وجود

... loading ...

وجود

گجرات فسادات کی پشت پر مودی حکومت

هفته 14 ستمبر 2024 گجرات فسادات کی پشت پر مودی حکومت

ریاض احمد چودھری

گجرات میں مسلمانوں کے خلاف یہ فسادات گجرات کی ریاستی حکومت کی درپردہ اجازت پر کیے گئے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ مسلمانوں کی نسل کشی تھی۔ اس میں تقریباً 2500 مسلمانوں کو بے رحمی سے قتل کیا گیا یا زندہ جلا دیا گیا۔ سینکڑوں مسلمان خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ ہزاروں مسلمان بے گھر ہوئے۔ان فسادات کو روکنے کے لیے پولیس نے کوئی کردار ادا نہ کیا بلکہ گجرات کے وزیر اعلی مودی نے اس قتل و غارت کی سرپرستی کی۔ ہندو بلوائیوں کیلئے مسلمانوں کا قتل انتقام نہیں بلکہ کھیل کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ ریاستی پولیس موجود تھی لیکن بالکل لاتعلق۔ انہیں اس سے کوئی غرض نہیں تھی کہ مسلمانوں کو کیڑے مکوڑوں کی طرح مارا جا رہا ہے۔ یہ شیطانی کھیل تین راتیں اور تین دن تک جاری رہا۔ ہندو دہشت گردوں سے معصوم بچے یا بوڑھے کوئی بھی محفوظ نہیں تھا۔ بہت سے بچوں اور عورتوں نے چھتوں سے ہندو ہمسائیوں کے گھر کود کر پناہ حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن ہمسائیوں نے انتہائی بے رحمی سے انہیں ہندو دہشت گردوں کے حوالے کر دیا۔یہاں تک کہ ہزاروں مسلمانوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر حکومت کی طرف سے بنائی گئی پناہ گاہوں میں پناہ لینی پڑی۔ اسی دوران لڑکیوں کے ایک سکول کو بھی پناہ گاہ میں تبدیل کر کے بے گھر ہونے والے مسلمانوں کو وہاں منتقل کر دیا گیا۔ جن میں اکثریت بچوں، کم سن و نوجوان لڑکیوں اور بوڑھی عورتوں کی تھی کہ اچانک ایک رات ہندو دہشت گردوں نے ا سکول پر دھاوا بول دیا۔ صبح ہونے تک وہاں ایک بھی پناہ گزیں زندہ سلامت نہیں بچا تھا۔ تین دنوں میں گجرات میں ایک بھی مسجد سلامت نہیں رہنے دی گئی۔ یہاں تک کہ احمد آباد میں صوفی بزرگ ولی گجراتی کی خانقاہ کو بھی آگ لگا دی گئی۔
پاکستان نے 2002 کے گجرات کے فسادات کے دوران مسلم مخالف تشدد میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت کے براہ راست ملوث ہونے کی تصدیق پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ بھارت مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے فوری طور پر ایک آزاد انکوائری کمیشن تشکیل دے۔25 نومبر کو بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے وفاقی وزیر داخلہ امیت شاہ نے گجرات میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 2002 میں بطور وزیر اعلیٰ گجرات سماج دشمن عناصر کو سبق سکھایا تھا۔ وزیراعظم نریندر بھائی (مودی) کے لیے مسائل پیدا کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے ایسا سبق پڑھایا کہ انہیں 2022 تک کچھ کرنے کی ہمت نہیں ہوئی، بھارتیہ جنتا پارٹی نے گجرات میں امن قائم کر دیا۔ بھارت کی ہندو انتہا پسند جماعت شیو سینا نے بھی موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے گجرات فسادات میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔ بھارت میں برسراقتدار جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا سیاسی چہرہ کہی جاتی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے تمام ہی سیاسی رہنما آر ایس ایس کے رکن رہے ہیں۔
بھارت کے موجودہ وزیر اعظم مودی بھی آر ایس ایس ہی کے رضاکار تھے اور بعد میں انہوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی لیکن اب بی جے پی اور آر ایس ایس کے درمیان تنازع شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ بھارت کی کئی ریاستوں خصوصاً مہاراشٹرا میں سیاسی طاقت رکھنے والی ہندو انتہا پسند جماعت شیو سینا کے سربراہ اودھو ٹھاکرے بی جے پی اور مودی کے خلاف کھل کر سامنے آگئے ہیں۔بھارت کی مغربی ریاست گجرات کے شہروں بھرْوچ اور سْورت میں ایک بار پھر مسلم کش فسادات کی سازش پر عمل کیا جارہا ہے۔ بھروچ میں متعدد پْرتشدد واقعات رونما ہوئے ہیں۔ مسلم آبادی میں متعدد املاک کو آگ لگادی گئی جن میں موٹر سائیکلیں اور دیگر اشیا شامل ہیں۔جے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے ڈنڈوں اور سلاخوں سے لیس ہندوؤں نے مسلمانوں کو نشانہ بنایا۔ حملوں سے زخمی ہونے والے مسلمانوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب انتہا پسند ہندوؤںنے عید میلاد النبی ۖ کے حوالے سے جھنڈے اور بینر لگانے سے مسلمانوں کو روکا۔ چند علاقوں سے جھنڈے اتارنے پر مسلمانوں میں اشتعال پھیل گیا۔گجرات کے شہر سْورت میں بھی کچھ ایسی ہی صورتِ حال پیدا ہوئی۔ پولیس نے ایک بار پھر انتہائی درجے کی جانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتہا پسند ہندوؤں کے بجائے 27 مسلمانوں ہی کو گرفتار کرلیا۔دو دن قبل بھی سْورت میں گنیش چترتھی کے موقع پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔ گنیش پنڈال پر حملے کے الزام چند مسلمان بچوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ریاست گجرات کے شہر بھروچ میں پْر تشدد واقعات میں مسلم آبادی میں موٹر سائیکلوں اور املاک کو آگ لگا دی گئی۔ ایک تقریب کے دوران اودھو ٹھاکرے نے کہا کہ مودی گجرات فسادات میں ملوث تھے۔ اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے گجرات فسادات میں مودی کو ‘راج دھرما’ نبھانے کا حکم دیا۔ واجپائی نے مودی کو اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ادا کرنے کو کہا تھا اور 2004ء کے انتخابات میں شکست پر استعفیٰ بھی طلب کیا تھا۔ اگر بال ٹھاکرے مودی کی پشت پر کھڑا نہ ہوتا تو مودی آج وزیراعظم نہ ہوتا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مودی حکومت اور مقبوضہ کشمیر پر قبضہ وجود پیر 14 اکتوبر 2024
مودی حکومت اور مقبوضہ کشمیر پر قبضہ

بابا صدیقی کا قتل اوربی جے پی کاکھوکھلا دعویٰ وجود پیر 14 اکتوبر 2024
بابا صدیقی کا قتل اوربی جے پی کاکھوکھلا دعویٰ

اسرائیل:امریکاکاکرائے کاسپاہی وجود پیر 14 اکتوبر 2024
اسرائیل:امریکاکاکرائے کاسپاہی

کشمیر اسمبلی انتخابی نتائج:تاریخ کے پہیہ کی واپسی وجود اتوار 13 اکتوبر 2024
کشمیر اسمبلی انتخابی نتائج:تاریخ کے پہیہ کی واپسی

مقبوضہ کشمیر کی22لاکھ 40 ہزار کنال اراضی ہندوؤں کے حوالے وجود اتوار 13 اکتوبر 2024
مقبوضہ کشمیر کی22لاکھ 40 ہزار کنال اراضی ہندوؤں کے حوالے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر