وجود

... loading ...

وجود
وجود

جذباتی بوڑھی عورت

بدھ 24 اپریل 2024 جذباتی بوڑھی عورت

ڈاکٹر جمشید نظر

دنیابھر میںزمین کا عالمی دن منانے کا رحجان ایک دلچسپ واقعہ کے بعد سے شروع ہواتھاجس کے متعلق بہت کم لوگ جانتے ہیں۔امریکہ کی نامور مصنفہ ”ریچل کارسن”27مئی1907میں پنسلوانیا میں پیدا ہوئی اُس نے اپنی زندگی میں بہت سے موضوعات پر شمار کتابیں لکھیں لیکن زیادہ تر کتابیں سمندری حیاتیات اورماحولیات کے موضوع پر تھیں۔ریچل کارسن کی ایک کتاب سائلنٹ اسپرنگ ”خاموش بہار”کے نام سے سن1962 میں شائع ہوئی تو اس کتاب کے منفرد ،حیرت انگیز تحریری مواد اور انکشافات نے دنیا میں یکدم ہلچل مچادی۔سائلنٹ ا سپرنگ کتاب میں زمین پر زندگی کو ختم کرنے والی اُن آلودگیوں کے بارے میںانکشاف کیا گیا تھا جوخودانسان کی پیدا کردہ تھیںحالانکہ اُن دنوں انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا بھی نہیں ہوتا تھا کہ ریچل کی تحقیق تیزی سے دنیا میں پھیل جاتی لیکن اس کے باوجودحیرت انگیز طور پرد ریچل کی کتاب ”خاموش بہار”اس قدر تیزی سے مشہور ہوئی کہ دنیا کے 24 ممالک میں اس کی 5لاکھ سے زائد کاپیاں دھڑا دھڑا فروخت ہوگئیں۔اس زمانے میں اتنی بڑی تعداد میںکسی کتاب کا فروخت ہونا ایک بہت بڑا ریکارڈ تھا۔ کتاب کی مقبولیت پر ریچل کوآٹھ مشہور ایوارڈز بھی دیے گئے۔اسی لئے ریچل کی کتاب”سائلنٹ اسپرنگ” آج بھی دنیا میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتابوں میں سے ایک کتاب سمجھی جاتی ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد زراعت میںکیڑے مار ادویات کا اندھادھند استعمال کیا جانے لگا جس سے جنگ عظیم کے بعد زندہ بچ جانے والوں انسانوں کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا، ریچل نے اپنی کتاب میں ان خطرات کا ذکر کرتے ہوئے زرعی سائنسدانوں کے طریقوں کو چیلنج کرتے ہوئے قدرتی نظام میں انسان کے بدلتے تصورات کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔اس نے اپنی کتاب کے ذریعے ایک ایسی ماحولیاتی تحریک کو جنم دے دیا تھا جس کی وجہ سے انسانی زندگی میں سائنس کے مقام کی بنیادی تبدیلی کی گئی۔
کتاب کے شائع ہونے پربڑی بڑی کیمیکل کمپنیوں ،اُن کے تجارتی اتحادیوں اور کچھ سرکاری عہدیدارو ںنے ریچل کی تحقیق کو بدنام کرنے اوراس کے کردارکو داغدار کرنے کے لئے تقریبا دو لاکھ پچاس ہزار ڈالرتک خرچ کرڈالے اور یہ افواہ پھیلا دی کہ ریچل ایک جذباتی بوڑھی عورت ہے جو بلیوں کی دیکھ بھال کرتی ہے اور جنیات کی سائنس سے پریشان ہے۔ریچل کی کردار کشی کے باوجود اس کی ماحولیاتی تحریک کو دبایا نہ جاسکا۔ کتاب شائع ہونے کے ایک سال بعد سن1963میںریچل نے امریکی کانگریس سے انسانی صحت اور ماحولیات کے تحفظ کے لئے نئی پالیسیاں بنانے کامطالبہ کرتے ہوئے دنیا پرواضح کردیا کہ ماحولیاتی نظام شدید خطرے میں ہے۔اس سے قبل کے امریکی کانگریس ریچل کے مطالبہ پر کوئی ردعمل ظاہر کرتی ریچل سن1964 میں چھاتی کی کینسر کے باعث انتقال کرگئی لیکن اس کی ماحولیاتی تحریک زندہ رہی اور آخرکار ریچل کی تحریک کو عملی جامہ پہناتے ہوئے امریکی سینیٹر گیلارڈ نیلسن نے 22اپریل سن1970کو امریکہ میں پہلی مرتبہ تقریباََ 20لاکھ لوگوں،دو ہزارکالجزاوریونیورسٹی،10ہزار گرائمر اورہائی ا سکول اورایک ہزارکمیونیٹیز کو ماحولیاتی مسائل اور انسان کی وجہ سے ماحول کو درپیش خطرات کی نشاندہی اور تدارک کیلئے اکٹھاکیا اورپہلی مرتبہ ارتھ ڈے منایا۔سن 1995میں سینیٹر گیلارڈ نیلسن کو یومِ ارض تحریک کے بانی کے طور پرامریکہ کے سب سے بڑے سول ایوارڈ سے نوازا گیا۔سن2009 میں اقوامِ متحدہ نے 22اپریل کو” Mother Earth Day ” کے نام سے منسوب کردیا جس کے بعداب ہر سال 22اپریل کو یہ دن دنیا کے 193ممالک میں باقاعدگی سے منایا جاتا ہے جس کا مقصدزمین پر رہنے والے انسانوں کو زمین کے مسائل اور مشکلات سے متعلق آگاہ کرنا اوراس بات کا شعور پیدا کرنا ہے کہ انسانوں سمیت دیگر جانداروں کے رہنے کے قابل واحد سیارے ”زمین ”کوہر طرح کی آفات اور آلودگی سے محفوظ رکھنے کے لئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر