وجود

... loading ...

وجود

کشمیری بھارتی دہشت گردی کا نشانہ

پیر 25 اگست 2025 کشمیری بھارتی دہشت گردی کا نشانہ

ریاض احمدچودھری

بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر کے لوگوں کو مسلسل بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سامنا ہے۔ 2014 میں مودی اور امیت شاہ کی قیادت میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کشمیر میں مسلم مخالف نفرت نئی بلندیوں پر پہنچ گئی ہے۔ تاہم بھارتی جبر کشمیریوں کے عزم کو کچلنے میں ناکام رہا ہے اور وہ بھارتی تسلط سے آزادی حاصل کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں36 سالوں کے دوران بھارتی فوجی آپریشنز میں96ہزار4سو 65 کشمیری شہید ہوگئے ہیں۔ دہشت گردی کے متاثرین کے عالمی دن کے موقع پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے 5اگست 2019 کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کر نے کے بعد علاقے میں اپنی ریاستی دہشت گردی اور سیاسی ناانصافیوں کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔
بھارتی فورسز نے جنوری 1989 سے اب تک 96ہزار4سو 65 کشمیریوں کو شہید کیا ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ قابض بھارتی فورسز نے اس عرصے کے دوران 8ہزار سے زائد کشمیریوں کو دوران حراست میں لاپتہ کیا ہے۔ بھارتی دہشت گردی کے باعث 22ہزار 9سو 86 خواتین بیوہ جبکہ 1لاکھ 7ہزار 9سو 85 بچے یتیم ہوئے جبکہ گزشتہ37 برسوں میں کم از کم 1ہزار2سو73 خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ کشمیری گزشتہ 78 سالوں سے ناقابل بیان مظالم برداشت کر رہے ہیں۔ کشمیری بھارتی فوجی قبضے، اس کی ریاستی دہشت گردی اور سیاسی ناانصافیوں کا شکار ہیں۔ علاقے میں ہر عمر اور جنس کے لوگوں کو انتہائی ظلم و جبر کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔کے ایم ایس رپورٹ میں کہا گیا کہ 2014 میں مودی اور امیت شاہ کی قیادت میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کشمیر میں مسلم مخالف نفرت نئی بلندیوں پر پہنچ گئی ہے۔ تاہم بھارتی جبر کشمیریوں کے عزم کو کچلنے میں ناکام رہا ہے اور وہ بھارتی تسلط سے آزادی حاصل کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا علاقے میں سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور انکے خلاف پرانے مقدمات بھی دوبارہ کھولے جار رہے ہیں۔ لوگوں کو بار بار تھانوں میں بلایا جاتا ہے، ہراساں کیا جاتاہے، انکی تذلیل کی جاتی ہے۔رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانیت کے خلاف جاری سنگین بھارتی جرائم کا نوٹس لے اور نریندر مودی اور انکے ساتھیوںکو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، محمد ایاز اکبر،پیر سیف اللہ ، معراج الدین کلوال ، فاروق احمد ڈار، مولوی بشیر احمد، بلال صدیقی، امیر حمزہ، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، ایڈووکیٹ میاں عبدالقیوم، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، فردوس احمد شاہ، اسد اللہ پرے، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ ، سید شاہد یوسف ، رفیق گنائی، حیات احمد بٹ، ظفر اکبر بٹ، عمر عادل ڈار، فیاض حسین جعفری، محمد یاسین بٹ، انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز، عرفان مجید اوردیگر سمیت تین ہزار سے زائد حریت رہنمائ، کارکن، کشمیری نوجوان ، طلباء ، علمائے کرام اور صحافی بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوںمیں قید ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے کہاہے کہ بھارت نے پورے مقبوضہ جموں وکشمیر کو ایک مقتل گاہ میں تبدیل کر دیا ہے جہاں بھارتی قابض فورسز اور ایجنسیاں بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام کر رہی ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد کشمیریوں کو اپنے مادر وطن پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف مزاحمت سے روکنا ہے۔ گھروں پر جاری چھاپے، جائیدادوں اور املاک کی ضبطی اور جھوٹے الزامات کے تحت نوجوانوں کی گرفتاری سے ظاہر ہوتاہے کہ بھارتی قابض انتظامیہ ایک منظم طریقے سے کشمیری عوام کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنارہی ہے۔ سرینگر، گاندربل، بڈگام، کپواڑہ، بارہمولہ، بانڈی پور، اسلام آباد، شوپیاں، پلوامہ، کولگام، پونچھ، راجوری، سانبہ، ڈوڈہ، کشتواڑ اور کٹھوعہ اضلاع میں کالے قوانین کی وجہ سے خوف ودہشت کا ماحول برقرار ہے۔ ان علاقوں کے رہائشیوں نے میڈیا کو بتایا ہے کہ بھارتی فوج، سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور اسپیشل آپریشن گروپ کے اہلکار معمول کے مطابق محاصرہ کرکے گھروں پر چھاپے مارتے ہیں اور تلاشیاں لیتے ہیں، جس سے کشمیریوںکی روزمرہ کی زندگی ایک ڈرائونے خواب میں بدل گئی ہے۔
قابض فورسز روزانہ کی بنیاد پر گھروں میں گھس کر رہائشیوں کو ہراساں اور املاک کی توڑ پھوڑ کرتی ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں تعینات10لاکھ سے زائد قابض بھارتی فوجیوںکو بغیر کسی جوابدہی کے کشمیریوں پرظلم و تشدد،انکے قتل عام اورگرفتاریوں کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔ بھارت کی ہندوتوا حکومت مقبوضہ کشمیر پر اپنا فرقہ پرست نظریہ مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن کشمیری عوام ان مذموم کوششوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ کشمیریوں کا جذبہ آزادی لازوال ہے اور وہ کبھی بھی بھارتی تسلط کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے شہدا کے مشن کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹھوکر کی تاریخ وجود پیر 25 اگست 2025
ٹھوکر کی تاریخ

ووٹوں کی چوری اور الیکشن کمیشن کی سینہ زوری وجود پیر 25 اگست 2025
ووٹوں کی چوری اور الیکشن کمیشن کی سینہ زوری

کشمیری بھارتی دہشت گردی کا نشانہ وجود پیر 25 اگست 2025
کشمیری بھارتی دہشت گردی کا نشانہ

کشمیری غدار نہیں۔۔ وجود اتوار 24 اگست 2025
کشمیری غدار نہیں۔۔

سہ فریقی مذاکرات اورپاک افغان ذمہ داریاں وجود اتوار 24 اگست 2025
سہ فریقی مذاکرات اورپاک افغان ذمہ داریاں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر