... loading ...
حمیداللہ بھٹی
جب زوال آتا ہے تو کامیابیاں بے اثر ہوجاتی ہیں ۔مودی کو آج کل ایسی ہی صورتحال درپیش ہے، جسے وہ اپنی دانست میں کامیابی کہتے ہیں عوام اسی سے نفرت کر نے لگتی ہے ۔23 اگست کونیشنل اسپیس ڈے کے موقع پر اعلان کیا کہ بھارت جلد ہی اپنا خلائی اسٹیشن تیار کرکے دنیا کو حیران کردے گا۔اِس اعلان کا دنیا نے تو کوئی اثر نہیں لیا۔البتہ بھارتی عوام حیرت زدہ ہے کہ ایسے حالات میں جب بھارتی برآمدات کے لیے دنیا میں مواقع محدود ہوتے جارہے ہیں ملکی روپیہ اور اسٹاک ایکسچینج کو گراوٹ کا سامنا ہے تو مودی کو یہ کیا سوجھی کہ ملکی آمدن میں اضافے کی منصوبہ بندی کرنے کی بجائے خلا پرنظریں جما لی ہیں۔ اِیسے منصوبوں کی ناقد صرف حزب مخالف ہی نہیں بلکہ مودی کے رفقا بھی ہیں، جن میں اپنے سیاسی مستقبل کے حوالہ سے سراسمیگی ہے اوروہ اپناسیاسی مستقبل بچانے کی فکرمیں ہیں۔ مگر لگتا ہے کہ مودی کوڈوبتی نائو کا احساس نہیں وہ بددستور اپنے تصورات میں گم ہیں ۔
اقتدار کی تیسری مدت مودی کے لیے کانٹوں کی سیج بن چکی ہے ۔اُن کی مقبولیت کاوہ پردہ چاک ہونے لگا ہے، جسے نفرت ،تعصب اور مذہبی ماردھاڑ سے بنایا تھا۔ مودی نے طویل ترین اقتدار میں رہنے والے وزرائے اعظم میں نام تو لکھوا لیا مگرملکی اِداروں کی ساکھ اِس حدتک تباہ کردی ہے کہ تاریخ میں پہلی بار الیکشن کمیشن پر ہیراپھیری کرنے کی بازگشت سنائی دینے لگی ہے۔ حالانکہ ماضی میں ایسا کم ہی ہوا ہے کہ سیاستدانوں نے انتخابی نتائج پر اُنگلی اُٹھائی ہو، مودی حکومت کی ووٹ چوری کی سیاست کے خلاف ووٹر ادھیکاریاتراکو عوام میں بھرپورمقبولیت مل رہی ہے۔ اپنے اقتدار کے لیے مذہبی،لسانی تقسیم کوبڑھاکر ملکی یکجہتی کو پارہ پارہ توکیاہی تھا ۔تیسرے دورِ اقتدار میں حماقتوں سے ملکی معیشت کے لیے ایسی بارودی سرنگیں بچھا دی ہیں جن کے اثرات سے شاید ہی ملک سنبھل سکے ۔
آپریشن سندور ایسی ناکامی ہے جس نے بھارتی طاقت اوررسوخ کے محل کو زمین بوس کر دیا ہے، لیکن مودی اب بھی جھوٹ بول کر کامیابی ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ زوال آتاہے تو کامیابیاں بے اثر ہوجاتی ہیں۔ دنیااور ٹرمپ آئے روز بھارتی شکست کی تصدیق کررہے ہیں اسی لیے مودی کے جھوٹ سے کوئی متاثر نہیں ہورہا۔نمستے ٹرمپ سے شروع ہونے والی اُلفت اور دوستی آج دفع ہومودی تک آگئی ہے ۔مودی کی ناقص خارجہ پالیسی تاریخ میں پہلی بارملک کوایسے موڑ پر لے آئی ہے کہ خطے کاہر ملک بھارت کے خلاف ہے نفرت کی ایسی لہر ماضی میں کم ہی دیکھی گئی۔ آپریشن سندور نے نڈر مودی کو سرنڈر مودی ثابت کر دیا ہے اور وہ زوال کی ایسی دلدل میں مسلسل دھنستا جارہا ہے جہاں سے بچنے کی اُمید کم ہے۔
بڑی آبادی ،بڑی معیشت اور بڑی مارکیٹ کی وجہ سے بھارت ہمیشہ عالمی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ ملک میں بڑھتے ارب پتیوں کی تعداد ایک الگ خوبی ہے جس سے دنیا متاثر رہی مگر مودی کی ا حمقانہ پالیسیوں نے عالمی توجہ کے مرکز بھارت کو عالمی دبائو اور سفارتی تنہائی دھکیل دیا۔ دور کیوں جائیں مالدیپ کے موجودہ صدر محمد معیزو بھارتی فوجیوں کو نکالنے کے نعرے کی بدولت ہی منتخب ہوئے۔ نیپال میں بھارت سے نفرت اِس قدر عروج پر ہے کہ اُس نے نیاجغرافیائی نقشہ ترتیب دے لیا ہے جس میں شامل کئی علاقے ایسے ہیںجوبھارت کاحصہ ہیں۔ بنگلہ دیش جو بھارت کاقریبی اتحادی تھا، وہاں سیاسی حالات نے وہ کروٹ لی ہے کہ شیخ حسینہ جیسی بھارتی طرفدار کو جلاوطنی کا سامنا ہے ۔ بنگلہ دیش اب بھارت کی بجائے چین اور پاکستان سے تعلقات کو فروغ دے رہا ہے۔ بھوٹان جیسے ملک کو بھارت سے پانی سمیت کئی شکوے ہیںجبکہ سری لنکا تو تیزی سے چین کی طرف گامزن ہے خطے میں بھارتی سامان کی بائیکاٹ مُہم جاری ہے۔ چین کا تذکرہ اِس لیے نہیں کیا کہ اُس کی بھارت سے مخاصمت پہلے ہی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔تاریخ میں ایسی بے توقیری منفرد مثال ہے۔ ایسے حالات کیوں ہوئے ظاہر ہے مودی کی حاکمانہ سوچ اور متکبر رویہ ہی اہم وجہ ہے۔
جنگی پالیسیوں سے مودی نے زوال پذیر مقبولیت کو سہارا دینے کی کوشش کی تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹائی جا سکے۔ مگر ناکام رہے۔ اڑی،پلوامہ،پٹھان کوٹ اور اب پہلگام دہشت گردانہ حملے کو جواز بناکر پاکستان کے خلاف ملک میں جذباتی فضا بنائی گئی اور بھارتی عوام کو یقین دلایا گیا کہ پاکستان تو بس چند لمحوں کی مار ہے۔ مگر رواں برس ماہ مئی میں جب جارحانہ کاروائیوں کا آغاز کیا گیاتو ابتدا میںپاکستان نے کافی امن پسندی کا مظاہرہ کیا جسے کمزوری سمجھ لیا گیا پھر نو اور دس مئی کی درمیانی شب پاکستان کی مسلح افواج نے وہ حیران کُن ردِ عمل دیا کہ بھارت کیا دنیا بھی ششدر رہ گئی۔ نہ صرف بھارت کے جدید ترین لڑاکا طیارے مارگرائے بلکہ اہم ترین فوجی اڈوں سمیت جدید ترین دفاعی نظام ایس 400 کو بھی مٹی کا ڈھیر بنا کرثابت کردیاکہ مودی کی بڑھکوں میں کوئی حقیقت نہیں اور پاکستان ہرقسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتاہے ۔اِس کامیابی سے دنیا کی توجہ حاصل ہوئی آج پاکستان کو خطے سمیت دنیابھرمیں ہرجگہ خوش آمدید کہا جارہا ہے جبکہ دفاعی کمزوریاں افشاہونے پرعلاقائی طاقت ہونے کا دعویدار بھارت الگ تھلگ ہوچکاہے۔ اسی لیے جب حزبِ مخالف کہتی ہے کہ مودی ملک کو لے ڈوبے ہیں تو حالات تائید کرتے ہیں ۔ووٹ چور،گڈی چورجیسے نعرے ملک کے طول وعرض میں گونج رہے ہیں ۔بی جے پی کی جھوٹی مقبولیت کا پردہ ہر گز چاک نہ ہوتا اگر مودی جیسے گھامڑ کے پاس قیادت نہ ہوتی ۔بہار کے صوبائی انتخابات میں بھی مودی کے حامیوں کی شکست کے آثار ہیں۔ سچ یہ ہے کہ مودی کے مظالم اور نااہلی سے بی جے پی میں بھی تبدیلی کی لہریں ہلکورے لینے لگی ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ مودی اقتدار کی تیسری مدت مکمل بھی کرتے ہیں یا ملکی وقار ختم کرنے کے ساتھ جماعت کی مقبولیت بھی ختم کربیٹھتے ہیں۔
چین کی وجہ سے امریکہ کے لیے بھارت کسی نعمت سے کم نہیں امریکہ کی یہ ضرورت ہی کواڑ کاحصہ بنانے کے ساتھ بھارت سے جوہری معاہدے کی بنیاد بنی میزائل کلب کی رُکنیت دینے میں بھی اسی ضرورت کا کلیدی کردار ہے مگر جب زوال آتا ہے تو ایسے ایسے سبب بنتے ہیں کہ دنیا دنگ رہ جاتی ہے۔ مودی کے زوال نے نعمت اور ضرورت کو بھی بے اثر کر دیا ہے اور پچاس فیصدمحصولات عائد ہونے سے بھارتی معیشت شدید دبائو میں ہے۔ اِس دبائو سے نکلنے کے لیے پالیسیوں پر نظرثانی کرتے ہوئے چین کے قریب ہونے کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی کے آثارناپیدہیں مودی کے دوست امبانی کے ریلائنس پر اسٹیٹ بینک نے اربوں کے فراڈ پر مقدمہ بنا دیا ہے۔ یہ شخص ہی دراصل مودی پر سرمایہ کاری کرتا ہے۔ دراصل جب زوال آتاہے تو مہارت،چالیں اور صلاحیتں کارگرثابت نہیں ہوتیں۔ یہی کچھ مودی کے ساتھ ہو رہا ہے، اب تو بھارتی سیاست کے نبض شناس بھی کہنے لگے ہیں کہ مودی شاید ہی اقتدارکی تیسری مدت پوری کر سکے۔
٭٭٭