وجود

... loading ...

وجود

وزیراعظم تین سمتوں سے گھیرے میں آگئے!

جمعه 21 اکتوبر 2016 وزیراعظم تین سمتوں سے گھیرے میں آگئے!

پانامالیکس کی عدالتی کارروائی میں پیش رفت کو حزب اختلاف کے تمام رہنماؤں نے بہت زیادہ اہمیت دی ہے،معاملہ معمول کی درخواستوں کی سماعت سے مختلف ثابت ہوسکتا ہے
عمران خان دھرنے میں دائیں بازو کی جماعتوں کولانے میں کامیاب ہوگئے تو یہ دھڑن تختہ کاپیش خیمہ ہوسکتا ہے،متنازعخبر کے معاملے کی تحقیقات سے فوج دستبردار ہونے کو تیار نہیں
panama-papers-pakistani

وزیر اعظم نوازشریف اور مسلم لیگ نون کی حکومت ایک کٹھن دور میں داخل ہو چکی ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ہی نہیں بلکہ مسلم لیگ نون کے خود سے ہی مقابلہ کرنے والے بلامقابلہ صدر نوازشریف بھی اپنے مستقبل سے جنگ آزما ہیں۔ یہ بازی دونوں رہنماؤں میں سے ایک کی سیاسی زندگی کے خاتمے پر منتج ہو سکتی ہے۔ عمران خان کی ناکامی کی صورت میں وہ نہ صرف اگلے انتخابات میں بھی ناکامی کا منہ دیکھ سکتے ہیں بلکہ اپنی سیاسی زندگی کے مستقبل سے بھی ہاتھ دھو سکتے ہیں۔ چنانچہ عمران خان 2 نومبر کے دھرنے میں اپنے تما م ہنر ، تمام رابطے ، تمام وسائل اور تمام راستے اختیار کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ دوسری طرف مسلم لیگ نون کے سربراہ اوروزیراعظم نوازشریف کا معاملہ بھی قطعی مختلف نہیں۔ اگر وہ دھرنے میں ڈھے گئے یا کسی بھی دوسرے راستے سے استعفیٰ دینے پر مجبور ہو گئے تو اْن کی اگلی سیاست کا دم بھی ساتھ ہی گْھٹ جائے گا۔
وزیراعظم نوازشریف اس وقت تین جانب سے خطرات کا سامنا کررہے ہیں۔ ایک طرف سے اْنہیں پاناما لیکس پر عدالتی کارروائی کا اب سامنا ہے۔ جس کا آغاز 20 اکتوبر(جمعرات) کو ہوگیا۔ پاکستان تحریک انصاف،جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، جمہوری وطن پارٹی اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے عدالت عظمیٰ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں جس پر سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگا کر یہ درخواستیں واپس کردی تھیں، بعدازاں گزشتہ ماہ 27 ستمبر کو عدالت عظمیٰ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلی تھیں۔اب ان درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، بیٹوں حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔پاناما لیکس پر وزیراعظم کے خلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔عدالت کی جانب سے پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت کو حزب اختلاف کے تمام رہنماؤں نے بہت زیادہ اہمیت دی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ معاملہ معمول کی دیگر درخواستوں کی سماعتوں سے برآمد ہونے والے نتائج سے کچھ مختلف بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ شاید اسی لیے عمران خان نے عدالت عظمیٰ میں نااہلی کے مقدمے کی سماعت پر اطمینان کا اظہار کیا اور اسے تاریخی دن بھی قرار دیا۔
وزیراعظم نوازشریف کو جس دوسرے بڑے چیلنج کا سامنا ہے وہ پہلے سے زیادہ بڑ ااور اثرات میں زیادہ گہرا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔عمران خان 2 نومبر کے جس دھرنے کی تیاری کررہے ہیں ، وہ زیادہ ہمہ گیر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس دھرنے میں عمران خان کی تحریک انصاف کے علاوہ کچھ دیگر جماعتیں بھی شرکت کر رہی ہیں۔ جن کے بظاہر سیاسی مفادات کوئی نہیں مگر جو مسلم لیگ نون کی حکومت میں اپنے دیگر مقاصد کو قربان ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ یہ قوتیں پاکستان کے اندر قومی سلامتی کے بعض بنیادی مقاصد سے وابستہ ہیں ، جنہیں ملک کے اندر ایک لابی نے خطرناک طور پر منفی پروپیگنڈے کی زد میں لے رکھا ہے۔ ان قوتوں کی دھرنے میں شرکت فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہیں۔ جسے مسلم لیگ نون کی حکومت نے خطرے کی گھنٹی سمجھنا شروع کردیا ہے۔یہ بلاوجہ نہیں ہے کہ وزیردفاع خواجہ آصف نے اچانک یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ دھرنے میں مدرسہ حقانیہ کی افرادی قوت استعمال ہوگی۔ اگرچہ وزیردفاع نے اِسے خیبر پختونخوا کی حکومت کی طرف سے مدرسے کو دیے گئے فنڈز سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ مگر عملاً یہ معاملہ اس سے کہیں زیادہ خطرنا ک ہے۔ مسلم لیگ نون کی حکومت اپنے اْس طرزِ فکر پر غور کر نے کو تیار نہیں جو اْس نے دائیں بازو کی قوتوں کے خلاف اختیار کررکھا ہے، جو درحقیقت بھارتی مفادات کو بالواسطہ طور پر پورا کررہا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف عالمی قوتوں کو یہ مسلسل باور کرارہے ہیں کہ وہ حقانی نیٹ ورک ، لشکر طیبہ اور جیش محمد کے خلا ف کارروائی کرنا چاہتے ہیں ،مگرمقتدر قوتیں اس راہ میں مزاحم ہیں۔حالانکہ ان قوتوں کے خلاف پاکستان میں کوئی ایک شکایت بھی نہیں۔ مگر یہ تما م قوتیں امریکا ، بھارت اور افغانستان کی موجودہ پاکستان دشمن قوتوں کی آنکھوں میں کھٹکتی ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان قوتوں کی حامی قوتیں جو پاکستان میں اپنے کوئی سیاسی مفادات بھی نہیں رکھتیں ، ان دنوں میں اپنا وزن اس پلڑے میں کیوں نہیں ڈالے جو نوازشریف کی حکومت کو کمزور کرنے کا باعث بن سکتا ہو۔ باخبر ذرائع کے مطابق یہ تمام قوتیں اپنے اپنے ناموں کے بجائے کسی ایسی مشترکہ چھتری تلے اس دھرنے میں شرکت کرسکتی ہیں جو فیصلہ کن ثابت ہو۔ اس ضمن میں دفاع پاکستان کونسل میں شامل تمام جماعتوں کے باہمی مشورے عروج پر ہیں۔ جو نوازشریف حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
وزیراعظم نوازشریف کے لیے تیسر ابڑا چیلنج سیرل المیڈا کی ڈان میں چھپنے والی خبر ہے۔ جس کے متعلق فوج اپنی حساسیت باربار ظاہر کررہی ہے اور کسی بھی طرح سے اس معاملے کی تحقیقات سے دستبردار ہونے کوتیار نہیں۔ وزیراعظم نوازشریف اس معاملے میں ایک نئے “مشاہد اللہ ” کی تلاش میں ہیں۔ مگر اس مرتبہ یہ معاملہ کسی مشاہد اللہ کی قربانی پر ٹلنے والا نہیں لگتا۔ وزیراعظم نوازشریف کو یہ پریشانی لاحق ہے کہ تحقیقات کے نتیجے میں معاملہ اْن کے گھر آنگن تک پہنچ سکتا ہے۔ چنانچہ یہ معاملہ وزیراعظم کی طرف سے پاناما لیکس کی طرح لٹکانے سے لٹکتا نظر نہیں آتا۔ فوجی حلقے مسلسل اس معاملے میں اپنا دباؤ ڈالے ہوئے ہیں کہ اس خبر کے محرک کو تلاش کیا جائے جو کچھ زیادہ پوشیدہ بھی نہیں۔
نوازشریف کی سمت بڑھتے یہ تینوں چیلنج ہر گزرتے دن بڑے سے بڑے ہوتے جارہے ہیں۔ جو اس ماہ کے آخری ہفتے میں نئے نئے بحرانوں کو پیدا کرنے کا بھی باعث بن سکتے ہیں۔ نوازشریف کے لیے یہ ایک امتحان ہوگا کہ وہ ان تینوں چیلنجوں سے کس طرح عہدہ برآں ہوتے ہیں اور اپنے لیے ایک محفوظ راستا تلاش کرپاتے ہیں!!!ماہرین سیاست کے مطابق نوازشریف ہمیشہ قسمت کے دھنی ثابت ہوئے ہیں۔ مگر کیا ہر مرتبہ قسمت کسی پر مہربان رہ سکتی ہے جبکہ وہ تقدیر بدلنے والی غلطیوں کو مسلسل دْہرانے کا موجب ہو۔ نومبر کے آغاز سے قبل ہی یہ واضح ہو جائے گاکہ اس مرتبہ قسمت کے تیور نوازشریف کے حق میں ہیں یا نہیں۔


متعلقہ خبریں


سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی)

افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...

افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے، حافظ نعیم

پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...

پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم

افغان فورسز کی 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...

افغان فورسز کی 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ

افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے، بلاول بھٹو وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...

افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے، بلاول بھٹو

پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ وجود - اتوار 12 اکتوبر 2025

افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...

پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ

مضامین
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ! وجود منگل 14 اکتوبر 2025
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر وجود منگل 14 اکتوبر 2025
بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر

ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور وجود منگل 14 اکتوبر 2025
ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور

پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات وجود پیر 13 اکتوبر 2025
پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات

اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ وجود پیر 13 اکتوبر 2025
اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر