وجود

... loading ...

وجود

ممتاز قادری کی پھانسی: پراسرار فیصلہ، عوام میں سوگ کی کیفیت، ذرائع ابلاغ کی طرف سے خبر نظرانداز

بدھ 02 مارچ 2016 ممتاز قادری کی پھانسی: پراسرار فیصلہ، عوام میں سوگ کی کیفیت، ذرائع ابلاغ کی طرف سے خبر نظرانداز

mumtaz-qadri-funeral

ممتاز قادری کی پھانسی کا معاملہ ہر گزرتے لمحے ردِعمل کی نئی لہروں کو اُٹھانے کا موجب بن رہا ہے۔ اور اس نے پاکستان کے سیاسی، صحافتی اور معاشرتی رویوں کی ایک حیرت انگیز تصویر کو اجاگر کر دیا ہے۔ ممتاز قادری کی پھانسی جائز تھی یا نہیں؟ اس سوال سے قطع نظر ممتاز قادری کی پھانسی کا وقت حکومت کی بدنیتی کا تاثر اجاگر کرتا ہے۔ سب سے پہلا معاملہ تو یہ ہے کہ یہ پھانسی اچانک اور بغیر کسی اعلان کے دی گئی۔ اگر حکومت نے پھانسی کاوقت اس لئے چھپایا تھا کہ اس کا کوئی ردِ عمل متوقع تھا، توبھی یہ سوال جوں کوتوں رہتا ہے۔ کیونکہ ممتازقادری کی پھانسی کے بعد جو ردِ عمل سامنے آیا اور ملک کے تمام صوبوں میں جس طرح قومی زندگی مفلوج ہو کررہ گئی، اُس کی کوئی تیاری حکومت نے نہیں کی تھی۔ اور تقریبا ً تمام ہی صوبوں میں وفاقی وصوبائی حکومتیں مکمل سوئی ہوئی تھیں۔ کسی بھی جگہ پر قانون نافذکرنے والے اداروں کا کوئی نام ونشان نہیں تھا۔

ممتاز قادری کی پھانسی کے وقت کے حوالے سے ایک دل آزار معاملہ یہ بھی رہا کہ ممتاز قادری کو پھانسی ٹھیک اُس وقت دی گئی جب آسکر ایوارڈ کی اٹھاسی ویں تقریب امریکی شہر لاس اینجلس میں منفعقد کی جارہی تھی۔ جہاں پر تقریباً پہلے سے ہی یہ طے تھا کہ شرمین عبید چنائے کو ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔ جو ایک خاص پہلو سے پاکستانی معاشرے میں جاری تقسیم کو گہرا کرنے کا موجب بن چکی ہیں اور اپنی فلموں میں پاکستانی معاشرے کے نہایت منفی پہلووؤں کو اجاگر کرنے کے باوجود لبرل قوتوں اور اُن کی نمائندہ نواز حکومت سے مسلسل داد سمیت رہی ہیں۔ اس ضمن میں اُنہیں چند روز قبل خاص طور پر وزیر اعظم ہاؤس بلایا گیا تھا۔ یہ اسی کا نتیجہ تھا کہ آسکر ایوارڈ کی تقریب میں شرمین عبید چنائے نے ایوارڈ وصول کرتے ہوئے میاں نوازشریف کا بھی ذکر کیا۔ یہ اتفاق نہیں تھا کہ عین اُسی وقت ممتاز قادری کو پھانسی دی جارہی تھی۔ عوامی حلقوں میں یہ بات بھی خاص طور پر محسوس کی گئی کہ ممتاز قادری کی پھانسی اور آسکر ایوارڈ کی تقریب سے دوروز قبل تحفظ نسواں کا ایک متنازع بل پنجاب حکومت سے منظور کرایا گیا۔ یہ ساری کوششیں دراصل نواز شریف کی جانب سے عالمی سطح پر خود کو لبرل باور کرانے کے لئے منظم ذہن سے کیے جانے والے اقدامات کا حصہ بتائی جاتی ہیں۔

ممتاز قادری کی پھانسی کے ضمن میں ایک تقابلی پہلو نہایت اہمیت کے ساتھ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ توہین رسالت کے مبینہ ملزم سابق گورنر سلمان تاثیر کو نشانہ بنانے والے ممتاز قادری کے حوالے سے حکومتی مشنری نے تمام ضروری اقدامات اُٹھانے میں بے حد عجلت کا مظاہرہ کیا مگر وہ اس کے بالمقابل توہین رسالت کی مجرمہ آسیہ مسیح کے حوالے سے اقدامات اُٹھانے میں مسلسل لیت ولعل سے کام لے رہی ہے۔ توہین رسالت کی مجرمہ آسیہ مسیح کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شیخوپورہ نے نومبر 2010ء کو جرم ثابت ہونے پر توہین رسالت کے مقدمے میں سزائے موت سنائی تھی۔ یہ سلمان تاثیر ہی تھے جنہوں نے گورنر پنجاب ہوئے ہوئے 20نومبر 2010کو شیخوپورہ جیل جا کر آسیہ مسیح سے ملاقات کی تھی۔ اور مجرمہ آسیہ مسیح کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے دو اہم باتیں کی تھیں۔ اولاً: سابق اور مقتول گورنر نے کہا تھا کہ وہ آسیہ مسیح کی سزا معاف کرانے کے لیے آصف علی زرداری سے بات کریں گے۔ ثانیاً: مقتول گورنر نے کہا تھا کہ توہین رسالت کی سزا کا حامل دفعہ 295سی کا قانون ایک کالا قانون ہے، جسے فوراً ختم ہونا چاہئے۔عدالت عالیہ لاہور مجرمہ آسیہ مسیح کی سزائے موت کے فیصلے کے خلاف اپیل کو مسترد کرچکی ہے۔بعد ازاں مجرمہ آسیہ مسیح نے اکتوبر 2014ء میں اپنی سزائے موت کے فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا۔عدالت عظمیٰ نے مذکورہ اپیل کی پہلی سماعت میں ہی دس ماہ لگا دیئے اور 22جولائی 2015ء کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی سنائی جانے والی سزائے موت کے فیصلے کو معطل کر دیا۔ مگر تب سے آج آٹھ ماہ گزرنے کے باوجود اس مقدمے کی اگلی سماعت نہیں کی جا سکی۔ حکومت دانستہ اس معاملے کو زیر التوا میں رکھے ہوئے ہے کیونکہ آسیہ مسیح کے مسئلے پر عیسائیوں کے مرکز ویٹی کن سے بھی ردِ عمل آچکا ہے۔ یہ پورا پس منظر دراصل یہ ثابت کرتا ہے کہ حکومت ایسے واقعات کے مرتکبین کو قانون کے مطابق سزا دینے کے بجائے اُلٹا اُن کے تحفظ کا کھیل کھیلنا شروع کردیتی ہے۔ چنانچہ حکومت کے بارے میں یہ عمومی تاثر دراصل ممتاز قادری ایسے لوگوں کوپیدا کرنے کا جواز بنتے ہیں۔ یہی وہ تقابل ہے جو ان دنوں ملک بھر میں عوامی سطح پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

پیمرا کی جانب سے ممتاز قادری کی پھانسی پر عوامی ردِ عمل کو شدید ہونے سے بچانے کے لئے اس کی کوریج پر ایک طرح سے پابندی لگا دی گئی۔ مگر ذرائع ابلاغ نے اس ضمن میں تمام خبروں کو نظر انداز کردیا۔ ملک بھر میں پھانسی والے دن شدید احتجاج میں مبتلا عوام کے بے ساختہ ردِ عمل کو بھی ٹیلی ویژن اسکرینوں پر جگہ نہیں دی گئی۔ اس طرزِ عمل نے نام نہاد ذرائع ابلاغ کی غیر جانب داری کا پول ہی کھول دیا۔ حیر ت انگیز طور پر ٹیلی ویژن اسکرینوں پر پھانسی کے روز کے اُس ردِ عمل کو بھی نہیں دیا گیا جس کے باعث پورا ملک کم وبیش بند ہوگیا تھا۔ دوسری طرف ممتا زقادری کے بڑے جنازے کو زیر بحث لائے جانے سے گریز کیا جاتا رہا۔ یہ رویہ آزادی صحافت کی قلعی کھول دینے کے لئے کافی ہے۔

mumtaz-qadri-funeral2


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر