... loading ...
ا مریکا میں اخلاقی اقدار میں گراوٹ کے ساتھ ہی خود غرضی اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے جس کی وجہ سے اب لوگ اپنے بوڑھے ماں باپ، دادا ، دادیوں ، نانا ، نانیوں وغیرہ کو ایک بوجھ تصور کر کے نرسنگ ہوم میں داخل کرا کر خود کو اپنے فرض سے سبکدوش تصور کرنے لگے ہیں۔اس طرح بڑے شہروں اور قصبوں میں نرسنگ ہومز کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے ، لیکن باہر سے بڑے خوشنما نظر آنے والے یہ نرسنگ ہوم اس میں داخل کرائے جانے والے ضعیف لوگوں کے لیے کال کوٹھری کے مترادف ہوتے ہیں جہاں ان کے دل کی بات سننے والا کوئی نہیں ہوتا، جہاں سیکڑوں افراد کی موجود گی میں ہر ایک خود کو تنہا اور بے بس تصور کرتا ہے اور جہاں داخل ہونے والا ہر شخص اپنی زندگی کے آخری لمحات جلد آنے کی دعائیں کرتا رہتا ہے ۔
امریکی ماہرین کاکہنا ہے کہ اب صرف امریکا کے ان نرسنگ ہومز میں داخل ہونے والے ضعیف العمر لوگ ہی تنہائی کے عذاب کا شکار نہیں ہیں بلکہ تنہائی کا یہ زہر اب ہر گھر میں پھیلتا جارہا ہے ، تنہائی کا یہ عذاب امریکا میں ایک ایسی لاعلاج بیماری کی شکل اختیار کرگیا ہے جس کا طبی دنیا میں اب تک کوئی علاج دریافت نہیں کیا جاسکا ہے ۔ہزاروں لاکھوں لوگوں یہاں تک کہ اپنے سگے لوگوں اوربیوی بچوں کے درمیان رہنے والے لوگ بھی اب ذہنی طور پر خود کو تنہا تصور کرنے لگے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ ان کے بیوی بچے دوست احباب سب اس وقت تک کے لیے ہیں جب تک ان کے ہاتھ پیر چل رہے ہیں ۔جہاں ان کے ہاتھ پیروں نے کام کرنا بند یا سست کیا یہ سب لوگ اپنی اپنی راہ لیں گے اور ان کے دکھ بٹانے والا کوئی نہیں رہے گا۔بعض لوگ اسے سماجی تنہائی یا دوسروں کے ساتھ میل جول میں مشکلات کا نام دیتے ہیں جبکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ کیفیت صرف اور صرف تنہائی کی کیفیت ہے ۔پہلے یہ ضعیفی کی بیماری تصور کی جاتی تھی لیکن اب تازہ ترین سروے رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بیماری یعنی احساس تنہائی روز بروز بڑھتا جارہا ہے ، سروے رپورٹ کے مطابق امریکی باشندوں کے قریبی اورقابل اعتبار دوستوں اور حلقہ احباب میں کمی ہوتی جارہی ہے ۔سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ اس دور میں جبکہ ذرائع مواصلات میں تیزی سے ترقی ہوئی اور اب باہم رابطے کے لیے فون کے علاوہ موبائل فون،ای میل ، ایس ایم ایس اور ایسے ہی بیشمار ذرائع موجود ہیں لوگوں کے باہم رابطے کمزور ہوتے جارہے ہیں اور زیادہ سے زیادہ لوگ احساس تنہائی کاشکارہوتے جارہے ہیں ۔
فیئر لے ڈکنسن یونیورسٹی کی ماہر نفسیات مارگریٹ جبس نے امریکی عوام کے احساس تنہائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دراصل حقیقت یہ ہے کہ اب امریکی عوام اتنے زیادہ مصروف ہوگئے ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہر کام فوری ہوجائے وہ کسی کام کے لیے انتظار کرنے کوتیار نہیں ہیں ،اسی طرح وہ دوسرے لوگوں اوراپنے ساتھیوں سے قریبی تعلقات کو اہمیت نہیں دیتے ۔وہ لوگوں کو زیادہ وقت دینے سے گریزاں رہتے ہیں ،بعض امریکی اس صورت حال سے گھبرا کر اب ایک دوسرے سے رابطے کرنے کی کوشش کررہے اور دوبارہ یکجا ہونے کے لیے کوشاں ہیں لیکن یکجا ہونے کے لیے یکطرفہ خواہش کامیاب نہیں ہوتی یہخواہش دونوں جانب سے ہونی چاہئے، جب تک دونوں فریق ایک دوسرے سے ملنے اور تعلقات بڑھانے پر تیار نہیں ہوں گے یکطرفہ طور پر تعلقات استوار نہیں ہوسکتے۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ امریکا میں احساس تنہائی کی بیماری میں اس تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس نے اتنا خطرناک رخ اختیار کرلیا ہے کہ اس سے نمٹنے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کی ضرورت محسوس کی جانے لگی ہے ۔کیونکہ اس کی وجہ سے دل کے امراض، ڈپریشن اور ایسی ہی دوسری بیماریاں پھیلنا شروع ہوگئی ہیں اور ان کی وجہ سے جان کو لاحق خطرات بڑھ گئے ہیں۔اس وقت صورت حال یہ ہے کہ بچے بڑے ہوتے ہی اپنا الگ گھر بسانے کی کوشش کرتے ہیں ،اب والدین کوشش کررہے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو اپنے ساتھ رہنے پر رضامند کرنے میں کامیاب ہوجائیں،اسی طرح شوہروں سے طلاق لینے والی خواتین بھی ذہنی اور سماجی طور پر زیادہ تنہائی کا شکار ہوجاتی ہیں ۔
امریکا کے عوام میں بڑھتی ہوئی تنہائی کا اندازہ حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی مردم شماری کے نتائج سے لگایا جاسکتا ہے اس مردم شماری کے نتائج کے مطابق امریکا کے 25 فی صد گھروں میں یعنی ہر چوتھے گھر میں کوئی نہ کوئی تنہا رہتا ہے ۔
امریکی ماہرین کاکہنا ہے کہ اس تنہائی کے بڑے اسباب میں اوقات کار میں اضافے کے علاوہ دفاتر ، فیکٹریوں اور فارم ہاؤسز میں آمدورفت میں لگنے والے وقت میں اضافہ اور انٹرنیٹ کی سہولت ہے جس کی وجہ سے عام آدمی کسی سے ملنے جانے کے بجائے انٹرنیٹ پر ہی بات کرلیتا ہے لیکن دوبدو ملاقات اور انٹرنیٹ کی اس ملاقات میں فرق یہ ہے کہ اس ملاقات میں اس اپنائیت اور خلوص کی کمی ہوتی ہے جو دوبدو ملاقات میں موجود ہوتی ہے ۔
رواں سال جون میں امریکا میں کئے گئے ایک سروے سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ امریکی شہریوں کے اوسطاً 2 دوست ایسے ہوتے ہیں جن سے وہ دل کی بات کہہ سکتے ہیں اور جنھیں وہ واقعی دوست کہہ سکتے ہیں۔جبکہ 1985 کے سروے کے مطابق اس وقت ایک امریکی شہری کے اوسطاً 3 ایسے گہرے دوست ہوتے تھے جو اس کے دکھ درد اور جلوت و خلوت کے رازدار ہوتے تھے ۔
تنہائی کی اس کیفیت کی وجہ سے امریکی شہریوں میں ذہنی امراض میں اضافہ ہورہاہے اور ایک سروے کے مطابق اس وقت ہر امریکی گھرانے میں کوئی نہ کوئی ایسا فرد ضرور موجود ہے جو کسی نہ کسی ذہنی بیماری یاخلفشار کا شکار ہے۔ ماہرین کاکہناہے کہ امریکی شہریوں میں تنہائی کابڑھتے ہوئے احساس کا ایک بڑا سبب روزمرہ استعمال کی ایسی چیزوں کی غیر ضروری اشتہار بازی بھی ہے جن کے بغیر انسان کسی مشکل اور پریشانی کے بغیر گزارہ کرلیتاہے ، ایسی اشیا کے اشتہارات سے متاثر ہوکر عام لوگ ان کی خریداری کو ضروری تصور کرتے ہیں اور کم آمدنی والے امریکی کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ان کو خرید کر سود درسود کے چکر میں پھنس جاتے ہیں جس سے نکلنا ان کے لیے مشکل ہوتاہے اور انھیں اپنے ارد گرد انھیں اس مشکل سے نکالنے میں مدد دینے والا جب کوئی نظر نہیں آتا تو وہ احساس محرومی اورتنہائی کے احساس کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ انھیں یہ محسوس ہوتاہے کہ دنیا میں ان کاساتھ دینے والا کوئی نہیں ہے اور ان کے عزیزوں، رشتہ داروں اوردوست احباب نے انھیں حالات کا مقابلہ کرنے کیلیے تنہا چھوڑ دیاہے۔
ماہرین نفسیات نے تنہائی کا احساس رکھنے والے لوگوں کو مشورہ دیاہے کہ وہ اپنے روزمرہ کے معمولات پر نظر ثانی کریں اور اپنے فارغ وقت میں اپنے دوستوں کو اپنے مشاغل میں شریک کرنے کی کوشش کریں خاص طورپر تعطیل یعنی چھٹی والے دن اپنے کسی قریبی عزیز یا دوست کو کھانے یا چائے پر مدعو کریں یا اس کے گھر یا اسے ہوٹل میں بلاکر اس کے مشاغل میں شریک ہونے کی کوشش کریں اس طرح ایک ساتھ مل جل کر دن گزارنے سے ان کے احساس تنہائی میں کمی آئے گی اور انھیں اپنے مسائل سے دوسروں کو آگاہ کرنے اور دوسروں کے مسائل سے آگاہی حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور دوسروں کے مسائل سن کر انھیں یہ اندازہ ہوگا کہ صرف وہ ہی مسائل کاشکار نہیں ہیں بلکہ دنیا میں موجود ہر فرد کسی نہ کسی چھوٹے بڑے مسئلے کاشکار ہے۔اس طرح کی ملاقاتوں اور میل ملاپ اور تبادلہ خیالات کے نتیجے میں ان کو درپیش مسائل کا کوئی آسان حل نکالنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ لوگ جب تک انٹرنیٹ اور فیس بک کے جال سے باہر نہیں نکلیں گے اس طرح کے مسائل کاشکار ہوتے رہیں گے۔
میری اپنی فیملی فوج میں ، فوج سے میری کوئی دشمنی نہیں بلکہ فوج کو پسند کرتا ہوں، فوج میری ، ملک بھی میرا ہے اور شہدا ہمارے ہیں،جس چیز سے مُلک کو نقصان ہو رہا ہو اُس پر تنقید کرنا فرض ہے ، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے، افغانستان سے کشیدگی میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے...
ماضی میں کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا اب بھی کرسکتا ہوں، معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں،معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے افغان وزیر خارجہ کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو دیکھنا چاہئے،کیا پاک...
انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے بانی پی ٹی آئی کی بہن عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی 26 نومبر احتجاج کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔انسداد دہشت گ...
چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، گرفتاری ہر صورت ہو گی خود کو قانون کے حوالے کریں، زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، پولیس ذرائع پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ ل...
میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے اس حوالے سے گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا گورنر فیصل کریم نے حلف نہ لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی حلف لیں گے، چیف جسٹس نے فیصلہ سنا دیا ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کوآج شام چار بجے تک نومنتخب وزی...
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...