وجود

... loading ...

وجود

بھارت کا تازہ بیان؛ پاکستان کرکٹ بورڈ کے کرتا دھرتاؤں کے منہ پر تمانچہ

بدھ 13 جنوری 2016 بھارت کا تازہ بیان؛ پاکستان کرکٹ بورڈ کے کرتا دھرتاؤں کے منہ پر تمانچہ

najam-sethi

بالآخر بھارت نے صاف صاف کہہ دیا کہ نئے سال میں بھی پاکستان کے خلاف سیریز کا کوئی امکان نہیں۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ پاکستان کے خلاف سیریز 2015ء میں طے شدہ تھی، جو نہ ہو سکی، نئے سال میں ایسا کچھ طے نہیں اس لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں باہمی ٹکراؤ تو ہوگا لیکن دو طرفہ کوئی سیریز نہیں کھیلی جائے گی۔ یہ بیان ایک تمانچہ ہے پاکستان کرکٹ بورڈ کے کرتا دھرتاؤں کے منہ پر کہ جو پچھلے پورے سال عوام کو دھوکے میں ڈالے رہے کہ دسمبر میں بھارت کے خلاف ایک تاریخی سیریز کھیلی جائے گی۔ ان کی بھارت نوازی، چاپلوسی اور چمچہ گیری نے پاکستان کی ساکھ اور قومی کرکٹ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام سے سرے سے بات کرنے سے انکار کیا گیا، سیریز کے امکانات صفر ہونے کی بات کہی گئی، پھر پی سی بی عہدیداران کو بھارت بلا کر ان سے ملاقات نہیں کی گئی، یہاں تک کہ انگلینڈ کی جانب سے ضمانت ملنے کے بعد بھی لیت و لعل سے کام لیا گیا لیکن اس کے باوجود بھارت نوازی کی پٹی اس بری طرح آنکھوں پر بندھی ہوئی تھی کہ اس وقت تو کجا اب بھی پی سی بی کے “بزرگ” اس امید سے ہیں کہ 2015ء نہ سہی، 2016ء میں دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ تعلقات بحال ہوں گے۔ ایسا لگتا ہے کہ شہریار خان اور نجم سیٹھی پاکستان نہیں بھارت کے مفادات کے محافظ ہیں۔

بھارت نے جب 2014ء میں “بگ تھری” سفارشات کی منظوری میں مدد کے لیے پاکستان کو 8 سالوں میں 5 سیریز کا خواب دکھایا، نظریں رکھنے والوں نے تو اسی وقت بھانپ لیا تھا کہ یہ کھلا جھوٹ ہے۔ پھر جیسے جیسے دسمبر 2015ء میں آٹھ سال بعد پہلی پاک-بھارت سیریز قریب آتی گئی، بھارت کے کرکٹ حکام کی آنکھیں سر پر چلی گئیں۔ کیونکہ اس طے شدہ سیریز کا میزبان پاکستان تھا یعنی ہونے کی صورت میں زیادہ مالی فائدہ پاکستان کو ملتا، اس لیے بھارت نے پہلے تو “پہچاننے” سے ہی انکار کردیا، لیکن جب “مزا” نہ آیا تو کچھ “مذاق، مذاق ” کھیلنے کا منصوبہ بنایا۔ کہا کہ محدود اوورز کی سیریز کھیل لیتے ہیں، پاکستان نے پہلے انکار کیا لیکن اصولی موقف اپنانے کے بجائے پھر رضامندی اختیار کرلی۔ تب بھارت نے متحدہ عرب امارات میں کھیلنے سے انکار کردیا، جب تیسرے مقام پر کھیلنے کی بحث چھڑی تو بھارت نے اپنی میزبانی پیش کردی۔ وقت ٹلتا رہا یہاں تک کہ سری لنکا میں سیریز کھیلنے کے وعدے کے بعد جب وقت آیا تو بھارت نے ایسی خاموشی اختیار کرلی کہ اب تک نہیں ٹوٹی اور پاکستان “تے فیر میں ناں ای سمجھاں” کی عملی مثال بن گیا۔

ایسی جگ ہنسائی، تذلیل اور خفت کے باوجود نجم سیٹھی اور شہریار خان نہ صرف اب تک اپنے عہدوں پر برقرار بلکہ “امید” سے بھی ہیں کہ نیا سال پاک-بھارت کرکٹ کا سال ہوگا۔ ان کے لیے انوراگ ٹھاکر کا بیان کافی ہے۔ سب سے پہلے تو حکومت پاکستان یہ طے کرے کہ قومی غیرت کا سودا کرنے والے کسی شخص کو اس کے عہدے پر برقرار نہیں رہنا چاہیے اور اس کے خلاف چارہ جوئی بھی ہونی چاہیے۔

کرکٹ کی دنیا میں بھارت کے عزائم اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں کہ وہ پاکستان کرکٹ کو تنہا کر دینا چاہتا ہے اور باہمی کرکٹ تعلقات کی بحالی پر جو ڈرامے اس نے رچائے، اس نے تو “اسٹار پلس” کے ڈراموں کے ہدایت کاروں کو بھی شرما دیا ہوگا۔ لیکن ہمارے بورڈ میں ایسے افراد بیٹھے ہوئے ہیں، جن کی عمر اب بیٹھنے کے بجائے ایک تو لیٹنے کی ہے، دوسرا وہ کرکٹ معاملات کی چنداں سوجھ بوجھ نہیں رکھتے۔ اس کے علاوہ وہ پاکستان کی نمائندگی پر فخر کرنے کے بجائے بھارت کی وکالت کرتے زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔ ان کی بات “بھارت کرکٹ کی بہت بڑی طاقت ہے” سے شروع ہوتی ہے، اور “پاکستان کرکٹ کی بقا بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی میں ہے” پر جا کر ختم ہوتی ہے۔ کوئی ان سے پوچھے کہ 2007ء سے آج تک پاک بھارت کرکٹ نہیں کھیلی گئی تو پاکستان کرکٹ ختم ہوگئی؟ دراصل ان کے ذہنوں پر پردہ پڑا ہوا ہے اور ان میں کبھی کوئی ایسا خیال نہیں آئے گا جو پاکستان کرکٹ کی بہتری کے لیے ہو۔

شہریار خان اور نجم سیٹھی سے تو کہیں بہتر گزشتہ چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف تھے کہ جن کی تقرری تو سیاسی وابستگی کی بنیاد پر ہوئی تھی لیکن انہوں نے ہمیشہ بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور ‘بگ تھری’ معاملے پر نہ صرف بھارت بلکہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کی بھی ڈنکے کی چوٹ پر مخالفت کی۔

اب پاکستان سپر لیگ کا انعقاد ہونے جا رہا ہے، جو بلاشبہ ملک میں کرکٹ کی ترقی کی جانب نیا قدم ہوگا۔ یہ خیال بھی ذکا اشرف ہی کی ذہنی اختراع تھا لیکن ان کی راہ میں ‘نامعلوم افراد’ نے روڑے اٹکائے اور ان کے عہد میں یہ کام مکمل نہیں ہو سکا۔ پھر نئی حکومت کے آتے ہی معاملات نجم سیٹھی کے حوالے کردیے گئے جو چیئرمین کے عہدے سے ہٹائے جانے کے باوجود آج بھی پی سی بی کے سیاہ و سفید کے مالک ہیں، بلکہ جو کچھ سفید ہے اسے بھی سیاہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ اس لیے فی الحال تو پاکستان سپر لیگ سے بھی بہت زیادہ خوش فہمیاں مت باندھیں۔ نجانے اس پٹاری سے اب کیا برآمد ہوگا؟


متعلقہ خبریں


فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میری اپنی فیملی فوج میں ، فوج سے میری کوئی دشمنی نہیں بلکہ فوج کو پسند کرتا ہوں، فوج میری ، ملک بھی میرا ہے اور شہدا ہمارے ہیں،جس چیز سے مُلک کو نقصان ہو رہا ہو اُس پر تنقید کرنا فرض ہے ، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے، افغانستان سے کشیدگی میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے...

فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

ماضی میں کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا اب بھی کرسکتا ہوں، معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں،معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے افغان وزیر خارجہ کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو دیکھنا چاہئے،کیا پاک...

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے بانی پی ٹی آئی کی بہن عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی 26 نومبر احتجاج کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔انسداد دہشت گ...

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، گرفتاری ہر صورت ہو گی خود کو قانون کے حوالے کریں، زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، پولیس ذرائع پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ ل...

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے اس حوالے سے گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا گورنر فیصل کریم نے حلف نہ لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی حلف لیں گے، چیف جسٹس نے فیصلہ سنا دیا ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کوآج شام چار بجے تک نومنتخب وزی...

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی)

مضامین
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے! وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے!

بھارت میں مسلم نفرت کی سیاست عروج پر وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
بھارت میں مسلم نفرت کی سیاست عروج پر

متنازع نوبیل امن انعام سیاست کی نذر وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
متنازع نوبیل امن انعام سیاست کی نذر

پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ! وجود منگل 14 اکتوبر 2025
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر وجود منگل 14 اکتوبر 2025
بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر