وجود

... loading ...

وجود

نریندر مودی کا دورہ: جنرل راحیل شریف سے راحیل منیر تک کھیل کیا تھا؟

هفته 26 دسمبر 2015 نریندر مودی کا دورہ: جنرل راحیل شریف سے راحیل منیر تک کھیل کیا تھا؟

Nawaz-Modi-meeting-at-Jati-umra

بھارتی وزیراعظم کے دورۂ لاہور میں جس نکتے کو سب سے زیادہ اجاگر کیا گیا ہے وہ ان کی لاہور میں’’ اچانک آمد‘‘ کا ہے۔ وجود ڈاٹ کام کو انتہائی ذمہ دار ذرائع سے یہ معلوم ہوا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستانی وزیراعظم میاں نوازشریف کے درمیان ایک زبردست رابطہ بھارت میں اسٹیل صنعت کی شخصیت سجن جندال اور میاں نوازشریف کے خاندانی ذرائع کے درمیان رابطوں کی صورت میں تھا۔ نریندر مودی کی لاہور آمد کا پورا معاملہ ان کے درمیان باہمی تعلقات کے مرہون منت رہا ہے۔

پاکستانی ذرائع ابلاغ نے اس موقع پر اس اہم ترین سوال پر سرے سے غور ہی نہیں کیا کہ سجن جندال پاکستان آمد کے بعد فلیٹیز ہوٹل ہی کیوں گئے؟ اُنہوں نے اپنے قیام کے لئے فلیٹیز کی تاریخی اہمیت سے قطع نظر اس سے زیادہ بہتر پنج ستارہ ہوٹل کا رخ کیوں نہیں کیا؟ یہ دراصل سجن جندال کے میزبانوں کا فیصلہ تھا۔ اور اس کی تفصیلات اس پورے معاملے کی نزاکتوں کو بے نقاب کر دیتی ہے۔ فلیٹیز ہوٹل دراصل رحیم یار خان کی ایک کاروباری شخصیت میاں منیر کی ملکیت ہے۔

mian munir-mehrunnissa

واضح رہے کہ جب اس تاریخی نوعیت کے ہوٹل کی ۲۰۰۴ میں نجکاری ہوئی تو اِسے فور برادرز پرائیوٹ لمیٹڈ نے مل کر1.211 بلین میں خریدا تھا ۔ پھر فروری 2006ء میں فور برادر مارکیٹنگ نے یہ ہوٹل دبئی میں قائم ایک امریکی کمپنی ’’Morganti Group‘‘ کو فروخت کر دیا۔ اور پھر اُ ن سے یہ ہوٹل خاموشی سے میاں منیر کے پاس آگیا۔ باخبر حلقوں کے مطابق میاں منیر 2004ء میں ہوٹل کی نجکاری کے وقت سے ہی فور برادرز سے لے کر امریکی کمپنی تک جاتے جاتے کہیں نہ کہیں اس سودے میں شامل رہے ہیں ۔ یہ وہی میاں منیر ہیں جن کے صاحبزادے راحیل منیر کا نکاح مریم نواز کی بڑی صاحبزادی مہرالنساء سے جولائی میں مدینہ منورہ میں ہوا تھا اوراب آج 26؍ دسمبر کو مہرالنساء کی رخصتی تقریب منعقد کی گئی ہے۔ جس میں ملک بھر سے تمام اہم شخصیات کو رائیونڈ مدعو کیا گیا ہے۔ میاں منیر کے صاحبزادے راحیل منیر اِسی فلٹیز ہوٹل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں۔ اس سے بآسانی سمجھا جاسکتا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی لاہور آمد میں اہم کردار ادا کرنے والے سجن جِندال کو فلیٹیز ہوٹل میں کیوں ٹہرایا گیا تھا؟ کسی بھی ابہام کے بغیر یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ نریندر مودی کی ان سرگرمیوں سے جنرل راحیل شریف باخبر ہوں یا نہ ہوں مگر شریف خاندان کے داماد اور فلیٹیز ہوٹل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر راحیل منیر ضرور باخبر تھے۔

نریندر مودی کا ابتدائی پروگرام 25؍ دسمبر سے ایک روز قبل یعنی 24؍ دسمبر کو پاکستان آنے کا تھا۔ اس ضمن میں کچھ ابتدائی ہدایات بھی اسپیشل سیکورٹی فورسز کو دی گئی تھی، پھر اچانک یہ فیصلہ تبدیل ہو گیا اور چوبیس گھنٹے کے لئے مکمل خاموشی اختیارکر لی گئی۔

انتہائی باخبر ذرائع نے وجودڈاٹ کام کو منکشف کیا ہے کہ نریندر مودی کی لاہور آمد پر انتہائی خاموشی سے بات چیت کم ازکم چار روز سے جاری تھی، مگر اس میں آخر تک یہ طے نہیں تھا کہ نریندر مودی روس سے کابل جاتے ہوئے پاکستان رکیں گے یا پھر کابل سے نئی دہلی جاتے ہوئے لاہور کچھ دیر کے لئے ٹہریں گے۔ نریندر مودی کا ابتدائی پروگرام 25؍ دسمبر سے ایک روز قبل یعنی 24؍ دسمبر کو پاکستان آنے کا تھا۔ اس ضمن میں کچھ ابتدائی ہدایات بھی اسپیشل سیکورٹی فورسز کو دی گئی تھی، پھر اچانک یہ فیصلہ تبدیل ہو گیا اور چوبیس گھنٹے کے لئے مکمل خاموشی اختیار کر لی گئی۔ اطلاعات کے مطابق24؍ دسمبر کی رات کو ہی ائیرپورٹ سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ ترین عملے کو ابتدائی طور پر اعتماد میں لیا گیا تھا کہ یہاں پر سربراہی سطح کی وی وی آئی پی نقل وحرکت متوقع ہیں لہذا تمام عملہ ہمہ وقت مستعد رہے۔ چنانچہ25؍دسمبر کی صبح ساڑھے چھ بجے ائیرپورٹ سیکورٹی فورسز ہائی الرٹ پر تھی۔

وزیر اعظم میاں نوازشریف نے اس معاملے میں آخر تک اپنی کابینہ کے اراکین تک کو اعتماد میں نہیں لیا۔ جبکہ بھارتی وزیراعظم کی پاکستان آمد کے حوالے سے اُن کے پاس معلومات تقریباًچار روز قبل موجود تھیں۔ یہی نہیں ، بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کے لئے اُنہوں نے اپنے مشیر خارجہ اور اُن ضروری وزراء کو بھی رابطے میں لینے یا اس موقع پر موجود رکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جو پاک بھارت تعلقات میں کلیدی وزارتیں رکھتے ہیں۔وجودڈاٹ کام کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہ بات بھی اس خاموش بات چیت میں طے ہوئی تھی کہ نریندر مودی اپنی لاہور یاترا کی اطلاع خود دیں گے۔ چناچہ نریندر مودی نے اس کی اطلاع اپنے ٹوئٹر کے ذریعے دی۔ جسے پاکستانی ذرائع ابلاغ نے مودی کی لاہور اچانک آمد سے تعبیر کیا۔ اس معاملے کا سب سے نازک سوال یہ ہے کہ وزیراعظم میاں نوازشریف نے اس پورے معاملے سے فوجی قیادت کو کب مطلع کیا؟ وجود ڈاٹ کام کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز تک کو آخر تک ، یہاں تک کہ بھارتی وزیر اعظم کے لاہور یاترا کے بعدنئی دہلی چلے جانے کے بعد تک یہ معلوم نہیں تھا کہ ان تمام سرگرمیوں سے پاکستانی کی فوجی قیادت آگاہ تھی یا نہیں؟ اور اگر آگاہ تھی تو اُنہیں کب مطلع کیا گیا؟چنانچہ پاکستان کے ممتاز ٹی وی اینکر طلعت حسین کا یہ سوال غلط نہیں تھا کہ یہ ہندوستان کا شریفستان سے رابطہ تھا، یا پاکستان سے؟

یہ بات بھی اس خاموش بات چیت میں طے ہوئی تھی کہ نریندر مودی اپنی لاہور یاترا کی اطلاع خود دیں گے۔ چناچہ نریندر مودی نے اس کی اطلاع اپنے ٹوئٹر کے ذریعے دی۔ جسے پاکستانی ذرائع ابلاغ نے مودی کی لاہور اچانک آمد سے تعبیر کیا۔

ابہام اور لاعلمی میں رکھ کر جاری ان سرگرمیوں پر مزید پراسراریت کا پردہ اُس وقت پڑتا ہے اور شکوک کا دائرہ اُس وقت بڑھتا ہے جب نریندر مودی اور نوازشریف کی ان سرگرمیوں کا تعین ریاستی مشنری کے مستند ذرائع سے ہونے کے بجائے نوازشریف کے رشتے دار کاروباری حضرات اور بھارت کی اسٹیل صنعت سے وابستہ شخصیت سجن جِندال کر رہے ہوتے ہیں۔نریندر مودی کے دورہ لاہور کا اندازہ لگانے کے لئے یہ دیکھ لیا جائے کہ سجن جندال پاکستان میں کب آئے؟ اُنہوں نے 25 دسمبر کو ایک بج کر نو منٹ پر فلیٹیز ہوٹل لاہور سے ایک ٹوئٹ کے ذریعے اطلاع دی کہ’’ وہ لاہور میں نوازشریف کو اُن کی سالگرہ کی مبارک باد دینے کے لئے موجود ہے۔‘‘جب کہ وہ اس ہوٹل میں ایک رات پہلے سے قیام پزیر تھے۔ سجن جندال نے دراصل اپنے ٹوئٹر پیغام سے پہلے نریندر مودی کی لاہور آمد کی اطلاع دینے کا انتظار کیا جو اُنہوں نے تقریباً ایک گھنٹے قبل یعنی 12بج کر ایک منٹ پر دی تھی پھر سجن جندال نے اپنی لاہور میں موجودگی کی اطلاع ایک گھنٹے بعد دی۔

Sajjan-Jindal-tweet1

سجن جِندال نے کچھ ہی دیر بعد اس ہوٹل کی تاریخی اہمیت کی حامل تصاویر پر مبنی ایک دوسرا ٹوئٹ کیا۔جس سے پتہ چلتا ہے کہ1880 میں قائم اس تاریخی ہوٹل میں کون کون سی مشہور شخصیات قیام پزیر رہیں۔

Sajjan-Jindal-tweet2

پاکستان میں کسی کو شک ہو یا نہ ہو مگر بھارتی ذرائع ابلاغ میں اس پر کسی کو شک نہیں کہ اس سارے عمل کی پشت پر بھارت کی اسٹیل صنعت سے وابستہ سجن جِندال متحرک ہیں ۔ سجن جندال کی میاں نوازشریف سے قربت کی کڑی پر غور دراصل اس پورے معاملے کا سب سے سنگین پہلو ہے۔ وزیراعظم کے صاحبزادے حسن نواز جو عرب ممالک میں اسٹیل کے بڑے کاروبار سے متعلق ہیں اور بیلا روس تک اس کاروبار میں دلچسپی لیتے ہیں ۔ وہ اپنے اس کاروبار کی وجہ سے ہی سجن جندال سے بھی ایک خصوصی قربت رکھتے ہیں۔

Hassan-Nawaz

پاکستان کے اندر بعض ادارے یہ سوال اُٹھانے لگے ہیں کہ آخر نوازشریف کے دورِ حکومت میں ایسا کیا ہورہا ہے کہ بھار ت میں زرمبادلہ کی منتقلی کرنے والے ممالک میں پاکستان کا پانچواں نمبر آگیا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ قیام پاکستان کے بعد سے اب تک بھارت میں پاکستان سے اتنی رقوم منتقل نہیں ہوئی تھی جتنی شریف دورِ حکومت میں انتہا ئی پراسرار طور پر ہوئی ہے ۔ چنانچہ اسٹیل کی صنعت سے جڑے ان کاروباری مفادات نے سجن جندال اور شریف خاندان کے بچوں کو انتہائی قریب کر دیا ہے ۔وزیر اعظم میاں نوازشریف بھار ت میں نریندر مودی کی تقریب حلف برادری میں شرکت کے لئے جب یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئے پہنچے تو وہاں پر ان تعلقات کے باعث ہی وہ غیر متوقع طور پر سجن جِندال کے گھر میں ایک تقریب میں شریک ہوئے تھے۔ جس پر تب سب حیران رہ گئے تھے۔ بھارتی صحافی برکھا دت نے اپنی کتاب’’ دز یونیک لینڈ ‘‘میں یہ انکشاف کیا تھا کہ نیپال میں 2014ء میں سارک کانفرنس کے موقع پر پاک بھارت وزرائے اعظم کی ایک گھنٹے پر محیط خفیہ ملاقات ہوئی تھی۔ اور اس ملاقات کی پشت پر بھی سجن جِندال متحرک تھے۔ اب یہ امر کوئی راز نہیں رہا کہ پاک بھارت وزرائے اعظم کے درمیان جو کچھ بھی چل رہا ہے اُس کی پشت پر سجن جندال متحرک ہیں اور یہ عمل مکمل طور پر میاں نوازشریف نے اپنی خاندان کی تحویل میں دے رکھا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ شریف خاندان سے رشتہ جڑنے کے بعد سجن جندال کی پاکستان آمد پر اُنہیں فلٹیز ہوٹل میں ٹہرایا گیا ۔ جو اب ایک طرح سے داماد کا ہوٹل ہے۔


متعلقہ خبریں


پاک-افغان مذاکرات، معاملات حل نہ ہوئے تو کھلی جنگ ہو گی، وزیر دفاع وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

  افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے، 40 سال تک افغانوں کی مہمان نوازی کی افغان مہاجرین نے روزگار اور کاروبار پر قبضہ کیا ہوا ہے، خواجہ آصف کی میڈیا سے گفتگو وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے اگر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات سے معاملات طے نہیں پاتے تو پھر...

پاک-افغان مذاکرات، معاملات حل نہ ہوئے تو کھلی جنگ ہو گی، وزیر دفاع

مودی سرکار اور افغانستان کا آبی گٹھ جوڑ، بھارت نے آبی جارحیت کو ہتھیار بنانا شروع کردیا وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

پاکستان کا آبی دفاع اور خودمختاری کا عزم،طالبان رجیم دریائے کنڑ پر بھارتی حکومت کے تعاون سے ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو پانی کی فراہمی روکناچاہتی ہے،انڈیا ٹو ڈے کی شائع رپورٹ افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے بعد پانی کو بطور سیاسی ہتھیاراستعمال کرنے کی پالیسی واضح ہو گئی،بھارت ک...

مودی سرکار اور افغانستان کا آبی گٹھ جوڑ، بھارت نے آبی جارحیت کو ہتھیار بنانا شروع کردیا

بلوچستان کے عوام کو ترقی میں برابر شریک کرنا ہوگا، وزیراعظم وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

صوبے ایک خاندان، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی مجموعی خوشحالی سے جڑی ہے،شہباز شریف پورا پاکستان ایک فیملی،کہیں بھی آگ لگے اسے مل کر بجھانا ہوگا، ورکشاپ کے شرکا سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پورا پاکستان ایک گ...

بلوچستان کے عوام کو ترقی میں برابر شریک کرنا ہوگا، وزیراعظم

گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں،مصطفی کمال وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ہے،لوگوں کو مریض بننے سے بچانا ہے یہاں ہیلتھ کیٔر نہیں،ویکسین 150 ممالک میں استعمال ہوچکی ہے،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں۔ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ...

گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں،مصطفی کمال

سرکریک سے جیوانی تک سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، سربراہ پاک بحریہ وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

ایڈمرل نوید اشرف نے کریکس ایریا میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور آپریشنل تیاریوں اور جنگی استعداد کا جائزہ لیا پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیتیں ساحل سے سمندر تک بلند حوصلوں کی طرح مضبوط اور مستحکم ہیں،آئی ایس پی آر سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف کا کہنا ہے کہ سرکریک سے جیوانی...

سرکریک سے جیوانی تک سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، سربراہ پاک بحریہ

افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

افغان سرزمین سے ہونیوالی دہشت گردی پر بات ہوگی، عالمی برادری سے کیے وعدے پورے کریں،دوحا مذاکرات کے تحت افغانستان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ پاکستان اسرائیل کے مغربی کنارے کے حصوں کو ضم کرنے کی کوششوں کی سخت مذمت کرتا ہے، ہم فلسطین کاز کے لیے اپنی بھرپور ح...

افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

ضامن مفرور ہونے پرپیش کردہ پراپرٹی بحق سرکار قرق کرنے کا حکم جاری کردیا ملزمہ ہر جگہ موجود ہوتی ہے لیکن عدالت پیش نہیں ہوتی، عدالت کے سخت ریمارکس انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے وارنٹ گرفتاری کے باوجود علیمہ خان کے پیش نہ ہونے پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے اور بینک ...

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا) وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن کے مطابق ہوں گے،سہیل آفریدی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے پورے ملک میں انقلاب لائیں گے،جلسہ سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ملٹری آپریشن اور ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں ، صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن...

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا)

تحریک لبیک کالعدم جماعت قرار( فرسٹ شیڈول فہرست میں شامل) وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

وفاقی حکومت سمجھتی ہے ٹی ایل پی دہشت گردی میں ملوث ہے،وزارت داخلہ رپورٹ وزرات قانون کو بھجوائی جائے گی،پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو کالعدم جماعت قرار دیتے ہوئے فرسٹ شیڈول کی فہرست میں شامل اور پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری ک...

تحریک لبیک کالعدم جماعت قرار( فرسٹ شیڈول فہرست میں شامل)

وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب حکومت کی ٹی ایل پر پابندی کی سفارش پر اراکین کو آگاہ کیا گیا، وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 17 کے تحتسمری پیش کی وزارت داخلہ کو مزید کارروائی کیلئے احکامات جاری، پنجاب کے اعلیٰ افسران کی بذریعہ ویڈیو لنک شرکت ،کالعدم تنظیم کی پر تشدد اور ...

وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

پاکستان نے افغانستان میں خوارج کی موجودگی کیخلاف مؤثر اقدامات کیے ،لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے غلام اسحٰق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ، ٹوپی (صوابی) کا دورہ پاک افغان سرحدی جھڑپ، سکیورٹی صورتحال اور سوشل میڈیا کے کردار پر بات چیت،طلبہ اور اساتذہ کا شہداء و ...

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

صنعتوں، کسانوں کوآئندہ 3 سالوں میں رعایتی قیمت پر اضافی بجلی فراہم کی جائے گی معاشی ٹیم کی محنت کی بدولت صنعتوں کا پہیہ چلا ، وزیر اعظم کی کاروباری وفد سے ملاقات وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کے لیے روشن معیشت بجلی پیکج کا اعلان کردیا۔وزیراعظم نے صنعتی و...

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان

مضامین
''داخلہ لیجیے'' …ایک تعلیمی مرثیہ وجود اتوار 26 اکتوبر 2025
''داخلہ لیجیے'' …ایک تعلیمی مرثیہ

مقبوضہ کشمیر، صحافیوں کے لیے خطرناک مقام وجود اتوار 26 اکتوبر 2025
مقبوضہ کشمیر، صحافیوں کے لیے خطرناک مقام

ٹرمپ کے شخصی اقتدار کے خلاف احتجاج وجود اتوار 26 اکتوبر 2025
ٹرمپ کے شخصی اقتدار کے خلاف احتجاج

کوئی بادشاہ نہیں ! وجود هفته 25 اکتوبر 2025
کوئی بادشاہ نہیں !

بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں وجود هفته 25 اکتوبر 2025
بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر