وجود

... loading ...

وجود

آفات سماوی سے18 ہزار بچے ہلاک اور 58ہزار عمارتیں تباہ ہوئیں!

بدھ 14 دسمبر 2016 آفات سماوی سے18 ہزار بچے ہلاک اور 58ہزار عمارتیں تباہ ہوئیں!

2010 سے 2015 کے درمیان سیلابوں ، بارشوں اور آندھیوں سے پاکستان میں انفرااسٹرکچر کو 35 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں آنے والی آفت سماوی سے جہاں بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا نقصان ہوتاہے، کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچتاہے، وہیں اس ملک کے تعلیمی اداروں کو ان کی وجہ سے دُہرا نقصان برداشت کرنا پڑتاہے اول یہ کہ سیلاب وطوفان،بارشوں اور زلزلوں کی صورت میں عام عمارتوں کی طرح تعلیمی اداروں کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچتاہے جبکہ جو عمارتیں تباہی سے بچ جاتی ہیں، آفت زدگان کو ان میں عارضی پناہ دی جاتی ہے جس کی وجہ سے ان عمارتوں کو بعض اوقات ناقابل تلافی نقصان پہنچتاہے ۔اس کے ساتھ ہی ماحولیات کی تباہ کاریوں میں اضافے سے بھی تعلیمی ادارے بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ اس ضمن میں سب سے بڑی اور قابل غور بات یہ ہے کہ آفات سماوی کے گزرجانے کے بعد دیگر شعبوں کو پہنچنے والے نقصان کی جلد از جلد تلافی کرنے ،گر جانے والی عمارتوں کی تعمیر اور نقصان زدہ املاک کی مرمت کرائی جاتی ہے لیکن اسکولوں کو قطعی نظر انداز کردیاجاتاہے جس کی وجہ سے یا توبچوں کو کھلے آسمان تلے تعلیم کاسلسلہ جاری رکھنے پر مجبور ہونا پڑتاہے یا پھر سرے سے اسکول کاخاتمہ ہی ہوجاتاہے ،اس صورت حال کے پیش نظر اب ایک ایسی پالیسی کی ضرورت محسوس کی جانے لگی ہے جس کے تحت اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں کی عمارتوں کو آفات سماوی سے حتی الامکان محفوظ رکھا جاسکے اورجن عمارتوں کونقصان پہنچے دیگر عمارتوں اوراملاک کی طرح ان کی بھی فوری طورپر مرمت اور تعمیر کویقینی بنایاجاسکے۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ 2010سے2015کے دوران پورے ملک میں سیلابوں، بارشوں اور آندھیوں کے نتیجے میں ہزاروں سرکاری اسکولوں کی عمارتیں یاتو مکمل طورپر تباہ ہوگئیں یا انھیں جزوی طورپر نقصان پہنچا ۔اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کے تخمینے کے مطابق اس دوران آفت سماوی کی وجہ سے پاکستان میں انفرااسٹرکچرز کی تباہی کی وجہ سے کم وبیش25بلین ڈالر یعنی 25 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ اس دوران میں ہونے والی تباہ کاریوں کے بعد مرمت اور تعمیر کے کام کیلئے کم وبیش35بلین یعنی35ارب ڈالر کی ضرورت پڑی جس سے ملکی معیشت کونقصان پہنچا اورمعاشی شعبے میں حاصل کی گئی کامیابیاں دھندلاکر رہ گئیں۔
اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کے لگائے گئے تخمینوں اور ترتیب دی گئی رپورٹوں سے ظاہر ہوتاہے کہ گزشتہ 60برسوں کے دوران میں سیلابوں، طوفانوں، دریائوں کی بند ٹوٹنے، گلیشیئرز پگھلنے ،زمین سرکنے اورپہاڑی تودے گرنے سے پاکستان کو مجموعی طورپر جتنا نقصان اٹھانا پڑا ہے اس کا 80فیصد نقصان گزشتہ 5سال کے دوران میں ہوا ہے۔ان آفات سماوی سے ہونے والے نقصانات کاتفصیلی جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ گزشتہ 5سال کے دوران میں ان آفات کے نتیجے میں ملک میں تعلیمی انفرااسٹرکچر کو شدید نقصان کاسامنا کرناپڑاہے اور ان کے نتیجے میں دیہی علاقوں میں قائم بیشتر اسکولوں کی عمارتوں کی تعمیر ومرمت اب تک ممکن نہیں ہوسکی ہے۔جس کی وجہ سے ان تباہ شدہ اسکولوں کے طلبہ وطالبات کھلے آسمان تلے اور درختوں کے نیچے بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے اور اسی حالت میں امتحانات کی تیاری کرکے امتحانات دینے پر مجبور ہیں۔
2010سے2015کے دوران میں ملک بھر میں آنے والے سیلابوں اور طوفانوں سے تعلیمی اداروں کوجس بری طرح نقصان پہنچا ہے اس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ ہمارے ملک کے اسکولوں اور دیگر سرکاری تعلیمی اداروں میں آفات سماوی کی سختیاں برداشت کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ دنیا بھر میں آنے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر اب یہ واضح ہوچکاہے کہ دنیا اور اس خطے کے دیگر ممالک کی طرح اب پاکستان کو بھی پہلے کے مقابلے میں زیادہ بارشوں، آندھیوں، طوفانوں،زلزلوں اور سیلابوںکا سامنا کرناپڑے گا۔جس کااندازاحال ہی میں ملک کے مختلف علاقوں میںمختلف شدت کے آنے والے زلزلوں سے بھی بخوبی لگایا جاسکتاہے۔
آفات سماوی سے ہمارے تعلیمی اداروں کی عمارتوں کو پہنچنے والے نقصان اور ا س کی وجہ سے ہلاک وزخمی ہونے والوں کا تفصیلی جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ 2005کے دوران میں پاکستان میںآنے والے زلزلے کے نتیجے میں 18ہزار بچے ہلاک ہوئے جبکہ اس کی وجہ سے اسکولوں کی58ہزار سے زیادہ عمارتیں منہدم ہوجانے کی وجہ سے ان سے بہت زیادہ بچے زخمی ہوئے۔آفات سماوی کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی عمارتوں کی بڑے پیمانے پر تباہ کاریوں کے پیش نظر اب ضرورت اس امر کی ہے کہ تعلیمی شعبے کیلئے ایسی پالیسی وضع کی جائے کہ جس کے تحت تعلیمی اداروں کی عمارتوں کی تعمیر پر خصوصی توجہ دے کر ان عمارتوں میںآفات سماوی برداشت کرنے کی زیادہ سے زیادہ صلاحیت ہو اورغیر متوقع بارشوں، سیلاب یا زلزلوں کی صورت میں یہ پہلے ہی دھچکے میں زمین بوس نہ ہوں۔اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ سرکاری اسکولوں خاص طورپر دیہی علاقوں کے اسکولوں کے طلبہ اور اساتذہ کو آفات سماوی کی صورت میں متوقع تباہ کاریوں سے بچنے اور ان کامقابلہ کرنے کی تربیت دی جائے تاکہ اس طرح کی آفات کی صورت میںانسانی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایاجاسکے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیںہے کہ اگر ملک پر آنے والی متوقع آفات سماوی کو مدنظر رکھ کر پالیسیاں ترتیب دی جائیں تو ان آفات کے نتیجے میں ملک کو معاشی طورپر ہونے والے بھاری نقصان سے بھی بچایاجاسکتا ہے اور بے شمار لوگوںکوموت کے منہ میں جانے سے بھی محفوظ رکھاجاسکتاہے۔اس طرح کی پالیسیوں کی تیاری اوران پر پوری طرح عملدرآمدکے نتیجے میں تعلیمی اداروں کو آفات جھیلنے کے قابل بنایاجاسکتاہے۔
یہ امر خوش آئند ہے کہ رواں سال اگست میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے یونیسیف کے تعاون اور اشتراک سے اس حوالے سے ’’پاکستان کے اسکولوں کیلئے ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فریم ورک ‘‘ کے نام سے ایک منصوبہ پیش کیاہے، جس کامقصد تعلیمی شعبے کو تباہ کاریاںجھیلنے یا برداشت کرنے ،تعلیمی اداروں کو ماحولیات کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھنے اور کسی بھی تباہ کاری کی صورت میں اسکولوں کے طلباء اور اساتذہ کی حفاظت کویقینی بنانا ہے۔اس منصوبے میں اسکولوں کو حفاظتی اقدامات سے آگاہ کرنا، اسکولوں کی عمارتوں کو تعمیر کے دوران تباہ کاری جھیلنے یا برداشت کرنے کے قابل بنانے پر خصوصی توجہ دینا اوراسکول ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے منصوبے تیار کرنا ،ممکنہ تباہکاری کی صورت میںاسکولوں کو فوری خالی کرانے کی مصنوعی مشقیں کرانا ،نصاب میں تباہ کاری کے خطرات کوکم کرنے کے اقدامات کوشامل کرنااور ایسی غیر نصابی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرنا جس میں تقریری مقابلے اور پینٹنگز کی نمائشوں کا انعقاد اوراسکولوں کے بچوںاو راساتذہ کی حساس صورتحال کے مدنظر ان کی اس بات کی رہنمائی کرنا کہ ان کی جانیں کس طرح بچائی جاسکتی ہیں ،شامل ہیں۔اس امر میںکوئی شبہ نہیں
کہ ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فریم ورک ‘‘ کے نام سے پیش کیاجانے والا یہ منصوبہ اپنی جگہ قابل قدر ہے۔
یہ منصوبہ اور تجاویز قومی سطح پرحکومت اورنجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مشاورتی اجلاسوں میں غور کے بعد پیش کیاگیاہے۔این ڈی ایم اے کے چیئرمین میجر جنرل اصغر نواز کے مطابق بین الاقوامی کنسلٹنٹس نے بھی اس کا جائزہ لیاہے۔
اتھارٹی نے پی ایس بی ڈی آر ایم کے تیار کردہ منصوبے پر آزمائشی طورپ 68سرکاری اور نجی اسکولوں میں عمل شروع کردیاہے۔ آزمائشی منصوبے کی کامیابی کے بعد اس کو ملک کے دیگر علاقوں تک وسعت دینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے،منصوبے پر آزمائشی بنیادوں پر عملدرآمد کے دوران پیش آنے والی مشکلات اور مسائل کاجائزہ لیاجائے گا اور انھیںدورکرنے کیلئے اس میں مناسب ترامیم کی جائیں گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ سلیم شیخ


متعلقہ خبریں


فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میری اپنی فیملی فوج میں ، فوج سے میری کوئی دشمنی نہیں بلکہ فوج کو پسند کرتا ہوں، فوج میری ، ملک بھی میرا ہے اور شہدا ہمارے ہیں،جس چیز سے مُلک کو نقصان ہو رہا ہو اُس پر تنقید کرنا فرض ہے ، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے، افغانستان سے کشیدگی میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے...

فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

ماضی میں کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا اب بھی کرسکتا ہوں، معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں،معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے افغان وزیر خارجہ کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو دیکھنا چاہئے،کیا پاک...

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے بانی پی ٹی آئی کی بہن عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی 26 نومبر احتجاج کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔انسداد دہشت گ...

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، گرفتاری ہر صورت ہو گی خود کو قانون کے حوالے کریں، زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، پولیس ذرائع پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ ل...

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے اس حوالے سے گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا گورنر فیصل کریم نے حلف نہ لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی حلف لیں گے، چیف جسٹس نے فیصلہ سنا دیا ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کوآج شام چار بجے تک نومنتخب وزی...

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی)

مضامین
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے! وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے!

بھارت میں مسلم نفرت کی سیاست عروج پر وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
بھارت میں مسلم نفرت کی سیاست عروج پر

متنازع نوبیل امن انعام سیاست کی نذر وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
متنازع نوبیل امن انعام سیاست کی نذر

پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ! وجود منگل 14 اکتوبر 2025
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر وجود منگل 14 اکتوبر 2025
بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر