وجود

... loading ...

وجود

دہشت گردوں کی طرف سے ہدف کے تعین اور طریقہ واردات کی سائنس کیا ہے؟

جمعه 18 ستمبر 2015 دہشت گردوں کی طرف سے ہدف کے تعین اور طریقہ واردات کی سائنس کیا ہے؟

بڈھابیر پر حملے نے ایک بار پھر دہشت گردوں کے طریقۂ واردات اور اُن کے ہدف کے تعین کے معیار کا مسئلہ پھر سے زندہ کر دیا ہے۔

دہشت گرد جیسا’’ دیس ویسا بھیس ‘‘ کے اُصول پر کارروائیاں کرتے ہیں اور تقریباً تمام فوجی تنصیبات پر اُن کے حملوں میں وہ وہاں کے مطابق وردی استعمال کرتے ہیں۔ فوجی اداروں کی وردیوں کا معاملہ نہایت حساس ہوتا ہے اور یہ مجاز اداروں کے علاوہ مارکیٹ میں عام طور رپر فروخت نہیں ہو سکتیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر دہشت گرد تقریباً تمام اہداف میں یہ وردیاں بآسانی کیسے حاصل کرلیتے ہیں۔ اور اب تک پکڑے جانے والے مختلف دہشت گردوں سے اس مسئلے پر کیا تحقیقات سامنے آئی ہیں۔ بڈھا بیر حملے میں بھی دہشت گردوں نے بآسانی فرنٹیئر کانسٹیبلری کی وردیاں نہ صرف حاصل کر لی تھیں بلکہ وہ اِسے زیب تن کرنے کے بعد اپنے ہدف علاقے اور مقام پر بغیر کسی شک کے پہنچنے اور داخل ہونے میں کامیاب ہو گیے۔ افسوسنا ک امر یہ ہے دہشت گرد ایک ایسی وردی بآسانی حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کرلیتے ہیں جنہیں پہن کر اُس کے نقلی ہونے کا کوئی شبہ بھی نہیں ہوتا۔ اس کا دوسرا مطلب یہ بھی ہے کہ دہشت گرد صرف وردی ہی نہیں پہنتے بلکہ وہ اس کے ساتھ ایسی وضع قطع بھی اختیار کر لیتے ہیں جو اُنہیں متعلقہ مقام پر اجنبی نہیں لگنے دیتی۔ اس طرح دہشت گردوں کے حلیے کا معاملہ اس پہلو سے جڑا ایک دوسرا مسئلہ ہے۔

دہشت گردوں کے طریقہ واردات سے جڑا ایک دوسرا مسئلہ ہتھیاروں کا ہے۔ وہ عام طور پر ایسی تمام کارروائیوں میں اپنے خود کش حملہ آور ہی بھیجتے ہیں۔ جو ایک خود کُش جیکٹ زیب تن رکھتے ہیں۔ اس طرح اُن کے اس طریقہ واردات کے بعد سب سے اہم معاملہ یہی رہ جاتا ہے کہ اُنہیں نقصان پہنچانے کا موقع کم سے کم دیے بغیر شکار کیا جایے۔ کیونکہ دہشت گرد خود کش جیکٹ کے علاوہ اپنے پاس ہینڈ گرنیڈ اور اے کے ۴۷ بھی رکھتے ہیں ۔ جس کا واضح مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ حملے کے مقام پر اپنا کچھ دیر کے لیے قبضہ رکھنا چاہتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ جانی نقصان چاہتے ہیں۔ حملہ آوروں کی طرف سے خود کش جیکٹ کے استعمال کی نوبت عام طور پر آخر میں آتی ہے۔ جب وہ جوابی ردِعمل میں فوج کا ہد ف بننے لگتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ حملے کے مقام پر اسلحہ لانے میں کس طرح کامیاب ہو جاتے ہیں ۔ دہشت گردوں کو متعلقہ مقام پر اسلحہ ملنے یا لانے کی تفصیلات کسی تحقیقات میں سامنے کیوں نہیں لائی جاتی؟

دہشت گردوں کی طرف سے بھیس اختیار کرنے اور اسلحہ کے اس مخصوص نوعیت کے استعمال میں اس یکسانیت کے باوجود اب تک کوئی ایسا طریقہ کاروضع نہیں ہو سکا جس سے ان ساری حرکتوں کی قبل از وقت نگرانی کی جاسکے۔

دہشت گردوں کی طرف سے عام طور پر ہدف کے تعین کا مسئلہ بھی نہایت سادہ ہوتا ہے۔ وہ جب بھی کسی جگہ سے کسی خاص نوعیت سے نشانا بنتے ہیں جوابی ردِ عمل بھی تقریباًاُسی نوعیت کا دیتے ہیں۔ مہران بیس پر کارروائی کا معاملہ بھی یہی تھا جب کچھ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کچھ ایسے افراد کو اپنی تحقیقات کے دائرے میں لانے کی کوشش کی جن کا تعلق متعلقہ ادارے کے ایسے افراد سے تھا جو وہاں کے نظم کے حوالے سے حکام کی نگاہوں میں غیر موزوں تھا تو دہشت گردوں نے اُسی ادارے کو اپنے نشانے پر لیا۔ دہشت گردوں کو جب یہ شکایت ہوئی کہ فضائی حملوں میں اُن کے بچوں کو بھی نشانا بنایا جاتا ہے تو اُنہوں نے نہایت بے رحمی اور شقاوت سے آرمی پبلک اسکول میں معصوم بچوں کو نشانا بنانے کی ٹھانی۔اِسی طرح پاک فضائیہ کے کیمپ کو نشانا بنانے کے پیچھے بھی کچھ اِسی نوع کے محرکات دکھائی دیتے ہیں۔ پاک فضائیہ پچھلے کچھ عرصے آپریشن ضربِ عضب میں نہایت فعال کر دار ادا کررہی ہیں اور اُس نے نہایت کامیاب سے بعض اہداف حاصل کیے ہیں۔ یہاں تک وادی ٔ شوال کے مشکل ترین آپریشن میں بھی پاک فضائیہ نہایت مستعدی سے شریک ہوئی ہے۔ جس کے باعث دہشت گردوں نے اپنا ہدف بھی اُسی کے مطابق چُنا ہے۔ سوال یہ ہے کہ دہشت گرد اپنے اہداف کے تعین کے بارے میں کیسے سوچتے ہیں۔ کیا اُس کا قبل از وقت جائزہ لینے کے لیے کسی بھی سطح پر کوئی غوروفکر کا نظام کام کر رہا ہے؟


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر