وجود

... loading ...

وجود

نظام دیوالیہ ہوچکا!

اتوار 28 دسمبر 2025 نظام دیوالیہ ہوچکا!

بے لگام / ستار چوہدری

یہ صرف اشیاء کی فروخت نہیں
یہ تاریخ کی تقسیم ہے
ایک طرف
وہ لوگ
جو میز پر دستخط کرتے ہیں
اور دوسری طرف
وہ نسلیں
جن کے ہاتھ خالی رہ جاتے ہیں
نشئی
اپنے گھر کا سامان
بیچتے ہوئے
کسی کو آنکھ میں نہیں دیکھتا
ریاست بھی
قوم کی آنکھ سے
آنکھ نہیں ملاتی
کہا جاتا ہے
” یہ مجبوری ہے ”
مگر مجبوری
ہمیشہ کمزور کی ہوتی ہے
طاقتورہمیشہ فیصلہ کرتا ہے
ادارے
جب بکنے لگیں
تو صرف عمارتیں نہیں جاتیں
انصاف کی زبان
محنت کی قدر
اور خودداری کی آخری لکیر
بھی مٹ جاتی ہے
کتابوں میں لکھا جائے گا
” بحران تھا ”
مگر تاریخ کے حاشیے میں
یہ بھی لکھا ہوگا
” یہ بحران نہیں
کردار کی شکست تھی ”
نشئی اگر مر بھی جائے
تو صرف ایک گھر برباد ہوتا ہے
ریاست
اگر اپنا ضمیر بیچ دے
تو پوری قوم
یتیم ہو جاتی ہے
اور یتیم قومیں
نہ وراثت مانگتی ہیں
نہ حساب لیتی ہیں
بس
خاموشی اوڑھ کر
زندہ رہنے کی مشق کرتی ہیں
جب سب کچھ بک جائے گا
تو صرف ایک سوال بچے گا
کہ جو گھر ہم نے خود نیلام کیا
کیا اس کے ملبے پر
ہم واقعی
ریاست طیبہ بنانا چاہتے تھے ۔۔؟
یہ نظم کسی حکومت کے خلاف نہیںیہ اس سوچ کے خلاف ہے جو گھر بیچ کرخودکو مالک سمجھتی ہے ۔
نجکاری کوئی بُری چیز نہیں،دنیا بھر میں حکومتیں نجی اداروں سے مل کر ادارے چلا رہی ہیں،لیکن ایسے نہیں،جیسے ہم کرتے ہیں،نوازشریف نے میاں منشا کو ایم سی بی فروخت کیا تھا،ہزاروں سوالات اٹھے ، سب سے بڑا سوال،ایم سی بی سے ہی قرض لے کر ایم سی بی خرید لیا،پی ٹی سی ایل ایل منافع بخش ادارہ کیسے فروخت کیا گیا،غیرملکی کمپنی کو بغیر ادائیگی ایک اسٹریٹجک قومی ادارے کا کنٹرول دے دیا گیا تھا،پینتیس سال ہوگئے ،ابھی تک پوری رقم نہیں مل سکی،سمجھیں ایم سی بی اور پی ٹی سی ایل تحفے میں دے دیے گئے ۔ چند روز قبل ہی خواجہ آصف اینڈ کمپنی قوم کو خوشخبری سنا رہے تھے پی آئی اے نے 2024میں 26ارب کا منافع کمایا،64روٹس بحال ہوگئے ،اگر ادارے نے منافع کمانا شروع کردیا تھا،64روٹس بحال ہوگئے تھے توفروخت کرنے کی کیوں ضرورت پیش آئی ۔۔۔ ؟
عارف حبیب نے توخود بتادیا،حکومت کو10ارب دینے پڑے ،125ارب توپی آئی اے پرہی خرچ ہونگے ،اتنی تو ایک جہاز کی قیمت نہیں بنتی ،25فیصد شیئر باقی ہیں، وہ بھی90دن میں خرید لیے جائینگے ،تین ماہ تک مکمل پی آئی اے عارف حبیب گروپ کے پاس ہوگی،آٹھ عمارتیں ہیں، جن میں ایک بلیو ایریا میں ہے۔ 20ارب روپیہ پراویڈنٹ فنڈ پڑا ہے ، 10 ارب کے سپیئرپارٹس پڑے ہیں۔ قصہ مختصر،چھوٹے میاں نے اسی طرح پی آئی اے کو فروخت کیا جیسے بڑے میاں نے ایم سی بی کو فروخت کیا تھا،یہ ہوتا ہے وژن۔مبارکباد تو بنتی ہے ،سنا ہے ،اصل مالک تو کھاد بنانے والی کمپنی ہوگی،خیر !! مجھے تو یہ سن کو کوئی حیرانی نہیں ہوئی،ابن انشاء نے تو ایک عرصہ قبل بتادیا تھا۔۔!! جنگل تیرے ،پربت تیرے ،بستی تیری،صحرا تیرا۔۔۔
پی آئی اے کوئی عام ادارہ نہیں تھا، یہ ریاست کی شناخت تھا۔ ایک زمانہ تھا جب ایشیا، افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ کی کئی ایئرلائنز نے اڑنا پی آئی اے سے سیکھا۔ پی آئی اے کی فروخت میں سب سے بڑا سوال قیمت کا نہیں، نیت کا ہے ۔ اگر ادارہ واقعی ناقابلِ اصلاح تھا تو پھر دہائیوں تک اس میں سیاسی مداخلت کیوں جاری رہی؟ اگر نقصان ملازمین کی وجہ سے تھا تو حکمرانوں کے لگائے گئے منیجرز کا احتساب کیوں نہ ہوا؟ اور اگر خسارہ نااہلی کا نتیجہ تھا تو نااہلوں کو پالنے والا نظام آج بھی کیوں سلامت ہے ؟حیرت یہ ہے کہ حکومت نے پی آئی اے کو بیچتے وقت اسے قومی وقار نہیں بلکہ اسکریپ سمجھا۔ ایک ایسی ایئرلائن جس کے روٹس، برانڈ ویلیو، لینڈنگ رائٹس اور اثاثے موجود تھے ، اسے قرضوں کے بوجھ تلے دبا کر سستے داموں پیش کیا گیا ،بالکل ویسے ہی جیسے گھر کا مالک خود سامان توڑ کر پھر رونے لگے کہ قیمت نہیں مل رہی۔
یہ فروخت دراصل ادارے کی نہیں، ریاستی ناکامی کی رسید ہے ۔ کیونکہ ریاست اگر ادارہ نہیں چلا سکتی تو سوال ادارے پر نہیں، ریاست پر اٹھتا ہے ۔ پہلے ایم سی بی،پی ٹی سی ایل کسی کو تحفے میں دے دیے ،اب پی آئی اے دے دی،کل کوا سٹیل ملز،پھر ریلوے ۔ پھر بندرگاہیں ۔ ۔ ۔ بات تو تلخ ،لیکن حقیقت یہی۔جہاں ریاست کے اختیارات نیلام ہوچکے ہوں ،وہاں پی آئی اے ،پی ٹی سی ایل،ایم سی بی،اسٹیل ملز، ریلوے ،بندرگاہوں کی کیا حیثیت ہے ۔۔۔ ؟
پی آئی اے کی فروخت ہمیں یہ نہیں بتاتی کہ ادارہ ناکام تھا، بلکہ یہ بتاتی ہے کہ نظام دیوالیہ ہو چکا ہے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پنجاب کی انگڑائی وجود پیر 29 دسمبر 2025
پنجاب کی انگڑائی

تاریخ کے زخم وجود پیر 29 دسمبر 2025
تاریخ کے زخم

بھارتی مسلمانوں میں تعلیمی پسماندگی وجود پیر 29 دسمبر 2025
بھارتی مسلمانوں میں تعلیمی پسماندگی

میرے فکری اُستادڈاکٹر منظور احمد۔۔۔چند یادیں وجود پیر 29 دسمبر 2025
میرے فکری اُستادڈاکٹر منظور احمد۔۔۔چند یادیں

بھارت میں عیسائیوں پر ظلم وجود اتوار 28 دسمبر 2025
بھارت میں عیسائیوں پر ظلم

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر