وجود

... loading ...

وجود

واشنگٹن میں خالصتان ریفرنڈم

هفته 23 اگست 2025 واشنگٹن میں خالصتان ریفرنڈم

ریاض احمدچودھری

امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں منعقدہونے والے ریفرنڈم میں سکھوں کی بڑی تعداد نے ووٹ ڈالے۔ اس موقع پر خالصتان کے حامی سکھوں نے کہا کہ وہ بھارتی تسلط سے آزادی چاہتے ہیں۔انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ظالمانہ اقدامات کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے یقین ظاہر کیاکہ انہیں خالصتان ریاست ضرور ملے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خالصتان تحریک کے ممتاز رہنما کو لکھے گئے خط کے ذریعے ریفرنڈم کرانے کی حمایت کی تھی۔ امریکی حکومت نے سکھ برادری کے جمہوری حقوق کا دفاع کرتے ہوئے انہیں ریفرنڈم کرانے کی اجازت دے دی۔ ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کے لیے بھارت، انگلینڈ اور کینیڈا سے بھی سکھ امریکہ پہنچ گئے ہیں۔ کینیڈا، امریکہ اور آسٹریلیا نے بھارت کے خفیہ نیٹ ورک کو بے نقاب کرتے ہوئے سکھ کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنایا ہے۔ایک امریکی عدالت نے خالصتان تحریک سے تعلق رکھنے والے سکھ رہنما کو قتل کرنے کی سازش میں کردار ادا کرنے پر بھارت کے ایک ایجنٹ نکھل گپتا اور بھارتی خفیہ ایجنسی” را ”کے ایک افسر کو ملک بدر کر دیا ہے۔2021سے شروع ہونے والاخالصتان ریفرنڈم دنیا کے آٹھ ممالک میں منعقد ہو چکا ہے۔
بھارت میں سکھوں کی آزادی کی تحریک بالآخر ایک ایسی خونی مسلح بغاوت بن گئی تھی، جس نے 1970ء اور 1980ء کی دہائیوں میں بھارت کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس بغاوت کا گڑھ ملک کی سکھ اکثریتی شمالی ریاست پنجاب میں تھا۔ سکھ بھارت کی آبادی کا تقریباً 1.7 فیصد ہیں۔سکھوں کی یہ شورش ایک دہائی سے زیادہ جاری رہی اور اسے بھارتی حکومت کے کریک ڈاؤن کے ذریعے دبایا گیا، جس میں ہزاروں لوگ مارے گئے، جن میں بہت سے ممتاز سکھ رہنما بھی شامل تھے۔ پولیس کی کارروائیوں کے دوران سینکڑوں سکھ نوجوان بھی مارے گئے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق بہت سے سکھوں کو حراست میں بھی لیا گیا۔ تاہم بھارتی حکومت اور سکھوں کے درمیان کشیدگی کا عروج اس وقت دیکھنے میں آیا، جب 1984ء میں بھارتی فوج نے امرتسر میں سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل پر دھاوا بول دیا تاکہ وہاں پناہ لینے والے علیحدگی پسندوں کو نکال باہر کیا جا سکے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس آپریشن میں تقریباً 400 افراد مارے گئے لیکن سکھ گروپوں کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں ہزاروں افراد مارے گئے۔ہلاک ہونے والوں میں سکھ عسکریت پسند رہنما جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ بھی شامل تھے، جن پر بھارتی حکومت نے مسلح بغاوت کی قیادت کرنے کا الزام لگایا تھا۔ آپریشن بلیو اسٹار نامی اس کارروائی کی اجازت اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے دی تھی۔ اس وجہ سے 31 اکتوبر 1984ء کو اندرا گاندھی کو ان کی حفاظت پر معمور ان کے دو سکھ محافظوں نے قتل کر دیا تھا۔ان کی موت کے بعد سکھ مخالف فسادات کا ایک سلسلہ شروع ہوا، جس میں ہندو بلوائیوں نے پورے شمالی بھارت خاص طور پر نئی دہلی میں گھر گھر جا کر سکھوں پر حملے کیے اور ان میں سے بہت سے لوگوں کو مار ڈالا اور بہت سوں کو زندہ جلا دیا۔آج بھارتی پنجاب میں کوئی فعال شورش نہیں ہے لیکن خالصتان تحریک کو اب بھی اس ریاست میں موجود کچھ افراد کے ساتھ ساتھ بیرون ملک مقیم سکھوں کے بڑے گروہوں کی حمایت حاصل ہے۔ بھارتی حکومت نے گزشتہ برسوں میں بارہا خبردار کیا ہے کہ سکھ علیحدگی پسند دوبارہ فعال ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ سمیت کئی بین الاقوامی اداروں کی جانب سے بھارت کے موقف کو مکمل طور پر تسلیم نہ کیے جانے پر بین الاقوامی سطح پر خالصتان تحریک کو کچلنے کی تمام بھارتی کوششیں ناکام ہوگئیں۔بھارت کی ناکام سفارتکاری کا بڑا ثبوت امریکی صدر ٹرمپ کا گرو پتونت سنگھ کو خط ہے اور یہ خط بھارت کی سفارتی حکمت عملی کی ناکامی اور خالصتان تحریک کی عالمی بازگشت کا ثبوت بن چکا ہے۔اب تک 27 بار پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا دعویٰ صدر ٹرمپ پہلے ہی کرچکے ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ نے خالصتان کی حامی تنظیم سکھ فار جسٹس کے رہنما گروپتونت سنگھ پنوں کو خط لکھ دیا، جس نے بین الاقوامی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔گروپتونت سنگھ پنن کو بھارتی حکومت 2020ء میں دہشتگرد قرار دے چکی ہے۔ تاہم، امریکی صدر کی جانب سے موصول خط کو خالصتان تحریک کے لیے خاص اہمیت اختیار کر گیا۔خط میں امریکی صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ”میں اپنے شہریوں، اپنی قوم اور اپنی اقدار کو سب سے پہلے رکھتا ہوں۔ جب امریکا محفوظ ہوگا، تب ہی دنیا بھی محفوظ ہوگی، میں اپنے شہریوں کے حقوق اور سلامتی کے لیے لڑنا کبھی نہیں چھوڑوں گا۔”
صدر ٹرمپ کا خط ایسے وقت میں سامنے آیا جب 17 اگست کو واشنگٹن میں خالصتان تحریک کا ریفرنڈم ہونا تھا اور ریفرنڈم سے چند ہفتے قبل صدر کا یہ خط نہ صرف سیاسی بلکہ سفارتی حلقوں میں بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے۔صدر ٹرمپ کے خط میں تجارت، ٹیرف، دفاعی اخراجات اور امریکی اقدار پر مبنی پالیسیوں پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے خط میں مزید لکھا ہے کہ ”بطور صدر، وہ ان اقدار کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں جو ہمیں امریکی بناتی ہیں۔”خط کے مندرجات میں امریکا کی خارجہ پالیسی، فوجی تیاری اور عالمی امداد سے متعلق فیصلے بھی شامل ہیں۔بھارت سے علیحدگی کے لیے سرگرم خالصتان تحریک کی حامی تنظیم سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ارسال کردہ خط اپنی ایکس پوسٹ میں شیئر کیا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
الیکشن کمشنرکا مواخذہ کیوں اور کیسے ؟ وجود هفته 23 اگست 2025
الیکشن کمشنرکا مواخذہ کیوں اور کیسے ؟

غزہ:برادر ۔۔۔۔میں نے تین دن سے کچھ نہیں کھایا وجود هفته 23 اگست 2025
غزہ:برادر ۔۔۔۔میں نے تین دن سے کچھ نہیں کھایا

واشنگٹن میں خالصتان ریفرنڈم وجود هفته 23 اگست 2025
واشنگٹن میں خالصتان ریفرنڈم

سمت ! وجود هفته 23 اگست 2025
سمت !

قسطوں کی آڑ میں سود خوری:ایک سماجی ناسور وجود جمعه 22 اگست 2025
قسطوں کی آڑ میں سود خوری:ایک سماجی ناسور

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر