وجود

... loading ...

وجود

سندھ میں رینجرز کے ساتھ تنازع کا سبب بننے والا اسد کھرل گرفتار، حساس تفصیلات اُگل دیں!

جمعه 22 جولائی 2016 سندھ میں رینجرز کے ساتھ تنازع کا سبب بننے والا اسد کھرل گرفتار، حساس تفصیلات اُگل دیں!

اسد کھرل (دائیں) وزیر داخلہ سہیل سیال کے بھائی طارق سیال کے ساتھ

اسد کھرل (دائیں) وزیر داخلہ سہیل سیال کے بھائی طارق سیال کے ساتھ


سندھ حکومت اور رینجرز کے درمیان وجہ نزع بننے والے اسد کھرل کی گرفتاری بآلاخر ظاہر کردی گئی ہے۔ انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق محمد علی عرف اسد کھرل کی گرفتاری ذرائع ابلاغ میں آنے سے کافی گھنٹوں قبل ٹندوالہ یار سے ہوئی تھی۔

محمد علی عرف اسد کھرل کو حساس اداروں اور رینجرز کی جانب سے دراصل 13 جولائی کو لاڑکانہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ مگر اسد کھرل کی گرفتاری کی خبر ملتے ہی سندھ کے وزیرداخلہ سہیل انور سیال کے بھائی طارق سیال نے سینکڑوں مسلح لوگوں اور باقرانی تھانے کے ایس ایچ او جانی شاہ کی مدد سے لاڑکانہ شہر کے قریب اُوتھا چوک پر روک کر رہا کرالیا تھا۔ اس کارروائی میں حساس اداروں اور رینجرز کے اہلکاروں کو طارق سیال اور اُن کے ساتھ موجود مسلح افراد نے زدوکوب بھی کیا تھا۔ یہاں تک کہ یہ مسلح لشکر رینجرز اور حساس اداروں کے متعلقہ اہلکاروں کواُوتھا چوک سے باقرانی تھانے میں لے گیا۔ جہاں اُنہیں ایک مرتبہ پھر ان کی زیادتیوں کو سہنا پڑا۔ بعدازاں اُنہیں لاڑکانہ پولیس لائن لے جایا گیا۔ اس دوران میں طارق سیال اور اُن کے بھائی وزیرداخلہ سہیل انور سیال بضد رہے کہ رینجرز اور حساس اداروں کے متعلقہ اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ مگر ان افسوس ناک اطلاعات کے گردش میں آتے ہی رینجرز کے اعلیٰ افسران اور حساس ادارے کے ذمہ داران حرکت میں آئے ۔ جس کے بعد اسد کھرل کو گرفتار کرکے لے جانے والے اہلکاروں کی رہائی عمل میں آسکی۔

رینجرز اور حساس ادارے نے بعد ازاں اس معاملے کو نہایت حساس طریقے سے اعلیٰ سطح پر اُٹھایا۔ مگر سندھ حکومت نے اس حوالے سے اسد کھرل اور طارق سیال کو بے گناہ ثابت کرنے کی اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ یہاں تک کہ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے لاڑکانہ جا کر بھی طارق سیال کی بے گناہی کا ڈنکا بجایا۔ تاہم اس دوران میں رینجرز اور حساس ادارے کے متعلقہ افرادنے اسد کھرل کی دوبارہ گرفتاری کی کوششیں جاری رکھیں ۔ اور ایک حکمت عملی کے تحت اسد کھرل اور طارق سیال کے قریبی افراد کی گرفتاریاں شروع کردیں۔ جس کے نتیجے میں اسد کھرل کے گرد گھیرا مسلسل تنگ ہوتا چلا گیا۔ یہی وہ مرحلہ تھا کہ دودن قبل اسد کھرل کے ایک قریبی ساتھی کی طرف سے حساس ادارے اور رینجرز کے افسران سے اس معاملے میں رابطے کی کوششیں ہوئیں جس کے بعد اسد کھرل کی گرفتاری ٹندو الہ یار میں عمل میں آئی ۔ مگر ذرائع ابلاغ میں یہ گرفتاری ذرا بعد میں حیدرآباد کے مقام سے ظاہر کی گئی۔ باخبر ذرائع کے مطابق یہ کارروائی اس قدر خاموشی سے ہوئی کہ خود پیپلز پارٹی کے اہم رہنماؤں کو اس کی کانوں کان خبر نہیں ہونے دی گئی۔

واضح رہے کہ محمد علی عرف اسد کھرل ڈاکوؤں سے اپنے خصوصی تعلقات کے حوالےسے پہچانا جاتا ہے۔ اسد کھرل نے انتہائی نیچے سے اپنی زندگی کا سفر شروع کیا۔ یہ ایک میڈیکل اسٹور پر لاڑکانہ میں کام کرتا تھا۔ وہیں سے اُ س کا رابطہ الطاف انڑ کے ساتھ ہوا۔ جو پیپلز پارٹی کے مخالف ایک معروف سیاست دان اور لاڑکانہ کی ایک بااثر شخصیت تھے۔اس دوران میں اسد کھرل کا رابطہ سیال برادران سے ہوا۔ اسد کھرل کی اس عرصے میں دوردور تک شہرت پہنچ چکی تھی جو ڈاکوؤں سے رابطہ کار کے علاوہ بہت سی دیگر جرائم پیشہ سرگرمیوں سے متعلق تھی۔ دراصل لاڑکانہ میں باقرانی کچہ کا علاقہ ڈاکوؤں کے لیے ایک محفوظ ترین علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ جس کے ایک طرف خیرپور اور دوسری طرف لاڑکانہ کے علاقے ہیں۔ اسد کھرل اس علاقے کی تمام جرائم پیشہ سرگرمیوں کی ایک طرح سے سرپرستی کرنے لگا تھا۔ اس دوران میں سیال برادران سے رابطہ ہونے پر اس کی اہمیت میں مزید اضافہ ہو گیا۔ سیال برادران میں سہیل انور سیال آصف علی زرداری کی طاقت ور بہن ڈاکٹر فریال ٹالپور کے سیکورٹی انچارج رہے ہیں اور بعد میں اپنی “بے پناہ خدمات” کے باعث وزیرداخلہ سندھ بنا دیئے گئے۔ ان ہی سہیل انور سیال نے اسد کھرل کو لاڑکانہ کے ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن (ٹی ایم اے) باقرانی میں ایک جونیئر کلرک کے طور پر بھرتی کراکے اُسے ایک طرح سے سرکاری اختیارات کا مالک بنا دیا۔ ڈاکوؤں سے بے پناہ مراسم اور سیاسی اثرورسوخ کے باعث اسد کھرل کے لیے یہ سرکاری نوکری دراصل علاقے میں حاکمیت کا ایک پروانہ تھی۔ اور دراصل ایک تحفظ کا ذریعہ بھی۔ وگرنہ ایک زمیندار کی حیثیت رکھنے والے اسد کھرل کو جونیئر کلرک کی سرکاری نوکری کی کوئی ضرورت نہ تھی۔ مگر وہ اس پوزیشن پر اس قدر بااختیار تھے کہ ٹی ایم اے باقرانی کو جب صوبائی بجٹ سے پانچ کروڑ کی خصوصی گرانٹ دی گئی تو اس میں سے اسد کھرل نے فوراً ہی ڈھائی کروڑ کی خطیر رقم نکال کر اپنے لیے ایک بلٹ پروف اور بم پروف گاڑی خرید لی۔

انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق اسد کھرل بدعنوانیوں کے لاتعداد معاملات میں پیپلز پارٹی کے اہم ترین رہنماؤں کا شریک کار رہا ہے۔ اور بہت سی جرائم پیشہ سرگرمیوں کے حوالے سے اُس کا کردار پیپلز پارٹی کے بہت سے رہنماؤں کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتاہے۔ اسد کھرل کی تفتیش میں شامل ایک اہم افسر سے جب وجود ڈاٹ کام کے نمائندے نے پوچھا کہ کیا اسد کھرل کی مجرمانہ سرگرمیوں کے نقش وزیرداخلہ سہیل انور سیال تک جاتے ہیں تو اُنہوں نے مسکر ا کر صرف اتنا کہا کہ اس سے بھی آگے جاتے ہیں۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق اسد کھرل سے ہونے والی تفتیش میں انتہائی اہم معلومات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھ لگی ہے۔ جو پیپلز پارٹی کے بہت اہم رہنماؤں کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ اسد کھرل کی گرفتاری سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں پہلے سے موجود تناؤ میں مزید اضافہ کرتی ہے یا پھر اس گرفتاری سے سندھ حکومت اور رینجرز کے درمیاں پہلےسے موجود مسائل کو حل کرنے میں مدد دیتی ہے؟


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر