وجود

... loading ...

وجود

کلبھوشن یادو کے اعترافی بیان کے بعد بھارت کی پینترے بازیاں

بدھ 30 مارچ 2016 کلبھوشن یادو کے اعترافی بیان کے بعد بھارت کی پینترے بازیاں

kulbhushan

برہمن اپنی گمراہیوں کو راست بازی اور پھر اُس “راست بازی “پر اصرار کی صدیوں پرانی ذہنیت کا شکار ہے۔ جس سے وہ کھلی اور ننگی سچائیوں کے اعتراف سے بھی کتراتا ہے۔ اس کا تازہ مظاہری کلبھوشن کے اعترافی بیان پر بھارتی ردِ عمل سے ہوتا ہے۔ بھارت نے را کے پاکستان میں گرفتار ایجنٹ کے اعترافی بیان کو مسترد کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ کلبھوشن کو ایسا کہنے کے لیے تربیت دی گئی ہے۔ اور ہو سکتا ہے کہ اُسے ایران سے اغوا کیا گیا ہو۔ بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم نے”سابق نیوی افسر “(حالانکہ وہ حاضر سروس افسر ہیں) کی پاکستانی انتظامیہ کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو دیکھی ہے، اُسے ایران میں کاروبار کرنے کے دوران ہراساں کیا گیا اور اب وہ نامعلوم حالات میں پاکستان میں زیر حراست ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کلبھوشن یادو کے ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے بیان میں کوئی سچائی نہیں، جبکہ کسی انفرادی شخص کا یہ دعویٰ کرنا کہ وہ یہ بیان اپنی مرضی سے دے رہا ہے نہ صرف اس کی صداقت پر سوالیہ نشان لگاتا ہے بلکہ اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسے یہ سب کچھ کہنے کی تربیت دی گئی۔بیان کے مطابق پاکستانی حکام نے درخواست کے باوجود بھارتی قونصلر حکام کو کلبھوشن یادو سے ملاقات کی اجازت نہیں دی، جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ایک ایسے نیوی افسر کو جس کی خدمات را کے لیے مخصوص کر دی گئی ہو اور جو عرصہ دراز سے پاکستان کے اندر مختلف قسم کی دہشت گردیوں میں ملوث رہا ہو، جس میں مہران بیس جیسے واقعات بھی شامل ہو ، اُسے چند دنوں میں ہی پاکستانی ادارے اپنی ڈھب پر لاکر اتنی اچھی تربیت کیسے دے سکتے ہیں؟

بیان میں کہا گیا کہ ہم معاملے کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں، لیکن سابق نیوی افسر کی پاکستان میں موجودگی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے جس میں اُس کا ایران سے اغوا کیا جانا بھی شامل ہے، تاہم تمام صورتحال اُس وقت واضح ہوگی جب کلبھوشن یادو تک قونصلر رسائی دی جائے اور ہم حکومت پاکستان سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس حوالے سے ہماری درخواست کا فوری جواب دے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مذکورہ بیان سے واضح ہے کہ بھارت اپنے دفاع میں کن مفروضوں کا سہارا لے رہا ہے اور وہ اپنے آئندہ دفاع کے لیے کس نوع کی حکمت عملی پر غور کر رہا ہے۔ سب سے پہلا نکتہ تو یہ ہے کہ بھارت کا دعویٰ ہے کہ راایجنٹ کا جو اعترافی بیان سامنے آیا ہے ، اُسے یہ سب کہنے کی تربیت دی گئی ہے۔ حیرت انگیز طور پر یہ سب کہنے کی تربیت چند دنوں میں ہی مکمل ہو گئی ہے۔ ایک ایسے نیوی افسر کو جس کی خدمات را کے لیے مخصوص کر دی گئی ہو اور جو عرصہ دراز سے پاکستان کے اندر مختلف قسم کی دہشت گردیوں میں ملوث رہا ہو، جس میں مہران بیس جیسے واقعات بھی شامل ہو ، اُسے چند دنوں میں ہی پاکستانی ادارے اپنی ڈھب پر لاکر اتنی اچھی تربیت کیسے دے سکتے ہیں۔ا س کا مطلب تو یہ ہو اکہ پاکستان کی طرف سے گرفتاری سے بھی قبل مذکورہ افسر یہ سب کچھ بولنے کے لیے جیسے تیار ہی بیٹھا ہو۔

بھارتی ردِ عمل میں یہ مفروضہ بھی ایک نکتے کے طور پر شامل ہے کہ را ایجنٹ کو ایران میں کاروبار کرنے کے دوران میں ہراساں کیا گیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مذکورہ ایجنٹ کو ایران میں پاکستان کیسے ہراساں کر سکتا ہے؟ ایران جو نہایت معمولی قسم کی باتوں کو بھی ریکارڈ پر لاتا ہے اور بعض اوقات سرحدی معاملات میں ایسی شکایتوں کا مرتکب بھی رہتا ہے جو بعد ازاں خلاف واقعہ بھی ثابت ہوتی ہیں۔ وہ ایران کے اندر ایک بھارتی کور ایجنٹ کو پاکستان کی جانب سے ہراساں کرنے کی مداخلت کو کیسے برداشت کر گیا۔ چلیں ایران تو برداشت کر گیا، بھارت جو پاکستان کی سرحد سے کبوتر اڑ کر بھارت جانے کے واقعے کو بھی آئی ایس آئی کی کارستانی قرارد یتا ہے،وہ آخر اپنے کور ایجنٹ کو ایران میں ہراساں کرنے کے واقعے کو نظر انداز کیسے کر گیا؟

بھارتی وزارت خارجہ کے ردِ عمل میں یہ مفروضہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ را ایجنٹ کو “ہو سکتا ہے کہ ایران سے اغوا کیا گیا ہو۔” اس حیرت انگیز مفروضے کو گھڑنے کی امید اُن سے ہی کی جاسکتی ہے جو پاکستانی سرحد سے اڑ کر بھارتی سرحد میں جانے والے کبوتر کر کسی جاسوسی سرگرمی پر محمول کردیتا ہو۔ کیا ایران نے اپنی سرزمین سے ایک بھارتی کور ایجنٹ کے اغوا ہونے کے کسی بھی معاملے پر کوئی تائیدی بیان اب تک جاری کیا ہے؟ کیا یہ ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت جیسا واقعہ نہیں، اگر ایسا ہوتا! ایسی صورت میں ایران اس واقعے کو ٹھنڈے پیٹوں کیسے برداشت کرتا؟ پھر ایسے حالات میں جب پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اس معاملے کو ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر اُٹھایا۔ اور یہ موقف اختیار کیا کہ بھارت پاکستان میں اپنی تخریبی سرگرمیوں کے لیے ایران کی سرزمین کو استعمال کرنے کا مرتکب ہے۔ ایران کے سامنے اس مسئلے کو اٹھانا خود ایران کے لیے باعث شرمندگی تھا۔ چنانچہ ایرانی صدر نے ایک سوال کے جواب میں اس طرح کی کسی بات چیت سے ہی انکار کیا۔ مگر پاکستان نے دوبارہ اس کی وضاحت کی کہ پاک فوج کے سربراہ کی جانب سےایرانی صدر کے سامنے یہ معاملہ اُٹھایا گیا تھا۔ ایسے حالات میں اگر یہ ایران سے اغوا کا معاملہ ہوتا تو ایرانی صدر یہ بات اُٹھانے سے کیسے چوکتے؟ پھر یہ موقف اس لیے بھی مکمل غلط ہے کہ را ایجنٹ کلبھوشن یادو ایک سے زائد مرتبہ پاکستان کادورہ ماضی میں کر چکا ہے۔ اور مختلف واقعاتی شہادتیں اس حوالے سے موجود ہیں۔ اس ضمن میں را ایجنٹ کے اعترافی بیان کے مطابق پاکستان کے اندر معروضی حقائق ایسے موجود ہیں جو اس کی واقعاتی تصدیق کرتے ہیں۔

بھارت اس پورے تناظر کو نظرانداز کرکے را ایجنٹ کلبھوشن یادو کے واقعے کو مختلف مفروضوں کی پتنگوں میں اڑانے کی ناکام کوشش کررہا ہے۔


متعلقہ خبریں


حکومت کی چیف جسٹس کو کمک،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

 وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 منظور کر لیا۔آرڈیننس کے مطابق کسی کمیٹی رکن کی عدم دستیابی پر چیف جسٹس کسی جج کو کمیٹی کا رکن نامزد کر سکیں گے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت تین رکنی کمیٹی بینچز تشکیل دے گی۔ سپریم کورٹ ترمیمی آرڈیننس 2024 کے...

حکومت کی چیف جسٹس کو کمک،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری

صنم جاوید کے والد کی بازیابی کیلئے درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید کے والد جاوید اقبال کی بازیابی کیلئے درخواست دائر کردی گئی۔درخواست صنم جاوید کی والدہ روبینہ جاوید نے بیرسٹر خدیجہ کی وساطت سے دائر کی۔درخواست میں انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ، وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخو...

صنم جاوید کے والد کی بازیابی کیلئے درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر

اسپیکر کا خط، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں نئی پارٹی پوزیشن ، تحریک انصاف کا وجود ختم وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کے بعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن تبدیل ہو گئی۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نئی پارٹی پوزیشن جاری کر دی ہے جس کے مطابق پی ٹی آئی کے 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کیا گیا اس سے پہلے 39 اراکین تحریک انصاف ا...

اسپیکر کا خط، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں نئی پارٹی پوزیشن ، تحریک انصاف کا وجود ختم

آئینی ترامیم ، فوج کے کردار میں اضافہ ، بنیادی حقوق محدود،مولانا فضل الرحمان نے آئینی عدالت کی حمایت کر دی وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

  جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عدلیہ میں آئینی ترامیم کا حکومتی مسودہ مل گیا مسودے میں بنیادی حقوق کا دائرہ کار محدود کرکے ملٹری کے کردار میں اضافہ کردیا گیا ہے اسی لیے حمایت سے انکار کیا۔ مفادات کا لین دین ملک کی سیاست بن چکا ہے لیکن ہم نے اصولوں...

آئینی ترامیم ، فوج کے کردار میں اضافہ ، بنیادی حقوق محدود،مولانا فضل الرحمان نے آئینی عدالت کی حمایت کر دی

اسپیکر کا خط،تحریک انصاف کا قومی اسمبلی سے وجود ختم،پی ٹی آئی اراکین سنی اتحاد کونسل کا حصہ بنا دیے گئے وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

  اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے الیکشن کمیشن کو خط کے بعد پارٹی پوزیشن میں تبدیلی ہو گئی،نئے الیکشن ایکٹ کے بعد پارٹی پوزیشن بھی تبدیل ہوگئی ،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے نئی پارٹی پوزیشن جاری کردی،نئی پارٹی پوزیشن میں قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کا وجود ختم ہو گیا،تمام...

اسپیکر کا خط،تحریک انصاف کا قومی اسمبلی سے وجود ختم،پی ٹی آئی اراکین سنی اتحاد کونسل کا حصہ بنا دیے گئے

شمالی، جنوبی وزیرستان میں جھڑپیں، 6 جوان شہید،12 خوارج ہلاک وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

  شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں سے جھڑپوں کے دوران 12 خوارج ہلاک جبکہ 6 جوان شہید ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپوں کے 2 واقعات ہوئے، 19 ستمبر کو پاک افغان سرحد پر 7 دہشت گردوں کی نقل و حرک...

شمالی، جنوبی وزیرستان میں جھڑپیں، 6 جوان شہید،12 خوارج ہلاک

اسرائیل کے جنوبی لبنان میں 70مقامات پر 100سے زائد حملے وجود - جمعه 20 ستمبر 2024

مواصلاتی آلات سے دھماکوں کے بعد اسرائیل نے جنوبی لبنان میں 70 مقامات پر 100 حملے سے زائد حملے کردیے۔خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہناتھا کہ اسرائیلی ہوائی جہازوں نے دو گھنٹوں تک جنوبی لبنان میں مس الجبل، طیبہ، بلیدہ اور وادی بقا سمیت کئی علاقوں میں اہداف کو نشانہ...

اسرائیل کے جنوبی لبنان میں 70مقامات پر 100سے زائد حملے

لیلاہور جلسہ آر یا پار، روکا تو جیلیں بھر دیں گے،عمران خان وجود - جمعرات 19 ستمبر 2024

  بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ لاہور کا جلسہ آر یا پار ہوگا روکا گیا تو جیلیں بھر دیں گے، انہوں نے افغان ایشو پر بھی کہا کہ ملک کا مستقبل داؤ پر لگا ہے اور ہم افغان قونصلر کے پیچھے پڑے ہیں۔بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ک...

لیلاہور جلسہ آر یا پار، روکا تو جیلیں بھر دیں گے،عمران خان

مخصوص نشستیں،الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعدسپریم کورٹ فیصلے پر عمل نہیں ہوسکتا،اسپیکر قومی اسمبلی کا الیکشن کمیشن کو خط وجود - جمعرات 19 ستمبر 2024

  اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد مخصوص نشستیں تبدیل نہیں کی جاسکتیں نہ ہی سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہوسکتا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردا...

مخصوص نشستیں،الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعدسپریم کورٹ فیصلے پر عمل نہیں ہوسکتا،اسپیکر قومی اسمبلی کا الیکشن کمیشن کو خط

حزب اللہ، اسرائیل کے درمیان بڑی جنگ کا خطرہ وجود - جمعرات 19 ستمبر 2024

  اسرائیلی جارحیت کے بعد حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان بڑی جنگ کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے جس کے بعد اسرائیل نے ہزاروں فوجی غزہ کی پٹی سے لبنان سرحد پر منتقل کرنا شروع کردیے ہیں۔ غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل اور لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ وقتاً فوقتاً ایک دوسرے کو نش...

حزب اللہ، اسرائیل کے درمیان بڑی جنگ کا خطرہ

چکن گونیا ، ڈینگی، ملیریاکے ریکارڈتوڑ مریض،اسپتال بھرگئے وجود - جمعرات 19 ستمبر 2024

  کراچی میں مون سون بارشوں کے بعد چکن گونیا۔ ڈینگی اور ملیریا کے کیسزمیں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق زیادہ تر پچاس سے ساٹھ فیصد کیسز نجی اورسرکاری اسپتالوں کی ایمرجنسی میں تیز بخار کے ساتھ چکن گونیا کے مریض رپورٹ ہورہے ہیں۔مون سون بارشوں کے بعد ...

چکن گونیا ، ڈینگی، ملیریاکے ریکارڈتوڑ مریض،اسپتال بھرگئے

اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا ریکارڈ،100 انڈکس 1500 پوائنٹس بڑھ گیا وجود - جمعرات 19 ستمبر 2024

  پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں جمعرات کو تیزی دیکھنے میں آئی۔ہنڈریڈ انڈیکس 997پوائنٹس اضافیکیساتھ 81 ہزار459 پوائنٹس پربند ہوا۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کیآغاز سے ہی تیزی دیکھنے میں آئی۔ہنڈریڈانڈیکس میں 900پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس اکیاسی ہزار چار سو ...

اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا ریکارڈ،100 انڈکس 1500 پوائنٹس بڑھ گیا

مضامین
بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث وجود هفته 21 ستمبر 2024
بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث

بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک وجود هفته 21 ستمبر 2024
بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک

بھارت میں مساجد غیر محفوظ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
بھارت میں مساجد غیر محفوظ

نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ

کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا ! وجود جمعه 20 ستمبر 2024
کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر