وجود

... loading ...

وجود
وجود

پٹھان کوٹ حملہ: سیاسی حکومت کے طرز عمل پر پاکستانی حلقوں میں شدید بے چینی پیدا ہونے لگی!

جمعه 15 جنوری 2016 پٹھان کوٹ حملہ: سیاسی حکومت کے طرز عمل پر پاکستانی حلقوں میں شدید بے چینی پیدا ہونے لگی!

modi molana nawaz

پٹھان کوٹ ائیر بیس پر حملے کے بعد بھارت کی جانب سے جو معلومات پاکستان کو مہیا کی گئی تھی، وہ کسی بھی اقدام کے لئے انتہائی ناکافی اور نامکمل تھیں ۔ وجود ڈاٹ کام کو انتہائی ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کو فون کے بعد اُنہوں نے یہ معلومات آئی بی (انٹیلی جینس بیورو) اور دیگر انٹیلی جینس اداروں کو مہیا کی تھیں۔ مگر پاکستانی وزیر اعظم نے اصل انحصاربوجوہ آئی بی پر کیا تھا۔ باخبر ذرائع کے مطابق اس ضمن میں سیاسی حکومت کے اقدامات پر ملکی اداروں میں ہر سطح پر شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ مگر ایک ذرائع ابلاغ کے ایک بڑے ادارے کی مخصوص زاویہ بند رپورٹوں اور ٹیلی ویژن کے پروگرامات سے اسے ایک خاص ڈھب دی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ ذرائع ابلاغ کا یہ سب سے بڑا ادارہ پہلے بھی بھارت کی جانب اپنے واضح جھکاؤ کے باعث حساس اداروں میں شکوک کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے۔

بھارت نے پاکستان کو پانچ موبائل نمبر ز مہیا کئے تھے۔ جن کی بنیاد پر کچھ گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ ان گرفتار لوگوں کاتعلق جیش محمد سے ضرور ہے مگر ان میں سے کسی ایک کا بھی پٹھان کوٹ حملے سے براہِ راست یا بالواسطہ کوئی بھی تعلق ثابت نہیں ہو سکا ہے۔

وجود ڈاٹ کام کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نے پٹھان کوٹ حملے کے حوالے سے سیدھی اُنگلی جیش محمد کی جانب اُٹھائی تھی۔ جس نے ابتدا میں اس کی ذمہ داری قبول کرکے چپ سادھ لی تھی۔اس کے فوراً بعد پٹھان کوٹ حملے کی ذمہ داری ایک کشمیری گروپ نے قبول کر لی تھی۔ مگر بھارت کو مذکورہ گروپ کی جانب سے قبول کی گئی ذمہ داری سے اس لئے دلچسپی نہیں تھی۔ کیونکہ اُن کا عالمی سطح پر حریت کی جدوجہد کے لئے ایک مضبوط مقدمہ پہلے سے موجود ہے اور وہ اپنی کارروائیوں کے تسلسل میں پاکستان کے لئے زیادہ بڑے دباؤ کا باعث نہیں بن سکتے تھے۔ چنانچہ بھارت نے اپنی توجہ کا مرکز صرف اور صرف جیش محمد رکھا ۔ اور بہاولپور میں موجود جیش کے کچھ ذمہ دارں کی نشاندہی کی۔ مگر اس نشاندہی کا تعلق پٹھان کوٹ حملے سے براہِ راست نہیں تھا۔ بھارت نے اس حوالے سے پاکستان کو پانچ موبائل نمبر ز مہیا کئے تھے۔ جن کی بنیاد پر کچھ گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ انتہائی موثق ذرائع نے تصدیق کی ہے ان گرفتار لوگوں کا تعلق جیش محمد سے ضرور ہے مگر ان میں سے کسی ایک کا بھی پٹھان کوٹ حملے سے براہِ راست یا بالواسطہ کوئی بھی تعلق ثابت نہیں ہو سکا ہے۔ حیرت انگیز طور پر مذکورہ پانچ موبائل نمبر ان میں سے کسی کے زیراستعمال بھی نہیں تھا۔ یہ ایک پراسرار واقعہ ہے کہ مذکورہ موبائل نمبر ز کی لوکیشن آخری بار کے استعمال ہونے والے ریکارڈ کے مطابق مذکورہ علاقوں سے ہی ظاہر ہو رہی ہے مگر اسے استعمال کرنے والے کبھی بھی وہ لوگ نہیں رہے جو بھارتی معلومات کی روشنی میں گرفتار ہوئے ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ پاکستان نے اب تک اس معاملے میں جو بھی اقدام اُٹھائے ہیں وہ کسی ٹھوس تحقیقات کا نتیجہ نہیں ہیں۔انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق پاکستان نے بہاولپور اور سیالکوٹ میں دو بڑے مدارس کو سربمہر کر دیا ہے جنہیں مولانا مسعود اظہر کے بھائی کی سرپرستی میں چلایا جاتا تھا۔حیرت انگیز طور پر ان مدارس کی چھان پھٹک کے دوران میں بھی ایسی کوئی چیز میسر نہیں آسکی جسے پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کے لئے معاون تک سمجھا جا سکتا۔ مگر اس کے باوجود مذکورہ مدارس کو سر بمہر کردیا گیا ہے۔ یہ اطلاعات گردش کرہی ہیں کہ مولانا مسعود اظہر ، اُن کے بھائی مولانا عبدالرؤف اور اُن کے بہنوئی کو حراست میں لے لیا گیا ہے، مگر اس کی کسی بھی سطح پر تصدیق سے گریز کیا جا رہا ہے۔

اس معاملے کا سب سے مضحکہ خیز پہلو یہ ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف نے دودن قبل ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بھارت کی جانب سے مہیا کی گئی معلومات پر پاکستان کے اندر تحقیقات کا جائزہ لیا تھا۔ اور اُس میں آئی بی کی تعریف کی گئی تھی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب کسی بھی معاملے سے اب تک شواہد کی بنیاد پر کوئی ایک بات بھی واضح تک نہیں ہو سکی تو آئی بی نے ایسا کیا کام کیا ہے جس پر وہ تعریف کی مستحق سمجھی گئی۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نوازشریف بھارت سے ہر قیمت پر مذاکرات کے لئے جو ماحول چاہتے ہیں اُسے حاصل کرنے کے لئے پٹھان کوٹ واقعے کی بنیاد پربھارت کی دلجوئی کرنا چاہتے ہیں۔یہ ایک نہایت مشکل ہدف ہے جسے پورا کرنے کے لئے اُن کے پاس پاکستان کے اندر ایسے کوئی واضح شواہد نہیں۔ چنانچہ اس ضمن میں اُن کا واحد انحصار اب آئی بی کی رپورٹوں پر رہ گیا ہے۔ حکومت کا یہ طرزِ عمل پاکستان کے اندر بہت سے حلقوں میں شدید بے چینی پیدا کرنے کا باعث بن رہا ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کی طرف سے بھارت کے ساتھ اس یکطرفہ تعاون کے نتیجے میں بھارت سے حکومت کے لئے کیا خوشگوار پیغام آتا ہے؟ مگر ایک بات بالکل صاف ہے کہ بھارت سے جو بھی پیغام آئے مگر پاکستان کے اندرونی حلقوں میں اس معاملے میں کافی ناگواری پائی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں


مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پنجاب حکومت نے مزید مشاورت کرنے کیلئے ہتک عزت بل کی اسمبلی سے منظوری اتوار تک موخر کر دی جبکہ صوبائی وزیر وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مریم نواز کی ہدایت پرمشاورت کے لئے بل کی منظوری کو موخر کیا گیا ہے ، ہم سوشل میڈیا سے ڈرے ہوئے نہیں لیکن کسی کو جھوٹے الزام لگا کر پگڑیاں...

پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی وجود - جمعرات 16 مئی 2024

سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)شبر زیدی نے دبئی پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان یہ بتائیں کہ جن پیسوں سے جائیدادیں خریدیں وہ پیسہ کہاں سے کمایا؟ایک انٹرویو میں دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی مالیت 20 ارب سے زیادہ ہے ، جن پیسوں سے جائیدادیں خر...

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو ان کا رونا دھونا جاری رہے گا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کا لیڈر رو رہا ہے اور کہہ رہا ہے مجھے نکالو، مجھے نکالو، یہ انگلی ...

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے وفاقی حکومت کو ڈیڈ لائن دے دی۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کے لیے آج رات تک شیڈول جاری کرے ، اگر شیڈول جاری نہ ہواتو کل پیسکو چیف کے دفتر جاکر خود شیڈول دوں ...

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنادیا۔ عد...

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ وجود - منگل 14 مئی 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ

مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر