... loading ...
ریاض احمدچودھری
ایران جنگ کے بعد اسرائیل نے اپنی توجہ ایرانی سرحد سے متصل پاکستان کے صوبے بلوچستان پر مرکوز کر دی ہے۔ صیہونی رجیم سے منسلک خبر رساں ادارے “ٹائمز آف اسرائیل” میں شائع ایک آرٹیکل میں اطالوی سیاسی مشیر سرگائیو ریسٹیلی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل بلوچستان میں اسٹریٹجک مفادات کے تحت سرگرم ہے، اور اس مقصد کے لئے اسرائیلی ادارہ میمری (MEMRI) بلوچستان اسٹڈیز پروجیکٹ کے نام سے کام کر رہا ہے۔میمری، جو بظاہر مشرق وسطیٰ کے میڈیا کا تجزیہ کرنے والا ایک تحقیقی ادارہ ہے، دراصل اسرائیلی انٹیلی جنس سے جڑا ہوا ہے اور بلوچستان میں حساس معلومات اکٹھی کر رہا ہے۔ میمری نے بلوچستان سے متعلق دستاویزات اور مواد جمع کرنے کا کام برسوں سے خفیہ طور پر جاری رکھا ہے، اور حالیہ برسوں میں اس کی اسرائیلی وابستگی واضح ہو چکی ہے۔آرٹیکل میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ اسرائیل بلوچ علیحدگی پسند عناصر کی خفیہ مدد کر رہا ہے، تاکہ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ اسرائیل مبینہ طور پر بلوچستان میں انتشار، تشدد، سکیورٹی فورسز پر حملے اور بدامنی کو ہوا دے کر پاکستان کو اندرونی سطح پر مصروف رکھنے کی حکمت عملی پر گامزن ہے۔ میمری کے ذریعے بلوچ علیحدگی پسند تحریک کو عالمی سطح پر مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ پاکستان کو بدنام اور غیر مستحکم کیا جا سکے۔ اس پیش رفت نے بلوچستان کی سکیورٹی، سالمیت اور پاکستان کی قومی خودمختاری کے لئے سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر ہے اور ایران پر صیہونی جارحیت جاری ہے، مشرق وسطیٰ میڈیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (MEMRI) کی سرگرمیاں پاکستان میں تشویش کی لہر دوڑا رہی ہیں۔ حال ہی میں، اس ادارے نے بلوچ علیحدگی پسند رہنما میر یار بلوچ کو “بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ” کے لیے مشیر مقرر کیا ہے، اور اس کے ساتھ ہی پاکستان کے خلاف اسرائیلی منصوبے کی عکاسی کرتا ایک مضمون بھی شائع کیا ہے۔ یہ پیش رفت خطے میں پاکستان کے خلاف ایک خطرناک گٹھ جوڑ کے خدشات کو مزید تقویت دے رہی ہے۔سال 1998 سے قائم ہونے والا میمری نامی میڈیا ادارہ اسرائیلی بیانیے کے لیے کام کر رہا ہے۔ یہ ادارہ خود کو ایک امریکی غیر منافع بخش “پریس مانیٹرنگ آرگنائزیشن” کہتا ہے۔گوگل پر دستیاب معلومات کے مطابق، MEMRI کی بنیاد موساد کے ایک سابق افسر یگال کیرمان اور ایک اسرائیلی سیاسی سائنسدان میراؤ ورمسر نے رکھی تھی۔ میر یار بلوچ کی تقرری ایسے نازک موقع پر کی گئی ہے جب صیہونی قوتیں پاکستان کے ہمسایہ ملک پر حملہ آور ہیں۔
میمری نے میر یار بلوچ کی تقرری کے اعلان کے ساتھ ہی شائع ہونے والے مضمون میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ بلوچستان نے پاکستان سے تقریباً راہیں جدا کر لی ہیں۔ حیران کن طور پر، اس مضمون میں بلوچ عوام کو ایران کے خلاف بھی لڑنے مرنے کے لیے تیار دکھایا گیا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ بھارت کھلے لفظوں میں میر یار بلوچ کی حمایت کا اعلان کرتا ہے۔ میر یار بلوچ وقتاً فوقتاً بھارتی وزیراعظم مودی کو “انتہائی محترم” کہہ کر مدد بھی طلب کرتے رہے ہیں۔چین اور ایران کی مشترکہ تحقیقات نے بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ سے پردہ اٹھا دیا۔ مشرق وسطیٰ میں جاری بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ خطے کی سلامتی کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔خلیجی ممالک میں بڑی تعداد میں بھارتی شہری آباد ہیں۔ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر، بحرین اور عمان میں 9 ملین سے زائد بھارتی مقیم ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں مقیم 4.3 ملین بھارتیوں میں بڑی تعداد سافٹ ویئر اور آئی ٹی ماہرین کی شامل ہے۔اس حوالے سے چین اور ایران کی مشترکہ تحقیقات کے مطابق؛ ”بیشتر بھارتی پروگرامرز اسٹار لنک کے ذریعے بھارت سے براہ راست رابطے میں سرگرم پائے گئے”۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی سافٹ ویئر انجینئرز نے خلیجی ریاستوں میں ایران مخالف سافٹ ویئر کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا۔
ایران میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئر کے ذریعے حساس مقامات کی تفصیلات اسرائیل منتقل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ مزید یہ کہ ایران میں 8 سے 10 سالہ منصوبہ بندی کے تحت تخریب کاری یونٹس نصب کیے گئے۔خلیجی ممالک میں مقیم بھارتیوں کے اسرائیل سے گٹھ جوڑ کے باعث پاکستان سمیت خطے کی سائبر سیکیورٹی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ پہلگام فالس فلیگ کی آڑ میں اسرائیل کی معاونت سے بھارت نے پاکستان پر بھی اسی طرز کی جارحیت کی۔مودی سرکار پاکستان کو عالمی سطح پر غیر مستحکم کرنے کے لیے بین الاقوامی فورمز کو ہتھیار بنا رہی ہے۔ بھارت پاکستان میں منظم طریقے سے دہشتگردی پھیلا رہا ہے۔پاکستان میں دہشتگردی کے لیے بھارت کی فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کی سرپرستی کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کے خلاف بھی اسی طرز کی سازش کی جا سکتی ہے۔
اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد بھارت کے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے اسرائیل بھارت دوستی کے حق میں آوازیں اٹھ رہی ہیںبھارتی ایکس اکاؤنٹ سے لکھا گیا کہ ;”ہم ایٹمی ایران نہیں چاہتے۔ اسرائیل ایران سے لڑ رہا ہے اور ہندوستانـپاکستان تنازعہ میں اسرائیل ہندوستان کی بھرپور حمایت کرتا ہے”جو حکمت عملی پاکستان کیخلاف بھارتی جارحیت میں نظر آئی وہی حکمت عملی ایران پر اسرائیلی حملوں میں بھی دکھائی دی”مودی کے بھارت نے اسرائیل کو ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا اعتماد دیا، خاص طور پر پاکستان کے خفیہ اڈوں پر حملوں کی بنیاد پر ”بھارت کی اسرائیلی حمایت ایران کے خلاف بڑا خطرہ ہے ۔ایران اگر بھارتی رویے پر خاموش رہے گا تو اس کے خطے پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔ایران کو اپنے قومی سلامتی مفادات کے تحت بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ پر گہری نظر رکھنی ہوگی۔
٭٭٭