وجود

... loading ...

وجود

پنجاب کی انگڑائی

اتوار 28 دسمبر 2025 پنجاب کی انگڑائی

بے نقاب/ ایم آر ملک

سوچ ایک منہ زور چشمہ ہے ،جو اُبلتا ہے تو سوچ کی گہرائیوں تک پہنچ کر ان کی حقیقت پالیتا ہے۔
اور وقت ریت کی طرح ہوتا ہے ہاتھ سے نکل جائے تو گنوائے جانے کا احساس تک چھن جاتا ہے ۔عمران کے انتخاب سہیل آفریدی نے تخت ِ لاہور کے مضبوط قلعے میں شگاف ڈال کر یہ ثابت کیا ہے کہ اب سر اٹھانے کا وقت ہے، سر جھکانے کا نہیں ، مریم نواز شریف کیلئے یہ ایک سنہری موقع تھا کہ وہ پنجاب کو بڑا بھائی ثابت کرنے کے موقع سے بھر پور فائدہ اُٹھاتیں مگر ایسا نہ ہوسکا۔
بادشاہوں اور مطلق العنان حکمرانوں کی نفسیات ہمیشہ ایک طرح کی ہوتی ہے ،خواہ وہ پتھر کے زمانے میں مسند نشین تھے یا عصر حاضر کے ترقی یافتہ دور میں اقتدار پر مسلط ہوں ۔ان کیلئے دنیا کا ہر نقصان قابل برداشت ہے مگر یہ گوارا نہیں کہ کوئی ان کے جعلی اقتدار کو چیلنج کرے ، وہ ہر ایک سے ہاں سننے کے عادی ہوتے ہیں ،اس لئے ان کے آگے پیچھے جی حضوریوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں ،ہیر امنڈی کی پیداوار صحافیوں نے جس طرح کے پلانٹڈ سوالات زندہ دلان لاہور کے مہمانوں سے کئے اس سے پنجاب کے سر شرم سے جھک گئے ،مگر سہیل آفریدی نے ”ریڈی میڈ” تجزیہ نگاروں کی پوری کھیپ کے تمام تجزیات اورلے پالک دانشوروں کے تمام تناظر غلط ثابت کر دیے ،جس طرح تخت لاہور کے مفلوک الحال ،بھوک زدہ اور مسلط نظام کی چکی میں پستے ،ہانپتے کانپتے لوگ ان کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے نکلے اس نے تمام خیالات کو بدل کر رکھ دیا ۔
پنجاب کے عوام کے اس انبوہ اور جذبے نے ایک نئی تحریک کو جنم دیا ،جس میں اپنے گرد بندھی تمام زنجیروں کو توڑنے کا عزم نظر آیا ، سسٹم کے باہمی تعلق کی خواہش کو اس جذبے نے ایک بار پھر ”ناقابل مصالحت ”ثابت کیا ،بدقسمتی یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے پنجاب میں ممبران اسمبلی نے عمران کے نظریات کا قتل کیا ،انہوں نے مقتدر حلقوں کی مدد اور وسائل سے ”میڈیائی اُبھار ”اور پروپیگنڈے کے ساتھ کھڑے ہونے کو ترجیح دی ، ان ممبران اسمبلی نے ان ورکروں کے اندر بھی ”طاقت کے استعمال ”کا خوف پیدا کیا ،وہ ایک درست دلیل کو اپنے مذموم مقاصد ،لوٹا ازم اور موقع پرستی کیلئے استعمال کرتے رہے ،ان کی دلیل میں لفظ ”نظریات ”کی اہمیت دم توڑ گئی ،لفظ نظریات ان کی نام نہاد اصطلاحوں کی تذلیل کی سیریل کا حصہ بنے ،کیا ایسا نہیں کہ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے مفاد پرست ٹولہ نے حقیقی آزادی ،انقلاب ،تبدیلی اور ترقی کے لفظوں کی جس طرح بے حرمتی کی اس کیلئے لمحہ فکریہ کا کمزور لفظ استعما ل کیا جاسکتا ہے ،یہ سارے ممبران اسمبلی اس نظام کی غلاظتوں پر ایمان کی حد تک یقین رکھتے ہیں ،ان میں بہت سے ممبران اسمبلی آج بھی ایسے ہیں جن کا ماضی قریب میں اقتدار میں رہتے ہوئے کردار پارٹیان بدلنے کی غلاظت سے لتھڑا ہوا ہے ،جب نظریات سے ناطہ توڑ لیا جائے تو ”سیفٹی والو ” ختم ہوجاتا ہے جو پارٹیوں کے کارکنوں اور رہنمائوں کو لائن کے ایک طرف رکھنے کا کام دیتا ہے ،ان ممبران اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف کے طبقاتی تشخص کو تبدیل کرنے کی لاشعوری کوشش کی ،مگر لاہوریوں نے ثابت کیا کہ زمین کی حقیقی طاقت اور اس کی فتح یابی اس طلسماتی اور کرشمہ ساز شخصیت کی وجہ سے ہے جس نے انکار کی تکرار کو جنم دیا ،تاریخ میں” ہاں” کہنے والوں کی تعداد اس لیے زیادہ رہی کہ ”ہاں ”کہنا آسان بھی ہے اور دنیاوی فوائد و ثمرات کا موجب بھی ،”ہاں ”سمجھوتا ہے اور ”نہیں ” چیلنج ۔”ہاں ”میں آرام و آسائش ہے لیکن نہیں میں انقلاب کی چنگاریاں۔
یہ عجیب بات ہے کہ قدرت نے ”نہیں ” کہنے والوں کو تاریخ میں امر کردیا اور ”ہاں ” کی رٹ لگانے والے فنا کے گھاٹ اُتر گئے ،فرعون کے عہد میں کتنے ہوں گے جو دل سے اس کی خدائی کو پسند نہیں کرتے ہوں گے مگر تاریخ کی پیشانی پر صرف حضرت موسیٰ کا نام تابندہ ہے ، واقعہ کربلا کا سبب بھی یہی لفظ ”نہیں ”تھا ،جس نے قیامت تک کفر و منافقت کے پردے چاک کردیے ،پاکستان تحریک انصاف کی صفوں میں ان بے ضمیر اور ”کرائے کے ٹٹوئوں” نے ورکرز کی جدوجہد پر پانی پھیرا جنہوں نے عمران کا ساتھ محض اس لئے نہیں چھوڑا کہ ووٹ بینک عمران خان کی شخصیت کے گرد گھومتا ہے ورنہ ان اڑن پنچھیوں کی پرواز کب کی اقتدار کے ایوانوں میں ہوتی ،یہی وجہ ہے کہ ان ضمیر فروشوں کیلئے نظریاتی کارکن خود کو کسی آزمائش میں ڈالنے کیلئے آمادہ نہیں ،پاکستان تحریک انصاف پر ایک طویل عرصہ پر محیط حالات کے جبر کا جمود نہ ٹوٹنے کا ایک پس منظر مقامی لیڈر شپ کی دانستہ بے اعتنائی ہے، جس سے نظریاتی طور پر پہچان کھودینے پر کارکن مایوس اور بے چینی کے کرب سے گزرا ،اب سیکنڈ لائن لیڈر شپ کی ضرورت کو ایک ورکر علیمہ خانم کی شکل میں محسوس کررہا ہے۔ یہاں میں اپنے مربی ملک احمد نواز اعوان (جو سوئٹزرلیند میں مقیم ہیں )کے الفاظ کو دُہرانا چاہوں گا جو انہوں نے محترمہ علیمہ خانم کے بارے میں کہے کہ ”میں واقعی عمران خان کی بہنوں کی ثابت قدم جدوجہد سے متاثر ہوں جو ہمت ،عزم وفاداری کی علامت بن چکی ہیں، غیر انسانی جبر اورناقابل تسخیر مشکلات کے خلاف ان کی مزاحمت مثالی ہے ،علیمہ خانم کا طرز عمل اور بات چیت کی مہارتیں خاص طور پر بہترین اور حیرت انگیز ہیں ، وہ ہر وقت پرسکون رہتی ہیں اور بدترین حالات میں کمپوز رہتی ہیں ”۔
لاہور میں وہ لوگ نکلے آٹھ فروری کو جنہیں زبردستی ان کے انتخاب سے لاتعلق کیا گیا ،نظام کی ظلمت سے انہیں بے گانگی کا شکار کیا گیا ، الیکشن میں جن کو رائے دینے کے عمل سے نکال دیا گیا ،اس وقت پارٹی قیادت کو باڈی لینگویج کے بجائے عمل کے ذریعے اس منزل کا تعین کرنا ہوگا جس کی خبر عمران خان نے دی تھی ،عمران خان طبقات سے پاک پاکستانی سماج کی تعمیر لیکر عازم سفر ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پنجاب کی انگڑائی وجود اتوار 28 دسمبر 2025
پنجاب کی انگڑائی

تاریخ کے زخم وجود اتوار 28 دسمبر 2025
تاریخ کے زخم

بھارتی مسلمانوں میں تعلیمی پسماندگی وجود اتوار 28 دسمبر 2025
بھارتی مسلمانوں میں تعلیمی پسماندگی

میرے فکری اُستادڈاکٹر منظور احمد۔۔۔چند یادیں وجود اتوار 28 دسمبر 2025
میرے فکری اُستادڈاکٹر منظور احمد۔۔۔چند یادیں

بانی پی ٹی آئی 17سالہ سزاکے بعد وجود هفته 27 دسمبر 2025
بانی پی ٹی آئی 17سالہ سزاکے بعد

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر