وجود

... loading ...

وجود
وجود

مالیاتی دہشت گرد جہانگیر صدیقی کے اربوں روپے کی بدعنوانیاں بے نقاب (قسط۔ 5)

جمعه 25 مارچ 2016 مالیاتی دہشت گرد جہانگیر صدیقی کے اربوں روپے کی بدعنوانیاں بے نقاب (قسط۔ 5)

Jahangir-Siddiqui

انٹرو

(وجود ڈاٹ کام جہانگیر صدیقی کی مالیاتی بدعنوانیوں کی سنگین تفصیلات کو مختلف اقساط میں ترتیب اور نکات وار بیان کر رہا ہے۔ ادارے نے اس سے متعلق تمام تفصیلات اور حقائق کی مکمل چھان بین کی ہے۔ اور اس سے متعلق تمام شواہد کے کاغذی ثبوت اکٹھے کیے ہیں ۔ اس ضمن میں ایک ادارتی رائے قائم کی گئی ہے اور تمام ثبوتوں پر قانونی رائے پہلے ہی حاصل کر لی گئی ہے۔ وجود ڈاٹ کام نے اسی لیے اول روز سے یہ پیشکش کر رکھی ہے کہ جہانگیر صدیقی یا اُن کے سمدھی میر شکیل الرحمان جو محض رشتہ داری کی وجہ سے جنگ اورجیو کے سب سے بڑے ابلاغی ادارے کی ساکھ کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔ جب چاہے وجود ڈاٹ کام کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرکے ان ثبوتوں کی تفصیلات حاصل کر سکتے ہیں۔ وجوڈ ڈاٹ کام کسی بھی قانونی چارہ جوئی کا خوش دلی سے خیر مقدم کرے گا ۔ کیونکہ اس طرح یہ ایک موقع ہو گا کہ جہانگیر صدیقی کے اربوں روپے کی بدعنوانیوں کے تمام ہزاروں صفحات پر پھیلے ثبوتوں کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جا سکے۔ وجود ڈاٹ کام یہ بھی سمجھتا ہے کہ اس طرح کسی ابلاغی ادارے کی طرف سے مالیاتی بدعنوانیوں پر پھیلے اتنے بڑے اسکینڈل کو سامنے لانے کا یہ پہلا موقع بھی بن سکتا ہے۔ وجود ڈاٹ کام ایک مرتبہ پھر پوری خوشدلی سے جہانگیر صدیقی کو یہ پیشکش کرتا ہے کہ وہ اپنے ٹٹ پونجیوں اور مختلف پولیس افسران سے شراب وشباب کے تعلقات سے بروئے کار آنے والے عمران شیخ پر مکمل انحصار کرنے کے بجائے کسی بھی عدالتی کارروائی کا حصہ بنیں ۔ وجود ڈاٹ کام اس کا خیرمقدم کرے گا۔ گزشتہ اقساط میں جہانگیر صدیقی اور اُن کی مختلف بدعنوانیوں کو 14نکات میں پیش کیا گیا تھا ۔ اب اس کی مزید تفصیلات کو پیش کیا جارہا ہے! پڑھتا جاشرماتا جا!)

15 ۔ فیڈرل ایمپلائز بینوویلنٹ اینڈ گروپ انشورنس فنڈز کو نقصان

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں پایا کہ فیڈرل ایمپلائز بینوویلنٹ اینڈ گروپ انشورنس فنڈز کو پاک امریکن فرٹیلائزرز لمیٹڈ میں سرمایہ کاری پر ایک ارب سے زیادہ کا بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔ یہ جے ایس گروپ کا حصہ اے این ایل کا ماتحت ادارہ ہے اور 2007-08ء میں سیکورٹیز مارکیٹ میں فراڈ کا حصہ بننے کی وجہ سے ایس ای سی پی کے دائر کردہ مقدمے میں نامزد ہے۔

16۔جے ایس انوسٹمنٹس کے سی ای او نجم علی کے فراڈز

نجم علی آزگرد نائن لمیٹڈ سیکورٹیز فراڈ میں ملزم ہیں اور یوں ایس ای سی پی کی جانب سے عدالت میں داخل کردہ فوجداری مقدمے کا حصہ ہیں۔ اس وقت عدالتی کارروائی معاملے کی حقیقت، حصص کی قیمت میں ہیرا پھیری کرنے، بددیانتی اور عوام سے فراڈ اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کو جانچنے بغیر التوا کا شکار ہیں (اس کی وجہ ایس ای سی پی قانون میں ہونے والی ترامیم کے بعد پیدا ہونے والے قانونی مسائل ہیں)۔

فواد حسن فواد جے ایس گروپ سے اپنی پرانی وابستگی کی وجہ سے جے ایس گروپ کے مفادات کا تحفظ کرتے رہے ہیں اور ایس ای سی پی، نیب، ایف آئی اے وغیرہ جیسے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہیں اور یوں گروپ کی جانب سے کی گئی قانون کی خلاف ورزیوں پرقانونی قدم اٹھانے سے پرہیز کرتے ہیں۔

سیکورٹیز مارکیٹ فراڈ کے ایک اور معاملے میں نجم علی نے جے ایس انوسٹمنٹ کے حصص کی فروخت کے لیے اپنے رشتہ داروں کے کھاتوں کو استعمال کیا جو کمپنیز آرڈیننس 1984ء کی دفعہ 222 اور 224 کی خلاف ورزی ہے۔ ایس ای سی پی نے اس فراڈ کے بعد 2 فروری 2011ء کو نجم علی کے بینکنگ ریکارڈ کی معلومات کے لیے بینک دولت پاکستان سے رابطہ کیا۔ انکوائری رپورٹ بینک دولت پاکستان اور ایس ای سی پی میں نجم علی کے اثر و رسوخ کی وجہ سے دبا دی گئی۔

ایک اور معاملے میں جے ایس انوسٹمنٹس کہ جس کے نجم علی سی ای او تھے، نے این آئی سی ایل حکام کے ساتھ چشم پوشی کرتے ہوئے 2 بلین روپے کے این آئی سی ایل فنڈز غیر قانونی طور پر حاصل کیے اور وہ بھی ایسی شرائط پر جو این آئی سی ایل کے لیے نقصان دہ تھیں (جیسا کہ 3.5 فیصد فرنٹ اینڈ فیس، 1.75 فیصد مینجمنٹ فیس اور 5 فیصد بیک اینڈ لوڈ)۔ بعد میں یہ جے ایس انوسٹمنٹس ہی تھا جو این آئی سی ایل کی 2 بلین روپے کی سرمایہ کاری کا 10.25 فیصد لے اڑا۔ ایف آئی اے انکوائری رپورٹ یہاں منسلک ہے کہ جو جے ایس انوسٹمنٹس کے بیان کے ساتھ ہے۔

17۔ پی آئی سی ٹی معاہدے میں علی جہانگیر کو 4.3 ملین ڈالرز کی غیر قانونی ادائیگی

2012ء میں پاکستان انٹرنیشنل کنٹینرز ٹرمینل لمیٹڈ (پی آئی سی ٹی ایل) کے حصص کی فروخت کے لیے ایک غیر ملکی ادارے کے ساتھ معاہدے میں سہولت رساں کا کردار ادا کرنے پر جہانگیر صدیقی کمپنی لمیٹڈ (جے ایس سی ایل) کے لیے بونس/مشاورتی فیس کے طور پر علی جہانگیر کو 430.944 ملین روپے ادا کیے گئے۔

ایس ای سی پی نے مختلف حصص یافتگان، عوام اور اسٹیک ہولڈرز کی شکایات کے بعد اس معاملے پر تحقیقات کا حکم دیا کہ وہ جے ایس سی ایل کے کھاتوں کی جانچ کرے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ عام حصص یافتگان کو دھوکہ دینے کے لیے نہیں کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے رپورٹ 2 جنوری 2014ء کو مکمل ہوئی کہ جس میں ممکنہ خلاف ورزیوں کا حوالہ دیا گیا لیکن یہ کبھی منظر عام پر نہیں آئی۔ ایس ای سی پی کی رپورٹ کے مطابق علی جہانگیر کو ادا کی گئی مشاورتی فیس مبنی بر انصاف نہیں تھی کیونکہ جے ایس سی ایل کے ڈائریکٹرز پی آئی سی ٹی ایل کے معاہدے میں علی جہانگیر کی کوششوں کو بجا ثابت کرنے میں ناکام رہے۔

انسپکٹرز نے تجویز کیا کہ مالی سودے کو کھولے جانے کی ہدایات دی جا سکتی ہیں کہ جو 430.944 ملین روپے کی مشاورتی فیس کی ادائیگی کا معاملہ ہے اور ادارے اور ڈائریکٹرز کے خلاف قانونی چارہ جوئی ہو سکتی ہے۔ لیکن اس کام میں ملوث کسی فرد کے خلاف ایس ای سی پی نے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا۔ انسپکٹر کی رپورٹ عدالت اور دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں سے چھپائی گئی۔ عدالتی کارروائی میں ایس ای سی پی نے کبھی حوالہ نہیں دیا کہ انہوں نے اس معاملے میں دونمبری دیکھی ہے۔ یہ اہم معلومات نیب کی متعدد درخواستوں کے باوجود چھپائی گئی بلکہ ایس ای سی پی نے نیب تحقیقات کا رخ پلٹنے کی کوشش کی۔ کیونکہ ایس ای سی پی اس معاملے پر کچھ نہیں کر رہا تھا اس لیے جے ایس سی ایل کے حصص یافتگان نے علی جہانگیر کو کی گئی ادائیگی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ نمبر 579 سن 2014ء درج کیا جس میں انہوں نے جے ایس سی ایل کے مجوزہ حصص جاری کرنے کے خلاف درخواست دائر کی کہ جو ادارے کے نقصان کا بڑا سبب تھا۔

18۔ مہوش جہانگیر صدیقی فاؤنڈیشن میں ہیرا پھیری

مہوش اینڈ جہانگیر صدیقی فاؤنڈیشن (ایک غیر منافع بخش ادارہ) غیر قانونی طور پر بدلا مالی سودوں اور حصص و سیکورٹیز کے معاہدے میں شامل ہوا۔ ایس ای سی پی نے اس معاملے میں تحقیقات کیں اور ٹیکس حکام نے 23 اگست 2013ء کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو سفارشات بھیجیں کہ وہ مندرجہ بالا بے ضابطگیوں کی وجہ سے فاؤنڈیشن کو دستیاب استثنا اور سہولیات واپس لے۔ 18 جون 2008ء کو ایم جے ایس ایف کے معاملات پر ایس ای سی پی کی رپورٹ نے مختلف قوانین کی خلاف ورزی پائی جیسا کہ مارکیٹ ہیرا پھیری و اندرونی تجارت جو کہ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آرڈیننس 1969ء اور سیکورٹیز ایکٹ 2015ء کے تحت مجرمانہ فعل ہے۔ انسپکشن رپورٹ کے تحت ایم جے ایس ایف کو جے ایس گروپ کی جانب سے گروپ کے حصص کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کے لیے استعمال کیا گیا اور سرمائے سے ہونے والا فائدہ ایم جے ایس ایف میں رکھ کر گروپ کمپنیوں کے حصص پر ہونے والا بڑا منافع چھپایا گیا۔ ایم جے ایس ایف نے یکم جولائی 2007ء سے 31 مارچ 2008ء کے دوران جے ایس گروپ کے حصص میں سرگرمی کو بڑھایا۔ یہ وہ عرصہ تھا جس کے دوران آزگرد حصص میں بڑی ہیرا پھیری جاری تھی۔

متعلقہ ادارے جیسا کہ جے ایس ایل، جے ایس جی سی ایل، ابامکو لمیٹڈ، جہانگیر صدیقی انوسٹمنٹس بینک لمیٹڈ (موجودہ جے ایس بینک) اور جے ایس انوسٹمنٹس بارہا ایم جے ایس ایف میں عطیات دیتے اور یوں ایک جانب ٹیکس سے بچتے اور دوسری جانب یہ عطیات ان اداروں کے حصص میں سرمائے کی صورت میں لگا دیے جاتے۔

ایس ای سی پی کی اپنی رپورٹ کے مطابق 30 جون 2007ء سے 31 مارچ 2008ء کے دوران جے ایس ویلیو فنڈ لمیٹڈ، جے ایس سی ایل، جے ایس جی سی ایل اور آزگرد نائن لمیٹڈ (اے این ایل) کے حصص میں 2610.463 ملین روپے کا فائدہ اٹھایا گیا۔ رپورٹ دیگر مشتبہ مالی سودوں کو بھی شناخت کرتی ہے لیکن مزید کوئی تحقیقات نہیں کی گئیں۔

ایف بی آر کے مطابق ایم جے ایس ایف کو دیے گئے استثنا وسہولیات ختم ہونی چاہئیں اور 2.6 بلین کے بچائے گئے ٹیکس کو واپس لانے کے لیے تدارک کے اقدامات اٹھانے چاہئیں جس کا حساب ایف بی آر نے لگایا ہے۔ جبکہ عطیات دینے والوں کی جانب سے بچائے گئے ٹیکس کی مالیت بھی 347 ملین ہے۔ لیکن ایس ای سی پی کی جانب سے ایم جے ایس ایف کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا، نہ ہی ایف بی آر نے بچائے گئے ٹیکس کو با‌زیافت کرایا اور نہ ہی ٹیکس سے استثنا کی حیثیت کا خاتمہ کیا گیا۔

19۔ کروسبی ڈریگن فنڈ لمیٹڈ (سی ڈی ایف) میں مجرمانہ اقدامات

کروسبی ایسیٹ مینجمنٹ لمیٹڈ کے ادارے کروسبی ڈریگن فنڈ کو جے ایس گروپ کی جانب سے بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا اور یوں وہ ہیرا پھیری اور مصنوعی بلبلہ بنانے کے ذریعے ادارے کی حصص کی قیمتیں بڑھانے کے پورے منصوبے میں مددگار رہا۔ ایس ای سی پی نے 4 مئی 2009ءکو کمپنیز آرڈیننس 1984ء کی دفعہ 282 (ا) کے تحت تحقیقات کا حکم دیا جس میں بڑے پیمانے پر قانونی خلاف ورزیاں دیکھی گئیں۔

ایس ای سی پی کی رپورٹ کے مطابق فنڈ کے 80 فیصد یونٹ کی ملکیت جے ایس سی ایل اور جے ایس بینک کے پاس تھی اور فنڈ کی بڑی سرمایہ کاری جے ایس گروپ کے اداروں میں تھی۔ یوں جے ایس گروپ کے اداروں کو اپنے ہی حصص کی خریداری کے لیے سرمایہ دیا گیا جو قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ مزید برآں، ایس ای سی پی تحقیقاتی رپورٹ کے صفحہ 7 کے مطابق جے ایس کمپنیوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے 415 ملین روپے کا منافع حاصل کیا گیا۔ ایس ای سی پی کے انسپکٹرز نے پایا کہ ڈی سی ایف نے یونٹ ہولڈرز کو اپنی ملکیت کے بارے میں گمراہ کیا، جو سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج آرڈیننس 1969ء کی دفعہ 16 (کے تحت ایک مجرمانہ فعل ہے اور قید کی سزا کا حقدار ہے) اور کمپنیز آرڈیننس 1984ء کی دفعہ 282 جی کی جانب توجہ مبذول کراتا ہے کہ جس نے ایس ای سی پی کو تجویز کیا کہ وہ لائسنس کی منسوخی سمیت تمام متعلقہ مسائل پر غور کرے۔

20۔ جے ایس گروپ کمپنی اسپرنٹ انرجی کا فراڈ

جے ایس گروپ کی کمپنی اسپرنٹ انرجی پرائیوٹ لمیٹڈ نے غیر قانونی طور پر ایس این جی پی ایل کے جعلی خطوط کے ذریعے صوبہ پنجاب میں مختلف سی این جی اسٹیشن منتقل کیے۔ فراڈ، غبن اور غلط بیانی کی مختلف شکایات درج ہوئیں اور ان کی تحقیقات انضباطی اداروں میں زیر غور ہیں۔

فواد حسن فواد، جو اس وقت وزیر اعظم کے سیکریٹری ہیں، اس وقت اسپرنٹ انرجی کے لیے کام کرتے تھے۔ اسپرنٹ انرجی نے جعلی خطوط حاصل کرنے کے لیے جو بورڈ قراردادیں جمع کرائی تھیں، ظاہر کرتی ہیں کہ اسپرنٹ انرجی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے فواد حسن فواد کو سی این جی مقامات کے لیے لیز کے معاہدوں پر دستخط کے اختیارات دیے تھے۔ لیز معاہدے کی نقل میں اسپرنٹ انرجی پرائیوٹ لمیٹڈ کی جانب سے فواد حسن فواد کا نام لیزی کے طور پر درج ہے۔ فواد حسن فواد جے ایس گروپ سے اپنی پرانی وابستگی کی وجہ سے جے ایس گروپ کے مفادات کا تحفظ کرتے رہے ہیں اور ایس ای سی پی، نیب، ایف آئی اے وغیرہ جیسے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہیں اور یوں گروپ کی جانب سے کی گئی قانون کی خلاف ورزیوں پرقانونی قدم اٹھانے سے پرہیز کرتے ہیں۔اس ضمن میں وجود ڈاٹ کام کے پاس ایف آئی آر، بورڈ قراردادیں اور جے ایس گروپ کی ملکیت کا ثبوت دینے والے کارپوریٹ ریٹرنز کی تمام نقول محفوظ ہیں، جسے کسی بھی تحقیقاتی ادارے کے سامنے بغرض تفتیش پیش کیا جاسکتا ہے۔ (جاری ہے)


متعلقہ خبریں


مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پنجاب حکومت نے مزید مشاورت کرنے کیلئے ہتک عزت بل کی اسمبلی سے منظوری اتوار تک موخر کر دی جبکہ صوبائی وزیر وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مریم نواز کی ہدایت پرمشاورت کے لئے بل کی منظوری کو موخر کیا گیا ہے ، ہم سوشل میڈیا سے ڈرے ہوئے نہیں لیکن کسی کو جھوٹے الزام لگا کر پگڑیاں...

پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی وجود - جمعرات 16 مئی 2024

سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)شبر زیدی نے دبئی پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان یہ بتائیں کہ جن پیسوں سے جائیدادیں خریدیں وہ پیسہ کہاں سے کمایا؟ایک انٹرویو میں دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی مالیت 20 ارب سے زیادہ ہے ، جن پیسوں سے جائیدادیں خر...

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو ان کا رونا دھونا جاری رہے گا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کا لیڈر رو رہا ہے اور کہہ رہا ہے مجھے نکالو، مجھے نکالو، یہ انگلی ...

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے وفاقی حکومت کو ڈیڈ لائن دے دی۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کے لیے آج رات تک شیڈول جاری کرے ، اگر شیڈول جاری نہ ہواتو کل پیسکو چیف کے دفتر جاکر خود شیڈول دوں ...

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنادیا۔ عد...

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ وجود - منگل 14 مئی 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ

مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر