وجود

... loading ...

وجود

قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب

اتوار 04 مئی 2025 قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب

ریاض احمدچودھری

قائد اعظم محمد علی ج اح تیس اپریل 1944 کو مرے کالج سیالکوٹ تشریف لائے تھے اور سیالکوٹ میں مسلم لیگ کے سیش کو تئیس مارچ 1940 کے تاریخی اجلاس جیسا اہم س گ میل قرار دیا تھا۔ قائد اعظم کے دورہ سیالکوٹ کے تاریخ ساز د کی یادوں کو تازہ کر ے کیلئے مرے کالج سیالکوٹ میں ایک شا دار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس کے روح رواں اخبار جہاں کراچی کے بیوروچیف عبدالشکور مرزا اور متعدد کتابوں کے مص ف ارشد طہرا ی تھے۔ تقریب کی صدارت ڈاکٹر محمد واز پر سپل مرے کالج ے کی جبکہ ممتاز ماہر قا و ، کالم گار اور مص ف آصف بھلی ایڈووکیٹ مہما ِ خصوصی تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہما ِ خصوصی آصف بھلی ے کہا کہ قائداعظم محمد علی ج اح ے مرے کالج کے تاریخی مولوی میر حس ہال میں 30 اپریل 1944 کو جو تاریخی خطاب کیا، وہ تاریخ کا ا مول باب ہے۔ “سیالکوٹ کا یہ اجلاس 23 مارچ 1940 کے سیش سے کسی صورت کم اہم ہیں”۔ آج اسی ہال میں یہ تقریب م عقد کرکے تاریخ سے جڑ ے کا شا دار مظاہرہ کیا گیا ہے۔صدرِ تقریب پروفیسر ڈاکٹر محمد واز مرزا ے اپ ے خطاب میں کہا کہ یہ ہمارے ادارے کے لیے باعثِ افتخار ہے کہ یہی کالج وہ درسگاہ ہے جہاں علامہ اقبال ے تعلیم حاصل کی اور قائداعظم ے یہاں آکر وجوا وں سے خطاب کیا۔ممتاز محقق و مص ف مرزا ارشد طہرا ی ے اپ ے خطاب میں کہا کہ قائداعظم ے سیالکوٹ آمد پر فرمایا تھا:سیالکوٹ والوں ے میرا والہا ہ استقبال کرکے میرے بوڑھے جسم کو جوا کر دیا۔ آج 30 اپریل 2025 کو اسی تقریب میں شریک ہو کر دلی سکو محسوس ہو رہا ہے، اور ا ہوں ے تمام م تظمی کا شکریہ ادا کیا۔
قائد اعظم محمد علی ج اح کے اپریل1944ء کے سیالکوٹ کے تی روزہ کامیاب دورہ اور تاریخی کا فر س کے تیجے میں قیام پاکستا کی تحریک برق رفتاری سے آگے بڑھی اور صرف تی سال بعد الحمد اللہ آزادی کی م زل حاصل ہوگئی۔اس اجلاس کے بعد 1945-46کے ا تخابات ہوئے تو مسلم لیگ ے پ جاب کی مسلما وں کی کل 86 شستوں میں سے 79 شستیں جیت لیں۔ ا ا تخابات میں مسلم لیگ ے مرکزی اسمبلی کی واحد سیٹ بھی جیت لی۔لاہور میں مارچ 1940ء آل ا ڈیا مسلم لیگ کے اجلاس کے بعد قرارداد لاہور م ظور ہوئی جس میں ہ دوستا کے شمال مغربی مسلم اکثریتی علاقوں پر مشتمل آزاد مسلم ریاستوں کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے بعد پورے برصغیر میں قیام پاکستا کی تحریک عروج پر پہ چ گئی۔ تاہم پ جاب میں تی چار برسوں کے ا در مسلم لیگ کی سرگرمیاں ما د پڑگئیں اس لئے پ جاب کی مسلم لیگ قیادت ے سیالکوٹ میں اٹھائیس، ا تیس اور تیس اپریل 1944 ء کو کا فر س کا اہتمام کر ے کا فیصلہ کیا۔ جیسے ہی سیالکوٹ میں کا فر س اور قائد اعظم محمد علی ج اح کے خطاب کا فیصلہ ہوا، تو اس وقت کے سپر ٹ ڈ ٹ پولیس ے دفعہ 144 افذ کر دی او راس ے کا فر س کر ے کی اجازت دی ے سے ا کار کر دیا مگر سیالکوٹ کے مسلما ڈپٹی کمش ر ج اب اختر حسی (مغربی پاکستا کے سابق گور ر)کی مداخلت سے مسلم لیگ کی کا فر س اورجلسے سے قائد اعظم کے خطاب کی راہ ہموار ہوگئی۔ یہاں یہ ذکر کر ا بھی ضروری ہے کہ مسلم لیگ کی سرگرمیاں ما د پڑ ے سے ج اح اور خضر حیات ٹوا ہ کے درمیا معاہدہ م سوخ ہوگیا اور یو ی یسٹ وزیر اعظم ے صوبائی وزیر سردار شوکت حیات خا کو وزارت سے کال دیا اورسردار شوکت حیات ے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے تحریک پاکستا کیلئے زور شور سے کام کر ا شروع کر دیا۔ سیالکوٹ میں پ جاب مسلم لیگ کی کا فر س اور قائد اعظم محمد علی ج اح کے خطاب سے مسلم لیگ پھر دوبارہ م ظم اور متحرک ہوگئی۔
لاہور میں 1940ء کے اجلاس کے بعدقائد اعظم کا دورہ سیالکوٹ تحریک پاکستا کا اہم س گ میل تھا جس ے ہ صرف پ جاب بلکہ ہ دوستا کے دوسرے صوبوں میں مسلم لیگی امیدواروں کی کامیابی کی راہ ہموار کر دی۔قائد اعظم ے 27 اپریل 1944 ء کوخضر ج اح مذاکرات کی اکامی پر اعلا کیا کہ میں ے سیالکوٹ جا ے کا فیصلہ کیا ہے۔ ملک خضر حیات ٹوا ہ کی رہائش گاہ پر قائد اعظم سے ا کی ملاقات ہوئی جس میں قائد اعظم ے اپ ا ایک خط ٹوا ہ صاحب کے حوالے کیا تو ٹوا ہ ے کہا کہ وہ آج رات و بجے تک اس کا جواب دے دیں گے۔ تاہم قائد اعظم ے فرمایا کہ میرے لئے مزید ا تظار ممک ہیں کیو کہ میں کل صبح سیالکوٹ روا ہ ہو رہا ہوں۔ لیک ٹوا ہ صاحب کی طرف سے کوئی جواب ہ آیا۔ قائد اعظم کے خط کے تی اہم کات یہ تھے مجلس قا و ساز پ جاب میں مسلم لیگ پارٹی کا ہر رک یہ اعلا کرے کہ وہ اسمبلی میں صرف مسلم لیگ پارٹی کا وفادار ہے۔ اتحاد کا موجودہ لیبل یع ی یو ی یسٹ پارٹی ترک کر دیا جائے ۔ مجوزہ اتحاد کا ام مسلم لیگ اتحاد پارٹی ہو ا چاہیے۔
28اپریل کو کا فر س کے آغاز پر استقبالیہ کمیٹی کے سیکرٹری چودھری صیر احمد ملھی ے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جس کے جواب میں سردار عبدالرب شتر مرحوم ے اپ ے خطاب میں فرمایا کہ میں اہل سیالکوٹ کو بالعموم اور مسلم لیگی کارک وں کو بالخصوص مبارک باد دیتا ہوں کہ ا ہوں ے مشکلات کے باوجود کامیابی سے اس عظیم اجلاس کا اہتمام کیا۔ مجھے اجلاس کی صدارت کی دعوت دے کر اہل سیالکوٹ ے عزت افزائی کی ہے اس پر وہ اہلیا سیالکوٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ سردار عبدالرب شتر ے اس موقع پر مفصل خطاب کیا تھا لہذا قائد اعظم ے فرمایا کہ وہ سردار شتر کے اہم خطاب پر ہی اکتفا کریں گے اور وہ آج کی بجائے کل 29اپریل کو خطاب کریں گے تاکہ سردار عبدالرب شتر کے خطاب کی اہمیت بخوبی واضح ہو سکے۔ تحریک پاکستا کے کارک وںکی گاہ میں سیالکوٹ کا اجلاس مارچ 1940 کے لاہور اجلاس سے کم ہیں تھا ۔
اجلاس سیالکوٹ میں قائد اعظم ے ا گریزی میں خطاب کیا تھا لیک سردار عبدالرب شتر ے اس کا با محاورہ اورعام فہم اردو ترجمہ کرکے قائد اعظم کے الفاظ وخیالات کو درست اور ہایت خوبصورت ا داز میں پیش کیا ۔قائد اعظم ے 30 اپریل 1944ء کو سیالکوٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ پاکستا پ جاب کے بغیر بے مع ی ہے۔ مسلم لیگ مطالبہ پاکستا سے ایک ا چ بھی پیچھے ہیں ہٹے گی۔ صدرمسلم ا سٹوڈ ٹس فیڈریش ضلع سیالکوٹ خواجہ محمد طفیل کے سپاس امہ کا جواب دیتے ہوئے قائد اعظم ے کہا کہ میں آپ کی طرح وجوا ہیں ہوں لیک آپ کی وجوا روح اور جوش عمل ے مجھے وجوا ب ا دیا ہے۔ گو میں بوڑھا ہو چکا ہوں لیک ا وجوا مسلم طلبہ کے عزم ، ارادہ اور قربا ی کے جذبہ کو دیکھ کر میری بوڑھی رگوں میں بھی پرجوش خو گردش کر ے لگا ہے اور قوم کی بیداری ے مجھے وجوا ب ا دیا ہے۔گزشتہ سال ایما داری سے جس طبقہ ے اس سیاسی ج گ میں میرا ہاتھ بٹایا ہے وہ طلبہ کا طبقہ ہے۔ مجھے ا پر ہمیشہ اعتماد رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب وجود اتوار 04 مئی 2025
قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب

دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی وجود اتوار 04 مئی 2025
دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی

سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے وجود اتوار 04 مئی 2025
سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے

بھارتی جنگی جنون وجود هفته 03 مئی 2025
بھارتی جنگی جنون

چکر اور گھن چکر وجود هفته 03 مئی 2025
چکر اور گھن چکر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر