وجود

... loading ...

وجود

مودی دباؤ میں، مزید حملے کر سکتا ہے!

جمعرات 15 مئی 2025 مودی دباؤ میں، مزید حملے کر سکتا ہے!

ریاض احمدچودھری

ہمارے دوست ، دانشور محترم وحید الزمان طارق کا کہنا ہے کہ مودی شکست خوردہ ہے وہ کسی بھی حد تک جا سکتا ہے، ہمیں چوکنا رہنا چاہیے۔انہوں نے اپنے بھارتی دوست کے حوالے سے بتایا کہ وزیر اعظم مودی پر عوام اور فوج کا بہت دباؤ ہے وہ اس کے زیر اثر مزید حملے بھی کر سکتا ہے۔ خاص طورپر اس نے آئندہ ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنی ہے تو اس کیلئے وہ ہر حد تک جانے کو تیار ہے۔ ملک کی ساری سیاسی قوتوں نے اتحاد کا مظاہرہ پیش کیا۔ افواج پاکستان، سپہ سالار کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ پاکستان کو تاریخی کامیابی دلائی، بھارت نہیں پوری دنیا پر ثابت کر دیا کہ ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پھر ہمارے پاس وطن یا کفن ہے۔پاکستان سے بدترین جنگی شکست کے بعد بھارتی قوم سے خطاب میں وزیراعظم نریندر مودی شکست خوردہ، مایوس اور تھکے ہوئے لیڈر نظر آئے۔مودی نے بھارتی قوم کے سامنے پاکستان کیخلاف اپنے گھسے پٹے الزامات دہرا کر خفگی مٹانے کی ناکام کوشش کی۔بھارتی وزیراعظم کا یہ خطاب ملک بھر میں براہ راست دکھایا گیا لیکن اس خطاب سے بھارتی قوم اور افواج کے مورال مزید ڈاؤن ہوگئے۔مودی اس خطاب میں اپنی قوم کے سامنے فتح کا ناٹک بھی نہ کرسکے کیوں سوشل میڈیا اور عالمی صحافیوں نے پہلے بھارتی فوج کے جھوٹے دعوؤں کی قلعی کھول دی تھی۔بھارتی وزیراعظم کے پاس اپنی قوم کو مطمئن کرنے کے لیے کوئی ٹھوس شواہد اور کامیابی ایک ادنیٰ سی بھی نظیر تو تھی نہیں اس لیے پاکستان پر روایتی الزامات کو دہراتے رہے۔بھارتی قوم اور وہاں صحافی اس بات کا انتظار ہی کرتے رہے کہ پردھان منتری جی پہلگام واقعے میں پاکستان کو گھسیٹنے کی ناکام کوشش پر کوئی ٹھوس ثبوت لائیں گے۔تاہم نریندر مودی کے غرور و تکبر کے غبارے سے ہوا نکل چکی تھی اس لیے محض الزامات اور دھونس دھمکیوں سے کام چلاتے رہے۔اپوزیشن جماعت کانگریس سمیت بھارت کے تاجروں، بزنس مین، معزز شخصیات اور سابق فوجی افسران نے وزیراعظم مودی کے خطاب کو مایوس کن قرار دیا۔ماہر اقبالیات کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے کیا دہشت گردی دیکھی ہے، ہم تو ایک لاکھ سے زائد لوگ شہید کرا بیٹھے ہیں۔ ہماری مسجدیں، امام بارگاہیں بھارت کی پراکسی کی وجہ سے غیرمحفوظ ہیں۔ تحریکیں، ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی کراچی کا امن برباد کرنا سب کا تانا بانا بھارت سے ملتا ہے۔ ہمارے پاس تو ثبوت بھی ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرواتا ہے، مودی اپنی فیس سیونگ کے لیے کسی بھی خطرناک حد تک جا سکتا ہے۔ مودی اپنی سیاسی شہرت کیلیے لاشیں مانگتا ہے، لاشوں پر سیاست کرتا ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ شکست خوردہ دشمن دہشت گردی کے ذریعے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر سکتا ہے۔ دشمن حساس مقامات، چینی و غیر ملکی باشندوں، ڈویلپمنٹ پراجیکٹس اور بارڈر ایریاز پولیس چوکیوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر سکتا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے اپنے کئی ایئر بیسز، ائیر فیلڈز، طیارے اور ڈرونز کی تباہی کے بعد ڈھکے چھپے الفاظ میں پاکستان کے ہاتھوں مار کھانے کا اعتراف کرلیا ہے۔نریندرا مودی نے ایکس پر جاری اپنی ایک ٹوئٹ میں بھارتی تباہی کے بعد دل شکستہ عوام اور شکست خوردہ بھارتی فوج کی دل جوئی کی ناکام کوشش کی۔مودی نے لکھا، ‘ان تمام لوگوں کے لیے جو اپنے نمبروں پر تھوڑا مایوس محسوس کر رہے ہیں، میں کہنا چاہتا ہوں: ایک امتحان کبھی بھی آپ کی پہچان کا پیمانہ نہیں ہو سکتا۔ آپ کا سفر اس سے کہیں بڑا ہے، اور آپ کی صلاحیتیں مارک شیٹ سے کہیں زیادہ وسیع ہیں۔ پْراعتماد رہیں، جستجو برقرار رکھیں، کیونکہ آپ کے لیے عظیم کامیابیاں منتظر ہیں۔’ان کے اس بیان میں نمبروں پر مایوسی سے مراد بھارتی فوجیوں کی ہلاکتوں، طیاروں اور دفاعی تنصیبات کی تباہی سے پھیلی مایوسی ہوسکتا ہے۔بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مودی اپنے ان الفاظ سے جاننا چاہ رہے ہیں کہ بھارتی عوام کیا ردعمل دیتے ہیں، کیونکہ ابھی بھارتی فوج کو اپنے جانی نقصانات کا اعلان بھی کرنا ہے، اگر مودی نے طیاروں کی تباہی تسلیم نہ کی اور جانی نقصان کا اعلان نہ کیا گیا تو بھارتی فوج میں ردعمل آسکتا ہے۔
پاک فضائیہ کے ہاتھوں جگ ہنسائی اور رسوائی کے بعد مودی کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی۔ اپنی خفت مٹانے کیلئے کبھی وہ کسسی ائیر فیلڈ پر جاکر فوٹو شوٹ کروا رہے ہیں تو کبھی سیز فائر کے باوجود دوبارہ جنگ چھیڑنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔عالمی ہزیمت کے بعد کئے گئے اپنے پہلے خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف اپنی فوجی کارروائی کو صرف ”عارضی طور پر روکا” ہے۔ نئی دہلی میں خطاب کرتے ہوئے ہندو قوم پرست رہنما نریندر مودی نے کہا کہ اگر بھارت پر مستقبل میں کوئی ”دہشت گرد حملہ” ہوا تو بھارت ”اپنی شرائط پر جوابی کارروائی کرے گا”۔
صدر ٹرمپ کے بیان نے شکست خوردہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے زخموں میں مزید اضافہ کردیا ہے اور بھارتی وزیراعظم کے لئے عالمی ‘ سفارتی اور عوامی مشکلات بھی پیدا کردی ہیں۔ صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری چار روزہ خطرناک جنگ کو بند کرانے کے لئے انہوں نے یعنی امریکی صدر ٹرمپ نے مداخلت کرکے اور ان دونوں ملکوں سے امریکی تجارت بند کرنے کی دھمکی دیکر بند کرائی ہے۔صدر ٹرمپ کے متعدد بار ان اعلانیہ بیانات نے بھارت کے تمام اطلاعات ‘ پبلک پالیسی اور سفارت کاری میں اس جھوٹے موقف کی حقیقت کو بھی بے نقاب کردیا ہے کہ جنگ بندی کا فیصلہ کسی تھرڈ پارٹی یا امریکا کے دباؤ کے بغیر ہی پاکستان اور بھارت کے ڈی جی آپر یشنز کے درمیان پاکستان کی جانب سے رابطہ کرنے پر ہوئی ہے۔ ظاہر ہے پاکستان کے مقابلے میں امریکہ سے تجارت بند ہونے کی دھمکی بھارت کی معیشت کے لئے سانس بندہونے کے مترادف دھمکی تھی ادھر پاکستان کے تابڑ توڑ حملوں رافیل طیاروں کی تباہی ‘ بھارتی فضا ئیہ کی بے بسی اور نا کامی کی حقیقی اطلاعات سے نریندر مودی کے لئے واحد آپر یشن تھا کہ وہ امریکی صدر ٹرمپ سے مداخلت کی درخواست کرکے جنگ بندی کرکے بھارت کو مزید تباہی و ناکامی سے بچالیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں وجود بدھ 02 جولائی 2025
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں

سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی وجود بدھ 02 جولائی 2025
سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی

پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج وجود منگل 01 جولائی 2025
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج

بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی وجود منگل 01 جولائی 2025
بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی

بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے! وجود منگل 01 جولائی 2025
بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر