... loading ...
بے لگام / ستار چوہدری
ہزاروں برس کا سفر،ہم جہاں سے چلے ،وہیں کھڑے ہیں، یہ دائروں کا سفر۔۔۔ فرشتوں کو کیسے معلوم ہوا انسان دنیا میں فساد پھیلائے گا،خونریزی کرے گا۔۔۔؟ قابیل نے ہابیل کو قتل کیوں کیا۔۔۔؟ حسد،انا اورغصہ ۔ وہی ” میں آپ سے بہتر ہوں ” ۔۔۔ نااہلی حسد کو،حسد سازش کو جنم دیتا ہے ،سازش میں لڑائی،قتل،فساد،خونریزی سب کچھ شامل،برباد ہونیوالی تمام قومیں جانتی تھیں،انبیا کرام سچے ہیں،لیکن مسئلہ کہاں کھڑا ہوتا تھا،حسد،انا اورغصہ،”میں آپ سے بہتر ہوں ”۔ ابوجہل،دانشورتھا،شاعرتھا،وہ جانتا تھا نبی اکرم ۖ اللہ کے نبی ہیں،ایمان کیوں نہ لائے ۔۔۔ ؟ وہی وجہ،جو پہلے دن سے ہے ،دنیا کے ایک کونے سے کوئی جنگجو اٹھتا،لاکھوں انسانوں کو قتل کرکے ریاستوں پر قابض ہوجاتا،وہ ایسا کیوں کرتا۔۔۔ ؟ بس ! وہ سمجھتا تھا،” میں آپ سے بہتر ہوں” بادشاہ اسے ہونا چاہیے ،اسی سوچ نے اہل بیت کو شہید کیا، سلطان محمد ثالث نے اپنے 19بھائی قتل کردیے،ہزاروں واقعات ۔ تازہ ترین،سوڈان میں دو جرنیلوں کے درمیان لڑائی چل رہی،ڈیڑھ لاکھ افراد مارے جاچکے ،دونوں مسلمان، عبدالفتاح البرہان اورمحمد حمدان، وجہ تنازع کیا ۔۔۔ ؟ وہی ” میں آپ سے بہتر ہوں” ۔۔۔ عمران خان اورعاصم منیر کے درمیان کس بات پرلڑائی۔۔۔ ؟ وہی ” میں آپ سے بہترہوں”۔۔۔ یہ دنیا، ہے کیا۔۔۔ ؟ لڑائی جھگڑے ،قتل وغارت،فساد،خون خرابہ،جنگیں کیوں ۔۔۔؟ یہ بہت بڑا سوال ہے ،زمین پر رہنے والے ہربندے کو اس کا جواب تلاش کرنا چاہیے ، جس خطے ،جس ملک،جس ریاست نے اس سوال کا جواب تلاش کرلیا،وہاں امن ہوگا،خوشحالی ہوگی، جنت ہوگی،جو اس سوال کے جواب میں الجھے رہے ،وہاں حسد ہوگا،انا ہوگی،غصہ ہوگا اور یہ تینوں چیزیں قتل،خونریزی،فساد کو پھیلاتی ہیں، اور ان کی دنیا دوزخ ہوگی۔
دنیا میں بھی ” جنت،دوزخ” ہے ،ہم پڑھتے نہیں، سوچتے نہیں،سمجھتے نہیں،جوپڑھتا نہیں،جو سوچتا نہیں،جو سمجھتا نہیں،وہ کیسے دیکھ پائے گا،وہ تواندھا ہے ،بہرہ ہے ،گونگا ہے ۔ دنیا، ہے کیا ۔۔۔ ؟ معاملات کہاں آکربگڑے ہیں۔۔۔ ؟ دنیا ایک امتحان گاہ،اللہ تعالیٰ کے دنیا میں بے شمارخزانے ، انسانوں کیلئے ایک جیسا،ایک جتنا رزق بھیجا اور انسانوں کو آزاد چھوڑ دیا،بہت سارے اختیارات دیے ،ایک آدمی نے پوچھا،اے !! ابن ابو طالب(رضی اللہ تعالیٰ عنہہ ) بتائیں،اللہ تعالیٰ نے انسان کو کتنے اختیارات دیے ۔۔۔ ؟ آپ نے فرمایا !! کھڑے ہوجاؤ،وہ کھڑا ہوگیا،فرمایا !! ایک ٹانگ اٹھاؤ،اس نے ایک ٹانگ اٹھائی،فرمایا !! دوسری ٹانگ بھی اٹھاؤ،وہ کہنے لگا،ایسا نہیں ہوسکتا،فرمایا !! بس سمجھیں،اللہ تعالیٰ نے بندے کو اتنے اختیارات دیے ہیں۔ یہی اللہ تعالیٰ کا امتحان ہے ،بے شمارخزانے اورایک جتنا رزق، مسئلہ تقسیم کا تھا،طاقتورجھپٹ پڑے ،چھین لیا سب کچھ ،امیربن گئے ،بچا کھچا باقی افراد کے ہاتھ آیا،وہ غریب،یہی چلا آرہا ہے ،ان طاقتوروں کے سینکڑوں روپ ہیں،کوئی حکمران،کوئی جنرل،کوئی تاجر،کوئی مذہبی رہنما کوئی پیر، اسی طرح لاتعداد ۔ پھران لوگوں نے باقی افراد پرقابو پانے کیلئے آئین اور قانون بنائے ،سخت سزائیں دیں،حالات اتنے سنگین کردیے ،لوگ زندہ رہنا ہی نعمت سمجھنے لگے ،مذہب فروشوں نے لوگوں کو قسمت کے پیچھے لگا دیا،بس یہی اللہ کی رضا تھی،میں کیسے مان جاؤں،میرا رب بے انصاف کیسے ہوسکتا۔۔۔؟ ان لوگوں کے پاس اپنی ہربرائی کی دلیل ہے ،جواز ہے ،یہ نیک بھی ہیں،پارسا بھی ہیں۔ یہ ہوس پرست دولت اورحکمرانی کیلئے ہزاروں افراد ماردیتے ہیں،ساتھ یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں،یہ ان کا حق تھا،اللہ تعالیٰ پربہتان باندھتے ہیں،یہ عزت،یہ حکمرانی،انہیں اللہ تعالیٰ نے عطا کی ہے ۔ سب خوش کیسے رہ سکتے ۔۔۔؟ جب قومیں اورریاستیں اللہ تعالیٰ کے آئین کو سمجھ پائیں گی،اختیارات،حقوق اوررزق کی مساوانہ تقسیم۔ یہ کیسے ممکن، آپ کسی کا رزق چھین کر،کسی کا حق چھین کر، کسی کے اختیارات چھین کو خوش رہ سکیں۔۔۔ ؟ میں نے حکمرانوں،اشرافیہ،ارب پتیوں کا روتے ہوئے ،جھونپڑوں میں رہنے والوں کو ہنستے ہوئے دیکھا ہے ۔ اگرآپ حکمران ہیں، جنرل ہیں،ارب پتی ہیں تو پھر بھی ڈرے ہوئے رہتے ہیں،خوفزدہ ہیں،سہمے ہوئے ہیں،نیند نہیں آتی،اپنی مرضی کا کھانا نہیں کھا سکتے ،اپنی مرضی کے مطابق گھوم پھرنہیں سکتے ، تو حکمرانی،جنریلی،دولت کا کیا فائدہ ۔۔۔ ؟ کتنے سال زندہ رہا جاسکتا۔۔۔۔؟ آخرموت، اورپھرمیرے رب کا انصاف،مساوانہ تقسیم، بادشاہ اورفقیرکوایک جتنی جگہ ملے گی،سب کا کسی کی عطیہ کی ہوئی 9گزاراضی پر” بسیرا” ۔۔۔ کسی کو وہ بھی نصیب نہیں، ہم اس طرف کیوں نہیں آتے ،مساوانہ تقسیم کی طرف،رزق ہویا اختیارات،اس میں ہم سب خوش رہ سکتے ہیں،کسی کو کسی کا خوف نہیں ہوگا،کوئی ڈرا ہوا نہیں ہوگا، کوئی سہما ہوا نہیں ہوگا،مرضی کا کھا سکیں گے ،مرضی سے گھوم پھر سکیں گے ، دنیا کتنی خوبصورت ہوگی، صرف خوبصورت نہیں،دنیا جنت ہوگی، ہم کیوں دوزخ میں رہ رہے ہیں۔۔۔؟۔۔۔ دنیا میں بھی ” جنت،دوزخ” ہے ،ہم پڑھتے نہیں، سوچتے نہیں،سمجھتے نہیں،جوپڑھتا نہیں،جو سوچتا نہیں،جو سمجھتا نہیں،وہ کیسے دیکھ پائے گا،وہ تواندھا ہے ،بہرہ ہے ،گونگا ہے ،یہ ہمارے اختیارمیں ہے ،ہم کو فیصلہ کرنا ہے ، جنت میں رہنا ہے یا دوزخ میں۔۔۔ ؟آؤ۔۔۔!!ہم خود سے ایک وعدہ کریںنہ چھیننے کانہ روندنے کانہ خود کوکسی سے بڑا سمجھنے کا آؤ۔۔۔! حصے برابر رکھیںرزق میں بھی احترام میں بھی ،جو گزر گیااسے چھوڑ دیںکیونکہ بوجھل دل جنت کا راستہ نہیں جانتے محبت جمع نہیں کی جاتی بانٹی جاتی ہے اور بانٹنے والے کبھی فقیر نہیں ہوتے آؤ۔۔۔! دروازے نہیںدل کھولیں۔یہ زمین دوزخ نہیںہم نے بنائی ہے، اگر چاہیں یہیںجنت میں رہ سکتے ہیں ۔۔
٭٭٭