... loading ...
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ کسی صوبے میں گورنر راج اور سیاسی جماعت پر پابندی کے حامی نہیں، گزشتہ دنوں اسلام آباد میں جو کچھ ہوا وہ سیاست میں نہیں آتا، سیاسی استحکام قائم کرنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اپوزیشن ہے ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے 57 ویں یوم تاسیس کے موقع پر ملک کے اجتماعات سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں استحکام، دہشت گردی اور انتہاپسندی کا خاتمہ دیکھنا چاہتے ہیں، اس وقت ملک میں موجود سیاسی مسائل کے خاتمے کا حل سیاسی جماعتوں کے پاس ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ سیاسی استحکام ہے ، جس ملک میں سیاسی استحکام ہوتا ہے وہاں ترقی اور خوشحالی ہوتی ہے ، بدقسمتی سے میثاق جمہوریت کے ذریعے قائم کیا گیا سیاسی استحکام آج موجود نہیں جس کا خمیازہ پاکستان اور اس کی عوام بھگت رہے ہیں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت نے ہمیشہ جمہوری کردار ادا کیا، تمام ادارے اپنے دائرے میں رہ کر کام کریں، اگر ہمیں ملک کو بہتری کی طرف لے کر جانا ہے تو تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسی استحکام قائم کرنے کی کوشش کریں، اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اپوزیشن ہے جو جمہوری اور سیاسی کردار ادا نہیں کر رہی۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ سے مطالبہ رہا ہے کہ ادارے اپنے دائرے میں رہ کر کام کریں، اس وقت پاکستان کی کچھ جماعتیں سیاسی دائرے میں رہ کر سیاست نہیں کررہی، 9 مئی جیسے واقعات سیاست کے دائرے میں نہیں آتے ، گزشتہ دنوں اسلام آباد میں جو کچھ ہوا وہ سیاست میں نہیں آتا۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ تمام ادارے اپنے دائرے میں رہ کر کام کریں تو سب سے پہلے ہمیں بطور سیاست دان سیاسی دائرے میں واپس آنا ہونا گا، اپوزیشن اور حکومت سے یہی درخواست کرتے ہیں کہ ملک میں استحکام ہو، سیاسی طور پر مسائل کا حل نکالا جائے جس کے لیے دونوں طرف کا کردار اہم ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن اور غیر جمہوری اپوزیشن کرنے والی جماعتوں سے درخواست کر رہا ہوں کہ جمہوری اور سیاسی کردار اپنائیں، غیر جمہوری اور سیاسی اپوزیشن کیسے یہ امید رکھ سکتی ہے کہ ان کو جواب بھی جمہوری اور سیاسی ملے گا؟ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بات چیت یا لاٹھی سے سیاسی استحکام قائم کرنا ہوگا تا کہ ملک ترقی کرسکے اور خوشحالی کی طرف گامزن ہو، پیپلز پارٹی کا تاریخی مؤقف ہے کہ جمہوریت میں بات چیت ہی بہترین حل ہے ۔بلاول بھٹو نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا ہمیشہ مؤقف رہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت نہیں کرنی، اگر بات چیت کرنی ہے تو صرف غیر جمہوری قوتوں سے کرنی ہے ۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن کا یہی مؤقف رہا تو ان کے ساتھ ساتھ پاکستان کا بھی نقصان ہوگا، اگر سیاسی جماعتوں کا مناسب اور مثبت کردار ہوگا تو پاکستان ان مسائل سے نکل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا پر دیکھ اور سن رہے ہیں کہ حکومت یہ سوچ رہی ہے کہ سیاسی دائرے میں نہ رہنے والی جماعتوں پر پابندی لگائی جائے یا کسی صوبے میں گورنر راج نافذ کیا جائے ، حکومت نے باضابطہ طور پر ہماری جماعت سے ان معاملات پر رابطہ نہیں کیا، ہمارا تاریخی طور پر بڑا واضح مؤقف ہے کہ ہم ان اقدامات کے حامی نہیں، ہم مثبت سیاست اور سیاسی حل پر یقین رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر پیپلزپارٹی کے سامنے مؤقف رکھا جائے گا تو کوشش کریں گے کہ اتفاق رائے سے فیصلہ ہو، اپوزیشن اور حکومت میں اس وقت کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی دہشت گردی کو بہت سنجیدگی سے لیتی ہے ، ہمیشہ سے ہم اس مسئلے کو وہ اہمیت دی جو اسے دینی چاہیے تھی، ہم نے اپنے دور حکومت میں دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اور ریاستی رٹ کو بحال کیا تھا مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج پھر ہم وہیں کھڑے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی آگ نظر آ رہی ہے جس کے اثرات دیگر صوبوں میں بھی نظر آرہے ہیں، دہشت گردی سے ملکی استحکام کو خطرہ لاحق ہے ، اس کا مقابلہ کرنا اور امن لے کر آنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ کی امن و امان بحال کرنے کی سب سے اہم ذمہ داری ہے لیکن جب پارا چنار میں لاشیں گررہی تھی تو اس وقت وہ وفاق پر چڑھائی کررہے تھے ، آج بھی وہ اپنے صوبے میں حالات بہتر کرنے کے بجائے صوبائی اسمبلی میں کھڑے ہو کر وفاق پر گولیاں چلانے کی بات کررہے ، یہ کس قسم کی سیاست ہے ؟ کیا یہ سیاست کے دائرے میں رہتے ہوئے یہ بیان دیا جارہا ہے ، ہم کب تک پاکستان کے اصل مسائل کو درگزر کرنا برداشت کریں۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پارا چنار میں 100 سے زائد لاشیں ہیں اور یہ اسلام آباد میں 100 لاشیں ڈھونڈ رہے ہیں، ان کا صرف ایک ہی کام ہے کہ اپنے لیڈر کو جیل سے نکلوانا اور کیسز ختم کرناہے ، اگر انہوں نے یہی کرنا ہے تو یہ اسی کام پر لگ جائیں، مزید کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت اپنے مسائل کو حل کرنے پر توجہ دے گی۔
بھارت نے سکھوں کے علاقوں پر حملہ کیا اور ان کی عبادت گاہ کو تباہ کرنے کی کوشش کی، 6ڈرونز سے ننکانہ صاحب پر حملہ کیا جسے ہم نے ناکام بنایا، بھارت نے پاکستان پر لانگ رینج میزائلوں سے حملہ کیااور سویلین کو نشانہ بنایا بھارتی حملوں میں 33پاکستانی شہید ، 62زخمی ہوئے ، پاک...
بوکھلاہٹ کی شکار بھارتی فوج نے ہجیرہ، فارورڈ کہوٹہ اور کھوئی رٹہ میں سول آبادی کو نشانہ بنایا،بھارتی فوج کاشہری آبادی پر بھاری ہتھیاروں کا استعمال ،5شہری شہید ہوگئے پاک فوج کی دلیرانہ جوابی کارروائی سے لائن آف کنٹرول پر دھرمسال 2 پوسٹ بالمقابل بٹل سیکٹر میں بھاری نقص...
رفال طیاروں کی تباہی بھارت کیلئے تضحیک آمیز اور خطے میں گیم چینجر ہے پاکستان نے نادیدہ اور خاموش ٹیکنالوجی سے بھارت پر دھاک بٹھا دی ؎ پاکستان نے بھارتی تکبر کے پرخچے اڑا دیئے ، برطانوی اخبار ٹیلی گراف بھی پاک افواج کا معترف ہو گیا۔دی ٹیلی گراف کے مطابق رفال طیاروں کی تباہی بھا...
مختلف شہروں پر اسرائیلی ساختہ فائر کیے گئے ڈرونزہدف پر پہنچنے سے پہلے تباہ گزشتہ رات سے اب تک مزید 48ڈرونز تباہ کر دیے گئے ، سیکیورٹی ذرائع پاکستان کے دفاعی نظام نے بھارت کی جانب سے بھیجے گئے اب تک 77ڈرونز تباہ کر دیے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 8مئی کی شام تک 29بھارتی ڈرونز ...
بھارت نے حملہ کیا، پاکستان نے جواب دیا، دونوں ممالک کو ٹھنڈے دماغ سے سوچنا چاہیے ہم مداخلت نہیں کر سکتے ، البتہ امریکا سفارتکاری کا راستہ اختیار کرسکتا ہے، نائب امریکی صدر امریکا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے ...
حالیہ تاریخ کی طویل لڑائی ، دونوں طرف کے 125 جنگی طیارے اپنی فضائی حدود سے باہر نہیں نکلے یہ جھڑپ آئندہ جنگوں کے لیے حکمت عملی اور جنگی صلاحیتوں کا اندازہ لگانے کا ایک بہترین موقع ہے حال ہی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپ نے دنیا بھر کی توجہ حاص...
شرکاء کے پاکستان، عمران خان زندہ باد کے نعرے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ ملک کو اتحاد کی ضرورت ہے ، یہ تبھی ممکن ہوگا جب عمران خان کو رہا کیا جائے، شرکاء پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے رات گئے لاہور کی مختلف شاہراہوں پر موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی جس میں کارکنان کی بہت بڑی تع...
بھارت کا فوجی تنصیبات پر حملے کا دعویٰ سفید جھوٹ ہے ،پاکستان کی مسلح افواج نے بھارت کے 5طیارے گرائے ہیں ، بھارت اپنی خفت مٹانے کیلئے ایسی حرکتیں کر رہا ہے ،نائب وزیراعظم اسحق ڈار کوئی بھی میزائل جب چلایا جاتا ہے تو اپنے ڈیجیٹل نشانات چھوڑتا ہے ، اگر 15مقامات پر حملہ ...
بھارت کا بوکھلاہٹ میں اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز سے حملہ،پاک فوج نے لاہور، گوجرانوالہ، چکوال، راولپنڈی، اٹک، بہاولپور، میانو، چھور اور کراچی کے قریب بھارتی ڈرون گرائے ایک ڈرون لاہور میں فوجی ہدف پر گرا جس میں پاک فوج کے 4جوان زخمی ہوئے ، آلات کو معمولی نقصان بھی ہوا...
بھارتی ڈرون حملے کے بعد بھارت پر پاکستانی کی جوابی کارروائی یقینی ہوگئی ہے کشیدگی میں کمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، تنازع بند گلی میں داخل ہو رہا ہے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارتی ڈرون حملے کے بعد بھارت پر پاکستانی کی جوابی کارروائی یقینی ہوگئی ہے ، پاکستان جوا...
ڈرون حملوں میں شہید ایک ایک پاکستانی کے خون کا حساب لیا جائے گا، فورم ہمیں اپنی پاک فوج پر فخر ہے ،ہم ہر حالات کے لیے تیار ہیں، شہبازشریف وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں بھارتی جارحیت پر بھرپور جوابی کارروائیاں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جمعرات کو وزیراعظم شہ...
پنجاب پولیس نے مجھے اپنے لیڈر سے ملاقات سے روکا ، میں ایک صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں وزیراعظم سے کہتا ہوںاب آپ کا کوئی ایم این اے میرے صوبے میں داخل ہو کر دکھائے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ موجودہ جنگی حالات میں میرا پیغام جس کو ٹھیک لگے ٹھیک، نہیں لگ...