وجود

... loading ...

وجود
وجود

قائد کی حکمت عملی سمجھتے ہیں.. عمران خان کا ہرفیصلہ تمام کارکنوں کوقبول

جمعرات 03 نومبر 2016 قائد کی حکمت عملی سمجھتے ہیں.. عمران خان کا ہرفیصلہ تمام کارکنوں کوقبول

12498558_940833856000021_1337379099_nانٹرویو :۔ انوار حسین حقی
“فلک ناز چترالی کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کی مالاکنڈ ڈویژن کی خوبصورت اور دل نشیں وادی چترال سے ہے ۔ وہ گزشتہ پندرہ سالوں سے پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے سیاست میں سرگرم ہیں ۔ قبائلی طرز معاشرت کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے فلک ناز چترالی نے سیاست کے شعبے میں اپنے لیے احترام حاصل کیا ہے۔ دو نومبر کے احتجاج کے سلسلے میں ’’ بنی گالہ ‘‘ آمد کے موقع پر ’’ جرأت ‘‘ کے لیے ان سے ہونے والی گفتگو قارئین کی نذر کی جا رہی ہے۔”
جرأت : عمران خان کی جانب سے دو نومبر کے احتجاج کی کال پر جس انداز میں آپ کے صوبے کے لوگوں نے لبیک کہا اُسے دیکھتے ہوئے یہ محسوس ہوتاہے کہ عمران خان کی جانب سے دھرنا ملتوی کرنے کے اعلان سے آپ کے ہاں مایوسی پائی جاتی ہے ؟
فلک ناز : ہماری پارٹی کے ورکرز خصوصاً نوجوانوں کو عمران خان کا جو سب سے پہلا سبق از بر ہوا ہے وہ یہی ہے کہ زندگی میں کبھی مایوس نہیں ہونا اور ہمت نہیں ہارنی ۔ عمران خان کے فیصلے سے پی ٹی آئی کے کارکن کبھی مایوس نہیں ہوئے ، ہم اپنے قائد کی حکمت عملی کو سمجھتے ہیں ۔ قائد کاہر فیصلہ مجھ سمیت ہر کارکن کو قبول ہوتا ہے ۔ وفاق اور پنجاب حکومت کی ہٹ دھرمی سے وفاق کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں ،ان لوگوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے ساتھ 31 اکتوبر کو جو بہیمانہ سلوک کیا ،اُس پر ہمارے قائد عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا ردِ عمل ہر لحاظ سے قابلِ تحسین ہے ۔ ان دونوں قائدین نے کسی ایسے ردِ عمل کا اظہار نہیں کیاجس سے وفاق یا پاکستان کی سالمیت کو کسی قسم کا دھچکا پہنچے ۔ میں یقین سے کہ سکتی ہوں کہ موجودہ حالات میں عمران خان کی وجہ سے وفاق اور ریاست خطرات سے محفوظ ہے ۔ عمران خان نے ملک کو شورش سے محفوظ رکھا ہوا ہے ۔
جرأت : عمران خان نے ملک کو شورش سے کیسے محفوظ رکھا ہوا ہے جبکہ ان کی جانب سے آئے روز احتجاج کی کال دی جاتی ہے ۔ جلسے کیے جاتے ہیں ،جُلوس نکالے جاتے ہیں ؟
فلک ناز : ملک میں ہماری حکومتوں کی65 سالہ نااہلی اور کوتاہی کی وجہ سے حالات بہت زیادہ مایوس کن ہیں ۔ امن و امان کی صورتحال آپ کے سامنے ہیں ۔ معاشی حوالوں سے ہم کنگال ہو چُکے ہیں ۔ حکومتوں کی ناقص پالیسیوں اور کرپشن نے ہمارے قومی ادارے تباہ کر دیے ہیں ۔ پاکستان اسٹیل ملز ، پاکستان ریلوے ، پی آئی اے اور دیگر اہم قومی اداروں کی حالت آ پ کے سامنے ہیں ۔ تعلیمی شعبہ حتیٰ کہ صحت کا شعبہ بھی بگاڑ کا شکار ہے ۔ ملک میں مایوسی دن بدن بڑھ رہی ہے ،غربت اپنی انتہاء کو پہنچ چُکی ہے، لوگوں کا ایک وقت کا کھا نا بھی مشکل ہو رہا ہے ۔ ایسے میں ہمارے نوجوانوں میں فرسٹریشن بڑھ رہی ہے ،میں سمجھتی ہوں کہ عمران خان کی قیادت اور شخصیت نے ملک کو خونی انقلاب اور تباہ کن ایجی ٹیشن سے محفوظ رکھا ہوا ہے ۔ عوام خصوصاً نوجوان نسل نے عمران خان سے اُمیدیں وابستہ کر لیں ہیں ۔ انہیں یقین ہے کہ عمران خان وہ واحد لیڈر ہے جو ملک میں تبدیلی لا سکتا ہے ۔اسی اُمید نے نوجوان نسل کو فرسٹریشن سے بچا کر ایک سماجی دھارے میں رکھا ہوا ہے ۔
جرأت:31 اکتوبر کو صوابی انٹر چینج پر صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کو اسلام آباد میں داخلے سے جس انداز میں روکا گیا اُس کا خیبر پختونخوا میں کیا ردِ عمل ہے ؟ اور خصوصاً پاکستان تحریک انصاف اس کو کس نظر سے دیکھتی ہے ؟
فلک ناز: صوبہ خیبر پختونخوا کے لوگ محبِ وطن اور وفاق پاکستان کی سلامتی اور مضبوطی کے داعی ہیں ۔ لیکن وفاق اور پنجاب کے موجودہ حکمرانوں نے اپنی گرتی ہوئی حکومت کو بچانے کے لیے وفاق کی ایک اہم اکائی خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ جو سلوک کیا، اُس نے ان کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے ۔ پرویز خٹک اور ان کے قافلے کے صبر اور برداشت نے وفاقی حکومت کے ان تمام دعووں اور الزامات کو جھوٹا ثابت کر دیا ہے جن کو بنیاد بنا کر یا جن کا وا ویلا کر کے انہوں نے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے قافلے کو بربریت کا نشانہ بنایا ۔ لیکن میں سلام پیش کرتی ہوں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کو ان کی جانب سے کسی ایسے ردِ عمل کا اظہار سامنے نہیں آیا جس سے صوبائی تعصب کے اُبھرنے کی بو آتی ہو ۔ وزیر اعلیٰ کی جانب سے بھی پنجاب سے محبت کی بات ہوئی ہے، عمران خان نے بھی قومی یکجہتی کے فروغ اور وفاق کو مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔ اس سب کچھ کے باوجود پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت کے اقدامات کے منفی اثرات سامنے آئیں گے ۔ ان حالات میں پاکستان تحریک انصاف وفاق کی مضبوطی کی داعی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے ۔ مسلم لیگ ن کی قیادت ماضی میں ’’ جاگ پنجابی جاگ ‘‘ کے نعرے لگا چُکی ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی بھی سندھ کارڈ استعمال کرتی چلی آئی ہے ۔ ہماری بہت سی جماعتیں علاقائیت کا پرچار کرتی ہیں ، کچھ لسانیت کا سہارہ لیتی ہیں ۔ دینی سیاسی جماعتوں کا بھی اپنا ایک انداز ہے ۔ میری نظر میں پاکستان تحریک انصاف ایک ایسی جماعت ہے جو ہر قسم کے تحفظات سے پاک ہے ، جو ہر قسم کی عصبیتوں سے بالا تر ہے ۔
جرأت : خیبر پختونخوا میں پاک چین راہداری منصوبے پر آپ کی جماعت کو کیا تحفظات ہیں ؟
* فلک ناز چترالی :۔ میاں نواز شریف کی حکومت نے سی پیک پر چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کیا ہے ۔ خیبر پختونخوا میں اس حوالے سے بہت زیادہ مایوسی پائی جاتی ہے ۔کے پی کے کی منتخب حکومت کو بائی پاس کر کے وفاق نے اپنے سیاسی حلیف مولانا فضل الرحمن کی مرضی اور منشاء کے مطابق روٹ بنایا ہے ۔ اس نام نہاد روٹ کو مغربی روٹ کا نام دیا گیا ۔ اس نئے روٹ کو خیبر پختونخوا میں تمام جماعتوں نے مسترد کیا ہے۔ افسوس اور دکھ کا مقام ہے کہ وفاقی حکومت سی پیک پر تحفظات کے اظہار کو اس عظیم منصوبے کی مخالفت سے تعبیر کرتے ہیں ۔ ہماری پارٹی کے چیئر مین اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے ہر سطح پر آواز اُٹھائی ۔ عمران خان نے عوامی جمہوریہ چین کے سفیر سے ملاقات میں واضح کیا ہے کہ کے پی کے کی صوبائی حکومت اس عظیم منصوبے کی حامی ہے وہ ان تمام منصوبوں کی بھر پور حمایت کر تی ہے جو پاکستان میں عوامی جمہوریہ چین کے تعاون سے جاری ہیں یا زیر تکمیل میں ہیں ۔ ہمارے صوبے میں موجودہ مغربی روٹ کی وجہ سے سی پیک کو پاک چین کاریڈور کی بجائے پنجاب چین کاریڈور کہا جانے لگا ہے ۔ وفاق کی شریف حکومت کی وجہ سے صوبوں میں فاصلے بڑھ رہے ہیں ۔ ملک میں ایک خاندان کی بادشاہت اور ان کے مصاحبوں کی حکومت کے مضمرات سے وفاق کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔
جرأت : عمران خان کے اندازِ سیاست میں ایسی کون سی خوبی ہے جو آپ کی نظر میں اُسے دوسرے سیاستدانوں سے منفرد کر تی ہے ۔
فلک ناز :عمران خان نے پاکستان کی سیاست میں روایت سے بغاوت کی ہے ۔ ہماری ماضی کی سیاست پر نظر دوڑائیں تو سیاست میں لگی لپٹی کہنے اور عیاری و مکاری کا راج تھا ۔ عمران خان ایک کھرا اور سچا انسان ہے، اُس نے لگی لپٹی کے بغیر دل کی بات زبان پر لانے کی رسم ڈالی ہے ۔ ہماری قوم عمران خان کی سیاست کی عادی نہیں ہے یہی وجہ ہے ہم میں سے بہت سوں کو عمران خان کی باتیں اور ان کا اندازِ سیاست عجیب لگتا ہے ۔ وہ خفیہ سیاسی ڈیل اور سازشوں کا عادی نہیں ہے ۔ اس کی سیاست ذاتی اور کاروباری مفاد سے پاک ہے ۔ یہی باتیں لوگوں کو اچھی لگتی ہیں ۔ ہمارے صوبہ خیبر پختونخوا کے لوگوں نے مولانا مفتی محمود ؒ کی حکومت بھی دیکھی ۔ اے این پی کا دور بھی دیکھا اور مجلسِ عمل کی حکومت بھی ہمارے سامنے رہی ۔ لیکن کے پی کے عوام کی ایک بہت بڑی اکثریت کے دل عمران خان کے لیے دھڑکتے ہیں ۔ ہمارے ہاں سماجی روایات بہت مضبوط ہیں، خواتین کا گھروں سے باہر نکلنا مشکل ہوتا ہے لیکن آپ نے دیکھا کہ خیبر پختونخوا سے خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد تحریک انصاف کے لیے سر گرمِ عمل ہے ۔ کے پی کے کی مائیں بہنیں اور بیٹیاں اپنے صوبے اور مُلک کے روشن مستقبل کی خاطر عمران خان کے مشن نئے پاکستان کے لیے میدانِ عمل میں ہیں ۔ یہ عمران خان کے اندر کی سچائی ہے جس نے ایک عالم کو اُس کا دیوانہ بنایا ہوا ہے ۔
جرأت :خیبر پختونخوا کی پی ٹی آئی میں شدید قسم کے اختلافات کی اطلاعات ہیں ۔ اس حوالے سے حقائق کیا ہیں ؟
فلک ناز : ہماری پارٹی ایک بہت بڑی پارٹی ہے ۔ عمران خان کی بیس سالہ بے مثال جد وجہد نے تحریک انصاف کو پاکستان کی قومی سیاست کا ناگزیر حصہ بنا دیا ہے ۔ چاروں صوبوں میں پارٹی کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے ۔ پی ٹی آئی سے تمام جماعتیں خوفزدہ ہیں یہی وجہ ہے کہ آپس کے اختلافات کے باوجود یہ تما م جماعتیں عمران خان کی مخالفت میں متحد ہیں ۔ یہ انہی کے منظم پروپیگنڈے کا حصہ کہ خیبر پختونخوا میں پارٹی میں سنجیدہ نوعیت کے اختلافات ہیں ۔ دیکھیں اختلاف رائے تو جمہوریت کی روح اور حُسن ہے ،اس سے فکر اور سوچ کے نئے نئے زاویے سامنے آتے ہیں ۔ کے پی کے کی سطح پر بھی اور مرکز میں بھی ہماری پارٹی متحد ہے ۔
جرأت :صوبہ کے پی کے میں پاکستان تحریک انصاف اپنے نعرے ’’ نئے پاکستان ‘‘ کی تکمیل میں کس حد تک کامیاب ہوئی ہے ؟؟
فلک ناز :صوبہ خیبر پختونخوا کے جرأت مند عوام نے روایتی سیاست سے بغاوت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو کامیاب کروایا ہے ۔ اس سے پہلے کوئی قومیت کے نام پر اور کوئی مذہب کے نام پر صوبے کے عوام کو بے وقوف بنا رہا تھا ۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے صوبے میں بنیادی نوعیت کی اہم تبدیلیاں کی ہیں ۔ تعلیم اور صحت کے شعبے میں دور رس نتائج کی حامل تبدیلیاں کی گئی ہیں ۔ آپ صوبے کے کسی ہسپتال میں بھی چلے جائیں ،آپ کو واضح تبدیلی محسوس ہو گی ۔ اسی طرح تعلیم کے شعبے میں بنیادی نوعیت کے اقدامات سامنے آئے ہیں ۔ ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو فعال ، مؤثر بنایا گیا ہے ۔ عوام کو پٹواریوں اور تحصیلداروں کے رحم وکرم سے آزاد کیا گیا ہے ۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ میں عمران خان کی ہدایت کے مطابق اصلاحات کی گئی ہیں ۔ پولیس کو سیاست سے پاک کرکے قانون اور عوام کے سامنے جواب دہ بنایا گیا ہے ۔ ہم آپ کو میڈیا کے دیگر نمائندوں اور سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد اور اداروں کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ لوگ آئیں اور خیبر پختونخوا میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیں ۔


متعلقہ خبریں


حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر