وجود

... loading ...

وجود

مقبوضہ کشمیر اجڑی بستی

منگل 05 اگست 2025 مقبوضہ کشمیر اجڑی بستی

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مقبوضہ کشمیر کے حصے بخرے کئے چھ سال بیت گئے۔ اس پورے عرصے میں کشمیریوں نے بھارتی اقدام کو قبول نہ کرتے ہوئے بھرپور مزاحمت جاری رکھی۔ بھارتی فورسز کے ظلم و ستم سہے۔ ہزاروں کشمیریوں نے جانوں کے نذرانے پیش کئے مگر بھارت اپنی من مانی نہ کرنے دی۔ بھارت نے آج بھی کشمیریوں کے متوقع احتجاج کو کچلنے کیلئے فوج اور پولیس کو مسلم آبادی والے علاقوں میں تعینات کررکھا ہے۔ بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ علاقے کے اطراف میں جاری محاصرے اور تلاشی کی پر تشدد کارروائیوں کے باعث علاقہ کسی اجڑی ہوئی بستی کا منظر پیش کر رہا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے ۔بھارتی کارروائیوں کا مقصد کشمیریوں کو انتقام کانشانہ بنا نا ،تحریک آزادی سے دور رکھنے کیلئے خوف میں مبتلا کرنا ہے کشمیری تمام تر مظالم اور مصائب ومشکلات کے باوجود اپنی جدوجہد آزادی کو جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔
بھارتی آئین کی دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں کشمیر کو وفاق میں ایک خصوصی حیثیت حاصل تھی۔ اس خصوصی حیثیت میں ریاست کو اپنا آئین بنانے اور نافذ کرنے کا حق حاصل تھا۔ اس کے علاوہ متعدد معاملات میں بھارتی وفاقی آئین کا نفاذ جموں کشمیر میں ممنوع تھا۔ اس کے ساتھ ہی ایک اور آرٹیکل 35 اے بھی منسوخ کیا گیا جس کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے سوا بھارت کا کوئی بھی شہری یا ادارہ جائیداد نہیں خرید سکتاتھا جبکہ سرکاری نوکریوں، ریاستی اسمبلی کیلئے ووٹ ڈالنے اور دوسری مراعات کا قانونی حق صرف کشمیر میں پیدا ہونیوالے کشمیری باشندوں کو حاصل تھا۔ان دونوں آرٹیکلز کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال یکسر تبدیل ہو کر رہ گئی۔ آئین کے آرٹیکل 35 اے کے تحت اس بات کا فیصلہ کرنے کا اختیار کشمیری ریاست کو حاصل تھا کہ ریاست کا مستقل باشندہ کون ہے۔ بھارتی آئین کا یہ آرٹیکل کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کے تحفظ کا سب سے بڑا ذریعہ تھا لیکن اب بھارتی شہری مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکتے ہیں اور یہاں کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلا جا سکتا ہے۔یہ ویسا ہی منصوبہ ہے جس پر اسرائیل نے فلسطینی علاقوں پر قبضے کے لئے استعمال کیا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تعینات لاکھوں بھارتی فوجیوں نے پہلے ہی اس متنازعہ علاقے میں زمین کے بڑے بڑے قطعات پر قبضہ کر رکھا ہے۔
پاکستان نے اس وقت بھی دنیا کو خبردار کیاتھا کہ مودی حکومت 5 اگست 2019ء کے غیر آئینی’ غیر قانونی اقدام کو ختم کرنے کے لئے دبائو ڈالا جائے۔ یہ اقدام نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی ہے بلکہ یہ عالمی قوانین کے بھی صریحاََ خلاف ہے۔دنیا بھارت کے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف آج بھی خاموش ہے اور اس کا خمیازہ مقبوضہ ریاست کے اصلی باشندوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے دنیا بھر کے جمہوری ریاستیں اورانسانی حقوق کی تنظیمیں مودی حکومت کے غیر آئینی اقدامات کے خلاف آواز اٹھائیں اوراقوام متحدہ اپنی قراردادوں کی خلاف ورزی پر بھارتی حکومت کو فوری طور پر غیر کشمیری باشندوں کے نام ووٹر لسٹوں سے خارج کرنے کا انتباہ جاری کرے تاکہ کشمیر عوام کوبھارتی استحصال سے بچایا جا سکے۔اگست 2019کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی ابتر ہو گئی ہے۔ جس طرح جموں وکشمیر کے ساتھ سلوک کیا گیا،اسکی خصوصی حیثیت کومنسوخ کیا گیا اور مختلف کالے قوانین نافذ کیے گئے، اورکشمیریوں کوانکی زمینوں، ملازمتوں، معدنیات اور دیگر قدرتی وسائل کولوٹا گیا وہ افسوسناک ہے۔ مودی حکومت اب کشمیریوں کے بے گھرکرنے پر تلی ہوئی ہے۔
محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ”پہلے کشمیریوں کو دہشت گرد کہا جاتا تھا، پھر منشیات کے عادی اور اب انہیں اپنی ہی زمینوں پر قابض قابض قراردیاجارہا ہے۔ لوگ زمینوں سے بے دخلی کے خلاف عدالت میں جا سکتے ہیں لیکن عدالتوں میں انصاف کیسے ہوتا ہے سب جانتے ہیں۔ یہاں تک کہ ہندوستان کے چیف جسٹس نے کہا کہ ضلعی عدالتیں خوفزدہ ہیں۔ کشمیریوں سے انکی زمینیں اور گھر چھیننے سے شدید خوف پایا جاتا ہے۔ بی جے پی کشمیریوں کی منفردشناخت کو مٹانا چاہتی ہے۔بی جی پی کا واحد مقصد ہے، وہ جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا چاہتی ہے ، اسی لیے کشمیریوں سے انکی زمینیں اور ملازمتیں چھینی جارہی ہیں۔ آبادی کے تناسب کوبگاڑنے کیلئے غیر کشمیری ہندوئوں کو مقبوضہ علاقے میں آباد کیاجارہا ہے اور انہیں ووٹر لسٹوں میں بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ جموں وکشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جاسکے۔
یکم جنوری 1949ء کی جنگ بندی کے بعد کشمیری ظلم کی جس طویل رات سے گزر کر یہاں تک پہنچے ہیں اس نے ہر ایک کشمیری کو یہ بات سمجھا دی ہے کہ آزادی خیرات میں نہیں ملتی۔ اس کیلئے جدو جہد کرنا پڑتی ہے۔ قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔ لاشے اٹھانے پڑتے ہیں۔ دشمن کی قوت کو اپنے مقابلے میں ہیچ ثابت کرنا پڑتا ہے۔ تب جا کر ریاست جموںو کشمیر میں آزادی کی کرنوں کے مدہم سائے ابھرنے لگے ہیں۔ ریاست جموں و کشمیر کوئی بڑا علاقہ نہیں، گنجان آباد بھی نہیں، بظاہر آزادی کیلئے ہتھیار اٹھانے والوں کی تعداد بھی زیادہ نہیں مگر ان کے مقابل بھارت کی آٹھ لاکھ فوج ہیچ ثابت ہوئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 


متعلقہ خبریں


مضامین
ایک اور اسرائیل بسانے کی سازش وجود منگل 05 اگست 2025
ایک اور اسرائیل بسانے کی سازش

واہ کیا بات ہے! وجود منگل 05 اگست 2025
واہ کیا بات ہے!

اسرائیل ایران کو ایٹمی طاقت بنتے دیکھنا نہیں چاہتا! وجود منگل 05 اگست 2025
اسرائیل ایران کو ایٹمی طاقت بنتے دیکھنا نہیں چاہتا!

مقبوضہ کشمیر اجڑی بستی وجود منگل 05 اگست 2025
مقبوضہ کشمیر اجڑی بستی

جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کی شہادت وجود پیر 04 اگست 2025
جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر