وجود

... loading ...

وجود

بھارت میں عیسائیوں پر ظلم

اتوار 28 دسمبر 2025 بھارت میں عیسائیوں پر ظلم

ریاض احمدچودھری

بھارت میں کرسمس کے موقع پر ہندو انتہا پسند آپے سے باہر ہوگئے۔ مسیحی برادری کو ہندو انتہا پسندوں کے تشدد اور ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بھارتی علاقے رائے پور میں کرسمس کی تقریب کی سجاوٹ کو تہس نہس کرنے کی ویڈیو سامنے آگئی ہے۔ انتہا پسندوں نے شاپنگ مال میں سجی کرسمس کی سجاوٹ کو بھی نہیں چھوڑا۔ اسی طرح آسام میں بجرنگ دل کے انتہا پسندوں نے کرسمس کی سجاوٹ کو آگ لگادی جبکہ اتر پردیش میں گرجا گھر کے باہر نعرے بازی کی۔ مدھیہ پردیش میں گرجا گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی اور انتہا پسند نعرے لگائے گئے۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بجرنگ دل کے کارندوں نے سانتا کلاز کی ٹوپیاں پہننے والی خواتین اور بچوں کو سرعام ہراساں کیا اور انہیں غیر ہندو ثقافت قرار دے کر گھروں تک محدود رہنے کی دھمکی دی۔ کیرالہ میں 21 دسمبر کو کرسمس گیت گانے والے بچوں کے ایک گروپ پر حملہ کیا گیا تھا اور ان کے ساز و سامان توڑ دیے گئے تھے۔اتر پردیش حکومت نے اسکولوں میں کرسمس کی چھٹی ختم کر دی جس پر مسیحی برادری نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایک سیکولر ملک کے شہر میں کرسمس اور نیو ایئر پارٹیز کے انعقاد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ دنیا بھر میں نیو ایئر کا جشن منانے کی تیاریاں زور وشور سے جاری ہیں۔ تاہم بھارت کے ایک علاقے میں ایسے جشن پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ریاست اترپردیش کے ایک شہر نوئیڈا میں کرسمس اور نئے سال کی پارٹی منعقد کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور ان تقریبات کے لیے انتظامیہ سے پیشگی اجازت لینے کی شرط عائد کی ہے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ میدھا روپم کا کہنا ہے کہ بلا اجازت ان پارٹیوں کے انعقاد پر پابندی کسی غیر متوقع حادثے (آتشزدگی، بھگدڑ، بد انتظامی) جیسے واقعات سے بچنے کے لیے عائد کی گئی ہے۔ضلع انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کرسمس اور نئے سال کے دوران ہونے والے ہر پروگرام کے لیے پہلے سے اجازت لینا لازمی ہوگا، ورنہ منتظمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ضلع مجسٹریٹ کی جانب سے جاری گائیڈ لائن کے مطابق ہوٹل، پب، ریسٹورنٹ، کلب، پارک، میرج لان، فارم ہاؤس اور دیگر عوامی مقامات پر منعقد ہونے والے تمام تفریحی پروگرام انتظامیہ کی اجازت کے بغیر منعقد نہیں کیے جا سکیں گے۔
بھارت میں رواں سال کرسمس کے تہوار کے موقع پر ہندو انتہاپسند گروہوں کی جانب سے عیسائی برادری کے خلاف تشدد، ہراسانی اور دھمکیوں کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں جنہوں نے ملک کی مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کو سنگین چیلنج سے دوچار کر دیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ حملے انفرادی نہیں بلکہ منظم نوعیت کے ہیں جن کے باعث ملک بھر میں عیسائی برادری میں خوف، عدم تحفظ اور بے چینی کی فضا پھیل گئی ہے۔ممبئی میں آرچ ڈائیوسیز آف بامبے کے معاون بشپ ڈومینک ساویو فرنینڈیز نے کرسمس کی تقریبات کے دوران پیش آنے والے ان واقعات پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ عیسائی برادری سے اپیل کی کہ وہ خوفزدہ نہ ہوں اور نفرت یا غصے کو اپنے دلوں میں جگہ نہ دیں۔ یہ کارروائیاں چند انتہاپسند عناصر کی ہیں اور یہ بھارتی معاشرے کی اصل روح یا مجموعی سوچ کی نمائندگی نہیں کرتیں۔یونائیٹڈ کرسچن فورم، اوپن ڈورز اور کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا (سی بی سی آئی) سمیت متعدد تنظیموں نے ان واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا نے 23 دسمبر کو جاری کیے گئے ایک باضابطہ بیان میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے مطالبہ کیا تھا کہ عیسائی برادری کی جان و مال کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ کرسمس کا تہوار امن اور سکون کے ساتھ منایا جا سکے۔ان حملوں کے پس منظر میں اکثر جبری مذہبی تبدیلی کے بے بنیاد الزامات سامنے آتے ہیں جن کے تحت اینٹی کنورژن قوانین کا مبینہ طور پر غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
وشوا ہندو پریشد اور دیگر انتہاپسند تنظیموں کی جانب سے عوام کو کرسمس کی تقریبات میں شرکت سے روکنے اور دکانوں کو کرسمس کی سجاوٹ نہ کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئیں۔ ان واقعات کے دوران پیش آنے والے چند نمایاں اور تشویشناک واقعات درج ذیل ہیںچھتیس گڑھ کے ضلع کنکر میں 17 دسمبر کو انتہاپسندوں نے دو گرجا گھروں کو آگ لگا دی اور متعدد عیسائی گھروں کو نقصان پہنچایا۔ یہ واقعہ ایک عیسائی شہری کی تدفین کے معاملے پر پیدا ہونے والے تنازع کے بعد پیش آیا۔مدھیہ پردیش کے شہر جبل پور میں 20 اور 22 دسمبر کو دعائیہ اجتماعات پر حملے کیے گئے جہاں ایک مقامی بی جے پی رہنما پر ایک معذور عیسائی خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام بھی سامنے آیا۔کیرالہ میں 21 دسمبر کو آر ایس ایس سے وابستہ ایک کارکن نے کم عمر بچوں پر مشتمل کرسمس کیرول گانے والے گروپ پر حملہ کیا۔دارالحکومت دہلی میں سانتا کلاز کی ٹوپیاں پہنے عیسائی خواتین کو بجرنگ دل کے ارکان نے ہراساں کیا اور ان پر جبری مذہب تبدیلی کے الزامات عائد کیے۔رائے پور کے ایک شاپنگ مال میں کرسمس کی سجاوٹ اور سانتا کلاز کے مجسموں کو نقصان پہنچایا گیا۔اوڈیشہ میں سڑک کنارے کرسمس کی اشیاء فروخت کرنے والے دکانداروں کو زبردستی روک دیا گیا اور ہندو راشٹر کے نعرے لگائے گئے۔بھارت کی مجموعی آبادی میں عیسائیوں کا تناسب محض 2.3 فیصد ہے تاہم ہندوتوا نظریے کے فروغ کے بعد ان کے خلاف حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں نے ان واقعات کو منظم تشدد قرار دیتے ہوئے حکومت کی جانب سے مؤثر کارروائی نہ ہونے پر شدید تنقید کی ہے۔ عیسائی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ کرسمس جیسے خوشی کے تہوار اب خوف اور عدم تحفظ کے سائے میں منائے جا رہے ہیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پنجاب کی انگڑائی وجود پیر 29 دسمبر 2025
پنجاب کی انگڑائی

تاریخ کے زخم وجود پیر 29 دسمبر 2025
تاریخ کے زخم

بھارتی مسلمانوں میں تعلیمی پسماندگی وجود پیر 29 دسمبر 2025
بھارتی مسلمانوں میں تعلیمی پسماندگی

میرے فکری اُستادڈاکٹر منظور احمد۔۔۔چند یادیں وجود پیر 29 دسمبر 2025
میرے فکری اُستادڈاکٹر منظور احمد۔۔۔چند یادیں

بھارت میں عیسائیوں پر ظلم وجود اتوار 28 دسمبر 2025
بھارت میں عیسائیوں پر ظلم

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر