وجود

... loading ...

وجود

زمانہ قدیم میں دی جانے والی 13 بھیانک سزائیں

هفته 19 ستمبر 2015 زمانہ قدیم میں دی جانے والی 13 بھیانک سزائیں

تاریخ کے طالب علم یا مطالعہ کرنے والے افراد کو عموماً یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ قرونِ وسطیٰ میں یورپ میں انتہائی ظالمانہ سزائیں دی جاتی تھیں۔ ایک ایسے معاشرے میں جہاں ظلم سرایت کرچکا ہو، وہاں عام افراد بھی خون کے اتنے ہی پیاسے تھے، جتنے کہ جاگیردار اور شاہی طبقہ۔ اس کی ایک جھلک گزشتہ شب آؤٹ لینڈر سیریز دیکھتے ہوئے نظر آئی۔ وہ والی قسط جس میں جادوگری کے الزام پر ابھی مقدمے کی سماعت شروع ہی ہوتی ہے کہ عوام کی جانب سے اسے زندہ جلانے کے مطالبے آنے لگتے ہیں۔

عام طور پر قرونِ وسطیٰ میں 13 طریقوں سے سزائے موت دی جاتی تھی۔ اگر ہمت ہے تو پڑھتے اور دیکھتے جائیے:

1۔ صلیب کشی

Crucifixion

قرون وسطیٰ میں سب سے مقبول سزا صلیب کشی تھی۔ اس میں فرد کو کیلوں کے ذریعے لکڑی کی صلیب میں ٹھونک دیا جاتا ہے اور ایک عوامی مقام پر صلیب کو گاڑھ دیا جاتا ہے تاکہ اس کی سست رفتار اور اذیت ناک موت عوام کے لیے عبرت کا سامان بنے۔ حضرتِ عیسیٰ علیہ السلام کو بھی مصلوب کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ عوام میں سخت دہشت پھیل جاتی تھی، اور وہ ان جرائم کے قریب بھی نہیں پھٹکتے تھے جس کی سزا اتنی بھیانک ہو۔ ویسےان “جرائم” میں بغاوت بھی شامل تھی۔

2۔ مارنے کے لیے چوہوں کا استعمال

Using-rats-to-kill

چوہوں کے ذریعے لوگوں کو اذیت کا نشانہ بنانا یا مار دینا شاید اب بھی تشدد کے “مرغوب” طریقوں میں سے ایک ہو، لیکن ہزار ڈیڑھ ہزار سال پہلے تو یہ خاصا مقبول تھا۔ اس طریقے میں چوہے کو ایک دھاتی ڈبے میں بند کرکے اسے مجرم کے دھڑ سے باندھ دیا جاتا تھا۔ ڈبے کا محض وہ سرا کھلا ہوتا تھا جو جسم سے لگا ہوتا تھا۔ جب آگ لگا کر ڈبےکو گرم کیا جاتا تو چوہے کو کوئی راہِ فرار نہ ملتی، سوائے اس کے کہ وہ انسان کے جسم کو کاٹ کر اپنا راستہ بنائے۔

3۔ پیتل کا بھینسا

brazen-bull

قدیم یونانیوں کے تیار کردہ اس طریقے کو صقلیہ کا بھینسا بھی کہا جاتا تھا، کیونکہ یہ بحیرۂ روم کے جزیرے صقلیہ یا سسلی میں ایجاد کیا گیا تھا۔ کانسی کے بنے ہوئے اس بھینسے کا حجم اور شکل بالکل حقیقی بھینسے جیسی ہوتی تھی۔ سزایافتہ فرد کو دھاتی بھینسے کے اندر بند کردیا جاتا تھا اور پھر اس کے نیچے آگ لگا دی جاتی تھی۔ مجرم اندر بھن کر مر جاتا تھا۔ چند “ماہرین” نے ایسے بھینسے بھی تیار کیے گئے جو مرنے والے کی چیخوں کی آواز کو بھینسے کے ڈکرانے کی آواز میں بدل دیتے تھے۔

4۔ چمڑی ادھیڑنا

flaying

مرنے والے جانوروں کی تو کھال اترتے ہوئے آپ نے دیکھی ہی ہوگی، لیکن قرونِ اولیٰ میں کبھی انسانوں کی چمڑی ادھیڑنے کی سزائیں بھی دی جاتی تھیں، وہ بھی زندہ حالت میں۔ یہ سزا پر منحصر ہوتا تھا کہ جسم کےکس حصے کی کتنی چمڑی ادھیڑی جائے، لیکن اس کے نتیجے میں چند لوگ مر جاتے تھے، کچھ زندہ تو رہتے تھے لیکن جسمانی و ذہنی طور پر کمزور۔ تشدد کی یہ بھیانک قسم بین النہرین، موجودہ عراق، میں کافی مقبول تھی۔ اسی طرح لوگوں کے جسم سے بوٹیاں نوچنے کی سزا بھی دی جاتی تھی۔

5۔ ہڈی توڑ پہیہ

breaking-wheel

کلاسیکی عہد میں سزائے موت کا ایک اور مقبول طریقہ۔ یہ ایک پہیے پر مشتمل انتہائی سادہ آلہ ہوتا تھا، جس کے ساتھ مجرم کو باندھ دیا جاتا تھا۔ اس دوران مجرم کو کسی لٹھ یا سوٹے سے مارا بھی جاتا تھا۔ جب پہیے کو گھمایا جاتا تو ایک، ایک کرکے آہستگی سے ہڈیاں ٹوٹنے لگتی تھیں اور یوں وہ انتہائی تکلیف دہ اور اذیت ناک موت کا شکار ہوتا تھا۔

6۔ میخیں گھسیڑنا

impalement

نیزے، بلی، بھالے، کانٹے یا میخ کے ذریعے موت کے گھاٹ اتارنا بھی قرون وسطیٰ میں بہت مقبول تھا۔ بغاوت یا ریاست کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کو بالخصوص یہ سزا دی جاتی تھی۔ مجرموں کو اس ‎طرح سزا دینا ممکن بنانے کے لیے کئی آلے بھی بنائے گئے تھے۔ اس میں مختلف جرائم کے لیے جسم کے مختلف سوراخوں میں نیزے، بلی، بھالے، میخیں یا کانٹے گھسا دیے جاتے تھے۔ نتیجہ، انتہائی تکلیف دہ موت!

7۔ ہاتھی تلے کچل دینا

Crushed-under-an-elephant

قدیم ہندوستان میں ہاتھی کے پیر تلے کچل دینے کی سزا کافی مقبول تھی۔ جنوب مشرقی ایشیا میں بھی ہاتھیوں کو جلاد کی تربیت دی جاتی تھی۔ عوام کے سامنے مجرموں کا سر کچلنے کے لیے ہاتھی کو اس طرح سدھایا جاتا تھا کہ وہ سزا کے مطابق آہستہ آہستہ یا یکدم دم کچل کر مار دے۔

8۔ وحشی جانور کے ہاتھوں موت

Raped-by-wild-animal-to-death

قدیم رومی سلطنت میں ظالمانہ کھیل بہت پسند کیے جاتے تھے اور ان میں سب سے مقبول وحشی جانوروں کے ہاتھوں انسانوں کو مرتے دیکھنا تھا۔ اگر مجرم عورت ہو تو ایسا تربیت یافتہ جانور لایا جاتا جسے زیادتی کرنے کی تربیت بھی دی جاتی تھی، یہاں تک کہ وہ مر جائے۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا کی پہلی عادی قاتل لوکسٹا کو اسی طرح مارا گیا تھا۔

9۔ آرے سے چیرنا

Sawed-in-half

بسا اوقات مجرموں کو آرے سے چیرنے کی سزا ملتی تھی۔ سزائے موت کا یہ طریقہ دنیا کے مختلف ممالک میں رائج رہا ہے جیسا کہ رومی سلطنت، اسپین اور ایشیا کے مختلف حصوں میں بھی۔ اسی طرح کی ایک سزا آنتیں نکالنے کا عمل بھی تھا، جس میں زندہ فرد میں سے مختلف اعضاء نکالے جاتے تھے یہاں تک کہ وہ مر جائے۔

10۔ زندہ ابالنا

Death-by-boiling

قرونِ اولیٰ میں لوگوں کو تیل یا پانی میں ابال کر مار دینے کی سزائیں بھی دی جاتی تھیں۔ گو کہ یہ دیگر طریقوں کی طرح مقبول نہیں تھا، کیونکہ اس میں خون بہتا نظر نہیں آتا تھا لیکن یورپ اور ایشیا سے ایسی کئی مثالیں ملتی ہیں کہ یہ سزا رائج تھی اور مجرموں کو دی بھی جاتی تھی۔

11۔ شکنجہ

Punished-by-the-rack

چوبی شکنجے کے ذریعے کس دینے کی سزا بھی ایک زمانے میں بہت مقبول رہی ہے۔ مجرم کو چاروں طرف سے زنجیروں سے باندھ دیا جاتا تھا اور پھر اسے کھینچا جاتا تھا یہاں تک کہ اس کے جسم کا بندھا ہوا عضو ٹوٹ، پھٹ یا کٹ جائے۔ عام طور پر ایسا تشدد اقرارِ جرم یا معلومات کے حصول کے لیے کیا جاتا تھا۔

12۔ کان کاٹنا

Cropping-of-ears

کان چھید کر مارنے کی سزا جیسا کہ “ہنچ بیک آف نوٹریڈم” میں بتایا گیا تھا۔ اگر جرم بڑا نہ ہو تو کچھ عرصے کے لیے اس کے کان میں کوئی کیل ٹھونک دی جاتی تھی۔ عموماً اس سزا میں مجرم مرتا نہیں تھا لیکن زخم میں انفیکشن ہوجائے تو موت بھی ہوجاتی تھی۔

13۔ زندہ جلا دینا

Burning-at-the-stake

قرونِ اولیٰ کے لوگوں کو خون کے ساتھ ساتھ آگ کا کھیل بھی بہت پسند تھا، اور اس کا “لطف” اٹھانے کا بہترین طریقہ تھا مجرم کو جلتے ہوئے دیکھنا۔ بغاوت یا جادوگری کے الزام میں سزائے موت پانے والے مجرموں کو عام طور پر اسی طریقے سے مارا جاتا تھا۔

تو آپ خود کو خوش قسمت سمجھیں کہ آپ یورپ کے دور جاہلیت میں پیدا نہیں ہوئے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر