وجود

... loading ...

وجود

ڈونلڈ ٹرمپ ....بدگوئی کی حد تک صاف گوئی ہی کامیابی کی کلیدٹھہری

جمعه 11 نومبر 2016 ڈونلڈ ٹرمپ ....بدگوئی کی حد تک صاف گوئی ہی کامیابی کی کلیدٹھہری

اوباما دور میں بے روزگاری اور مہنگائی میں اضافہ جیسے مسائل پر امریکیوں کو وعدوں پر ٹرخایا، عوام نے انتخابات کواس روایتی سیاست کا دھڑن تختہ کرنے کا نادر موقع سمجھا
ٹرمپ کا لب و لہجہ عام امریکیوں کے لیے معیوب نہیں ،خلاف توقع فتح کی تقریر میں امریکی نومنتخب صدر نے ’’دوستی سب سے دشمنی کسی سے نہیں‘‘ کا اصول اپنانے کااظہار کیا
donald-trump-and-macysامریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کامیابی حاصل کرکے ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے،صدارتی انتخابات کے اتنے اپ سیٹ نتائج نے صرف امریکی عوام کو بلکہ پوری دنیا خاص طورپر امریکا کے یورپی حلیفوں کو بھی انگشت بدنداں کردیاہے ،صدارتی انتخابات کے یہ نتائج اتنے غیر متوقع ہیں کہ امریکا کے قریب ترین حلیف ملکوں کے رہنما ؤں کے ذہن بھی اسے قبول کرنے کو تیار نظر نہیں آتے جس کا اظہار جرمن چانسلرنے اس کابرملا اظہار یہ کہہ کر کردیا کہ جرمنی کے عوام کی اکثریت ایسا نہیں چاہتی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی اس غیرمتوقع کامیابی نے امریکی اقلیتوں کو خوفزدہ کردیا ہے کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران امریکا میں آباد اقلیتوں کے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیاتھا اب وہ ان پر عملدرآمد کی پوزیشن میں آچکے ہیں ،اور ان عملدرآمد شروع کرنے پر انھیں نہ صرف یہ کہ کسی بڑی مزاحمت کا خطرہ نہیں ہے بلکہ ایسی صورت میں بیروزگاری کے عذاب سے دوچار امریکا کے پسماندہ حلقوں میں ان کی پذیرائی میں اضافہ ہوگا کیونکہ بیروزگارامریکی تارکین وطن اقلیتوں کے خلاف کسی بھی کارروائی کو اپنے روزگار میں اضافے کی کوشش تصور کریں گے۔کیونکہ گزشتہ دو دہائیوں سے امریکا کی قدرے نرم امیگریشن پالیسی کی وجہ سے یورپ اور دیگر ممالک کے لاکھوں ہنر مند ، تعلیم یافتہ اور بے ہنر لوگوں کو امریکا آنے کا موقع ملا اور امریکا کے پسماندہ علاقوں کے عوام ان کو اپنے روزگار میں کمی اور اجرتوں میں اضافہ نہ ہونے کابنیادی سبب تصور کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے اعلان سے غیرسفید فام اتنے زیادہ مضطرب ہوئے ہیں کہ اس اعلان کے فوری بعد انھوں نے کینیڈا اور دیگر ممالک میں نقل مکانی کی کوشش شروع کردی ، بڑی تعداد میں امریکیوں کی جانب سے نقل مکانی کی اس کوشش کے نتیجے میں کینیڈا کی امیگریشن سے متعلق ویب سائٹ کریش کرگئی ۔امریکا کے صدارتی انتخابات کااتنا غیر متوقع نتیجہ کیوں آیا اس پر بحث کا سلسلہ جاری ہے اور ہوسکتاہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پورے عہد صدارت کے صدارت کے دوران اس پر تبصروں اور تجزیوں کاسلسلہ جاری رہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی اس غیرمتوقع کامیابی کے اسباب کا گہری نظر سے جائزہ لیاجائے تو یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ اس کا بنیادی سبب بارک اوباما دور میں پیدا ہونے والی مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافہ تھا جس نے امریکی عوام خاص طور پر کم آمدنی والے طبقے سے تعلق رکھنے والے عوام کو چکرا کر رکھ دیا تھا۔عوام اپنے بنیادی مسائل کاحل چاہتے تھے جبکہ حکومت انھیں وعدہ فردا پر ٹرخانے کی کوشش کرتی رہی اس صورت میں انتخابات میں روایتی سیاست کا دھڑن تختہ کرنے کا ایک نادر موقع ان کے ہاتھ آگیا ،ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران جو لب ولہجہ اختیار کیا امریکا کے سنجیدہ حلقوں میں اس پر کافی ناک بھوں چڑھائی گئیں اور بعض حلقوں نے تو یہاں تک فتویٰ جاری کردیا کہ اتنا بدزبان ، بد لحاظ اور تند خو شخص امریکا جیسی بڑی طاقت کی صدارت کی کرسی پر بیٹھنے کے لائق ہی نہیں ہوسکتا لیکن ان کی اسی بدزبانی اور تند خوئی نے انھیں امریکا کے پسماندہ عوام کے قریب تر کردیا کیونکہ یہ وہی زبان تھی جو امریکا کے پسماندہ طبقوں میں عام ہے ، امریکا کے پسماندہ علاقوں میں عام طورپر اسی طرح کی زبان استعمال کی جاتی ہے اور اسے برا تصور نہیں کیاجاتا،اس طرح ڈونلڈ کے منہ سے اس طرح کے جملوں نے پسماندہ ریاستوں کے عوام نے ان کے بارے میں اپنائیت کے جذبات پیدا کیے اور وہ ان کی طرف کھنچے چلے آئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی میں دوسرا بڑا کردار ان کی جانب سے روس کے ساتھ معاملات پرامن طریقے سے حل کرنے کے اشارے نے دیا ،کیونکہ امریکی عوام عراق ، افغانستان اور اب شام میں امریکا کی محاذ آرائی کی پالیسی سے تنگ آچکے ہیں اور امریکیوں کی بڑی تعداد یہ تصور کرتی ہے کہ امریکی قیادت نہ صرف یہ کہ بلاوجہ امریکی عوام سے ٹیکسوں کی صورت وصول کیے جانے والے قیمتی وسائل کو ان جنگوں پر ضائع کررہی ہے بلکہ ان کی اس محاذ آرائی کی سیاست کی وجہ سے امریکی فوج میں شامل ان کے جوانوں کی جانیں ضائع ہورہی ہیں اور انھیں روزانہ کسی نہ کسی کی لاش وصول کرنے کیلیے ایئرپورٹ پر کھڑے ہوکر لاش لانے والے طیاروں کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی میں تیسرا بڑا کردار خود ڈیموکریٹ رہنماؤں نے ادا کیا،ان کے اس کردار کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ ہیلری کلنٹن جب اپنی پارٹی سے صدارتی انتخابات کیلیے ٹکٹ لینے کی دوڑ میں شریک تھیں تو ان کے مدمقابل امیدوار نے ان کو ہرانے اور خود ٹکٹ حاصل کرنے کیلیے ہلیری کلنٹن پر تابڑ توڑ الزامات کی بوچھاڑ جاری رکھی تھی جس میں ان کی ایمانداری ، ان کی سوچ ، ان کی ذاتی زندگی ،ان کی دولت ،دولت کمانے کا انداز غرض ان کی زندگی کے ہر منفی پہلو کو اس طرح اجاگر کرکے امریکی عوام اور خاص طورپر ڈیموکریٹک پارٹی کے کارکنوں کے سامنے پیش کیاتھا کہ خود ڈیموکریٹک پارٹی میں ایک بڑا حلقہ انھیں امریکا کیلیے سیکورٹی رسک تصور کرنے لگا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس صورت حال سے بھی بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور ان کے ساتھی ڈیموکریٹ امیدوار کی نشاندہی کردہ خامیوں کو اپنے طورپر عوام کے سامنے پیش کرکے امریکا کے بعض سنجیدہ حلقوں کے ووٹ بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کی دیگر وجوہ بھی وقت کے ساتھ ہی سامنے آئیں گی اور مختلف تجزیہ کاروں اور مبصرین کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران ہلیری کلنٹن کی غلطیوں کی بھی نشاندہی کی جاتی رہے گی اورجیسا کہ میں نے اوپر لکھاہے کہ یہ بحث اب شاید ڈونلڈ ٹرمپ کی پورے عہد صدارت تک جاری رہے، لیکن فی الوقت امید افزا بات یہ ہے کہ انتخابات میں کامیابی کے فوری بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں اپنی انتخابی تقاریر کے بالکل برعکس سب کو ساتھ لے کر چلنے اور ’’دوستی سب سے دشمنی کسی سے نہیں‘‘ کا اصول اپنانے کے عزم کااظہار کیا ہے، اگر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اس عزم پر قائم رہیں تو اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ نہ صرف یہ کہ وہ دنیا کے مختلف خطوں میں جاری جنگ ومزاحمت کی موجودہ صورتحال کو ختم کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں بلکہ غریب اور کم وسیلہ امریکی عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے میں بھی کامیاب ہوجائیں گے۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد امریکا میں کئی مقامات پر ان کی جیت کے خلاف احتجاج کیے گئے، تجزیہ کاروں کے مطابق حالیہ تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے، جب امریکا میں کسی صدر کے منتخب ہونے پر عوام نے احتجاجی مظاہرے کیے ہوں۔


متعلقہ خبریں


آواران میں 3 بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد ہلاک(میجر شہید) وجود - جمعرات 17 جولائی 2025

سیکیورٹی فورسزکا خفیہ آپریشن،شہید میجر اپنے دستے کی قیادت فرنٹ لائن سے کر رہے تھے پاکستانی دستوں نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا،آئی ایس پی آر سیکیورٹی فورسز کے آواران میں خفیہ آپریشن کے دوران تین بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد مارے گئے اس دوران فائرن...

آواران میں 3 بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد ہلاک(میجر شہید)

یہودی فوج کی فلسطین پر بمباری سے 128 مسلمان شہید وجود - بدھ 16 جولائی 2025

نہتے مسلم خوراک کے منتظر تھے ، صہیونی فوج نے فضائی اور زمینی حملوں سے نشانہ بنایا 24 گھنٹوں میں بچوں، خواتین اورنوجوانوں کا قتل عام کیا گیا ، عالمی بے حسی برقرار غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ شدید تر ہو گیا ہے،24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 128 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ یہ حملے...

یہودی فوج کی فلسطین پر بمباری سے 128 مسلمان شہید

( انڈر 18 ایشیا کپ) بھارت روانگی کا فیصلہ وزیر اعظم کریں گے ، ہاکی فیڈریشن وجود - بدھ 16 جولائی 2025

ٹیموں کی اچھی کارکردگی پر تعریف کی بجائے تنقید ہورہی ہے ، عاصم منیر کے شکر گذار ہیں،رانا مجاہد ہاکی کے لیے کم ازکم سالانہ 75 کروڑ روپے کا بجٹ درکار ہے،اخراجات کی تفصیل بنا کردینی ہے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل رانا مجاہد کا کہنا تھا کہ بھارت میں شیڈول ہاکی ایونٹس کے...

( انڈر 18 ایشیا کپ) بھارت روانگی کا فیصلہ وزیر اعظم کریں گے ، ہاکی فیڈریشن

تحریک پر توجہ رکھیں،ذاتی اختلافات ختم کریں(عمران خان کا پارٹی رہنماؤں کو سخت پیغام) وجود - بدھ 16 جولائی 2025

ہم جیلوں میں بیٹھے ہیں آپ اختلافات پیدا کررہے ہیں، جان بوجھ کرلاہور اجلاس کو لے کر اختلاف پیدا کیاگیاہے، پارٹی میںجو اختلاف پیدا کریگا اس کو میں خود دیکھ لوں گا سپرنٹنڈنٹ جیل اور کرنل صاحب نے انسانی حقوق ختم کیے ہوئے ہیں، میرے ساتھ جو سلوک ہورہاہے یہ سب ایک شخص کے کہنے پر کیا ج...

تحریک پر توجہ رکھیں،ذاتی اختلافات ختم کریں(عمران خان کا پارٹی رہنماؤں کو سخت پیغام)

حکومت ٹیکس کٹوتی اور پابندیوں میں نرمی پر رضامند وجود - بدھ 16 جولائی 2025

(تاجروں کے سامنے حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور) 2 لاکھ نقد بینک میں جمع کرانے پر ٹیکس کی کٹوتی نہیں ہوگی،ایف بی آرکی آل پاکستان تنظیم تاجران کو یقین دہانی ، کسی صورت ظالمانہ ٹیکسز قبول نہیں کریں گے،تاجر رہنماؤں کا مؤقف ڈیجیٹل انوائسنگ چھوٹے تاجروں اور ریٹیلرز کیلئے نہیں، بزنس ...

حکومت ٹیکس کٹوتی اور پابندیوں میں نرمی پر رضامند

آئی ایم ایف کا چینی کی درآمد کیلئے ٹیکس چھوٹ دینے سے انکار ( تحفظات کا اظہار ) وجود - بدھ 16 جولائی 2025

حکومت نے 3 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کا ٹینڈر واپس لے لیا ،50 ہزار میٹرک ٹن چینی کی درآمد کا نظرثانی ٹینڈر جاری نیا ٹینڈر جاری کرتے ہوئے اب 50 ہزار ٹن چینی کی درآمد کے لیے 22 جولائی تک بولیاں طلب کرلی گئیں، دستاویز حکومت نے درآمدی چینی پر ٹیکس چھوٹ پر آئی ایم ایف کے انکار کے...

آئی ایم ایف کا چینی کی درآمد کیلئے ٹیکس چھوٹ دینے سے انکار ( تحفظات کا اظہار )

90روز میں آر یا پارپی ٹی آئی کا سیاسی تحریک کا اعلان وجود - پیر 14 جولائی 2025

  ریاستی ادارے اپنے آئینی کام کو چھوڑ کر دوسرے کام پر لگ گئے ، پختونخوا اور بلوچستان کے حالات کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جن کا کام سرحدوں کو کلیئر کرنا ہے مگر وہ تحریک انصاف کے پیچھے لگے ہوئے ہیں عمران خان نے بڑا واضح کہا ہے کہ وہ پاکستان کی خاطر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، با...

90روز میں آر یا پارپی ٹی آئی کا سیاسی تحریک کا اعلان

یہودی فوج کی بمباریغزہ میں 28 بچوں سمیت 103 شہادتیں وجود - پیر 14 جولائی 2025

فضائی اورزمینی حملوں میں رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر ، امداد کے منتظر مسلم قتل خاندانوں کو ختم کردیا ، اسرائیلی درندگی متعدد افراد زخمی ، عالمی ادارے خاموش غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا خونریز سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔11جولائی کی شب سے13جولائی کی دوپہر تک کی اطلاعات کے مطا...

یہودی فوج کی بمباریغزہ میں 28 بچوں سمیت 103 شہادتیں

ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کیلیے وافر وسائل موجود ہیں،شرجیل انعام میمن وجود - پیر 14 جولائی 2025

کوئلے سے 31 گیگا واٹ بجلی پیدا کی گئی، اس بجلی سے تقریبا 30 لاکھ گھروں کو بجلی مہیا ہوئی وفاقی حکومت کی پالیسیوں سے صوبے میں توانائی کے شعبے شدید متاثر ہو رہے ہیں،صوبائی وزیر سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ کے پاس ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کے لیے...

ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کیلیے وافر وسائل موجود ہیں،شرجیل انعام میمن

300 یونٹ بجلی مفت فراہمی کے دعوے کدھر گئے ، امیر جماعت اسلامی وجود - پیر 14 جولائی 2025

انتخابی مہم کے دوران دعوؤں کا فائدہ حکمران اور شوگر مافیا کو پہنچا ، معیشت کا پہیہ جام ہے عوام، کسان ، صنعت کار سب خسارے میں ہیں، حافظ نعیم الرحمان کا حکمرانوں سے سوال کراچی مانیٹرنگ ڈیسک )جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حکمران جماعتوں کی جانب سے انتخابی مہم ...

300 یونٹ بجلی مفت فراہمی کے دعوے کدھر گئے ، امیر جماعت اسلامی

یوم شہدائے کشمیر مقبوضہ جموں وکشمیر بھارت کا عسکری قید خانہ ہے ، صدر مملکت وجود - پیر 14 جولائی 2025

حق خودارادیت ملنے تک کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے، وزیراعظم ٹرمپ کی ثالثی کی تجویز نے امن کا دروازہ کھولا، بھارت نے انکار کر کے دروازہ بند کیا،وزیر داخلہ نقوی صدرمملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے آج یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر کشمیر...

یوم شہدائے کشمیر مقبوضہ جموں وکشمیر بھارت کا عسکری قید خانہ ہے ، صدر مملکت

کراچی سمیت سندھ میں عمران خان کی رہائی کیلئے احتجاجی مظاہرے وجود - اتوار 13 جولائی 2025

  پی ٹی آئی کی کال گرومندر سے جناح ٹائون تک ریلی ، عوام کی بھرپور شرکت،شرکاء نے پارٹی پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے عمران کی رہائیکیلئے پانچ اگست کو ملک بھر میں عوام ایک آواز بن کر سڑکوں پر نکلے گی، حلیم عادل شیخ اور دیگر کا ریلیوں سے خطاب پاکستان تحریک انصاف سندھ کی ج...

کراچی سمیت سندھ میں عمران خان کی رہائی کیلئے احتجاجی مظاہرے

مضامین
بھارتی فیک نیوز وجود جمعرات 17 جولائی 2025
بھارتی فیک نیوز

اے ڈی بی رپورٹ اور آن لائن کام وجود جمعرات 17 جولائی 2025
اے ڈی بی رپورٹ اور آن لائن کام

بھارت کا جنگی جنون، میانمار پر ڈرون حملہ وجود بدھ 16 جولائی 2025
بھارت کا جنگی جنون، میانمار پر ڈرون حملہ

بلوچستان میں بدامنی کی لہر وجود بدھ 16 جولائی 2025
بلوچستان میں بدامنی کی لہر

دوستو سے ریا کی بات نہ کر وجود بدھ 16 جولائی 2025
دوستو سے ریا کی بات نہ کر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر