وجود

... loading ...

وجود

بھارتی آبی دہشت گردی

بدھ 10 ستمبر 2025 بھارتی آبی دہشت گردی

ریاض احمدچودھری

بھارت نے پانی چھوڑ کر پاکستان پر آبی دہشت گردی مسلط کی جس سے مختلف دریا ئوںمیں سیلابی صورت حال ہے۔ بھارت کی سیلابی جارحیت سے پنجاب کے بعد اب سندھ میں سیلاب کا امکان ہے، بھارت کی آبی جارحیت سے اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔پاکستان پر حملے کے حوالے سے مودی پر سوالات اٹھ رہے ہیں، اسی وجہ سے اس نے اب پاکستان کو آبی دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہے مگر پاکستان مودی کی آبی جارحیت دنیا کے سامنے رکھے گا۔
بھارت کی سیلابی جارحیت سے سالہا سال سے خشک دریائے راوی میں سیلاب آگیا۔ دریائے راوی کا بند ٹوٹنے سے 45 ہزار لوگ متاثر ہوئے۔ اس وقت راوی، چناب اور ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے اور جانی و مالی نقصانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حافظ آباد پل تباہ ہو گیا ہے جبکہ قادر آباد ہیڈ ورکس کو بچانے کے لیئے بند کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق دریائے راوی میں بڑے سیلاب کا 32 سالہ ریکارڈ ٹوٹا ہے۔ اسی طرح چناب میں سیلاب کا گیارہ سالہ ریکارڈ ٹوٹا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وفاقی اور پنجاب حکومت کے علاوہ فوج اور نجی فلاحی تنظیموں کی ٹیمیں بھی امدادی کیمپ لگا کر امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ بھارت نے پاکستان کی جانب مزید پانی چھوڑنے کی وارننگ دے دی ہے اور محکمہ موسمیات نے پنجاب اور خیبر پی کے میں 2 ستمبر تک مزید بارشوں کی پیشین گوئی کی ہے۔ اس وقت ملک کے تین دریاؤں میں سیلابی صورت حال ہے۔ پاک فوج کے جوان اور افسران مشکل کی اس گھڑی میں قوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ امدادی کارروائیوں کے دوران اب تک پاک فوج کے دو جوان شہید اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ کرتار پور میں کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور قراقرم ہائی وے کو کھول دیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں جب سے سیلاب آیا ہے اور کل رات سے پنجاب میں بھی سیلابی صورت حال ہے، پاک فوج نے ان تمام متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں مسلسل جاری رکھی ہوئی ہیں۔اس بارے میں تو اب کوئی دو رائے نہیں رہی کہ ہمارے مکار دشمن بھارت نے پہلگام دہشت گردی کا ڈرامہ رچا کر اس کی آکڑ میں گذشتہ اپریل میں سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنے سمیت پاکستان کی سلامتی کو چیلنج کرنے والے متعدد فیصلے کیئے اور اقدامات اٹھائے تو اس کا مقصد آنے والے مون سون کے سیزن میں پاکستان کے خلاف کھلی اور بے دھڑک جنگی جارحیت اور آبی دہشت گردی کے اقدامات اٹھانے کا ہی تھا۔
کشمیر پر قیام پاکستان کے وقت سے ہی ناجائز تسلط جمانے کی بھارتی نیت بھی یہی تھی کہ کشمیر بسے پاکستان آنے والے دریاؤں کا پانی اپنے قابو میں لے کر اسے پاکستان کے خلاف آبی دہشت گردی کے لیئے استعمال کیا جائے۔ بھارت کی سازشوں کو پاکستان میں سندھ طاس معاہدے کی روشنی میں زیادہ سے زیادہ ڈیمز تعمیر کر کے ناکام بنایا جاسکتا تھا۔ یہ ڈیمز نہ صرف بھارت کے چھوڑے سیلابی ریلوں کا زور توڑنے میں معاون بنتے بلکہ ان ڈیمز کے ذریعے پاکستان کی توانائی کی ضرورت بھی پوری ہوتی رہتی اور عوام کو مہنگی اور ناپید بجلی کے عذاب سے بھی دوچار نہ ہونا پڑتا تاہم بھارت کے ہاتھوں میں کھیلنے والے عناصر نے بالخصوص کالا ڈیم کو متنازعہ بنا کر اس کی تعمیر میں روڑے اٹکائے اور بدقسمتی ہمارے متعلقہ فیصلہ ساز اداروں نے دوسرے ڈیمز کی تعمیر کی جانب بھی توجہ نہ دی۔
بھارت تو قیام پاکستان کے وقت سے ہی پاکستان کی سلامتی کسی نہ کسی طریقے سے تاراج کرنے کی گھناؤنی سازشوں میں مصروف ہے جس کے لیئے وہ جنگی جارحیت کے ساتھ ساتھ بی دہشت گردی میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ رواں سال اپریل اور مئی کے دوران پاک فوج نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی زیر کمان جس سرعت اور چابکدستی سے بھارت کا جنگی جنون اور اس کا عسکری برتری کا غرور توڑا اور اسے پوری دنیا میں خفت اٹھانا پڑی، اس کے تناظر میں یہی توقع تھی کہ بھارت اپنی خفت مٹانے اور پاکستان کے ہاتھوں شکست کا داغ دھونے کے لیئے مون سون کے آنے والے سیزن میں پاکستان کے خلاف بے دردی کے ساتھ آبی دہشت گردی کا ارتکاب کرے گا۔ اور بھارت کی جنونی مودی سرکار نے ایسا ہی کیا ہے۔ نتیجتاً آج پاکستان کی سرزمین کا غالب حصہ بھارت کے چھوڑے گئے پانی میں ڈوبا ہوا ہے جبکہ اس کی جانب سے مزید پانی چھوڑنے کی دھمکی بھی دی جا چکی ہے۔ اسی تناظر میں پاک فوج نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کے ساتھ ساتھ ملک کی سرحدوں کے دفاع کے عظیم فریضہ کی ادائیگی میں بھی کوئی کمی نہیں آنے دی تاکہ ہمارے اس مکار دشمن کو ملک کے کسی بھی قسم کے حالات اور کسی کمزور پہلو سے فائدہ اٹھانے کا موقع نہ مل سکے۔ بے شک یہ صورت حال بھارت کے ہاتھوں میں کھیلنے والے ملک کے بدخواہ عناصر کے لیئے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ وہ پاکستان کی سلامتی کے خلاف بھارتی گھناؤنی سازشوں کو عملی جامہ پہنایا جاتا دیکھ کر ہی راہ راست پر آجائیں اور سیلاب سے متاثرہ اپنے بھائیوں کی امداد و بحالی پر اپنی توجہ فوکس کر لیں۔ بے شک یہی زندہ قوموں کا شیوہ ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر