وجود

... loading ...

وجود

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

جمعه 08 اگست 2025 امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

میری بات/روہیل اکبر

 

بھارت دنیا کا کثیر آبادی والا ملک ہے جہاں غربت بھی حد سے زیادہ ہے۔ اب امریکہ کی طرف سے بھارت پر50فیصد ٹیرف لگا دیا گیا ہے جس سے غربت اور بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے ۔یہ ٹیرف بھارت کی جانب سے روس سے تیل کی خریداری پرعائد کیا گیا ہے۔ بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کی خبر نے بین الاقوامی تجارتی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ اس فیصلے کے سیاسی، معاشی اور سفارتی پہلوؤں پر نہ صرف غور کرنے کی ضرورت ہے بلکہ عام قاری کو ”ٹیرف” جیسے اصطلاحی الفاظ کا مفہوم بھی جاننا چاہیے کہ ٹیرف کیا ہوتا ہے؟
ٹیرف دراصل ایک قسم کا درآمدی ٹیکس ہوتا ہے جو ایک ملک دوسرے ملک سے آنے والی اشیاء پر عائد کرتا ہے جب کسی شے پر ٹیرف بڑھا دیا جائے تو وہ شے درآمد کنندہ ملک میں مہنگی ہو جاتی ہے جس سے مقامی صنعت کو فروغ دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر امریکہ بھارت سے آنے والے اسٹیل پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرتا ہے تو بھارتی اسٹیل کی قیمت امریکی منڈی میں بڑھ جائے گی جس سے امریکی اسٹیل ساز کمپنیوں کو فائدہ ہوگا اگر ہم بھارت پر 50 فیصد امریکی ٹیرف کے اثرات کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ یہ فیصلہ بھارت کے لیے کئی حوالوں سے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے جیسے بھارت کی بہت سی اشیاء خصوصاً ٹیکسٹائل، اسٹیل، کیمیکل اور فارما سیوٹیکل مصنوعات امریکہ کو برآمد کی جاتی ہیں جن پر 50 فیصد ٹیرف ان اشیاء کو مہنگا کر دے گا جس سے ان کی مانگ میں کمی آئے گی جب برآمدات میں کمی آئے گی تو بھارتی صنعتوں میں پیداوار کم ہو گی جس سے روزگار کے مواقع بھی محدود ہوں گے۔ برآمدات میں کمی کا براہ راست اثر بھارت کے زرمبادلہ ذخائر پر بھی پڑے گا جو معیشت کو مزید دباؤ میں ڈالے گا اوربھارت کی حکومت پر اندرونی اور بیرونی دباؤ بڑھ سکتا ہے کہ وہ امریکہ سے تعلقات میں بہتری کے لیے دوبارہ مذاکرات کرے۔ امریکہ کے مطابق بھارتی مصنوعات پر ٹیرف میں اضافہ تجارتی توازن قائم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ امریکہ کا الزام ہے کہ بھارت اپنی منڈیوں کو امریکی کمپنیوں کے لیے محدود رکھتا ہے جبکہ امریکی منڈیوں میں بھارتی مصنوعات آزادانہ داخل ہوتی ہیں۔ امریکی پابندیوں کے بعد اب بھارت کے پاس کیا آپشنز ہیں؟ اس حوالہ سے بھارت ڈبلیو ٹی او میں شکایت درج کروا سکتا ہے تاکہ اس فیصلے پر نظرثانی کی جا سکے اوربھارت بھی امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیرف لگا کر دباؤ ڈال سکتا ہے جیسا کہ چین نے ماضی میں کیا تھا یابھارت یورپ، مشرق وسطیٰ اور افریقہ کی منڈیوں پر توجہ دے سکتا ہے تاکہ امریکی انحصار کم کیا جا سکے یا پھربھارت امریکہ سے سفارتی سطح پر بات چیت کے ذریعے کسی متفقہ حل کی کوشش کر سکتا ہے ۔
اگر بھارت اس ٹیرف کو ختم کروانے میں ناکام رہا تو پھر اس کا اثر بھارت پر بہت بُرا پڑ سکتا ہے کیونکہ بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جبکہ 2023 میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت آبادی میں چین کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بننے جا رہا ہے۔ بھارت کی آبادی میں بے پناہ اضافہ کئی دہائیوں سے جاری ہے جو قدرتی وسائل، بنیادی ڈھانچے اور سماجی خدمات پر شدید دباؤ ڈال رہا ہے اگرچہ شہری علاقوں میں ترقی اور خوشحالی کے دعوے کیے جاتے ہیں لیکن دیہی علاقوں میں صورت حال اس کے برعکس ہے۔ دیہی آبادی کا بڑا حصہ آج بھی بنیادی سہولیات جیسے صاف پانی، صحت اور تعلیم سے محروم ہے بھارت میں غربت ایک کثیر الجہتی مسئلہ ہے جہاں نہ صرف آمدنی میں کمی بلکہ غذائیت، تعلیم، صفائی اور دیگر بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی بھی شامل ہے۔ اگرچہ کچھ سرکاری رپورٹس میں غربت کی شرح میں کمی کا دعویٰ کیا گیا ہے لیکن بہت سے آزاد اداروں اور ماہرین کا خیال ہے کہ اصل صورت حال زیادہ تشویشناک ہے ۔بھارت کی 1.4 ارب آبادی میں سے ایک ارب سے زائد افراد انتہائی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں جس کی وجہ سے بھارت میں اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ امیری اور غریبی کے درمیان خلیج وسیع ہوتی جا رہی ہے۔ ایک طرف ارب پتی افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف غریب طبقے کی آمدنی میں کمی واقع ہورہی ہے۔ ملک کے صرف 5 فیصد لوگوں کا 60 فیصد دولت پر قبضہ ہے ۔ اس وقت بھارت میںغربت کی سب سے زیادہ شکار دلت اور پسماندہ ذاتیں ہیں۔
اگر دیکھا جائے توآبادی اور غربت کے درمیان ایک گہرا اور پیچیدہ تعلق ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی بے روزگاری میں اضافہ کرتی ہے جس سے آمدنی میں کمی اور غربت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ آبادی میں اضافہ حکومت کے لیے صحت، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے جیسی ضروریات کو پورا کرنا مشکل بنا دیتا ہے۔ بھارت کو اپنی آبادی کو ایک بوجھ کے بجائے ایک اثاثہ بنانے کے لیے کئی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد کو اگر مناسب روزگار اور مہارت فراہم نہ کی گئی تو یہ ایک سماجی اور معاشی بحران کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔ بھارت کے مستقبل کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ کس طرح اپنی بڑی آبادی کو ایک مثبت قوت میں تبدیل کرتا ہے۔ اگرچہ غربت میں کمی کے لیے کچھ کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں لیکن اصل چیلنج غربت کو مکمل طور پر ختم کرنا اور دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانا ہے۔ اس کے لیے بھارت کو تعلیم اور ہنر مندی میں سرمایہ کاری کے ذریعے نوجوانوں کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تعلیم اور ہنر مندی فراہم کرناہوگی تاکہ وہ روزگار کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں جبکہ دیہی علاقوں میں غربت کو کم کرنے کے لیے زرعی اصلاحات، چھوٹے کاروباروں کی حوصلہ افزائی اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے پر زور دینا ہوگا۔اگر ایسا نہ کیا گیا تو امریکی پابندیوں کے بعد بھارتیوں کا جینا مشکل ہو جائے گا ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں وجود جمعه 08 اگست 2025
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات وجود جمعه 08 اگست 2025
امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

پاک ایران روابط کا فروغ وجود جمعرات 07 اگست 2025
پاک ایران روابط کا فروغ

بھارت شکست کے بعد بھی باز نہ آیا! وجود جمعرات 07 اگست 2025
بھارت شکست کے بعد بھی باز نہ آیا!

زہر اورزہر آلود اشیاء کی فروخت وجود جمعرات 07 اگست 2025
زہر اورزہر آلود اشیاء کی فروخت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر