وجود

... loading ...

وجود

وزیراعظم تین سمتوں سے گھیرے میں آگئے!

جمعه 21 اکتوبر 2016 وزیراعظم تین سمتوں سے گھیرے میں آگئے!

پانامالیکس کی عدالتی کارروائی میں پیش رفت کو حزب اختلاف کے تمام رہنماؤں نے بہت زیادہ اہمیت دی ہے،معاملہ معمول کی درخواستوں کی سماعت سے مختلف ثابت ہوسکتا ہے
عمران خان دھرنے میں دائیں بازو کی جماعتوں کولانے میں کامیاب ہوگئے تو یہ دھڑن تختہ کاپیش خیمہ ہوسکتا ہے،متنازعخبر کے معاملے کی تحقیقات سے فوج دستبردار ہونے کو تیار نہیں
panama-papers-pakistani

وزیر اعظم نوازشریف اور مسلم لیگ نون کی حکومت ایک کٹھن دور میں داخل ہو چکی ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ہی نہیں بلکہ مسلم لیگ نون کے خود سے ہی مقابلہ کرنے والے بلامقابلہ صدر نوازشریف بھی اپنے مستقبل سے جنگ آزما ہیں۔ یہ بازی دونوں رہنماؤں میں سے ایک کی سیاسی زندگی کے خاتمے پر منتج ہو سکتی ہے۔ عمران خان کی ناکامی کی صورت میں وہ نہ صرف اگلے انتخابات میں بھی ناکامی کا منہ دیکھ سکتے ہیں بلکہ اپنی سیاسی زندگی کے مستقبل سے بھی ہاتھ دھو سکتے ہیں۔ چنانچہ عمران خان 2 نومبر کے دھرنے میں اپنے تما م ہنر ، تمام رابطے ، تمام وسائل اور تمام راستے اختیار کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ دوسری طرف مسلم لیگ نون کے سربراہ اوروزیراعظم نوازشریف کا معاملہ بھی قطعی مختلف نہیں۔ اگر وہ دھرنے میں ڈھے گئے یا کسی بھی دوسرے راستے سے استعفیٰ دینے پر مجبور ہو گئے تو اْن کی اگلی سیاست کا دم بھی ساتھ ہی گْھٹ جائے گا۔
وزیراعظم نوازشریف اس وقت تین جانب سے خطرات کا سامنا کررہے ہیں۔ ایک طرف سے اْنہیں پاناما لیکس پر عدالتی کارروائی کا اب سامنا ہے۔ جس کا آغاز 20 اکتوبر(جمعرات) کو ہوگیا۔ پاکستان تحریک انصاف،جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، جمہوری وطن پارٹی اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے عدالت عظمیٰ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں جس پر سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگا کر یہ درخواستیں واپس کردی تھیں، بعدازاں گزشتہ ماہ 27 ستمبر کو عدالت عظمیٰ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلی تھیں۔اب ان درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، بیٹوں حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔پاناما لیکس پر وزیراعظم کے خلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔عدالت کی جانب سے پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت کو حزب اختلاف کے تمام رہنماؤں نے بہت زیادہ اہمیت دی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ معاملہ معمول کی دیگر درخواستوں کی سماعتوں سے برآمد ہونے والے نتائج سے کچھ مختلف بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ شاید اسی لیے عمران خان نے عدالت عظمیٰ میں نااہلی کے مقدمے کی سماعت پر اطمینان کا اظہار کیا اور اسے تاریخی دن بھی قرار دیا۔
وزیراعظم نوازشریف کو جس دوسرے بڑے چیلنج کا سامنا ہے وہ پہلے سے زیادہ بڑ ااور اثرات میں زیادہ گہرا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔عمران خان 2 نومبر کے جس دھرنے کی تیاری کررہے ہیں ، وہ زیادہ ہمہ گیر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس دھرنے میں عمران خان کی تحریک انصاف کے علاوہ کچھ دیگر جماعتیں بھی شرکت کر رہی ہیں۔ جن کے بظاہر سیاسی مفادات کوئی نہیں مگر جو مسلم لیگ نون کی حکومت میں اپنے دیگر مقاصد کو قربان ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ یہ قوتیں پاکستان کے اندر قومی سلامتی کے بعض بنیادی مقاصد سے وابستہ ہیں ، جنہیں ملک کے اندر ایک لابی نے خطرناک طور پر منفی پروپیگنڈے کی زد میں لے رکھا ہے۔ ان قوتوں کی دھرنے میں شرکت فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہیں۔ جسے مسلم لیگ نون کی حکومت نے خطرے کی گھنٹی سمجھنا شروع کردیا ہے۔یہ بلاوجہ نہیں ہے کہ وزیردفاع خواجہ آصف نے اچانک یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ دھرنے میں مدرسہ حقانیہ کی افرادی قوت استعمال ہوگی۔ اگرچہ وزیردفاع نے اِسے خیبر پختونخوا کی حکومت کی طرف سے مدرسے کو دیے گئے فنڈز سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ مگر عملاً یہ معاملہ اس سے کہیں زیادہ خطرنا ک ہے۔ مسلم لیگ نون کی حکومت اپنے اْس طرزِ فکر پر غور کر نے کو تیار نہیں جو اْس نے دائیں بازو کی قوتوں کے خلاف اختیار کررکھا ہے، جو درحقیقت بھارتی مفادات کو بالواسطہ طور پر پورا کررہا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف عالمی قوتوں کو یہ مسلسل باور کرارہے ہیں کہ وہ حقانی نیٹ ورک ، لشکر طیبہ اور جیش محمد کے خلا ف کارروائی کرنا چاہتے ہیں ،مگرمقتدر قوتیں اس راہ میں مزاحم ہیں۔حالانکہ ان قوتوں کے خلاف پاکستان میں کوئی ایک شکایت بھی نہیں۔ مگر یہ تما م قوتیں امریکا ، بھارت اور افغانستان کی موجودہ پاکستان دشمن قوتوں کی آنکھوں میں کھٹکتی ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان قوتوں کی حامی قوتیں جو پاکستان میں اپنے کوئی سیاسی مفادات بھی نہیں رکھتیں ، ان دنوں میں اپنا وزن اس پلڑے میں کیوں نہیں ڈالے جو نوازشریف کی حکومت کو کمزور کرنے کا باعث بن سکتا ہو۔ باخبر ذرائع کے مطابق یہ تمام قوتیں اپنے اپنے ناموں کے بجائے کسی ایسی مشترکہ چھتری تلے اس دھرنے میں شرکت کرسکتی ہیں جو فیصلہ کن ثابت ہو۔ اس ضمن میں دفاع پاکستان کونسل میں شامل تمام جماعتوں کے باہمی مشورے عروج پر ہیں۔ جو نوازشریف حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
وزیراعظم نوازشریف کے لیے تیسر ابڑا چیلنج سیرل المیڈا کی ڈان میں چھپنے والی خبر ہے۔ جس کے متعلق فوج اپنی حساسیت باربار ظاہر کررہی ہے اور کسی بھی طرح سے اس معاملے کی تحقیقات سے دستبردار ہونے کوتیار نہیں۔ وزیراعظم نوازشریف اس معاملے میں ایک نئے “مشاہد اللہ ” کی تلاش میں ہیں۔ مگر اس مرتبہ یہ معاملہ کسی مشاہد اللہ کی قربانی پر ٹلنے والا نہیں لگتا۔ وزیراعظم نوازشریف کو یہ پریشانی لاحق ہے کہ تحقیقات کے نتیجے میں معاملہ اْن کے گھر آنگن تک پہنچ سکتا ہے۔ چنانچہ یہ معاملہ وزیراعظم کی طرف سے پاناما لیکس کی طرح لٹکانے سے لٹکتا نظر نہیں آتا۔ فوجی حلقے مسلسل اس معاملے میں اپنا دباؤ ڈالے ہوئے ہیں کہ اس خبر کے محرک کو تلاش کیا جائے جو کچھ زیادہ پوشیدہ بھی نہیں۔
نوازشریف کی سمت بڑھتے یہ تینوں چیلنج ہر گزرتے دن بڑے سے بڑے ہوتے جارہے ہیں۔ جو اس ماہ کے آخری ہفتے میں نئے نئے بحرانوں کو پیدا کرنے کا بھی باعث بن سکتے ہیں۔ نوازشریف کے لیے یہ ایک امتحان ہوگا کہ وہ ان تینوں چیلنجوں سے کس طرح عہدہ برآں ہوتے ہیں اور اپنے لیے ایک محفوظ راستا تلاش کرپاتے ہیں!!!ماہرین سیاست کے مطابق نوازشریف ہمیشہ قسمت کے دھنی ثابت ہوئے ہیں۔ مگر کیا ہر مرتبہ قسمت کسی پر مہربان رہ سکتی ہے جبکہ وہ تقدیر بدلنے والی غلطیوں کو مسلسل دْہرانے کا موجب ہو۔ نومبر کے آغاز سے قبل ہی یہ واضح ہو جائے گاکہ اس مرتبہ قسمت کے تیور نوازشریف کے حق میں ہیں یا نہیں۔


متعلقہ خبریں


اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ وجود - پیر 16 جون 2025

  ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ وجود - پیر 16 جون 2025

  وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی وجود - پیر 16 جون 2025

اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان وجود - پیر 16 جون 2025

اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 16 جون 2025

امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل وجود - پیر 16 جون 2025

وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی وجود - اتوار 15 جون 2025

اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام وجود - اتوار 15 جون 2025

بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں وجود - اتوار 15 جون 2025

  پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں

مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کا کوئی فوجی حل نہیں (بلاول بھٹو) وجود - اتوار 15 جون 2025

کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری سے ممکن ہے، سربراہسفارتی وفد بھارت ہر بار مذاکرات اور بات چیت سے راہ فرار اختیار کرتا ہے، برسلز میںپریس کانفرنس پاکستان پیپلز پارٹی کیچیئرمین اورپاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ،مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی ک...

مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کا کوئی فوجی حل نہیں (بلاول بھٹو)

پاکستان کیخلاف بھارت ، اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب وجود - اتوار 15 جون 2025

نام نہاد بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ سے دہلی اور تل ابیب کا شیطانی ایکا پکڑا گیا میر یار نامی بھارتی مہرہ پاکستان مخالف سازش کا حصہ ،بھارت کی آشیرباد سے مشیر مقرر پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا۔ اسرائیل سے منسلک MEMRI ویب سائٹ کی پاکستان کے خلاف گھناو...

پاکستان کیخلاف بھارت ، اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب

سندھ بجٹ میں کراچی کیلیے نیا منصوبہ شامل نہیں وجود - هفته 14 جون 2025

8بڑے منصوبوں کیلیے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص کیے گئے ، جرأت رپورٹ پارک ، نہر خیام کی بحالی، اسپورٹس کمپلیکس ،کورنگی کازوے ، ملیر ندی ودیگر امور سندھ بجٹ میں کراچی کے 8 بڑے منصوبوں کے لئے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص، شہر قائد کو کوئی نیا منصوبہ نہیں مل سکا۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق ک...

سندھ بجٹ میں کراچی کیلیے نیا منصوبہ شامل نہیں

مضامین
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن وجود پیر 16 جون 2025
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن

مودی کا زوال شروع ہو گیا وجود پیر 16 جون 2025
مودی کا زوال شروع ہو گیا

آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا! وجود اتوار 15 جون 2025
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا!

بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے وجود اتوار 15 جون 2025
بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے

مودی کی عالمی دہشت گردی وجود اتوار 15 جون 2025
مودی کی عالمی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر