وجود

... loading ...

وجود

صلیبی جنگوںکا تسلسل

هفته 02 اگست 2025 صلیبی جنگوںکا تسلسل

آواز
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایم سرور صدیقی

غزہ میں تو انسانی تاریخ کا سب سے بڑا ظلم ہورہاہے جہاں یہودی خوراک کو جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کررہے ہیں یہ وہ خطہ ہے، جہاں فضائی حملوںمیں شہری آبادیوںکو نشانہ بناکر ایک لاکھ بچوںکو بے دردی سے شہید کردیا گیا زخمیوںکوجب علاج کے لئے ہسپتالو ں میں لایا گیا تو وہاں بھی بمباری کرکے ان کے جسموں کے چیتھڑے اڑا دئیے گئے اور خوراک کے منتظر بھوک پیاس سے بلکتے بچوں، بے بس ناتواںبوڑھوں اور پھٹے پرانے کپڑوںمیں ملبوس خواتین پر گولیاں برسا کر قتل کردیا گیا۔ بلاشبہ یہ قتل ِ عام اس صدی کی سب سے بڑی نسل کشی تھی جب ایک پوری قوم کے لاکھوں بے گھر افراد بھوک سے بِلک رہے ہوں تو سمجھ لیا جائے یہ کیسی آسمانی آزمائش ہے یاپھر امریکہ نے کیمیائی ہتھیار برآمد کرنے کی آڑ میںعراق کو کھنڈر بناڈالا، لاکھوں افرادکو بے گھر کرڈالا، معیشت کا ستیا ناس کردیا عراق کو تباہ و برباد کرنے کی وجہ اس کی ایٹمی صلاحیت کا خاتمہ تھا۔ عالمی طاقتیں اپنے مقصدمیں کامیاب ہوگئیں یہی حشر لیبیا کا ہوا۔ صدر کرنل معمرقدافی، صدر صدام حسین کو عبرت کا نشان بنادیا ۔مقبوضہ کشمیر ہویا افغانستان یہ سب کے سب مسلم ممالک ہیں یہاںپر ہونے والی عالمی طاقتوںکی مداخلت، مسلمانوں پر ظلم وبربریت کی خوفناک داستانیں کیا یہ ان کا مقدرتھا؟ کیا یہ سب آسمانی فیصلے ہیں یاپھر غیرت اور ایمان کا امتحان ہے ؟ یہ سوال ذہنوںمیں کلبلاتے ہیں تو احساس ہوتاہے، دل کا فوری ردِ عمل ظاہرکرتاہے یہ فضول کی باتیں چھوڑو ،مسلمانوں پر ظلم وبربریت اسلام دشمن طاقتوں کے پیدا کردہ ظالمانہ فیصلوں کا نتیجہ ہے! یقینا یہ حق و باطل کی لڑائی ہے ،اسے صلیبی جنگوںکا تسلسل بھی کہاجاسکتاہے ۔جولوگ یہ کہتے ہیں یہ سب آزمائش ہے ۔ان کی خدمت میں عرض ہے کہ نہتے فلسطینیوں کو محصور کر کے بھوکا پیاسا مار ڈالناکہاںکی انسانیت ہے اورہم مسلمان ہونے کے دعوے دار منافقوں اور بے غیرتوں کی طرح خاموش تماشائی بنے ،تماشا دیکھ رہے ہیں۔جیسے ہمارے کرتوت ہے ،یہ بات طے ہے کہ کوئی غیبی مدد نہیں آئے گی ۔کیونکہ یہ تو صرف ایمان والوںکو حقیقت دکھانے کا موقع ہے کہ وہ اپنے اندر موجود منافقین اور منکرین حق کی پہچان کرسکیں۔
کتنی عجیب بات ہے کہ ہمارے مذہبی رہنمائوںکی اکثریت اسلام کے علمبردار علماء مشائخ اور مبلغین اسلام کہلانے والے لوگ بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔ویسے ساری دنیا میں دین اسلام کی تعلیمات کا تقریروں اور تحریروں میں پرچار کرتے پھرتے ہیں ۔ہم بظاہر تو مسلمان کہلاتے ہیں لیکن حقیقت میں دنیا پرستی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ صرف مسلمان ہونے کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں لیکن کیا یہ منافقت نہیں ہے کہ مظلوموںکے حق میں آواز بلندکرنے سے بھی ڈرتے ہیں اگر اب بھی مسلمان نہیں سمجھے تو کب سمجھیں گے۔ یہ سوچ سوچ کر عام مسلمان اپنے حکمرانوںسے مایوس ہوتے جارہے ہیں ۔اللہ نے جن کو اختیاردیا ہے وہ عقل و شعور اور بصیرت سے حالات کا جائزہ لیں ،نئی حکمت ِ عملی ترتیب دیں اور دور ِ حاضرکے چیلنجزکا مقابلہ کرنے کے لئے تمام تروسائل بروئے کار لائیں۔ ان کے لئے
بہترین وقت ہے کہ وہ امت مسلمہ کو متحدکریں۔ہر مصلحت ہر حکمت اللہ جانتاہے جو نیتوںکوبھی بھانپ لیتاہے ۔مسلمان حکمرانوںکی ہر ہر حرکت کو یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے اس سے کچھ بھی پوشیدہ نہیں۔ یاد رکھنا جو ظالموں کا دست بازو بنے ہوئے ہیں ،ان کے آلہ ٔ کار ہیں ، ایک دن وہ سورج ضرور طلوع ہوگا جب ان کا حشرنشرہوجائے گا ۔ ویسے یہ عجیب نہیں لگتا کہ جو بڑے بڑے مبلغ دین اسلام کی تعلیمات دیتے ہوئے پندو نصیحت کے انبارلگادیتے تھے وہ بھاری بھرکم واعظ اور تقریروں اور تحریروں سے ماحول گرما دینے والے وہ سب کے سب اس آزمائش کے وقت خاموش تماشائی بن جاتے ہیں جیسے ان کے منہ میں زباں ہی نہیں ہے یعنی جہاد فی سبیل اللہ کے داعی سب گونگے ہو گئے ہیں ۔
عام مسلمان تو بے بس، لاچار اور بے اختیار ہیں، عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کا سرمایہ ٔ حیات ہے۔ وہ دعاگو ہیں کہ اے ہمارے پیارے اللہ پاک میرے پیارے فلسطینی بھائی اور بچوں اور ماؤں اور بہنوں کی غیبی مددفرما اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو نیست و نابود فرما (آمین) ۔ سوشل میڈیا پر ایک فلسطینی بہن کو دیکھا خوراک کی کمی، حالات کے زیرو زبر سے ہڈیوںکا ڈھانچہ بنی ہوتی تھی ،اس کا کہنا تھا میرا پیٹ خالی ہے، میں تھوڑا سا چلتی ہوں تو مجھے چکر آنے لگتے ہیں، اس بے گھرفلسطینی خاتون کی فریاد نے پوری دنیا کے سوشل میڈیا صارفین کو ہلا کر رکھ دیا۔یہ وہ امت تھی جس کا شعار یہ تھا کہ ”پہاڑوں کی چوٹیوں پر گندم چھڑک دو تاکہ مسلمانوں کی سرزمین میں پرندہ بھوکا نہ ر ہے”۔ آج اسی امت کا ایک حصہ بھوک سے مر رہا ہے یااللہ ہم بے بس ہیں ،ہم فلسطین کے لئے کچھ نہیں کر سکتے۔ غزہ کی حالت دیکھ کے دل خون کے آنسو روتا ہے لیکن میرے مالک آپ تو قادر ہیں قدرت رکھتے ہیں مظلوموںکی مدد فرما ۔ یاباری تعالیٰ مسلم حکمرانوںکو بھی ا س بات کا ادراک فرما کہ دنیا بھر میں مسلمانوںکے ساتھ جو ظلم ہورہاہے قتل و غارت سے معیشت کی تباہی تک جو کچھ ہورہاہے ،یہ صلیبی جنگوںکا تسلسل ہے لیکن یہ نہیں سمجھنا چاہتے ان حال مست ،مال مست حکمرانوںکو فہم و شعور اور آگہی عطا فرما تاکہ قوم ِ رسول ِ ہاشمیۖ کا ہر لحاظ سے تحفظ ہو سکے۔
غزہ میں تو انسانی تاریخ کا سب سے بڑا ظلم دیکھ کردل سے ہوک اٹھتی ہے۔ مسلم حکمران خواب غفلت سے کب جاگیں گے؟اسرائیل نے سارے عرب و عجم اور اسلامی ملکوں کے ایمان اور غیرت سے لیکر امریکہ، یورپ، اقوام متحدہ اور مہذب دنیا کے سارے قوانین، انسانی حقوق، تہذیب، اخلاقیات، انسانیت سب کے سب غزہ کے ملبوں تلے دبا دئیے ہیں۔ آج فلسطین کی مٹی خون سے لال ہے، بچوں کی چیخیں فضا میں گونج رہی ہیں، اور ہمارے دلوں میں بس ایک ہی سوال اٹھتا ہے کہ ہم کب جاگیں گے؟ کیا 56 اسلامی ممالک کی دفاعی صلاحیت اور ٹیکنالوجی کو محض میں کھلونے سمجھ چکا ہوں۔ اس ٹیکنا لوجی کا کوئی فائدہ ہی نہیں جب یہ اپنے مظلوم مسلمان بھائیوں کے کام نہ آئے۔یہ تمام ٹرک سیکڑوں ٹن امدادی سامان سے لدے ہوئے رفع باڈر کے پاس کھڑے ہیں لیکن اسے سرزمین انبیاء میں داخل ہونے کی اجازت نہیں۔ اے خدا اب صرف تم ہی آخری آسر ا ہو یا اللہ تیرے خزانے میں کوئی کمی نہیں تو ہر چیز پر قادر ہے میرے رحمن رب اپنے پیارے حبیب کے صدقے غزہ کے مظلوموں کے صدقے دنیا بھر کے بے بس مسلمانوں کی غیبی مدد فرما ۔آمین یارب العالمین


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی طلباء امریکا میں تعلیم سے محروم وجود هفته 02 اگست 2025
بھارتی طلباء امریکا میں تعلیم سے محروم

غریب کا دشمن غریب وجود هفته 02 اگست 2025
غریب کا دشمن غریب

صلیبی جنگوںکا تسلسل وجود هفته 02 اگست 2025
صلیبی جنگوںکا تسلسل

آزاد کشمیر کا ناظم اطلاعات یا ہندوستان کا جاسوس؟ وجود هفته 02 اگست 2025
آزاد کشمیر کا ناظم اطلاعات یا ہندوستان کا جاسوس؟

حضورۖ کا خراجِ تحسین وجود جمعه 01 اگست 2025
حضورۖ کا خراجِ تحسین

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر