... loading ...
ریاض احمدچودھری
قائد اعظم محمد علی ج اح تیس اپریل 1944 کو مرے کالج سیالکوٹ تشریف لائے تھے اور سیالکوٹ میں مسلم لیگ کے سیش کو تئیس مارچ 1940 کے تاریخی اجلاس جیسا اہم س گ میل قرار دیا تھا۔ قائد اعظم کے دورہ سیالکوٹ کے تاریخ ساز د کی یادوں کو تازہ کر ے کیلئے مرے کالج سیالکوٹ میں ایک شا دار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس کے روح رواں اخبار جہاں کراچی کے بیوروچیف عبدالشکور مرزا اور متعدد کتابوں کے مص ف ارشد طہرا ی تھے۔ تقریب کی صدارت ڈاکٹر محمد واز پر سپل مرے کالج ے کی جبکہ ممتاز ماہر قا و ، کالم گار اور مص ف آصف بھلی ایڈووکیٹ مہما ِ خصوصی تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہما ِ خصوصی آصف بھلی ے کہا کہ قائداعظم محمد علی ج اح ے مرے کالج کے تاریخی مولوی میر حس ہال میں 30 اپریل 1944 کو جو تاریخی خطاب کیا، وہ تاریخ کا ا مول باب ہے۔ “سیالکوٹ کا یہ اجلاس 23 مارچ 1940 کے سیش سے کسی صورت کم اہم ہیں”۔ آج اسی ہال میں یہ تقریب م عقد کرکے تاریخ سے جڑ ے کا شا دار مظاہرہ کیا گیا ہے۔صدرِ تقریب پروفیسر ڈاکٹر محمد واز مرزا ے اپ ے خطاب میں کہا کہ یہ ہمارے ادارے کے لیے باعثِ افتخار ہے کہ یہی کالج وہ درسگاہ ہے جہاں علامہ اقبال ے تعلیم حاصل کی اور قائداعظم ے یہاں آکر وجوا وں سے خطاب کیا۔ممتاز محقق و مص ف مرزا ارشد طہرا ی ے اپ ے خطاب میں کہا کہ قائداعظم ے سیالکوٹ آمد پر فرمایا تھا:سیالکوٹ والوں ے میرا والہا ہ استقبال کرکے میرے بوڑھے جسم کو جوا کر دیا۔ آج 30 اپریل 2025 کو اسی تقریب میں شریک ہو کر دلی سکو محسوس ہو رہا ہے، اور ا ہوں ے تمام م تظمی کا شکریہ ادا کیا۔
قائد اعظم محمد علی ج اح کے اپریل1944ء کے سیالکوٹ کے تی روزہ کامیاب دورہ اور تاریخی کا فر س کے تیجے میں قیام پاکستا کی تحریک برق رفتاری سے آگے بڑھی اور صرف تی سال بعد الحمد اللہ آزادی کی م زل حاصل ہوگئی۔اس اجلاس کے بعد 1945-46کے ا تخابات ہوئے تو مسلم لیگ ے پ جاب کی مسلما وں کی کل 86 شستوں میں سے 79 شستیں جیت لیں۔ ا ا تخابات میں مسلم لیگ ے مرکزی اسمبلی کی واحد سیٹ بھی جیت لی۔لاہور میں مارچ 1940ء آل ا ڈیا مسلم لیگ کے اجلاس کے بعد قرارداد لاہور م ظور ہوئی جس میں ہ دوستا کے شمال مغربی مسلم اکثریتی علاقوں پر مشتمل آزاد مسلم ریاستوں کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے بعد پورے برصغیر میں قیام پاکستا کی تحریک عروج پر پہ چ گئی۔ تاہم پ جاب میں تی چار برسوں کے ا در مسلم لیگ کی سرگرمیاں ما د پڑگئیں اس لئے پ جاب کی مسلم لیگ قیادت ے سیالکوٹ میں اٹھائیس، ا تیس اور تیس اپریل 1944 ء کو کا فر س کا اہتمام کر ے کا فیصلہ کیا۔ جیسے ہی سیالکوٹ میں کا فر س اور قائد اعظم محمد علی ج اح کے خطاب کا فیصلہ ہوا، تو اس وقت کے سپر ٹ ڈ ٹ پولیس ے دفعہ 144 افذ کر دی او راس ے کا فر س کر ے کی اجازت دی ے سے ا کار کر دیا مگر سیالکوٹ کے مسلما ڈپٹی کمش ر ج اب اختر حسی (مغربی پاکستا کے سابق گور ر)کی مداخلت سے مسلم لیگ کی کا فر س اورجلسے سے قائد اعظم کے خطاب کی راہ ہموار ہوگئی۔ یہاں یہ ذکر کر ا بھی ضروری ہے کہ مسلم لیگ کی سرگرمیاں ما د پڑ ے سے ج اح اور خضر حیات ٹوا ہ کے درمیا معاہدہ م سوخ ہوگیا اور یو ی یسٹ وزیر اعظم ے صوبائی وزیر سردار شوکت حیات خا کو وزارت سے کال دیا اورسردار شوکت حیات ے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے تحریک پاکستا کیلئے زور شور سے کام کر ا شروع کر دیا۔ سیالکوٹ میں پ جاب مسلم لیگ کی کا فر س اور قائد اعظم محمد علی ج اح کے خطاب سے مسلم لیگ پھر دوبارہ م ظم اور متحرک ہوگئی۔
لاہور میں 1940ء کے اجلاس کے بعدقائد اعظم کا دورہ سیالکوٹ تحریک پاکستا کا اہم س گ میل تھا جس ے ہ صرف پ جاب بلکہ ہ دوستا کے دوسرے صوبوں میں مسلم لیگی امیدواروں کی کامیابی کی راہ ہموار کر دی۔قائد اعظم ے 27 اپریل 1944 ء کوخضر ج اح مذاکرات کی اکامی پر اعلا کیا کہ میں ے سیالکوٹ جا ے کا فیصلہ کیا ہے۔ ملک خضر حیات ٹوا ہ کی رہائش گاہ پر قائد اعظم سے ا کی ملاقات ہوئی جس میں قائد اعظم ے اپ ا ایک خط ٹوا ہ صاحب کے حوالے کیا تو ٹوا ہ ے کہا کہ وہ آج رات و بجے تک اس کا جواب دے دیں گے۔ تاہم قائد اعظم ے فرمایا کہ میرے لئے مزید ا تظار ممک ہیں کیو کہ میں کل صبح سیالکوٹ روا ہ ہو رہا ہوں۔ لیک ٹوا ہ صاحب کی طرف سے کوئی جواب ہ آیا۔ قائد اعظم کے خط کے تی اہم کات یہ تھے مجلس قا و ساز پ جاب میں مسلم لیگ پارٹی کا ہر رک یہ اعلا کرے کہ وہ اسمبلی میں صرف مسلم لیگ پارٹی کا وفادار ہے۔ اتحاد کا موجودہ لیبل یع ی یو ی یسٹ پارٹی ترک کر دیا جائے ۔ مجوزہ اتحاد کا ام مسلم لیگ اتحاد پارٹی ہو ا چاہیے۔
28اپریل کو کا فر س کے آغاز پر استقبالیہ کمیٹی کے سیکرٹری چودھری صیر احمد ملھی ے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جس کے جواب میں سردار عبدالرب شتر مرحوم ے اپ ے خطاب میں فرمایا کہ میں اہل سیالکوٹ کو بالعموم اور مسلم لیگی کارک وں کو بالخصوص مبارک باد دیتا ہوں کہ ا ہوں ے مشکلات کے باوجود کامیابی سے اس عظیم اجلاس کا اہتمام کیا۔ مجھے اجلاس کی صدارت کی دعوت دے کر اہل سیالکوٹ ے عزت افزائی کی ہے اس پر وہ اہلیا سیالکوٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ سردار عبدالرب شتر ے اس موقع پر مفصل خطاب کیا تھا لہذا قائد اعظم ے فرمایا کہ وہ سردار شتر کے اہم خطاب پر ہی اکتفا کریں گے اور وہ آج کی بجائے کل 29اپریل کو خطاب کریں گے تاکہ سردار عبدالرب شتر کے خطاب کی اہمیت بخوبی واضح ہو سکے۔ تحریک پاکستا کے کارک وںکی گاہ میں سیالکوٹ کا اجلاس مارچ 1940 کے لاہور اجلاس سے کم ہیں تھا ۔
اجلاس سیالکوٹ میں قائد اعظم ے ا گریزی میں خطاب کیا تھا لیک سردار عبدالرب شتر ے اس کا با محاورہ اورعام فہم اردو ترجمہ کرکے قائد اعظم کے الفاظ وخیالات کو درست اور ہایت خوبصورت ا داز میں پیش کیا ۔قائد اعظم ے 30 اپریل 1944ء کو سیالکوٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ پاکستا پ جاب کے بغیر بے مع ی ہے۔ مسلم لیگ مطالبہ پاکستا سے ایک ا چ بھی پیچھے ہیں ہٹے گی۔ صدرمسلم ا سٹوڈ ٹس فیڈریش ضلع سیالکوٹ خواجہ محمد طفیل کے سپاس امہ کا جواب دیتے ہوئے قائد اعظم ے کہا کہ میں آپ کی طرح وجوا ہیں ہوں لیک آپ کی وجوا روح اور جوش عمل ے مجھے وجوا ب ا دیا ہے۔ گو میں بوڑھا ہو چکا ہوں لیک ا وجوا مسلم طلبہ کے عزم ، ارادہ اور قربا ی کے جذبہ کو دیکھ کر میری بوڑھی رگوں میں بھی پرجوش خو گردش کر ے لگا ہے اور قوم کی بیداری ے مجھے وجوا ب ا دیا ہے۔گزشتہ سال ایما داری سے جس طبقہ ے اس سیاسی ج گ میں میرا ہاتھ بٹایا ہے وہ طلبہ کا طبقہ ہے۔ مجھے ا پر ہمیشہ اعتماد رہا ہے۔