڑے پروگرام کے تحت افغان فورسز کو تربیت اور مشاورت فراہم کر رہے ہیں۔
تازہ ترین سرکاری اندازوںکے مطابق گزشتہ ایک سال کے دورا ن میں بڑی تعداد میں امریکی فوجوں کی افغانستان میں کارروائیوں کے نتیجے میں تقریباً 30،ہزار افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تعداد باغیوں کی ہے۔ دفاع اور وزارت داخلہ کے اہل کاروں کے مطابق، اتوار تک، ملک بھر میں افغان پولیس اور دفاعی افواج کی جانب سے انسداد بغاوت کی جاری کارروائیوں میں 18500 سے زائد دشمن جنگجو ہلاک جب کہ 12000 سے زیادہ زخمی ہوئے۔محمد ردمانیش وزارتِ دفاع کے معاون ترجمان ہیں۔ اْنھوں نے وائس آف امریکا کو بتایا کہ حکام نے سیکڑوں باغیوں کو پکڑ لیا ہے۔اْنھوں نے افغان قومی سلامتی اور دفاعی افواج کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں تفصیلات بیان کرنے سے احتراز کیا۔ تاہم، اِس بات کو تسلیم کیا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں اِن کی تعداد میں 10 فی صد سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔امریکی فوج کے مطابق 2015 میں، افغان قومی سلامتی اور دفاعی افواج کے تقریباً 20000 اہل کار زخمی ہوئے، جن میں سے 5ہزار ہلاک ہوگئے۔ افغانستان کی تعمیر ِنو سے متعلق خصوصی انسپکٹر جنرل نے، جو حکومتِ امریکا کا ایک نگران ادارہ ہے، اکتوبر میں رپورٹ دی تھی کہ 2016ء کے پہلے8 ماہ کے دوران 5500 سے زائد افغان فوجی ہلاک ہوئے، جب کہ تقریباً 10 ہزارزخمی ہوئے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر