وجود

... loading ...

وجود

الزامات اوردباؤ کا پراسرار ماحول، سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور

اتوار 20 اکتوبر 2024 الزامات اوردباؤ کا پراسرار ماحول، سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور

اپوزیشن کے مختلف الزامات ، ارکان کے غائب ہونے اور دباؤ کے پراسرار ماحول میں سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظوری کرلی گئی اور ترمیم میں شامل تمام 22 شقوں کی الگ الگ منظوری دے دی گئی۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 26 ویں آئینی ترمیم ایوان بالا میں پیش کیا اوراس کے بعد منظوری کے لیے ووٹنگ کے لیے تحریک پیش کردی جو ایوان کی دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی گئی، ترمیم کے حق میں 65 اراکین نے ووٹ دیا، حکومتی اتحاد کے 58، جمعیت علمائے اسلام کے 5 اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے دو سینیٹرز نے حق میں ووٹ دیا۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مجلس وحدت المسلمین کے (ایم ڈبلیو ایم) کے اراکین نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا اور ہال سے نکل کر لابیز میں چلے گئے ۔چیئرمین سینیٹ نے ایوان کے تمام دروازے بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل شروع کردیا، پہلی ترمیم کے حق میں دو تہائی اکثریت 65 اراکین نے ووٹ دیا، 4 نے مخالف کردی، اس دوران جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بھی ترامیم پیش کیں اور وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے اس کی حمایت کی اور کثرت رائے سے منظوری دی گئی۔جمعیت علمائے اسلام نے آئین کے آرٹیکل 38 کے پیراگراف ایف میں ترمیم کی تجویز پیش کی، جس میں کہا گیا کہ سودی نظام کاخاتمہ جتنا جلدی ممکن ہو کیا جائے گا، حکومت کی حمایت پر ایوان نے آرٹیکل 38 میں ترمیم منظور کرلی، 65 ارکان نے حق میں ووٹ دیا جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑا۔آرٹیکل 48 میں ترمیم سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کی گئی کہ وزیراعظم اورکابینہ کی جانب سے صدر کو بھیجی جانے والی کسی بھی ایڈوائس پر کوئی ادارہ کوئی ٹریبونل اورکوئی اتھارٹی کارروائی نہیں کرسکے گی، سینیٹ نے آرٹیکل 48 میں مجوزہ ترمیم کثرت رائے سے منظور کرلی۔سینیٹ نے آئین کے آرٹیکل 81 میں ترمیم کی منظوری دے دی، آرٹیکل 81 میں ترامیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اور سپریم جوڈیشل کونسل کو شامل کردیا گیا ہے ۔سینیٹ میں عدلیہ سے متعلق آرٹیکل 175 اے میں ترمیم سینٹ میں دوتہائی اکثریت سے مظور کرلی گئی ہے ، جس کے تحت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ ججوں تقرری کے لیے کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا، ججوں کی تقرری سے متعلق کمیشن 13 اراکین پر مشتمل ہوگا اور چیف جسٹس کمیشن کے سربراہ ہوں گے ۔کمیشن میں سپریم کورٹ کے چارسینئر ترین جج، وفاقی وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور سینئر وکیل پاکستان بارکونسل، دواراکین اسمبلی اور دواراکین سینٹ شامل ہوں گے جو بالترتیب حکومت اوراپوزیشن سے لیے جائیں گے اور ان کی نامزدگی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈرکریں گے ۔ ترمیم کے مطابق آرٹیکل 175 اے کی شق 3اے کے تحت 12 اراکین پر مشتمل خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں قومی اسمبلی سے 8، سینیٹ سے چار اراکین کو لیا جائے گا، قومی اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں تمام اراکین سینیٹ سے ہوں گے ۔ خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کی متناسب نمائندگی ہوگی، پارلیمانی لیڈر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے لیے اراکین اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کو دینے کے مجاز ہوں گے ، اسپیکر قومی اسمبلی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا نوٹیفکیشن جا ری کریں گے ۔چیف جسٹس ریٹائرمنٹ سے 14 روز قبل سنیارٹی لسٹ فراہم کرنے کے پابند ہوں گے ، چیف جسٹس خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو سینئر ترین ججوں کے نام بھجوائیں گے ، پارلیمانی کمیٹی تین ناموں میں سے ایک کا انتخاب کرکے وزیراعظم کو ارسال کرے گی، وزیراعظم چیف جسٹس کی تقرری کے لیے نام صدرکو ارسال کریں گے ۔سینیٹ سے منظورہونے والی ترمیم کے مطابق سنیارٹی لسٹ میں موجود نامزد ججوں کے انکار پر پارلیمانی کمیٹی اگلے سینئرترین جج کے نام پر غور کرے گی، پارلیمانی کمیٹی نامزدگیوں پر اس وقت تک جائزہ لے گی جب تک چیف جسٹس کا تقرر نہ ہوجائے ۔26ویں آئینی ترمیم کے منظوری کے بعد چیف جسٹس ریٹائرمنٹ سے تین روز قبل نام پارلیمانی کمیٹی کو بجھوانے کے پابند ہوں گے اور چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے خصوصی پارلیمانی کا اجلاس ان کیمرہ ہوگا، قومی اسمبلی تحلیل ہوجانے کی صورت میں دو اراکین سینیٹ سے لیے جائیں گے ، آرٹیکل 68 کا اطلاق چیف جسٹس تقرری سے متعلق قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی پروسیڈنگ پر نہیں ہوگا۔ ترمیم میں کہا گیا کہ سپریم جودیشل کمیشن کو ہائی کورٹ کے ججوں کی سالانہ بنیادوں پر کارگردگی کا جائزہ لینے کا اختیار ہوگا، ہائی کورٹ میں جج کی تقرری غیر تسلی بخش ہونے پر کمیشن جج کو کارگردگی بہتر بنانے کے لیے ٹائم فریم دے گا اور دی گئی ٹائم فریم میں جج کی کارگردگی دوبارہ غیر تسلی بخش ہونے پر رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو بجھوائی جائے گی۔ترمیم کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ، چیف جسٹس ہائی کورٹس یا کمیشن میں موجود ججوں کی غیر تسلی بخش کارگردگی کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل دیکھے گی، سپریم کورٹ اورہائی کورٹ کے جج کو مذکورہ ترمیم کے تحت ہٹایا جا سکے گا، کونسل جسمانی یا ذہنی معذوری، غلط برتاؤ اور دفتری امور بہتر انجام نہ دینے پر کمیشن کی رپورٹ یا صدر کی درخواست پر انکوائری کرے گا۔آئینی ترمیم کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل بنا تاخیر کے 6ماہ کے اندرمتعلقہ ججوں سے متعلق انکوائری مکمل کرنے کا پابندی ہوگی، جوڈیشل کمیشن رپورٹ میں فرائض کی انجام دہی میں قاصر، بد تمیزی یا غیر تسلی بخش کارگردگی کے مرتکب ہونے پر صدر مملکت کو کارروائی کا اختیار ہوگا۔صدر مملکت کے پاس جوڈیشل کونسل کی رپورٹ پر سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے کسی بھی جج کو عہدے سے ہٹانے کا اختیار ہوگا، ججوں کی تقرری سے متعلق کمیشن کا اجلاس ایک تہائی اراکین کی درخواست پر بلایا جا سکے گا، چیئرمین کمیشن کسی بھی درخواست پر 15 دن کے اندرکمیشن کا اجلاس بلانے کا پابند ہوگا۔سینیٹ سے منظوری ہونے والی آرٹیکل177میں ترمیم کے تحت دوہری شہریت کا حامل کوئی بھی شخص سپریم کورٹ کا جج نہیں بن سکے گا، آرٹیکل177 میں ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کا جج بننے کے لیے ہائی کورٹ میں بطور جج 5 سال کام کرنے کی حد مقرر ہوگی، کسی بھی وکیل کا سپریم کورٹ جج بننے کے لیے بطور وکیل 15 سال کی پریکٹس لازم ہوگی۔۔آئین کے آرٹیکل179 میں ترمیم بھی دوتہائی اکثریت سے منظور کرلی گئی ہے ، جس کے تحت چیف جسٹس کا تقرر تین سال کے لیے ہوگا اور چیف جسٹس آف پاکستان 65سال کی عمرمیں ریٹائرہوں گے۔سینیٹ نے آرٹیکل184 میں ترمیم کی بھی منظوری دے دی، جس کے تحت سپریم کورٹ کا ازخودنوٹس کا اختیار ختم کر دیا گیا ہے اور آرٹیکل 184کے تحت سپریم کورٹ دائر درخواست کے مندرجات یا اختیارات سے ماورا از خود کوئی فیصلہ یا ہدایت نہیں دے گا۔آرٹیکل 186 اے میں ترمیم بھی سینیٹ میں منظور کرلی گئی، جس کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی فیس 50 ہزار روپے سے بڑھا کر10 لاکھ روپے کر دی گئی۔سینیٹ سے منظور ہونے والے آئین کے آرٹیکل187 میں ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کے زیر اختیار اور استعمال کردہ دائرہ اختیار کی پیروری کے علاوہ کوئی حکم منظور نہیں کیا جائے گا۔آئین میں آرٹیکل 191 اے شامل کرنے کی ترمیم منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کی گئی ہے جو دوتہائی اکثریت سے منظور کرلی گئی، آرٹیکل 191 کے تحت آئینی بنچز کی تشکیل عمل میں لائی جائے گی، سپریم کورٹ میں ایک سے زیا دہ آئینی بینچز کی تشکیل کی جا سکے گی اور سپریم جوڈیشل کونسل آئینی بینچز کے ججوں اور ان کی مدت کا تعین کرے گی۔آئینی بینچز میں تمام صوبوں کے ججوں کی مساوی نمائندگی ہوگی، اس شق کے تحت کوئی حکم سپریم کورٹ کے زیراختیار اوراستعمال کردہ کسی دائرہ اختیار کی پیروی کے علاوہ منظور نہیں کیا جائے گا، آئینی بینچ کے علاوہ سپریم کورٹ کا کوئی بینچ مذکورہ دائرہ اختیار کو استعمال نہیں کرے گا۔آئینی بینچ کم سے کم پانچ ججوں سے کم ججوں پر مشتمل ہوگا، سپریم جوڈیشل کونسل کے تین سنیئر جج آئینی بینچوںکی تشکیل دیں گے ، زیرالتوا اور زیر سماعت تمام آئینی مقدمات، نظرثانی اور اپیلیں آئینی بنچوں کو منتقل کیے جائیں گے ۔آئین کے آرٹیکل 193 میں ترمیم منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کی گئی، جس کے تحت دوہری شہریت کا حامل کوئی بھی شخص ہائی کورٹ کا جج نہیں بن سکتا، آئینی ترمیم میں ہائی کورٹ جج کے لیے 40 سال عمر اور10 سال تجربے کی حد مقرر ہوگی۔آئین کے آرٹیکل 199 اے میں ترمیم سینیٹ سے منظور کرلی گئی، جس کے تحت ہائی کورٹ دائر درخواست کے مندرجات سے باہرازخود کوئی حکم یا ہدایت کا اختیار نہیں ہوگا۔سینیٹ نے آئین کے آرٹیکل209 میں ترمیم سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا، آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کا قیام عمل میں لایا جائے گا، سپریم جوڈیشل کونسل 5 اراکین پر مشتمل ہوگی، چیف جسٹس آف پاکستان سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ ہوں گے ، سپریم کورٹ کے دو سینئر جج اور ہائی کورٹس کے دو سنیئر ججز کونسل کا حصہ ہوں گے ۔آرٹیکل 215 میں ترمیم سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کی گئی، جس کے تحت چیف الیکشن کمشنر اور اراکین اپنی مدت پوری ہونے پر نئے کمشنر اور اراکین کی تعیناتی تک کام جاری رکھنے کے اہل ہوں گے اور اس ترمیم کی بھی کثرت رائے سے منظوری دی گئی۔سینیٹ نے آئین کے آرٹیکل 255 میں ترمیم کی بھی منظوری دی گئی، اس ترمیم کے تحت کسی شخص کے سامنے حلف اٹھانا نا قابل عمل ہونے پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور صوبائی سطح پر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس حلف لینے کے مجاز ہوں گے ۔سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم جیسے ہی آرٹیکل 255 میں ترمیم کی منظوری دی گئی، اسی وقت شق وار منظور ہوگئی، ترمیم کے حق میں 65 اراکین نے ووٹ دیا، 26 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل مکمل ہونے کے بعد گھنٹیاں بجا کر لابی کے دروازے بند کرنے کی ہدایت کردی گئی۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد لابیز کی تقسیم کا اعلان کیا اور آئینی ترمیم کے حق میں ارکان کے لیے دائیں ہاتھ کی لابی اور مخالفت کے لیے بائیں جانب کی لابی مقرر کی گئی، لابی سے باہر دستخط کے لیے رجسٹر اور سینیٹ کا عملہ موجود تھے اور اراکین سینیٹ رجسٹر پر دستخط کر کے لابی میں داخل ہوئے ۔چیئرمین سینیٹ نے ووٹنگ کے نتائج کا اعلان کردیا اور کہا کہ بل کے حق میں 65 اراکین نے ووٹ دیا اور مخالفت میں 4 ووٹ آئے ، یوں حق میں پڑنے والے ووٹوں کی تعداد سینیٹ کی مجموعی تعداد کی دوتہائی سے کم نہیں ہے ، جس کے نتیجے میں یہ ترامیم منظور ہوگئی ہیں۔اس سے قبل چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا تو قائد ایوان اسحاق ڈار نے ایوان میں وقفہ سوالات اور معمول کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک پیش کی اور اس تحریک کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر