... loading ...
بھارتی وزیراعظم کے دورۂ لاہور میں جس نکتے کو سب سے زیادہ اجاگر کیا گیا ہے وہ ان کی لاہور میں’’ اچانک آمد‘‘ کا ہے۔ وجود ڈاٹ کام کو انتہائی ذمہ دار ذرائع سے یہ معلوم ہوا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستانی وزیراعظم میاں نوازشریف کے درمیان ایک زبردست رابطہ بھارت میں اسٹیل صنعت کی شخصیت سجن جندال اور میاں نوازشریف کے خاندانی ذرائع کے درمیان رابطوں کی صورت میں تھا۔ نریندر مودی کی لاہور آمد کا پورا معاملہ ان کے درمیان باہمی تعلقات کے مرہون منت رہا ہے۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ نے اس موقع پر اس اہم ترین سوال پر سرے سے غور ہی نہیں کیا کہ سجن جندال پاکستان آمد کے بعد فلیٹیز ہوٹل ہی کیوں گئے؟ اُنہوں نے اپنے قیام کے لئے فلیٹیز کی تاریخی اہمیت سے قطع نظر اس سے زیادہ بہتر پنج ستارہ ہوٹل کا رخ کیوں نہیں کیا؟ یہ دراصل سجن جندال کے میزبانوں کا فیصلہ تھا۔ اور اس کی تفصیلات اس پورے معاملے کی نزاکتوں کو بے نقاب کر دیتی ہے۔ فلیٹیز ہوٹل دراصل رحیم یار خان کی ایک کاروباری شخصیت میاں منیر کی ملکیت ہے۔
واضح رہے کہ جب اس تاریخی نوعیت کے ہوٹل کی ۲۰۰۴ میں نجکاری ہوئی تو اِسے فور برادرز پرائیوٹ لمیٹڈ نے مل کر1.211 بلین میں خریدا تھا ۔ پھر فروری 2006ء میں فور برادر مارکیٹنگ نے یہ ہوٹل دبئی میں قائم ایک امریکی کمپنی ’’Morganti Group‘‘ کو فروخت کر دیا۔ اور پھر اُ ن سے یہ ہوٹل خاموشی سے میاں منیر کے پاس آگیا۔ باخبر حلقوں کے مطابق میاں منیر 2004ء میں ہوٹل کی نجکاری کے وقت سے ہی فور برادرز سے لے کر امریکی کمپنی تک جاتے جاتے کہیں نہ کہیں اس سودے میں شامل رہے ہیں ۔ یہ وہی میاں منیر ہیں جن کے صاحبزادے راحیل منیر کا نکاح مریم نواز کی بڑی صاحبزادی مہرالنساء سے جولائی میں مدینہ منورہ میں ہوا تھا اوراب آج 26؍ دسمبر کو مہرالنساء کی رخصتی تقریب منعقد کی گئی ہے۔ جس میں ملک بھر سے تمام اہم شخصیات کو رائیونڈ مدعو کیا گیا ہے۔ میاں منیر کے صاحبزادے راحیل منیر اِسی فلٹیز ہوٹل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں۔ اس سے بآسانی سمجھا جاسکتا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی لاہور آمد میں اہم کردار ادا کرنے والے سجن جِندال کو فلیٹیز ہوٹل میں کیوں ٹہرایا گیا تھا؟ کسی بھی ابہام کے بغیر یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ نریندر مودی کی ان سرگرمیوں سے جنرل راحیل شریف باخبر ہوں یا نہ ہوں مگر شریف خاندان کے داماد اور فلیٹیز ہوٹل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر راحیل منیر ضرور باخبر تھے۔
انتہائی باخبر ذرائع نے وجودڈاٹ کام کو منکشف کیا ہے کہ نریندر مودی کی لاہور آمد پر انتہائی خاموشی سے بات چیت کم ازکم چار روز سے جاری تھی، مگر اس میں آخر تک یہ طے نہیں تھا کہ نریندر مودی روس سے کابل جاتے ہوئے پاکستان رکیں گے یا پھر کابل سے نئی دہلی جاتے ہوئے لاہور کچھ دیر کے لئے ٹہریں گے۔ نریندر مودی کا ابتدائی پروگرام 25؍ دسمبر سے ایک روز قبل یعنی 24؍ دسمبر کو پاکستان آنے کا تھا۔ اس ضمن میں کچھ ابتدائی ہدایات بھی اسپیشل سیکورٹی فورسز کو دی گئی تھی، پھر اچانک یہ فیصلہ تبدیل ہو گیا اور چوبیس گھنٹے کے لئے مکمل خاموشی اختیار کر لی گئی۔ اطلاعات کے مطابق24؍ دسمبر کی رات کو ہی ائیرپورٹ سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ ترین عملے کو ابتدائی طور پر اعتماد میں لیا گیا تھا کہ یہاں پر سربراہی سطح کی وی وی آئی پی نقل وحرکت متوقع ہیں لہذا تمام عملہ ہمہ وقت مستعد رہے۔ چنانچہ25؍دسمبر کی صبح ساڑھے چھ بجے ائیرپورٹ سیکورٹی فورسز ہائی الرٹ پر تھی۔
وزیر اعظم میاں نوازشریف نے اس معاملے میں آخر تک اپنی کابینہ کے اراکین تک کو اعتماد میں نہیں لیا۔ جبکہ بھارتی وزیراعظم کی پاکستان آمد کے حوالے سے اُن کے پاس معلومات تقریباًچار روز قبل موجود تھیں۔ یہی نہیں ، بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کے لئے اُنہوں نے اپنے مشیر خارجہ اور اُن ضروری وزراء کو بھی رابطے میں لینے یا اس موقع پر موجود رکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جو پاک بھارت تعلقات میں کلیدی وزارتیں رکھتے ہیں۔وجودڈاٹ کام کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہ بات بھی اس خاموش بات چیت میں طے ہوئی تھی کہ نریندر مودی اپنی لاہور یاترا کی اطلاع خود دیں گے۔ چناچہ نریندر مودی نے اس کی اطلاع اپنے ٹوئٹر کے ذریعے دی۔ جسے پاکستانی ذرائع ابلاغ نے مودی کی لاہور اچانک آمد سے تعبیر کیا۔ اس معاملے کا سب سے نازک سوال یہ ہے کہ وزیراعظم میاں نوازشریف نے اس پورے معاملے سے فوجی قیادت کو کب مطلع کیا؟ وجود ڈاٹ کام کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز تک کو آخر تک ، یہاں تک کہ بھارتی وزیر اعظم کے لاہور یاترا کے بعدنئی دہلی چلے جانے کے بعد تک یہ معلوم نہیں تھا کہ ان تمام سرگرمیوں سے پاکستانی کی فوجی قیادت آگاہ تھی یا نہیں؟ اور اگر آگاہ تھی تو اُنہیں کب مطلع کیا گیا؟چنانچہ پاکستان کے ممتاز ٹی وی اینکر طلعت حسین کا یہ سوال غلط نہیں تھا کہ یہ ہندوستان کا شریفستان سے رابطہ تھا، یا پاکستان سے؟
ابہام اور لاعلمی میں رکھ کر جاری ان سرگرمیوں پر مزید پراسراریت کا پردہ اُس وقت پڑتا ہے اور شکوک کا دائرہ اُس وقت بڑھتا ہے جب نریندر مودی اور نوازشریف کی ان سرگرمیوں کا تعین ریاستی مشنری کے مستند ذرائع سے ہونے کے بجائے نوازشریف کے رشتے دار کاروباری حضرات اور بھارت کی اسٹیل صنعت سے وابستہ شخصیت سجن جِندال کر رہے ہوتے ہیں۔نریندر مودی کے دورہ لاہور کا اندازہ لگانے کے لئے یہ دیکھ لیا جائے کہ سجن جندال پاکستان میں کب آئے؟ اُنہوں نے 25 دسمبر کو ایک بج کر نو منٹ پر فلیٹیز ہوٹل لاہور سے ایک ٹوئٹ کے ذریعے اطلاع دی کہ’’ وہ لاہور میں نوازشریف کو اُن کی سالگرہ کی مبارک باد دینے کے لئے موجود ہے۔‘‘جب کہ وہ اس ہوٹل میں ایک رات پہلے سے قیام پزیر تھے۔ سجن جندال نے دراصل اپنے ٹوئٹر پیغام سے پہلے نریندر مودی کی لاہور آمد کی اطلاع دینے کا انتظار کیا جو اُنہوں نے تقریباً ایک گھنٹے قبل یعنی 12بج کر ایک منٹ پر دی تھی پھر سجن جندال نے اپنی لاہور میں موجودگی کی اطلاع ایک گھنٹے بعد دی۔
سجن جِندال نے کچھ ہی دیر بعد اس ہوٹل کی تاریخی اہمیت کی حامل تصاویر پر مبنی ایک دوسرا ٹوئٹ کیا۔جس سے پتہ چلتا ہے کہ1880 میں قائم اس تاریخی ہوٹل میں کون کون سی مشہور شخصیات قیام پزیر رہیں۔
پاکستان میں کسی کو شک ہو یا نہ ہو مگر بھارتی ذرائع ابلاغ میں اس پر کسی کو شک نہیں کہ اس سارے عمل کی پشت پر بھارت کی اسٹیل صنعت سے وابستہ سجن جِندال متحرک ہیں ۔ سجن جندال کی میاں نوازشریف سے قربت کی کڑی پر غور دراصل اس پورے معاملے کا سب سے سنگین پہلو ہے۔ وزیراعظم کے صاحبزادے حسن نواز جو عرب ممالک میں اسٹیل کے بڑے کاروبار سے متعلق ہیں اور بیلا روس تک اس کاروبار میں دلچسپی لیتے ہیں ۔ وہ اپنے اس کاروبار کی وجہ سے ہی سجن جندال سے بھی ایک خصوصی قربت رکھتے ہیں۔
پاکستان کے اندر بعض ادارے یہ سوال اُٹھانے لگے ہیں کہ آخر نوازشریف کے دورِ حکومت میں ایسا کیا ہورہا ہے کہ بھار ت میں زرمبادلہ کی منتقلی کرنے والے ممالک میں پاکستان کا پانچواں نمبر آگیا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ قیام پاکستان کے بعد سے اب تک بھارت میں پاکستان سے اتنی رقوم منتقل نہیں ہوئی تھی جتنی شریف دورِ حکومت میں انتہا ئی پراسرار طور پر ہوئی ہے ۔ چنانچہ اسٹیل کی صنعت سے جڑے ان کاروباری مفادات نے سجن جندال اور شریف خاندان کے بچوں کو انتہائی قریب کر دیا ہے ۔وزیر اعظم میاں نوازشریف بھار ت میں نریندر مودی کی تقریب حلف برادری میں شرکت کے لئے جب یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئے پہنچے تو وہاں پر ان تعلقات کے باعث ہی وہ غیر متوقع طور پر سجن جِندال کے گھر میں ایک تقریب میں شریک ہوئے تھے۔ جس پر تب سب حیران رہ گئے تھے۔ بھارتی صحافی برکھا دت نے اپنی کتاب’’ دز یونیک لینڈ ‘‘میں یہ انکشاف کیا تھا کہ نیپال میں 2014ء میں سارک کانفرنس کے موقع پر پاک بھارت وزرائے اعظم کی ایک گھنٹے پر محیط خفیہ ملاقات ہوئی تھی۔ اور اس ملاقات کی پشت پر بھی سجن جِندال متحرک تھے۔ اب یہ امر کوئی راز نہیں رہا کہ پاک بھارت وزرائے اعظم کے درمیان جو کچھ بھی چل رہا ہے اُس کی پشت پر سجن جندال متحرک ہیں اور یہ عمل مکمل طور پر میاں نوازشریف نے اپنی خاندان کی تحویل میں دے رکھا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ شریف خاندان سے رشتہ جڑنے کے بعد سجن جندال کی پاکستان آمد پر اُنہیں فلٹیز ہوٹل میں ٹہرایا گیا ۔ جو اب ایک طرح سے داماد کا ہوٹل ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے موقع پرموجودہ حالات میں دوائیوں کی قیمتوں میں اضافے پر سخت برہمی کا اظہار شہباز شریف نے دواؤں کی نئی قیمتوں کے تعین کیلئے منظوری کیلئے پیش کی گئی سمری بغیر دستخط کیے واپس کر دی وزیراعظم شہباز شریف نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر سخت برہمی کا اظہار ک...
تحقیقاتی کمیٹی کی 8 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے ساتھ میڈیکل ریکارڈ بھی شامل کیا گیا ہے تمام شواہد کے بعد کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ خاور حسین نے خودکشی کی،ڈی آئی جی عرفان بلوچ کراچی کے صحافی خاور حسین کی موت خودکشی قرار دے دی گئی، اس حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ جم...
مشقوں کے دوران ایرانی بحریہ نے بحر ہند میں اہداف پر میزائل اور ڈرونز داغے اسرائیل سے جنگ کے بعد ایران میں پہلی فوجی مشقوں کا آغاز ہوگیا۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل سے 12 روزہ جنگ کے بعد گزشتہ روز پہلی فوجی مشقوں کا آغاز کیا گیا جس دوران ایرانی بحریہ نے نے بحر ہند میں ا...
غیر مسلم انتہا پسند احتساب سے بچ نکلتے ہیں، مسلم افراد پر یکطرفہ توجہ دُہرے معیار کی عکاس ہے دہشت گرد گروہ اب ڈیجیٹل اسپیس میں متحرک ہو چکے ہیں، پاکستانی مستقل مندوب عاصم افتخار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی...
محمود اچکزئی کی بطور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نامزدگی پر سیاسی کمیٹی اجلاس میں تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ضمنی الیکشن لڑنے یا نہ لڑنے پر ووٹنگ ،سیاسی مخالفین کیلئے میدان خالی نہیں چھوڑنا چاہیے،ارکان کا مؤقف پاکستان تحریک انصاف نے ضمنی الیکشن میں لینے کا فیصلہ کرل...
اگر عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو وفاقی سیکریٹری اور سیکریٹری واٹر ریسورس ڈویژن پر فرد جرم عائد کی جائیگی احکامات کے باوجود پیش نہ ہوئے تو انعام اللہ ، علی مرتضی کے وارنٹ گرفتاری جاری کریں،عدالت عالیہ کے ریماکس سندھ ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت سے قبل سندھ سے ارسال کا ...
ہلاک ہونیوالوں میں 171 بچے، 94 خواتین، 392 مرد شامل، سب سے زیادہ 390 اموات خیبرپختونخوا میں ہوئی،سرکاری اعداد و شمار خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مزید بارشوں کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی‘این ڈی ایم اے کا انتباہ پاکستان میں قدرتی آفات سے ن...
چوری کی روک تھام کیلئے اضافی سہولیات حاصل کر لی ، صارفین کے انٹرنیٹ اور ٹیلی کام ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکے گا آڈیٹرز رجسٹرڈ افراد کے ڈیٹا کی رازداری قانون کے مطابق یقینی بنائیں گے،ماہرین کی خدمات حاصل کرے گا‘ذرائع فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے ٹیکس فراڈ اور چوری کی روک ت...
ہم اختلاف کر رہے ہیں، پر امن مارچ کر رہے ہیں یہی چیزیں بغاوت تک پہنچا دیتی ہیں، قبائلی علاقے مسلح گروہوں کی گرفت میں ہیں،وہاں پر کوئی کمپنی بھتہ دیے بغیر کام نہیں کرسکتی کہاں ہیں وہ 100 ارب روپے جو ملنے تھے؟ کہاں ہیں وہ خواب جو دکھائے گئے؟ نو سال بعد جرگہ سسٹم کو بحا...
بھارت کی جانب سے ہریکے ہیڈورکس سے مزید پانی چھوڑے جانے کا خدشہ ہے ،بہاولنگر کے مقام پر دریائے ستلج کے بند ٹوٹ گئے ، انتظامیہ نے دفعہ 144نافذ کر دی مساجد میں اعلانات کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات ، دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب آ گیا ،متعدد کھی...
بھارت نے ہماری اہم بیس پر7میزائل فائرکیے، قیمتی اثاثے جہاںتھے میزائل نہیں گرا بہترین حکمت عملی سے جنگ میں کامیابی حاصل ہوئی ، بہترین قیادت کی گئی، وزیر داخلہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے پس پردہ بہترین کام کیا اس لئے حالیہ جنگ میں بھارت...
سوشل میڈیا پر مختلف وڈیوز کے زریعے جوئے کی کئی ایپلی کیشنز کو پروموٹ کیا تحقیقات کیلئے موبائل فون بھی ضبط،2 روزہ جسمانی ریمانڈحاصل،ترجمان نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے معروف یوٹیوبر سعد الرحمن المعروف ڈکی بھائی کو لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا ۔ڈکی بھائی کے خلاف م...