وجود

... loading ...

وجود

جنت یا دوزخ ۔۔۔؟

منگل 30 دسمبر 2025 جنت یا دوزخ ۔۔۔؟

بے لگام / ستار چوہدری

ہزاروں برس کا سفر،ہم جہاں سے چلے ،وہیں کھڑے ہیں، یہ دائروں کا سفر۔۔۔ فرشتوں کو کیسے معلوم ہوا انسان دنیا میں فساد پھیلائے گا،خونریزی کرے گا۔۔۔؟ قابیل نے ہابیل کو قتل کیوں کیا۔۔۔؟ حسد،انا اورغصہ ۔ وہی ” میں آپ سے بہتر ہوں ” ۔۔۔ نااہلی حسد کو،حسد سازش کو جنم دیتا ہے ،سازش میں لڑائی،قتل،فساد،خونریزی سب کچھ شامل،برباد ہونیوالی تمام قومیں جانتی تھیں،انبیا کرام سچے ہیں،لیکن مسئلہ کہاں کھڑا ہوتا تھا،حسد،انا اورغصہ،”میں آپ سے بہتر ہوں ”۔ ابوجہل،دانشورتھا،شاعرتھا،وہ جانتا تھا نبی اکرم ۖ اللہ کے نبی ہیں،ایمان کیوں نہ لائے ۔۔۔ ؟ وہی وجہ،جو پہلے دن سے ہے ،دنیا کے ایک کونے سے کوئی جنگجو اٹھتا،لاکھوں انسانوں کو قتل کرکے ریاستوں پر قابض ہوجاتا،وہ ایسا کیوں کرتا۔۔۔ ؟ بس ! وہ سمجھتا تھا،” میں آپ سے بہتر ہوں” بادشاہ اسے ہونا چاہیے ،اسی سوچ نے اہل بیت کو شہید کیا، سلطان محمد ثالث نے اپنے 19بھائی قتل کردیے،ہزاروں واقعات ۔ تازہ ترین،سوڈان میں دو جرنیلوں کے درمیان لڑائی چل رہی،ڈیڑھ لاکھ افراد مارے جاچکے ،دونوں مسلمان، عبدالفتاح البرہان اورمحمد حمدان، وجہ تنازع کیا ۔۔۔ ؟ وہی ” میں آپ سے بہتر ہوں” ۔۔۔ عمران خان اورعاصم منیر کے درمیان کس بات پرلڑائی۔۔۔ ؟ وہی ” میں آپ سے بہترہوں”۔۔۔ یہ دنیا، ہے کیا۔۔۔ ؟ لڑائی جھگڑے ،قتل وغارت،فساد،خون خرابہ،جنگیں کیوں ۔۔۔؟ یہ بہت بڑا سوال ہے ،زمین پر رہنے والے ہربندے کو اس کا جواب تلاش کرنا چاہیے ، جس خطے ،جس ملک،جس ریاست نے اس سوال کا جواب تلاش کرلیا،وہاں امن ہوگا،خوشحالی ہوگی، جنت ہوگی،جو اس سوال کے جواب میں الجھے رہے ،وہاں حسد ہوگا،انا ہوگی،غصہ ہوگا اور یہ تینوں چیزیں قتل،خونریزی،فساد کو پھیلاتی ہیں، اور ان کی دنیا دوزخ ہوگی۔
دنیا میں بھی ” جنت،دوزخ” ہے ،ہم پڑھتے نہیں، سوچتے نہیں،سمجھتے نہیں،جوپڑھتا نہیں،جو سوچتا نہیں،جو سمجھتا نہیں،وہ کیسے دیکھ پائے گا،وہ تواندھا ہے ،بہرہ ہے ،گونگا ہے ۔ دنیا، ہے کیا ۔۔۔ ؟ معاملات کہاں آکربگڑے ہیں۔۔۔ ؟ دنیا ایک امتحان گاہ،اللہ تعالیٰ کے دنیا میں بے شمارخزانے ، انسانوں کیلئے ایک جیسا،ایک جتنا رزق بھیجا اور انسانوں کو آزاد چھوڑ دیا،بہت سارے اختیارات دیے ،ایک آدمی نے پوچھا،اے !! ابن ابو طالب(رضی اللہ تعالیٰ عنہہ ) بتائیں،اللہ تعالیٰ نے انسان کو کتنے اختیارات دیے ۔۔۔ ؟ آپ نے فرمایا !! کھڑے ہوجاؤ،وہ کھڑا ہوگیا،فرمایا !! ایک ٹانگ اٹھاؤ،اس نے ایک ٹانگ اٹھائی،فرمایا !! دوسری ٹانگ بھی اٹھاؤ،وہ کہنے لگا،ایسا نہیں ہوسکتا،فرمایا !! بس سمجھیں،اللہ تعالیٰ نے بندے کو اتنے اختیارات دیے ہیں۔ یہی اللہ تعالیٰ کا امتحان ہے ،بے شمارخزانے اورایک جتنا رزق، مسئلہ تقسیم کا تھا،طاقتورجھپٹ پڑے ،چھین لیا سب کچھ ،امیربن گئے ،بچا کھچا باقی افراد کے ہاتھ آیا،وہ غریب،یہی چلا آرہا ہے ،ان طاقتوروں کے سینکڑوں روپ ہیں،کوئی حکمران،کوئی جنرل،کوئی تاجر،کوئی مذہبی رہنما کوئی پیر، اسی طرح لاتعداد ۔ پھران لوگوں نے باقی افراد پرقابو پانے کیلئے آئین اور قانون بنائے ،سخت سزائیں دیں،حالات اتنے سنگین کردیے ،لوگ زندہ رہنا ہی نعمت سمجھنے لگے ،مذہب فروشوں نے لوگوں کو قسمت کے پیچھے لگا دیا،بس یہی اللہ کی رضا تھی،میں کیسے مان جاؤں،میرا رب بے انصاف کیسے ہوسکتا۔۔۔؟ ان لوگوں کے پاس اپنی ہربرائی کی دلیل ہے ،جواز ہے ،یہ نیک بھی ہیں،پارسا بھی ہیں۔ یہ ہوس پرست دولت اورحکمرانی کیلئے ہزاروں افراد ماردیتے ہیں،ساتھ یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں،یہ ان کا حق تھا،اللہ تعالیٰ پربہتان باندھتے ہیں،یہ عزت،یہ حکمرانی،انہیں اللہ تعالیٰ نے عطا کی ہے ۔ سب خوش کیسے رہ سکتے ۔۔۔؟ جب قومیں اورریاستیں اللہ تعالیٰ کے آئین کو سمجھ پائیں گی،اختیارات،حقوق اوررزق کی مساوانہ تقسیم۔ یہ کیسے ممکن، آپ کسی کا رزق چھین کر،کسی کا حق چھین کر، کسی کے اختیارات چھین کو خوش رہ سکیں۔۔۔ ؟ میں نے حکمرانوں،اشرافیہ،ارب پتیوں کا روتے ہوئے ،جھونپڑوں میں رہنے والوں کو ہنستے ہوئے دیکھا ہے ۔ اگرآپ حکمران ہیں، جنرل ہیں،ارب پتی ہیں تو پھر بھی ڈرے ہوئے رہتے ہیں،خوفزدہ ہیں،سہمے ہوئے ہیں،نیند نہیں آتی،اپنی مرضی کا کھانا نہیں کھا سکتے ،اپنی مرضی کے مطابق گھوم پھرنہیں سکتے ، تو حکمرانی،جنریلی،دولت کا کیا فائدہ ۔۔۔ ؟ کتنے سال زندہ رہا جاسکتا۔۔۔۔؟ آخرموت، اورپھرمیرے رب کا انصاف،مساوانہ تقسیم، بادشاہ اورفقیرکوایک جتنی جگہ ملے گی،سب کا کسی کی عطیہ کی ہوئی 9گزاراضی پر” بسیرا” ۔۔۔ کسی کو وہ بھی نصیب نہیں، ہم اس طرف کیوں نہیں آتے ،مساوانہ تقسیم کی طرف،رزق ہویا اختیارات،اس میں ہم سب خوش رہ سکتے ہیں،کسی کو کسی کا خوف نہیں ہوگا،کوئی ڈرا ہوا نہیں ہوگا، کوئی سہما ہوا نہیں ہوگا،مرضی کا کھا سکیں گے ،مرضی سے گھوم پھر سکیں گے ، دنیا کتنی خوبصورت ہوگی، صرف خوبصورت نہیں،دنیا جنت ہوگی، ہم کیوں دوزخ میں رہ رہے ہیں۔۔۔؟۔۔۔ دنیا میں بھی ” جنت،دوزخ” ہے ،ہم پڑھتے نہیں، سوچتے نہیں،سمجھتے نہیں،جوپڑھتا نہیں،جو سوچتا نہیں،جو سمجھتا نہیں،وہ کیسے دیکھ پائے گا،وہ تواندھا ہے ،بہرہ ہے ،گونگا ہے ،یہ ہمارے اختیارمیں ہے ،ہم کو فیصلہ کرنا ہے ، جنت میں رہنا ہے یا دوزخ میں۔۔۔ ؟آؤ۔۔۔!!ہم خود سے ایک وعدہ کریںنہ چھیننے کانہ روندنے کانہ خود کوکسی سے بڑا سمجھنے کا آؤ۔۔۔! حصے برابر رکھیںرزق میں بھی احترام میں بھی ،جو گزر گیااسے چھوڑ دیںکیونکہ بوجھل دل جنت کا راستہ نہیں جانتے محبت جمع نہیں کی جاتی بانٹی جاتی ہے اور بانٹنے والے کبھی فقیر نہیں ہوتے آؤ۔۔۔! دروازے نہیںدل کھولیں۔یہ زمین دوزخ نہیںہم نے بنائی ہے، اگر چاہیں یہیںجنت میں رہ سکتے ہیں ۔۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارت میں ہندوتوا کے سائے میں غنڈہ راج وجود منگل 30 دسمبر 2025
بھارت میں ہندوتوا کے سائے میں غنڈہ راج

جنت یا دوزخ ۔۔۔؟ وجود منگل 30 دسمبر 2025
جنت یا دوزخ ۔۔۔؟

کرسمس پر سیاست:بستی بھی جلانی ہے اور ماتم بھی منانا ہے! وجود منگل 30 دسمبر 2025
کرسمس پر سیاست:بستی بھی جلانی ہے اور ماتم بھی منانا ہے!

چینی صدر اور ڈی این اے وجود منگل 30 دسمبر 2025
چینی صدر اور ڈی این اے

بھارت میں ٹرمپ لینڈ وجود منگل 30 دسمبر 2025
بھارت میں ٹرمپ لینڈ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر