... loading ...
ریاض احمدچودھری
بھارت نے پانی چھوڑ کر پاکستان پر آبی دہشت گردی مسلط کی جس سے مختلف دریا ئوںمیں سیلابی صورت حال ہے۔ بھارت کی سیلابی جارحیت سے پنجاب کے بعد اب سندھ میں سیلاب کا امکان ہے، بھارت کی آبی جارحیت سے اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔پاکستان پر حملے کے حوالے سے مودی پر سوالات اٹھ رہے ہیں، اسی وجہ سے اس نے اب پاکستان کو آبی دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہے مگر پاکستان مودی کی آبی جارحیت دنیا کے سامنے رکھے گا۔
بھارت کی سیلابی جارحیت سے سالہا سال سے خشک دریائے راوی میں سیلاب آگیا۔ دریائے راوی کا بند ٹوٹنے سے 45 ہزار لوگ متاثر ہوئے۔ اس وقت راوی، چناب اور ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے اور جانی و مالی نقصانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حافظ آباد پل تباہ ہو گیا ہے جبکہ قادر آباد ہیڈ ورکس کو بچانے کے لیئے بند کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق دریائے راوی میں بڑے سیلاب کا 32 سالہ ریکارڈ ٹوٹا ہے۔ اسی طرح چناب میں سیلاب کا گیارہ سالہ ریکارڈ ٹوٹا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وفاقی اور پنجاب حکومت کے علاوہ فوج اور نجی فلاحی تنظیموں کی ٹیمیں بھی امدادی کیمپ لگا کر امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ بھارت نے پاکستان کی جانب مزید پانی چھوڑنے کی وارننگ دے دی ہے اور محکمہ موسمیات نے پنجاب اور خیبر پی کے میں 2 ستمبر تک مزید بارشوں کی پیشین گوئی کی ہے۔ اس وقت ملک کے تین دریاؤں میں سیلابی صورت حال ہے۔ پاک فوج کے جوان اور افسران مشکل کی اس گھڑی میں قوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ امدادی کارروائیوں کے دوران اب تک پاک فوج کے دو جوان شہید اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ کرتار پور میں کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور قراقرم ہائی وے کو کھول دیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں جب سے سیلاب آیا ہے اور کل رات سے پنجاب میں بھی سیلابی صورت حال ہے، پاک فوج نے ان تمام متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں مسلسل جاری رکھی ہوئی ہیں۔اس بارے میں تو اب کوئی دو رائے نہیں رہی کہ ہمارے مکار دشمن بھارت نے پہلگام دہشت گردی کا ڈرامہ رچا کر اس کی آکڑ میں گذشتہ اپریل میں سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنے سمیت پاکستان کی سلامتی کو چیلنج کرنے والے متعدد فیصلے کیئے اور اقدامات اٹھائے تو اس کا مقصد آنے والے مون سون کے سیزن میں پاکستان کے خلاف کھلی اور بے دھڑک جنگی جارحیت اور آبی دہشت گردی کے اقدامات اٹھانے کا ہی تھا۔
کشمیر پر قیام پاکستان کے وقت سے ہی ناجائز تسلط جمانے کی بھارتی نیت بھی یہی تھی کہ کشمیر بسے پاکستان آنے والے دریاؤں کا پانی اپنے قابو میں لے کر اسے پاکستان کے خلاف آبی دہشت گردی کے لیئے استعمال کیا جائے۔ بھارت کی سازشوں کو پاکستان میں سندھ طاس معاہدے کی روشنی میں زیادہ سے زیادہ ڈیمز تعمیر کر کے ناکام بنایا جاسکتا تھا۔ یہ ڈیمز نہ صرف بھارت کے چھوڑے سیلابی ریلوں کا زور توڑنے میں معاون بنتے بلکہ ان ڈیمز کے ذریعے پاکستان کی توانائی کی ضرورت بھی پوری ہوتی رہتی اور عوام کو مہنگی اور ناپید بجلی کے عذاب سے بھی دوچار نہ ہونا پڑتا تاہم بھارت کے ہاتھوں میں کھیلنے والے عناصر نے بالخصوص کالا ڈیم کو متنازعہ بنا کر اس کی تعمیر میں روڑے اٹکائے اور بدقسمتی ہمارے متعلقہ فیصلہ ساز اداروں نے دوسرے ڈیمز کی تعمیر کی جانب بھی توجہ نہ دی۔
بھارت تو قیام پاکستان کے وقت سے ہی پاکستان کی سلامتی کسی نہ کسی طریقے سے تاراج کرنے کی گھناؤنی سازشوں میں مصروف ہے جس کے لیئے وہ جنگی جارحیت کے ساتھ ساتھ بی دہشت گردی میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ رواں سال اپریل اور مئی کے دوران پاک فوج نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی زیر کمان جس سرعت اور چابکدستی سے بھارت کا جنگی جنون اور اس کا عسکری برتری کا غرور توڑا اور اسے پوری دنیا میں خفت اٹھانا پڑی، اس کے تناظر میں یہی توقع تھی کہ بھارت اپنی خفت مٹانے اور پاکستان کے ہاتھوں شکست کا داغ دھونے کے لیئے مون سون کے آنے والے سیزن میں پاکستان کے خلاف بے دردی کے ساتھ آبی دہشت گردی کا ارتکاب کرے گا۔ اور بھارت کی جنونی مودی سرکار نے ایسا ہی کیا ہے۔ نتیجتاً آج پاکستان کی سرزمین کا غالب حصہ بھارت کے چھوڑے گئے پانی میں ڈوبا ہوا ہے جبکہ اس کی جانب سے مزید پانی چھوڑنے کی دھمکی بھی دی جا چکی ہے۔ اسی تناظر میں پاک فوج نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کے ساتھ ساتھ ملک کی سرحدوں کے دفاع کے عظیم فریضہ کی ادائیگی میں بھی کوئی کمی نہیں آنے دی تاکہ ہمارے اس مکار دشمن کو ملک کے کسی بھی قسم کے حالات اور کسی کمزور پہلو سے فائدہ اٹھانے کا موقع نہ مل سکے۔ بے شک یہ صورت حال بھارت کے ہاتھوں میں کھیلنے والے ملک کے بدخواہ عناصر کے لیئے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ وہ پاکستان کی سلامتی کے خلاف بھارتی گھناؤنی سازشوں کو عملی جامہ پہنایا جاتا دیکھ کر ہی راہ راست پر آجائیں اور سیلاب سے متاثرہ اپنے بھائیوں کی امداد و بحالی پر اپنی توجہ فوکس کر لیں۔ بے شک یہی زندہ قوموں کا شیوہ ہوتا ہے۔