... loading ...
ہمیں آزادی اور سماجی انصاف چاہیے،مرتے دم تک حلب نہیں چھوڑیں گے ، محصورشہریوں کی گفتگو
حکومت نے انسانی بنیادوں پر راستوں کے بارے میں جھوٹ بولا،انگریزی کے لیکچرار عبدالکافی
بعض حلقوں کی جانب سے یہ سوال کیا جارہا تھا کہ لوگ اب بھی یہاں کیوں قیام پذیر ہیں، چنانچہ بعض میڈیاذرائع نے حلب کے رہائشیوں سے فیس بک اور وٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کر کے یہ جاننے کی کوشش کی ۔
حلب شام کا صنعتی مرکز تھا اور جنگ سے قبل اس کی آبادی تقریبا 20 لاکھ تھی۔10 لاکھ کے قریب افراد مغربی حصے میں رہتے جو نسبتا محفوظ علاقہ ہے۔
محمد کا کہنا تھا کہ ‘کچھ لوگ محاصرے سے پہلے نکل گئے تھے۔ اب کوئی بھی نہیں نکل سکتا۔جو افراد مشرقی حصے میں پھنسے ہوئے ہیں وہ تشویش ناک حالات میں رہ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ سٹیفن او برین نے حال ہی میں اس علاقے کو ‘وحشت کا عروج قرار دیا تھا۔خوراک اور ایندھن ختم ہورہا ہے اور بنیادی انفراسٹرکچر اور صحت کی سہولیات معدوم ہوچکی ہیں۔باغیوں نے جوابی کارروائی کے طور پر مغربی حصے پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں وہاں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں، لیکن کم پیمانے پر۔حلب میں پھنسے شہریوں نے علاقہ نہ چھوڑنے کی سب سے بڑی وجہ ہمیں یہ بتائی کہ وہ یہاں پھنس چکے ہیں۔حلب میں یونیورسٹی کے 31 سالہ استاد محمد کا کہنا تھا کہ ‘کچھ لوگ محاصرے سے پہلے نکل گئے تھے۔ اب کوئی بھی نہیں نکل سکتا۔ڈاکٹر اسامہ ان 30 ڈاکٹروں میں سے ایک ہیں جو مشرقی حلب میں ڈھائی لاکھ افراد کا علاج معالجہ کرتے ہیں۔لوگ اپنے فون کا استعمال انتہائی احتیاط کے ساتھ کرتے ہیں کیونکہ فون کی بیٹری چارج کرنے کے لیے صرف چند گھنٹے کے لیے بجلی آتی ہے تاہم وہ باہر کی دنیا کے ساتھ رابطے میں ہیں۔32 سالہ ڈاکٹر اسامہ ان 30 ڈاکٹروں میں سے ایک ہیں جو مشرقی حلب میں ڈھائی لاکھ افراد کا علاج معالجہ کرتے ہیں۔ وہ صورتحال کو کچھ یوں بیان کرتے ہیں: ‘شہر مکمل طور پر محاصرے میں ہے۔نہ خوراک، نہ بجلی، نہ صاف پانی، نہ حلب سے باہر جانے کا راستہ۔ عمومی صورتحال بہت خطرناک ہے۔ کسی بھی لمحے آپ بمباری یاا سنائپرز کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
26 سالہ فاطمہ ایک استانی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انھیں بالکل توقع نہیں تھی کہ محاصرہ ہوجائے گا۔وہ کہتی ہیں: ‘میرا تمام خاندان تین سال پہلے یہاں سے نکل گیا اور مصر اور ترکی چلا گیا۔ میں یہیں رکی رہی کیونکہ میں حلب یونیورسٹی میں اپنی قانون کی تعلیم مکمل کرنا چاہتی تھی۔ہم تصور نہیں کرسکتے تھے کہ ہم محصور ہوجائیں گے۔ ہم نے سوچا نہیںتھا کہ حکومت ایسا کرے گی۔ محاصرے سے پہلے یہاں خوراک اور ادویات تھیں اور ہم بمباری کے عادی ہوچکے تھے۔ بمباری اب مزید خطرناک ہے۔
خیال رہے کہ شامی حکومت اور اس کے اتحادی روس نے شہریوں کے انخلا کے لیے مختصر مدت کے ‘انسانی بنیادوں پر راستے کھولے تھے۔ تاہم مشرقی حصے کے شہری محفوظ انخلا کے بارے میں بھی سوال اٹھاتے ہیں۔یونیورسٹی میں انگریزی کے استاد عبدالکافی کہتے ہیں: ‘حکومت نے انسانی بنیادوں پر راستوں کے بارے میں جھوٹ بولا ہے۔وہ کہتے ہیںاگرآپ اپنے خاندان کے ساتھ ہیں، اور ایک ڈاکو آتا ہے اور آپ کے بیٹے اور بیٹی کا قتل کر دیتا ہے اور پھر دس دن کے بعد وہ کہتا ہے ‘آئو اور ہمارے گھر مہمان بنو ‘، تو کیا آپ اس کا اعتبار کریں گے؟ان کاکہنا ہے کہ صدر اسد اور روسیوں نے عام شہریوں کا ہلاک کیا اور اب وہ کہتے ہیں’ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ہم واپس جانے کے بجائے پتے کھانے کو ترجیح دیں گے۔ عبدالکافی حلب میں تین سال سے قیام پذیر ہیں۔ حکومت کی مخالفت سے قبل وہ کسی دوسرے شہر میں لیکچرار تھے۔ وہ صدر اسد کے خلاف مظاہروں میں بھی شریک رہے تھے۔وہ کہتے ہیں: ‘مجھ پر الزام عائد کیا گیا اور میں بھاگ کر حلب آگیا۔ اسد کی حکومت ہم سب کو دہشت گرد سمجھتی ہے۔ ہم اپنا دفاع کرتے ہوئے مر جائیں گے۔ میں جنگجو نہیں ہوں لیکن میں لڑتے ہوئے مروں گا۔
فاطمہ کا کہنا ہے کہ لوگوں کے علاقہ نہ چھوڑنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ بہت غریب ہیں۔وہ کہتی ہیں ان کے پاس کسی دوسری جگہ گھر کے کرائے کے لیے یا خوراک خریدنے کے لیے یا پھر شام چھوڑ کر ترکی یا کسی دوسرے ملک جانے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
ہم نے جس سے بھی بات کی انھوں نے حلب چھوڑنے سے انکار کیا۔فاطمہ کہتی ہیں: ’’حلب میری زندگی اور میرا ملک ہے۔ میں اسے کیسے چھوڑ سکتی ہوں۔یہاں کے لوگ عام شہری ہیں۔ وہ جنگجو نہیں ہیں۔ وہ حکومت سے آزادی چاہتے ہیں۔‘‘
اسماعیل امدادی تنظیم وائٹ ہیلمٹس کے رضا کار ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بھی حلب نہیں چھوڑیں گے۔وہ کہتے ہیں ’’میں اس لیے رکا ہوا ہوں کیونکہ یہ میری سرزمین ہے اور میرا شہر ہے۔ یہ میرا گھر ہے۔ ‘اسماعیل کا کہنا ہے کہ ‘ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں۔ ایک ماہ میں روٹی اور ایندھن ختم ہوجائے گا۔ ہمیں امید ہے کہ محاصرے کا خاتمہ ہوگا۔ لیکن ہم روٹی یا خوراک نہیں مانگ رہے ہمیں آزادی اور سماجی انصاف چاہیے۔ڈاکٹر اسامہ کہتے ہیں: ‘بہت سارے لوگ حلب چھوڑنے کے بجائے مرنے کو ترجیح دیں گے۔اگر ہم حلب سے باہر گئے تو ہم اپنا گھر کھو دیں گے اور ہمارا گھر ہماری زندگی ہے اور حکومت اور روسی جیت جائیں گے۔ہم نے عبدالکافی کا اس وقت انٹرویو کیا جب وہ بچوں کو انگریزی پڑھا رہے تھے۔ انھوں نے اپنی کلاس کے ایک بچے حماد سے پوچھا کہ کیا وہ حلب چھوڑ کر جائیں گے۔حماد نے جواب دیانہیں، میں بالکل نہیں جائوں گا۔میں یہیں رہتا ہوں اور میں یہیں رہوں گا۔ یہ میری سرزمین ہے۔عبدالکافی کی آٹھ ماہ کی بیٹی ہے اور دوسرے لوگوں کی طرح عبدالکافی کا بھی یہی کہنا ہے کہ وہ حلب میں ہی رہیں گے۔وہ کہتے ہیں: ‘خطرہ ہر جگہ ہے لیکن آزادی ہر جگہ نہیں ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ‘وہ بچے جو ہلاک ہوئے ان کا خون ہمیں معاف نہیں کرے گا۔ جو لوگ تکالیف کا سامنا کر رہے ہیں وہ ہمیں معاف نہیں کریں گے۔ آزاد ہونا زمین پر کسی بھی چیز سے زیادہ قیمتی ہے۔
ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...
ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...
عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...
وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...
پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...
پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...
ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...
درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...
حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...
جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...
پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...
پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...