وجود

... loading ...

وجود
وجود

جوشِ خطابت

منگل 05 مارچ 2024 جوشِ خطابت

زرّیں اختر

‘اسپورٹس مین اسپرٹ ‘کرکٹ کے شائقین کی ٹی وی اسکرین کے سامنے سانسیں بند ہوجاتی ہیں ،میدان میں موجود تماشائیوں پر خاموشی چھا جاتی ہے اگر آخری گیند فیصلہ کن ہو۔ اس وقت سب سے بھاری ذمہ داری بائولر اور بلّے باز پر، سب کی نظریں ان پر اور وہ لمحے جب بائولر بھاگنا شروع کرتاہے ۔ اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہر ہ یہ کہ آخری گیند پر جو بھی ہو بعد میں ہارنے والی ٹیم جیتنے والی ٹیم کو مبار ک باد دیتی ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق اور بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان مہندرا سنگھ دھونی بڑے ٹھندے مزاج کے کپتان مشہور ہیں ۔ کھیل جس میں بھاگ دوڑ ہو ،پسینہ بہہ رہاہو، آخری بال پر میچ کا فیصلہ ہونا ہو اور اگر وہ میچ بھی ورلڈ کپ کا ہوتو۔۔۔وہ مہم جویانہ قسم کے جذبات اور ان پر قابو ‘اسپورٹس میں اسپرٹ’کا عملی مظاہرہ ہے، جذبات پر دماغ کا کنٹرول۔
زندگی میں کئی ایسے مواقع آتے ہیں جب بوکھلاہٹ سوار ہو جاتی ہے اور اس پر قابو پانے کی کوشش کرنی پڑتی ہے۔ مثلاََ اگر موقع یہ ہو کہ لڑکے والے لڑکی دیکھنے آئے ہیں اور لڑکی پر بوکھلاہٹ سوار ہے تو اس سے چائے کاپرچ میں چھلک جانا عام سی بات ہے،یا لڑکا بوکھلاہٹ کا شکار ہے تو اس سے بھی کوئی بے ضرر سی حماقت سرزد ہوسکتی ہے جو نہ جانے کیوں شرمندگی کا باعث بنتی ہیں ،ایسی چھوٹی چھوٹی کسی کا کچھ نہ بگاڑنے والی گھبراہٹیں۔ غرض بوکھلاہٹ و گھبراہٹ عام سی انسانی ذہنی کیفیات ہیں ۔ لہٰذااگر نو منتخب وزیرِاعظم خود کو اپوزیشن لیڈر کہہ گئے تو کون سی بڑی یا بری بات ہوگئی۔ امریکی صدر بھی اکثر لڑکھڑاتے رہتے ہیں اور ان کی خبریں بھی اخبار کی زینت بنتی رہتی ہیں ۔ لیکن نہ یہ کھیل کا میدان تھا نہ بر دکھوے کا موقع۔جذبات پر دماغ کے مکمل قابو کے نتیجے میں ہی زبان کو پھسلنے سے روکا جاسکتاہے۔ بسا اوقات زبان کا پھسلنا اتنا اہم نہیں ہوتا لیکن کس کی زبان پھسلی اور پھسل کر کون سے الفاظ ادا ہوئے یہ سب اس پھسلن کو اہم بنا دیتاہے جیسے شہاز شریف کی زبان پھسل گئی اور انہوں نے خود کو ‘قائد ِ حزب ِ اختلاف ‘ کے چنائو پر اتحادی جماعتوںکا شکریہ ادا کردیا۔ یہ لاشعور بھی ناکیسے کیسے گل کھلاتاہے۔
٭٭٭٭٭
لو دسو ،کر لو گل
مریم اورنگ زیب آج کل افسوس میں ہیں۔انہیں افسوس اس بات کاہے کہ سڑکوں کی بد تمیزی پارلیمان تک پہنچ گئی ہے۔ یہ تو ایسا ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ ڈیفنس کلفٹن لالو کھیت گولیمار سے متاثر ہے یا یہ اعتراف ہے کہ سڑک چھاپ پارلیمان تک پہنچ گئے ہیں۔ زبان تو عوام نے سب ہی کی سنی ہے ۔ سب ایک سے بڑھ کر ایک ہیںبلکہ یہی وہ مقام ہے جس پر اقبا ل کا یہ شعر صادق آتاہے کہ :
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا اورنہ کوئی بندہ نواز
زبان کی حد تک ہی نہیں یہ ہمارا قومی مزاج بن چکا ہے کہ مخالفت میں سب اصول اور اخلاقیات بالائے طاق رکھ دی جاتی ہیںاور ایوان حمام بن جاتاہے۔ کتنی نسلیں داغ داغ اجالا دیکھیں گی۔ ہم نے اپنے اُستاد محترم سے سوال کیا تھا کہ کشمیر کے مسئلے پر اتنا لکھا جا چکا ہے، اب مزید گنجائش کہاں ہے؟ استاد محترم نے جواب میں فرمایا کی جب تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوجاتا اس پر لکھاجاتا رہے گا۔ تو بس لکھا جاتارہے گا۔ آج کے اخبار دیکھ لیں اور پچاس برس پہلے کے پاکستان سے شائع ہونے والے اردو اخبارات اٹھاکر دیکھ لیں ،وہی سیاست دانوں کی زبان اور دعوے اور وہی سماجی مسائل۔ اس میں ایک پہلو جذباتیت کا ہے جو روز اوّل سے اردو اخبارات کا خاصا ہے ۔ اس کو ماہرین برصغیر کی گرم و مرطوب آب وہوا سے بھی تعبیر کرتے ہیں کہ لوگوں کے مزاجوں پہ موسموں کے اثرات ہوتے ہیں ۔ایک اور تجز یے کے مطابق اس وقت کے مخصوس سیاسی و سماجی ماحول کہ اردو صحافت ردعمل کی صحافت تھی اس لیے اس میں جذباتی و جارحانہ زبان ہونا ناگزیر تھا۔تاریخ کا وہ تسلسل اسی طرح جاری رہا ،وقت کے ساتھ بہتری نہ ہونا ایک وقت جمود اور پھر زوال ہے کیوں کہ وقت گزر رہاہے ۔
پاکستان میں نوجوان آبادی کا بڑا حصہ ہیں۔ کسی کو لگتا ہو کہ یہ خوش آئند ہے خاص طورپر کرونا کے دور میں کیوں کہ زیادہ ہلاکتوں کا خدشہ بچوں اور عمر رسیدہ افراد کوتھا۔ یہ کرونا میں خواہ بہتر ثابت ہوا لیکن یہ اشاریہ ہے پاکستان میں اوسط عمر میں کمی کا۔ وہ نوجوان طبقہ جس کا انتخاب پاکستان ہے اسی نوجوان طبقے کا انتخاب پاکستان تحریکِ انصاف ہے اور اس کی وجہ پچھلی حکومتوں سے عوام کی مایوسی ،یہ حکومتیں عوامی مفادات کی نمائندہ ہوتیں تو اسٹیبلشمنٹ کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکتیں۔ سب کی یہی تاریخ ہے۔سیاست محلاتی سازشوں کا نام بن کر رہ گئی ہے۔ بڑے تجربے ہوئے ،ملک دولخت ہوگیالیکن ہمارا سفراسی دائرے اسی طرح جاری ہے۔
٭٭٭
لندن کے میئر پاکستانی نژاد صادق خان کاکہنا ہے کہ انہیں اپنی شناخت مسلمان اور پاکستانی ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے ۔ برطانوی قدامت پسندوں کی نمائندہ جماعت ٹوری پارٹی کے سرکردہ رہنما لی اینڈرسن نے لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے مسلمان میئر صادق خان پر الزام لگایا کہ وہ اسلام پسندوں کے قابو میں رہتے ہوئے کام کرتے ہیں۔ اس صورت ِ حال کا جو خوش آئند پہلو ہے وہ یہ لی اینڈرسن کو اسلاموفوبیو ا ور نسل پرستانہ بیان کے بعد ان کی ٹوری پارٹی سے رکنیت معطل کردی گئی لیکن لی اینڈرسن نے اپنے بیان پر معذرت کرنے سے انکارکردیا۔
٭٭٭
جو بھی کچھ ہے محبت کا پھیلائو ہے
ڈاکٹر امجد پرویزکی یاد میں کہ پاکستان ٹیلی وژن سے ستر کی دہائی میں نشر ہونے والا ان کا یہ پہلا گانا،شاعر امجد اسلام امجد ، پروڈیوسرسید زاہد عزیر؛شاید اب بھی لوگوں کے حافظے میں ہو کہ مغل بادشاہ جہانگیر کے مقبرے کے سامنے سیڑھیوں پر امجد پرویز بادامی یا ہلکے کتھئی رنگ کی شلوار قمیص زیب تن کیے یہ نظم گا رہے ہیں:
جوبھی کچھ ہے محبت کا پھیلائو ہے
تیرے میرے ابد کا کنارا ہے یہ
استعارہ ہے یہ
٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟ وجود پیر 13 مئی 2024
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف وجود پیر 13 مئی 2024
بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر